پتھر کے زمانہ سے مریخ کے زمانے تک۔۔۔۔۔

ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں پتھر کے زما نے کا یہ لفظ سنتے آ رہے ہیں کہ ۔ یا اگر کسی سیا سی شخصیت کی کو ئی تقریر سنے کہ ہم اگر یہ نہ کرتے تو ہما را ملک پتھر کے زما نے میں پہنچ چکا ہوتا، یہ پتھر کا زما نہ تھا کی۔۔۔۔؟، اسے پتھر کا زما نہ کہتے کیو ں ہے۔۔۔ ؟پتھر کو اتنی شہرت کیوں ملی کسی اور چیز کو شہرت کیو ں نہ ملی جیسے کہ مٹی کا زما نہ، پانی کا زما نہ، یا ہو اکا زما نہ۔ یا ہیرو ں اور لو ہے کا زما نے کو؟۔۔ اپ نے کسی سے یہ نہیں سنا ہو گا کہ ہو ا کے زما نے کی با ت ہے، یا ہم تو پا نی کے زما نے میں آ پہنچے۔ یا لو ہے کی زما نے کی با ت ہے وغیرہ۔ گو کہ پتھر کے زما نے کے بعد ایسی چند اصطلا ح استعمال کی گئی مگر اتنی زیادہ شہرت حا صل نہ کر پا ئی جتنی پتھر کے زما نے کو ملی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پتھر کو کیوں اتنی اہمیت ملی اور ان سب زما نوں، ادوار میں پتھر کیوں مشہو ر ہوا۔۔۔۔۔۔؟؟؟؟؟

تو اس کا جواب یہ کہ انسان اپنا زیادہ تر کام پتھر سے نکالتا تھا، پتھر اسکا بہترین میٹریل تھا۔ سخت چیزوں کے کا ٹنے، آگ جلا نے، اوزار بنا نے اور ا پنی حفا ظت کے لیئے پتھر استعما ل کر نے پڑتے تھے۔ جب انسانی ارتقاء اس کی ترقی کی رفتار بہت ہی سلو تھی ۔ جب اﷲ تبارک و رتعالیٰ نے اپنے پو شیدہ خزانوں سے انسان کو لا علم رکھا تھا ۔ اس پر اشکا رہ نہیں کیئے تھے۔ تو پتھر کا زما نہ آج سے بیس ہزار سال پہلے کے زما نے کو کہا جا تا ہے۔ جب انسان نے ترقی کے سیڑھی پر قدم نہیں رکھا تھا۔ جس انسان کو اﷲ تعالی کی طرف سے اتنی عقل عطا ء نہیں کی گئی تھی۔ اور آسا ئیشوں سے محروم رکھا تھا۔ گو کہ آہستہ آہستہ آشکارہ کرتا رہا اور زمانوں کی اصطلا ح بھی تبدیل ہو تی گئی ۔ اپ کو بتا تے چلیں پتھر کے زما نے کے بعد کا نسی کا زما نہ آگیا تھا۔۔۔ کیو نکہ اﷲ تعالیٰ نے انسان کو دھا تو ں کے علم سے واقف کیا اور کا پر وہ پہلی دھات تھی جسے پگھلایا گیا تھا۔۔۔۔

