ممبئی کی ریلوے لائنیں نشہ خوروں کی پناہ گاہیں!

شہر کی کچھ تنظیمیں اس لعنت کے خلاف زبردست مہم چھیڑے ہوئے ہیں اس عادت کی ابتداء کہاں سے ہوتی ہے قدغن وہیں لگانے کی ضرورت ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ سانپ چلتا رہے اورہم صرف لکیر ہی پیٹتے رہ جائیں
ممبئی شہر بھی عجب شہر ہے یہاں ہر کوئی اپنے حال میں مست وبیخود ہے کسی کو کسی سے مطلب نہیں کون کیاپہنے ہوئے ہے او رکیا کھا رہا ہے کہاں جا رہا ہے کسی کو کسی کی کوئی فکر نہیں اور نہ ہی کوئی کسی کے معاملے میں پڑنا چاہتا ہے ۔گذشتہ دنوں ہم ایک مصروف شاہراہ سے گذررہے تھے ۔فٹ پاتھ پر ایک شریف نوجوان کو دیکھا کہ وہ کچھ اوباش چوراچکوں کے نرغے میں ہے وہ لوگ اس سے بلا وجہ کا جھگڑا کرکے اس کی جیب صاف کرنے کے فراق میں تھے لیکن فٹ پاتھ پر گذرنے والوں کا یہ حال تھا جیسے یہ کوئی واقعہ ہی نہ ہو بس اک نگاہ غلط اس جانب اٹھاتے اورآگے بڑھ جاتے ہم سے نہیں رہا گیاہمت وجوش کے ساتھ مداخلت کی تو اس نوجوان میں بھی قوت مدافعت بڑھ گئی چور اچکے بھاگ کھڑے ہوئے اوراس نوجوان کی جیب صاف ہونے سے بچ گئی اس نے ہمارا شکریہ ادا کیا اور چلا گیا۔اس طرح کے واقعات شہر میں عام ہو گئے ہیں آئے دن اخباروں میں خبریں چھپتی رہتی ہیں لیکن جیسے پولس محکمہ بھی عادی ہوگیاہو اسے بھی کوئی فکر نہیں کہ جو ہورہاہے ہونے دو۔یہ توہوتا ہی رہتاہے۔اسی طرح سے ممبئی میں ایک اور وبا عام ہو گئی ہے وہ وبا ہے نشہ خوروں کی ۔یہ بری لت بھی ممبئی کی شناخت بنتی جارہی ہے۔جگہ جگہ نشہ خوربیٹھے رہتے ہیں اور کھلے عام نشہ کرتے ہیں۔ان کا خاص اڈہ آج کل لوکل ریل کی پٹریاں یاپھر پٹریوں کے کنارے اگی ہوئی وہ بڑی بڑی جھاڑیاں ہوتی ہیں جہاں وہ بہ ا سانی چھپ کے بیٹھ جاتیہیں اور نشہ کرتے ہیں کبھی کبھی تو یہ ریلوے برج پر بھی محفل سجا دیتے ہیں سرپر چادرگھونگھٹ کی طرح ڈال کر کئی کئی نشہ خور اپنے کام میں مشغول رہتے ہیں۔عوام کا حال توا پ اوپر کی سطروں میں پڑھ ہی چکے ہیں تقریباً وہ بھی نشے میں ہی رہتے ہیں لیکن ان کا نشہ ذرا مختلف ہوتا ہے ۔انہیں کام کا نشہ ہوتا ہے دوکان دفتر یا کارخانوں میں پہونچنے کی جلدی ہوتی ہے یعنی ان پر عجلت کا نشہ سوار رہتا ہے حالانکہ کچھ چھوٹی موٹی برائیاں جومحلوں ٹولو ں یاپبلک مقامات پر ہوتی ہیں ان کے تدارک کے لیے خود عوام کو بھی ا گے ا کر پولس کا تعاون کرناچاہیے اور پولس کو بھی عوام سیہمدردانہ رویہ اختیار کرناچاہیے تاکہ دونوں میں تال میل قائم رہے کیوں کہ ایک دوسرے کے تعاون کے بغیر جرائم کا سدباب نہیں کیاجاسکتا۔گذشتہ دنوں ریلوے پولس (ا رپی ایف)نے ممبئی کی لائف لائن کہی جانے والی لوکل ٹرین کے تینوں سیکشن یعنی سینٹرل،ہاربر اور ویسٹرن ریلوے لائن کی پٹریوں اور قریب کی جھاڑیوں میں چھپ کر نشہ کرنے والوں(جن کو ممبئی کی اصطلاحی زبان میں گردلّاکہا جاتاہے)کے خلاف ایک زبردست مہم چلائی اورتقریباً دس ہزار کے قریب نشہ خوروں کو گرفتار کرلیا(یاد رہے کہ یہ کارروائی 2014 کی مہم کے تحت چلائی گئی تھی)یہ نشہ خور اس قدرڈھیٹ اوربے شرم ہو گئے ہیں کہ اب وہ یہ حرکت کھلے عام بھی کرنے لگے ہیں۔