فلمی وزیراعظم

اسلام آباد میں جہاں تحریک انصاف کا ’’میلہ‘‘ تھا ۔اس کے قریب ہی شاہراہ دستور پر پاکستان کا سب سے بڑا ڈرامہ فیسٹول ہوتا ہے۔ فلم اور سیاست لازم و ملزوم ہیں۔وہاں سارے سیاستدان سب اچھا ہے کہ فنکاری کرتے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ اداکاری کا معاوضہ ہوتا ہے۔ پروڈیوسرزان کے گھر کا گوشت ’’پوست‘‘ پورا کرتے ہیں۔قومی خزانے سے فیکٹریاں چلتی ہیں اور قرضوں جائیدادیں خریدتے ہیں۔قوم سالہا سال سے پرانے فنکار ہی دیکھ رہی ہے۔ عمران اس صنعت میں نئے ٹیلنٹ کے ساتھ آئے تھے تو ۔لیگی فنکاروں نے ان پر الزامات کی بوچھا ڑ کردی
سالوں پہلے میرے بڑے جب بھی حج پر جاتے توواپسی پر بہت سے تحائف لاتے۔کچھ رکھ لیتے اور کچھ دان کردیتے ۔اُسی ’’مال غنم‘‘ میں سےریڈیو ٹیپ ریکارڈر میرے ہاتھ لگ گیا۔تب ریڈیو پر آڈیوفلمیں چلتی تھیں۔زبان کے صوتی اثرات زلزلے برپا کر دیتے تھے۔فلموں کا مجھے زیادہ شوق کبھی نہیں رہا ۔البتہ گانےبہت بھاتے تھے۔بناکا گیت مالا کی کیسٹ ہزاروں بار سنی اور بار بار سنی۔اس شو کے میزبان امین سیانی کی۔ مدھُر آوازگانوں سے بھی زیادہ بھانے لگی۔ امین سیانی ہر گانے سے پہلے تذکرہ چھیڑتے کہ اس کاموسیقار ، سنگیت کار اور گلوکار کون ہے۔؟مجھے ان ’’ کاروں‘‘سےبھی زیادہ دلچسپی آواز میں تھی۔ اب کون گنے کہ وہ آواز کتنی بار سُنی تھی۔لیکن میں گن کر بتا سکتا ہوں کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو میں نے امین سیانی سے زیادہ سن لیا ہے۔آٹھ ، دس سال پہلے انہوں نے جو کیسٹ چلائی تھی۔مسلسل چل رہی ہے۔

عمران خان پاکستان کے جمہوری، معاشی اور موروثی سیاسی نظام کے خلاف امین سیانی جیسی آوازبن کر ابھرے ۔جسے بہت پسند کیا گیا۔ انہوں نے کرپشن، دھاندلی، غداری، عدلیہ، میڈیا ،لٹیروں، ٹیکس و قرضہ چوروں اور قبضہ مافیا سمیت ہر طاقت ور کو للکارا۔2002 میں آمریت کا ساتھ دے کر جو غلطی انہوں نے کی تھی ۔ اس کا بدلہ مفلوق الحال ملکی سیاسی نظام نے دیا۔2008 کے مینار پاکستان جلسے سے لے کر پانامہ لیکس مخالف جلسوں تک ۔بناکا گیت مالا۔بہت مقبول ہے۔عمران پاکستان کے مقبول ترین لیڈر ہیں ۔ لیکن مقبولیت کاپیمانہ اگروزیر اعظم بننا ہے تو۔ پیمانہ ابھی لبریز نہیں ہوا۔البتہ میاں نواز شریف اسی پیمائش میں تین بارپورے تولے گئے ہیں۔تبھی تو قوم نے ملکی تاریخ کا طویل ترین دھرنا دیکھا۔شائد آپ کو یاد ہوتب لیگی ایم پی اے عرفان دولتانہ نے کہا تھا کہ ’’عمران خان سیاستد ا ن نہیں سیاسی مسخرے ہیں جو اپنا تھیٹر اپنے کنٹینر میں چلا رہے ہیں‘‘۔

