محمد عبدالغفور ہزارویؒ چشتی گولڑوی اور تحریک پاکستان

حضرت تحریک پاکستان کے حوالے سے جو نابغہ روز شخصیات فرنگیوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرتی دکھائی دیتی ہیں ان میں حضرت شیخ القرآن ابوالحقائق پیر محمد عبدالغفور ہزارویؒ چشتی گولڑوی کا نام سرفہرست نظر آتاہے ۔آپ یکم دسمبر 1911بروز جمعتہ المبارک ہری پور ہزارہ کے گاؤں چمبہ میں حضرت مولانا عبدالحمید ؒ کے ہاں پیدا ہوئے ۔آپؒ کے جد امجد اخوندزادہ استاذ العلماء حضرت مولانا محمد عالمؒ فقہ و منطق میں کمال عبور رکھتے تھے ۔آک کے اساتذہ میں قبلہ عالم غوث فاتح قادیانیت حضرت پیر سید مہر علی شاہ گولڑوی ،حضرت مولانا عبدالحمیدؒ ،حضرت مولانا احمد دینؒ ،حضرت مولانا محب النبیؒ،حضرت مولانا قطب الدینؒکے علاوہ حجتہ الاسلام حضرت حامد رضا خاں بریلویؒ شامل ہیں۔جب آپؒ دارالعلوم منظرالاسلام بریلی شریف سے دورہ حدیث سے فارغ ہوئے تو استاد محترم نے ابوالحقائق کا لقب عطاء فرمایا اور اپنے دارالعلوم میں مسند تدریس پر فائز کرنے کے علاوہ خلافت و اجازت سے نوازا۔آپؒنے حضور قبلہ عالم پیر سید مہر علی شاہ سے بھی شرف بیعت کی سعادت حاصل کی اور آپ ؒ کو اپنے مرشد خانہ آستانہ عالیہ گولڑہ شریف میں 35سال وعظ کا شرف حاصل ہوا۔آپ کو اویس وقت حضرت خواجہ گوہر الدین جیندڑوی،حضرت خواجہ معصوم بادشاہ چورہ شریف اور حضرت خواجہ احمد نور آف چکوال سے بھی خلافت ملی۔حضرت شیخ القرآن نے اپنی زندگی دین اسلام کی سربلندی کیلئے وقف کررکھی تھی درس و خطابت کا سلسلہ تازیست جاری رہا وزہر آباد میں آپؒ نے مدرسہ کی بنیاد رکھی دورہ تفسیر القرآن میں حلقہ اہل سنت میں اولین مقام حاصل کیا۔آپ کا شمار ان 113علماء میں ہوتا ہے کہ جنہوں نے سوشلزم کو کفر قرار دیتے ہوئے فتویٰ پر دستخط کئے۔غیر اسلامی قوانین کی بھرپور مخالفت کی اور محکمہ اوقاف میں پائی جانے والی خرابیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’’محکمہ اوقاف کو شریعت کے مطابق‘‘ موڑ دویا پھر توڑ دو۔علماء سو اور عقائد مسلمین کی اصلاح فرمائی اور بدعقیدہ لوگوں کو مناظروں میں شکست دی۔جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی صدر کی حیثیت سے اھل سنت کو سیاسی میدان میں عروج دلوایا اور حکومت پر کھل کر تنقید کرتے ہوئے اسی ضمن میں ملک بھر میں چلنے والی تحریک بحالی جمہوریت میں نمایاں کردار ادا کیا۔آپؒ ایک محب وطن رہنماء اور بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کے رفیق سفر بھی تھے۔آپ نے ابتدائی دور سے ہی سیاست میں حصہ لینا شروع کیا اور حضرت قائداعظم ؒ جب مسلمانان برصغیر کی طرف سے مایوس ہوکر برطانیہ چلے گئے تو اس وقت جن بڑی خانقاہوں کے سجادگان نے بانی پاکستان کو واپس آنے کے خطوط لکھے ان میں آپ کا نام بھی شامل ہے ۔آپ نے قائد اعظم ؒ کو ہرممکن تعاون کا یقین دلایا۔آپ نے جن بڑی تحریکوں میں حصہ لیا ان میں تحریک شہید گنج،تحریک خلافت ،تحریک ملت ،تحریک نیلی پوش اور تحریک پاکستان شامل ہے۔1940کو منٹو پارک(اقبال پارک)لاہور میں قرار داد پاکستان منظور ہوئی تو اس وقت برصغیر کے ممتاز مسلم لیگی لیڈر تشریف فرما تھے اہل سنت کی نمائندگی مولانا عبدالحامد بدیوانی اور شیخ القرآن نے فرمائی اور خطاب بھی کیا۔1941میں وزیرآباد میں ’’پاکستان کانفرنس‘‘ منعقد کروائی اور یہ کانفرنس پنجاب میں پہلی کانفرنس تھی جس میں نظریہ کی وضاحت کی گئی ۔اس کانفرنس میں مولانا عبدالحامد بدیوانی ،بابائے صحافت ،بطل حریت مولانا ظفر علی خانؒ ،سید غلام مصطفی خالد گیلانی ،انور غازی آباد اور شیخ القرآن نے شعلہ بیان خطابات کئے اس کانفرنس میں وزیر آباد اور گردونواح کی عوام میں پاکستان کا تخیل پیدا اور پختہ ہوا۔کانفرنس کی کامیابی کے بارے اس وقت کے مستند اخبار’’سول ملٹری گزٹ‘‘ میں اداریہ یہ تحریر کیا کہ اس اداریے کے بعد لوگ جوق در جوق پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ میں شامل ہونے لگے۔تحریک پاکستان کے سلسلے میں ضلع سیالکوٹ کے ایک گاؤں میں جلسہ ہورہا تھا جس میں بابائے صحافت مولانا ظفرعلی خانؒ اور حضرت شیخ القرآن وزیر آباد سے خصوصی طور پر شریک ہوئے ،اسی علاقہ میں احراریوں کا معرکتہ الاراء جلسہ بھی ہورہا تھا احراری مقررین اپنی لھچے دار تقاریر سے عوام کو نظریہ پاکستان سے دور کرنے میں مصروف تھے کہ اہل سنت کے سٹیج پر حضرت شیخ القرآن فوراً مائک پر آئے اور ایسا فصیح و بلیغ خطبہ دیا کہ لوگ احراریوں کے پنڈال سے آپ کی طرف آنے لگے اور دیکھتے ہی دیکھتے احراریوں کا پنڈال خالی ہوگیا۔یہ منظر دیکھ کر بطل حریت مولانا ظفر علی خاںؒ وفور جذبات سے دیوانے ہوگئے اور فی البدیہہ ایک نظم پڑھی جس کا ایک مشہور شعریہ ہے،
میں آج سے مرید ہوں عبدالغفورؒ کا
چشمہ ابل رہا ہے محمدﷺ کے نورکا