یہاں تک کہ چلتی ٹرینوں،پلیٹ فارموں اور سڑک کے کنارے اور بھیڑبھاڑوالے علاقوں میں بھی انہیں خوف نہیں ا تا۔ریلوے پلیٹ فارموں،سیٹوں اوربینچوں پر اگر کوئی اونگھتا دکھائی دیتا ہے توپولس پوری مستعدی کے ساتھ اپنے ڈنڈے کی ا واز سے وہ جگہ خالی کروادیتی ہے، اس کی یہی کوشش رہتی ہے کہ کسی طرح پلیٹ فارم صاف رکھے جائیں لیکن عین پلیٹ فارموں کے کنارے یا ان ریلوے لائنوں سے لگی ہوئی جھاڑیوں میں بیٹھے نشہ خوروں کو نظراندازکردیتی ہے جس کے سبب ان کے حوصلے اور بھی بلند ہو جاتے ہیں۔پولس کبھی کبھی مہم چلاتی ہے اور کارروائی کے دوران جب گرفتاریاں کرتی ہے تویہ نشہ خور عجیب عجیب حرکتیں کرتے ہیں کبھی کبھی تویہ تیزدھار والے ہتھیاروں سیحملہ کر کے خود کو زخمی بھی کرلیتے ہیں اور پولس جب انہیں حوالات (لاک اپ)میں بند کرتی ہے تووہاںبھی وہ لوہے کی سلاخوں،ا ہنی دروازوں یاپھر دیواروں سے سرٹکرا کر خودکولہولہان کر لیتے ہیں انکا مقصد یہی ہوتا ہے کہ پولس ان کی یہ حالت دیکھ کر انہیں چھوڑدے گی اوراکثران کا منصوبہ کامیاب بھی ہو جاتا ہے اور پولس بھی یہ سوچ کر کہ کون مصیبت مول لے انہیں چھوڑ دیتی ہے۔ایک سروے کے مطابق ویسٹرن لائن کے ممبئی سینٹرل ،مرین لائنز،چرنی روڈ،مہالکشمی،ماہم اسی طرح سے سینٹرل لائن کے مسجد،کرلا،سی ایس ٹی ،گھاٹ کوپر اور ہاربر لائن کے کچھ اسٹیشن خاص طور پر ان نشہ خوروں کے ہیڈکوارٹر کا کام کرتے ہیں جہاں ان کی ایک بڑی تعداد بے فکری کے ساتھ نشہ خوری میں مصروف رہتی ہے کیوںکہ پولس ان سے کوئی بازپرس نہیں کرتی۔یہ نشہ خور چونکہ کوئی کام نہیں کرتے اس لیے منشیات کے حصول کے لیے اکثرٹرینوں میں ہی یاپھر اِدھر اُدھر بھیک مانگتے ہیں یا پھر موقع دیکھ کر مسافروں کے پرس موبائیل اورجیب پر ہاتھ صاف کرلیتے ہیں اور اپنی نشے کی لت پوری کرتے ہیں ۔ابھی حال ہی میں ریلوے پولس نے ایسے ہی ایک نشہ خور کو حراست میں لیا تواس نے خود کو بلیڈ سے زخمی کرلیا مجبوراً پولس نے اسے چھوڑدیا ۔بعض اوقات ان کے زخمی ہونے سے خود پولس والوں کو بھی جواب دہی کا اندیشہ بڑھ جاتاہے اس کے باوجود سال گذشتہ 2014 میں سینٹرل ریلوے نے 3235اور ویسٹرن ریلوے نے 5832نشہ بازوں کو گرفتار کر کے ان پر کارروائی کی۔اس کے علاوہ شہر کی کچھ تنظیمیں اس لعنت کا قلع قمع کرنے کے لیے مسلسل مہم چلائے ہوئے ہیں خاص طور پر ایم ڈی جیسے مہلک ترین نشہ کے خلاف پوری طاقت جھونک دی گئ ہے اس کے باوجود ان کی تعداد میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔ضرورت ہے کہ اس ضمن میں غوروفکر کر کے اس جڑ کو تلاش کیا جائے اور وہیں ضرب کاری لگائی جائے۔اوراس بری لت کی ابتدا ء کہاں سے ہوتی ہے اس کا تدارک کیا جائے کیوںکہ یہ جو ٹولیاں ادھر اُدھر نظرا تی ہیں یہ ان عادی نشہ خوروں کی انتہائی شکل ہے اس برائی کا ا غاز کہاں سے ہوتا ہے وہیںقدغن لگانے کی ضرورت ہے۔ورنہ سانپ توچلتا چلا جائے گااورہم لکیر ہی پیٹتے رہیں گے۔
vaseel khan
About the Author: vaseel khan Read More Articles by vaseel khan: 126 Articles with 94501 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.