احتیاط!

 بیماری ہر انسان کے ساتھ لگی ہے، مولانا فضل الرحمن کی طبیعت خراب ہوگئی، ہسپتال میں ان کا میڈیکل ہوا، رپورٹس کلیئر آنے پر انہیں ہسپتال سے ڈسچارج کردیا گیا، ڈاکٹروں نے انہیں مرغن اور چٹخارے کھانے سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن سے وزیراعظم میاں نواز شریف کی ملاقات کی وجہ صاف ہے کہ جب حکومت مشکل میں ہوتی ہے، تو ہاتھ پاؤں مارنے ہی پڑتے ہیں، کیونکہ ڈوبنے والا تو تنکے کا سہاراچاہتا ہے، دیگر کی طرح میاں صاحب کی بھی یہ خوبی ہے کہ وہ مشکل وقت میں ان لوگوں کو خاص شرفِ قبولیت بخشا جاتا ہے، جو عام دنوں میں ملاقاتوں کو ترستے رہتے ہیں۔ اگرچہ مولانا فضل الرحمن کا تعلق اس طبقے سے نہیں، جسے ملاقات کے لئے زیادہ انتظار کرنا پڑے، مگر پاناما لیکس کے ہنگامے میں جہاں کئی ماہ بعد کابینہ کا اجلاس ہوگیا، وہاں مولانا فضل الرحمن سے بھی ملاقات ہوگئی۔ مولانا نے حسبِ توقع پاناما لیکس پر وزیراعظم سے اظہارِ یکجہتی کیا، اور سلطنتِ پاکستانیہ کے چلانے میں ان سے تعاون کی یقین دہانی کرائی، اس بات کی بھی تائید کی گئی کہ مخالفین ملکی ترقی کا راستہ روکنے کے درپے ہیں۔

مولانا کے معدے میں درد اٹھا تھا، جس کے لئے ہسپتال تک جانا پڑا۔ درد اٹھنا بھی فطری بات ہے، مگر اس کے پیچھے بھی ایک اہم بات ہے کہ وہ وزیراعظم سے ملاقات کرکے آئے تھے۔ گویا اس ملاقات میں ایسی کوئی بات ہوئی کہ جس کے نتیجے میں درد ہوا، کیا باتیں ایسی تھیں؟ یا لذتِ کام ودہن کے اہتمام میں کوئی ایسی چیزیں تھیں، جن کا وزن معدہ برداشت نہیں کرسکا۔ اس بات کی تحقیق ہونی چاہیے، کہ وزیراعظم کے عملہ نے مولانا کو کیا کھلایا ، جو اُن کے معدے پر گراں گزرا؟ آیا یہ چیزیں خود وزیراعظم نے بھی ان کے ساتھ بیٹھ کر کھائیں یا صرف مولانا نے ہی ان پر ہاتھ صاف کئے۔ اگر دونوں نے خوردونوش کا عمل اکٹھے ہی مکمل کیا، تو آخر کیا وجہ ہوئی کہ ایک کا معدہ سب کچھ ہضم کرگیا اور دوسرے کے معدے میں ہلچل مچ گئی۔ یہاں نکتہ داں قارئین سے درخواست ہے کہ کسی مہمان کی موجودگی میں کھانے پینے کا مطلب پانامہ لیکس ہر گز نہ نکالیں، اس سے مراد چائے پانی وغیرہ ہوتا ہے، جو مہمانداری کے تقاضے پورے کرنے کے لئے ضروری ہوتا ہے۔ چونکہ صرف مہمان کے پیٹ میں درد ہوا ہے، اس لئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں، کہ جو چیزیں کھائی گئیں، ان کے سلسلے میں میزبان کا ’ٹیسٹ‘ تو ڈویلپ ہوا ہوتا ہے، کیونکہ میزبان نے تو ہر کسی کے ساتھ بیٹھ کر روز ایسی چیزیں کھانی ہوتی ہیں، ان کا معدہ انہیں برداشت بھی کرتا ہے۔

یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آخر کھایا گیا؟ ممکن ہے وزیراعظم نے اپنے مہمان عزیز کے لئے بہت تکلف کیا ہو، وہ جانتے ہیں کہ مولانا کا تعلق اس قبیلے سے ہے جو کھانے پینے کے معاملہ میں بُخل کو کفرانِ نعمت تصور کرتے ہیں، ہر چیز کو رغبت سے کھانا اور اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا ان کی روایت ہے۔ اس تکلف میں یقینا کوئی چیز ایسی بھی ہوگی، جو دوسری چیزوں کے ساتھ مناسب مرکب نہ بنا سکی ہو، اور اس کی کیمیا گری میں کچھ گڑ بڑ ہوگئی ہو، کیونکہ سائنس کی دنیا میں بعض اوقات ایک چیز دوسری سے مل کر کوئی نئی ایجاد ہی سامنے لے آتی ہے۔ ہوسکتا ہے وزیر اعظم نے اپنے مہمان کے لئے مہمان ہی کی پسند کی کوئی خاص چیز منگوائی ہو، مہمان اسے دیکھ کر خوشگوار حیرت میں ڈوب گیا ہو۔ تاہم جو کچھ بھی ہے، کم از کم یہ نہیں کہا جاسکتا کہ کوئی چیز طبی لحاظ سے مناسب نہیں تھی، یا کوئی چیز اپنی طبعی عمر پوری کرچکی تھی، یا کوئی چیز پرانی تھی۔ ہر چیز کا مناسب میڈیکل چیک اپ ہوتا ہے، ٹھیک ہے اس کا م کے لئے چیزوں کو برطانیہ نہیں بھیجا جاتا ، یہاں کے مقامی ڈاکٹروں پر ہی بھروسہ کرلیا جاتا ہے، مگر کھائی جانے والی اشیاء کی صحت کی ضمانت ہے۔ یہاں یہ امر بھی قابلِ تشویش ہے کہ اگر مولانا کو مرغّن اور چٹخارے دار کھانوں سے روک دیا گیا ہے تو ان کی زندگی میں رونق کیا رہ جائے گی؟ خبر میں بتایا گیا ہے کہ انہیں شوگر جیسی کڑوی مرض بھی لاحق ہے، ایسے میں زندگی پھیکی تو پہلے ہی تھی، اب اس میں سے نمک مرچ بھی نکل جائے گا۔ دعا ہے اﷲ تعالیٰ مولانا کے معدے کو جلد صحت بخشے، (آمین) ویسے مولانا کو بھی چاہیے کہ آئندہ وزیراعظم کی دعوت میں اشیائے خوردونوش پر خاص توجہ فرما لیا کریں، تاکہ ایسا واقعہ دوبارہ رونما نہ ہوسکے، وزیراعظم کی جانب سے بھی یقینا اس اہم خبر پر انکوائری کمیشن قائم ہو چکا ہوگا، جو تین ماہ میں اس کی رپورٹ پیش کردے گا۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 427124 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.