28تا30اپریل 1946کو بنارس میں ’’فاطماں باغ‘‘ میں آل انڈیا سنی کانفرنس کا سب سے بڑا اجتماع ہوا کانفرنس میں 500سے زائد مشائخ عظام سات ہزار علماء کرام اور لاکھوں کی تعداد میں سنی مسلمان شریک تھے جس میں آپؒ نے بھرپور خطاب کیا اور لوگوں میں قیام پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کیا۔حضرت شیخ القرآن کی دعوت پر بانی پاکستان جولائی 1946میں کشمیر سے واپسی پر وزیرآباد تشریف لائے اور جامع مسجد غوثیہ سے ملحقہ وسیع عریض میدان میں عوام کے جم غفیر سے خطاب کیا۔آپؒ نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دئیے ۔تین بجے دوپہر جب قائد اعظم ؒ کی کار نظر آئی تو پنڈال کی فضاء اﷲ اکبر کے نعروں سے گونج اٹھی۔حضرت شیخ القرآن نے استقبالیہ خطبہ میں بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔آپؒ کا وصال 9اکتوبر1970بمطابق 7شعبان المعظم 1390ھ بروز جمعتہ المبارک ہوا۔آپؒ کا وصال قیامت صغریٰ سے کم نہ تھا جبکہ آپ کے استاد مکرم شیخ الجامعہ مولانا مولانا محب النبی کی قیادت میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے ریلوئے گراؤنڈ وزیر آباد میں آپ کی نماز جنازہ ادا کی۔آپ کے وصال کے بعد حضرت قبلہ سید غلام محی الدین گیلانی گولڑوی نے آپ کے صاحبزادئے مفتی محمد عبدالشکور ہزاروی کی دستار بندی فرمائی ۔آپؒ کے جانشین نے آپ کے مشن کو جاری و ساری رکھا۔22اپریل 2010ان کی وفات کے بعد تصویر شیخ القرآن صاحبزادہ پروفیسر پیر ابو ذکوان محمد آصف ہزاروی گولڑوی آستانہ عالیہ چشتیہ غوثیہ مہرآباد شریف کی دستار بندی آفتاب گولڑہ شریف نے اپنے دست مبارک سے کی۔شیخ القرآن حضرت ابوالحقائق عبدالغفور ہزارویؒ کا سالانہ عرس مبارک ہرسال کی طرح امسال بھی نہایت تزک و احتشام کے ساتھ منایا جارہا ہے۔47ویں ایک روزہ سالانہ عرس پاک کی بابرکت تقریب زیر صدارت جانشین حضرت خواجہ زندہ پیر گھمکول شریف پیر حبیب اﷲ شاہ المعروف پیر جی سرکار 9مئی 2016بروز پیر دن 10بجے آپؒ کے مزار پاک مہر آباد شریف وزیر آباد میں منعقد ہورہی ہے ۔سجادہ نشین ڈاکٹر پروفیسر محمد آصف ہزاروی کی سرپرستی میں منعقدہ تقریب میں مرکزی چیئرمین پاکستان مشائخ وعلماء کونسل پیر سید سیف اﷲ خالد گیلانی ،پیر سید فدا حسین شاہ زنجانی ،صاحبزادہ پیر سید فرخ شاہ کوہاٹی ،پیر سید احمد رضا بخاری ،پیر سید انتصار گیلانی ،سید منصور حسین گیلانی ،سید زاہد حسین شاہ ،سید سخی محمد شاہ کاظمی ،سید محمد صفی اعظم المعروف سید چن پیر،سیر خورشید احمد شاہ ،سید جماعت علی شاہ ،سجادہ نشین بوڑا جنگل شریف حضرت پیر فخر نذیر قاسم ،پیر حافظ محمد اشرف نقشبندی،پیر رضوان منصور آوانی ،پیر ضیاء الحسن اشرفی ،پیر امجد اشفاق سروری قادری ،پیر صوفی منظور احمد چوراہی و دیگر مہمانان خصوصی ہونگے۔خطیب پاکستان حضرت علامہ پیر سید فدا حسین شاہ حافظ آبادی ،علامہ سراج الدین صدیقی ،علامہ محمد انصر القادری ،علامہ مفتی خادم حسین خادم قادری ،علامہ توقیر الحسن اشرفی قادری و دیگر خطاب اور ہدیہ نعت پیش کرئینگے۔
 

Mazhar Awan
About the Author: Mazhar Awan Read More Articles by Mazhar Awan: 13 Articles with 17210 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.