پِنڈوں میں لگے میلے دیکھنے جائیں تو وہاں بھانت بھانت کی بولیاں بھر کے ٹیپ چلا دی جاتی ہے۔شربت ، پکوڑے، قتلمے اورجلیب ۔ ہر ٹھیلے کی آواز منفرد ہوتی ہے۔لیکن سب سے زیادہ شور شربت والے کا ہوتا ہے۔ دو روپے۔دا گلاس۔دو روپے ۔ دو روپے۔چاچا جی۔ بھائی جان۔ چھوٹے ویر۔سب کوپلاؤ ۔۔۔وہاں چند لمحے رک جائیں تو پتہ چلتا ہے کہ گاہک نہ بھی ہو تو بھی ٹیپ چلتی رہتی ہے۔’’ڈی چوک میلے‘‘ میں بھی کئی بار صرف ٹیپ ہی چلتی رہ گئی۔شربت کسی نے ۔نہ پیا۔دیہاتی میلے کی ونڈو شاپنگ کے دوران ۔ موت کا کنواں سارا رش کھینچتا ہے۔ وہاں بناکا گیت مالا بھی بجا کرتا تھا ۔کیسٹ اچانک رکتی تو آوازآتی۔ریما۔ ریشم ۔تبو۔مناکشی۔جوہی اور منیشا ۔ساری لیڈیاں۔ باہر سٹیج پر آ جائیں۔ لیڈیاں ۔باہر آتے ہی سٹیج پر یوں تھرکتیں گویا میلے کے پیسے پورے ہوجاتے۔دیہاتیوں کارنزفلم فیسٹول کا پورا لطف لیتے۔ سرکس اور میجک شو کے مسخرے دیکھتے اور یادیں لئے واپس لوٹ آتے۔میرا دوست مرید کہتا ہے کہ دیہی میلے ان لوگوں کے لئے ہوتے ہیں جوبڑے شہروں میں جا کر دھرنوں میں شریک نہیں ہو سکتے۔کیونکہ یہ میلے کی خاصیت ہے کہ ختم ہو جائے تو اگلے میلے کا انتظار۔رہتا ہے ۔

اسلام آباد میں جہاں تحریک انصاف کا ’’میلہ‘‘ تھا ۔اس کے قریب ہی شاہراہ دستور پر پاکستان کا سب سے بڑا ڈرامہ فیسٹول ہوتا ہے۔ فلم اور سیاست لازم و ملزوم ہیں۔وہاں سارے سیاستدان سب اچھا ہے کہ فنکاری کرتے ہیں۔ ترقیاتی بجٹ اداکاری کا معاوضہ ہوتا ہے۔ پروڈیوسرزان کے گھر کا گوشت ’’پوست‘‘ پورا کرتے ہیں۔قومی خزانے سے فیکٹریاں چلتی ہیں اور قرضوں جائیدادیں خریدتے ہیں۔قوم سالہا سال سے پرانے فنکار ہی دیکھ رہی ہے۔ عمران اس صنعت میں نئے ٹیلنٹ کے ساتھ آئے تھے تو ۔لیگی فنکاروں نے ان پر الزامات کی بوچھا ڑ کردی ۔ یہ بھی کہا گیا کہ ’’عمران خان کو بچپن سے ہی وزیراعظم بننے کا شوق ہے۔وہ فلموں میں وزیر اعظم بننے کا خواب پورا کرلیں۔‘‘۔اگر ایسا ہو گیا تو فلم کا نام ہو گا۔۔۔ فلمی وزیراعظم ۔
اینکر(فنکارسے):اگر آپ کو دو منٹ کے لئے وزیر اعظم بنائیں تو کیا کریں گے۔ ؟
فنکار:میں نوڈلز بناؤں گا۔ دو منٹ میں وہی بن سکتے ہیں
اینکر:اور اگر آپ کو پانچ سال کے لئے وزیراعظم بنا دیں تو ۔؟
فنکار:میں پانچ سال کے لئے نہیں بنوں گ۔۔کیونکہ میں اتنے زیادہ نوڈلز نہیں بنا سکتا۔