انسان پتھر کے زما نے میں ما چس، لا ئٹر سے نا واقف تھا، اسے معلوم ہو ا کہ دو پتھروں کے رگڑنے سے چنگاریاں پید ا ہو کر آگ جلا تی ہے ۔ انسان کے پاس جب پستول، چا قو چھری نہیں تھی جب کسی وحشی درندے سے سا منا ہو ا تو پتھر کو اوزار کے طور پر استعما ل کیا، پتھر کے زما نے میں انسان کے با قاعدہ گھر بھی نہیں تھے، وہ جنگلوں میں گھومتے رہتے، پو دے اور جا نور کھا تے۔ سٹون ایج کے انسان میں آرٹ کی خوبی بھی پا ئی گئی۔ اور اس کے غاروں میں بنا ئے گئے پنا ہ گا ہوں کے دیوار پر آڑھے ترچھے لکیرے بنا ئے گئے ہو تے۔ جسے ماہرین کی طرف سے مذہبی عقیدت سے جو ڑا جا تا ہے۔ بیما ریوں کا علا ج جڑی بو ٹیوں سے کرتا۔۔۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق آج سے چالیس ہزار سال پہلے انسان نے ایک نئے انداز سے جینے کا سوچا ، جنگلات کی کٹائی شروع کی، زراعت شروع کی اور جدید انداز سے رہنا شروع کیا۔ اور پتھر کے زما نے سے نکلنا شروع کیا۔ بی بی سی برطا نیہ کے لوگوں کو وہ پہلے لوگ گردانتے ہیں جنہوں نے جدید تہذیب کی بنیاد رکھی۔

پتھر کا زمانہ یکدم ختم نہیں ہو ا تھا، جو ں جوں انسانی ترقی کی رفتار تیز ہو تی گئی ، انسان کا پتھر سے واسطہ بھی دور ہو تا گیا۔ مختلف علاقوں کے لو گ مختلف ادوار میں پتھر کے زما نے سے نکلے اور ترقی کرتے گئے۔مکمل پتھر کا زما نہ تقریبا تین اعشاریہ پا نچ ملین سال رہا۔ ا سکے بعد انسان کو اﷲ کی طرف سے پو شیدہ خزانو ں سے فا ئدہ اٹھا نے کی اجازت ملی۔ دھیرے دھیرے پتھر کے زما نے سے نکلنا شروع کیا۔ دھا تو ں سے واقفیت اور اس کے پگھلا نے سے حا صل ہو نے والے فوائد کا پتہ چلا۔ اس نے کا شتکاری کے طریقے سیکھے، اس کے لیئے آلات بنا ئے۔ تن کو ڈھکنے کے لیئے منا سب کپڑے پہننے شروع کیئے ۔ آج انسان ترقی کے منازل طے کرتے کرتے چاند، مریخ کے زما نے تک آپہنچا ہے۔ گلو بل ویلج کے فیشن ایبل لفظ سے متعارف ہو چکا ہے۔ دیکھتے ہے یہ انسان کتنا اور چلتا ہے اور اﷲ تعالیٰ کیطرف سے اسے اور کتنے اپنے پو شیدہ خزانوں کے کھو ج لگا نے اور معلوم ہو نے کی کامیا بی ملتی ہے۔

کہنے کو تو سٹون ایج ختم ہو چکا ہے لیکن آج بھی انسان اسی کھا نے کے لیئے دوڑ رہا ہے ۔ دنیا کی ۳۴ فیصد آبادی بھو ک کے ہاتھوں مر رہی ہے، دنیا کی پچانوے فی صد دولت ۵ فی صد کوگوں کے پاس رکھی ہے۔۔۔ سٹون ایج سے نکل کر انسانیت کا زمانہ بھی ہم سے نکل گیا۔ وہی انسان جو پتھر کو ہتھیا ر بنا کر جا نوروں سے اپنی حفا ظت کیا کرتا تھا آج لو ہے کو ہتھیا ر بنا کے اپنے جیسے انسان سے حفا ظت چا ہتا ہے۔ ترقی کے لحا ظ سے تو ہم پتھر کے زما نے سے نکل کر مریخ تک جا پہنچے ہیں مگر اخلا ق و ادوار کے لحا ظ سے ہم پتھر کے زما نے سے بھی نیچے چلے گئے ہیں۔ اس میں ترقی نہیں کی۔
 
MUHAMMAD KASHIF  KHATTAK
About the Author: MUHAMMAD KASHIF KHATTAK Read More Articles by MUHAMMAD KASHIF KHATTAK: 33 Articles with 79810 views Currently a Research Scholar in a Well Reputed Agricultural University. .. View More