انسانی باقیات سے بھرپور خوفناک جھیل

روپ کھنڈ نامی جھیل کا شمار دنیا کے سب سے پراسرار مقامات کیا جاتا ہے- یہ ایک برفانی جھیل ہے جہاں تک پہنچنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں- یہاں تک رسائی صرف بہادر ٹریکر ہی حاصل کر سکتے ہیں جو ایڈونچر کے شوقین ہوتے ہیں-
 

image

یہ جھیل بھارت کے شمال میں واقع ہے اور سطح سمندر سے 16000 فٹ کی بلندی پر ہے- تاہم یہ کوئی عام جھیل نہیں ہے بلکہ انتہائی خوفناک ہے کیونکہ یہ جھیل انسانی باقیات سے بھرپور ہے-

اس جھیل میں اگر انسانی باقیات نہ پائے جاتے تو یقیناً اسے دنیا کی خوبصورت ترین جھیلوں میں شمار کیا جاتا-

یہ جھیل 1942 میں دریافت کی گئی تھی اور اسے ایک فاریسٹ رینجر نے دریافت کیا تھا جسے جلد ہی اس بات کا احساس ہوگیا کہ یہ کوئی عام جھیل نہیں ہے بلکہ انسانی ہڈیوں سے بھری پڑی ہے-
 

image


ابتدا میں یہ اندازہ لگایا گیا کہ یہ انسانی باقیات ان جاپانی فوجیوں کی ہیں جنہیں جنگِ عظیم دوئم کے دوران یہاں مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا-

تاہم مزید مشاہدے کے بعد محققین نے انکشاف کیا کہ یہ انسانی باقیات جاپانی فوجیوں کی نہیں بلکہ 850 عیسوی میں ہلاک ہونے والے افراد کی ہیں-

1950 سے 2005 تک کوئی نہیں جان سکا کہ ان افراد کو کس نے قتل کیا یا پھر یہ لوگ کیسے مارے گئے تھے- اگرچہ محققین نے اس دوران درجنوں امکانات ظاہر کیے لیکن پھر بھی لوگوں کا زیادہ تر اعتماد من گھڑت افسانوی کہانیوں یا پھر لوک کہانیوں پر قائم رہا-
 

image

ان میں ایک کہانی جو سب سے زیادہ مشہور ہوئی وہ کچھ یوں تھی کہ “ اس مقام سے گزرنے والے افراد پر ایک ناراض دیوی نے بہت بڑے بڑے پتھر برسائے جس سے یہ لوگ ہلاک ہوگئے“-

تاہم اس جھیل پر دوبارہ سے تحقیق کا آغاز کیا گیا اور اب یہ تحقیق نیشنل جیوگرافک کا حصہ بھی تھی - اس نئی تحقیق کے بعد ماہرین کی جانب سے جو انکشاف کیا گیا وہ انتہائی چونکا دینے والا تھا-

ماہرین کے مطابق یہ افراد ایک بہت بڑے پیمانے پر ہونے والی ژالہ باری کی وجہ سے ہلاک ہوئے ہیں-
 

image

ماہرین کا کہنا تھا کہ “ ان انسانی باقیات میں پائی جانے والی کھوپڑیوں کے فریکچر کا جائزہ لیا جائے تو ہمیں معلوم ہوگا یہاں برسنے والے برف کے اولے تقریباً 9 انچ قطر کے حاصل تھے“-

اس بارے میں تو معلوم نہیں ہوسکا کہ اس تباہی خیز حادثے میں کوئی شخص زندہ بچا بھی تھا کہ نہیں٬ لیکن اتنا ضرور ہوا کہ اس حادثے کی خبریں لوگوں تک پہنچیں تو انہوں نے مختلف کہانیاں تخلیق کرلیں جو آج تک موجود ہیں-

اس مقام کے ساتھ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ یہ پیدا ہوچکا ہے یہاں آنے والے سیاح ان ہڈیوں کو چوری کرلیتے ہیں تاکہ اپنے پاس یادگار کے طور پر محفوظ کر سکیں-

تاہم آثارِ قدیمہ کے ماہرین اس علاقے کو محفوظ بنانے کی کوششیں کر رہے ہیں تاکہ ان ہڈیوں پر مزید تحقیق کی جاسکے اور انہیں ان کی آخری آرام گاہ تک پہنچایا جاسکے-
YOU MAY ALSO LIKE:

When it comes time for thrillseekers to choose where they want to go on vacation, destinations shrouded in mystery often make their way to the top of the list. And Roopkund is one of those places. Only the most adventurous trekkers make their way to this far-flung glacial lake, and for good reason. After all, it takes some serious guts and training to journey into the Himalayas to find a lake that sits 16,000 feet above sea level.