عمران کوفلمی وزیر اعظم کا مشورہ دینے والے شائد جانتے ہوں کہ ان کی دوسری بیوی ریحام خان فلم ’جانان‘ بنا رہی تھیں۔ جس کے ہدایت کار اظفر جعفری کے کریڈٹ پرایک ہٹ ڈرامہ تھا۔’’دوسری بیوی‘‘۔۔طلاق کے بعد عمران تو۔ جانان کی کاسٹ سے بھی باہر ہو گئے۔ویسے بھی وہ ایسی خاموش فلم چاہتے ہوں گے جس میں ولن کے منہ میں زبان نہ ہو۔میر ا۔دوست مرید کہتا ہے کہ تحریک انصاف کی کہانی پوری فلمی ہے ۔ہیروکا کردار۔گجنی فلم کے جیسا ہو گا۔جو ہر پندرہ منٹ کے بعد سب کچھ بھول جاتا ہے۔عمران اس کردار میں حقیقت کا رنگ بھر سکتے ہیں ۔ فلمی وزیراعظم قوم سے با آسانی خطاب بھی کر سکتا ہے۔ہیرو کا وارڈ روب صرف شیروانیوں سے بھرا ہوگا۔ اسے ہر ڈائیلاگ کے ساتھ اوئے کہنے کی اجازت ہو گی۔پروڈیوسر جہانگیر ترین ہوں گے۔ موسیقی ڈی جے بٹ دیں گے۔ ابرابر الحق اور عطا اللہ عیسی خیلوی آواز کا جادو جگائیں گے۔ شیخ رشید کامیڈین ہوں گے۔ شاہ محمود قریشی ۔فلم میں گدی نشین کاکردارنبھائیں گے۔ فلم کا ٹائٹل ڈائیلاگ ۔۔ گو نواز گو ۔ ہوگا۔آئیٹم سانگ ’’کل بھی بلو زندہ تھی۔ آج بھی بلو زندہ ہے‘‘ہوگا۔ کوریو گرافی پرویز خٹک کریں گے۔لڑائی کا سب سے بڑا ہتھیار بلا ہوگا اور ہدف شیر۔اس بارایسا ڈائریکٹرچاہیے جو وقت آنے پر انگلی کھڑی کر سکے۔ہیروئن کے علاوہ ساری کاسٹ مکمل ہے۔تین چار سال سے پورے سرکٹ میں فلمی وزیراعظم کی ریہرسل جاری ہے۔فلم ۔ایکشن، تھرل اوررومانس سے بھرپور ہو گی۔لیکن اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ سنسر بورڈ کی منظوری کے بعد بھی شائقین اسے دیکھ سکیں گے یا انجام فلم ’’مالک‘‘ جیسا ہوگا۔

پاکستانی سیاست ایسے فنکاروں سے بھری پڑی ہے جنہوں نےماضی میں چھوٹی اور بڑی سکرین پر کام کیا تھا۔ سابق صدر آصف زرداری فلم ’’سالگرہ‘‘ میں کام کرچکے ہیں۔ سابق ایم این اے ۔طارق عزیز ۔دو فلموں’’انسانیت ‘‘ اور ’’ہار گیا انسان‘‘ میں جوہر دکھا چکے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی رہنما مرحومہ فوزیہ وہاب۔۔ڈرامہ ’’کُہر‘‘ میں کام کر چکی ہیں۔تحریک مساوات کی چئیرپرسن مسرت شاہین بھی دلوں کی دھڑکن رہی ہیں۔ ایم پی اے کنول نعمان نے کئی ڈرامے کئے۔پی ٹی آئی رہنماحمزہ علی عباسی نے بھی فلموں ’’وار‘‘ اور’’میں ہوں شاہد آفریدی‘‘میں کام کیا۔ شرمیلا فاروقی نے’’پانچواں موسم‘‘میں کام کیا۔سابق صوبائی وزیرچوہدری غفور ۔ فلم نو بے بی نو ۔میں کام کر چکے ہیں۔

ن لیگ کے مشور ے کے مطابق عمران خان اگر فلم میں وزیر اعظم کا کام کر لیں تو ممکن ہے ان کی وزارت عظمی تک رسائی آسان ہو جائے۔ لیکن شائقین یاد رکھیں ۔۔ بناکا گیت مالا کا وقت اب گذر چکا ہے۔تحفے میں ملنے والی ٹیپ ریکارڈر بے کار پڑی ہیں۔
ویسے فلمی وزیراعظم میں ن لیگ کا کردار کیسا ہو گا۔ایک لطیفہ آپ کی نظر ہے۔
ماں بیٹے سے :آج میری بہو اتنی خاموش کیوں ہے ۔؟
بیٹا:کچھ نہیں اماں۔ لائیٹ بند تھی۔ اس نے لپ سٹک مانگی میں نے ایلفی دے دی۔ شائد اسی بات پر ناراض ہے۔
 
ajmal malik
About the Author: ajmal malik Read More Articles by ajmal malik: 76 Articles with 94493 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.