چار مینار، بخارا

جب چار مینار کا نام لیا جاتا ہے تو دنیا والوں کو خاص طور پر برصغیر کے لوگوں کو دکن کا شہر حیدرآباد یاد آجاتا ہے اور اس کا معمار قلی قطب شاہ۔ از بکستان کے شہر بخارا میں ایک تاریخی عمارت ہے جسے چار مینار کہتے ہیں اور مدرسہ خلیفہ نیاز کل بھی ۔ یہ چار مینار شہر بخارا کے پشکن اور ہوجا نورآباد کے درمیان میں واقع ہے۔

شہر بخارا کے ایک رئیس اور معروف شخصیت خلیفہ نیاز کُل نے اس کی تعمیر کروائی، جو در اصل ایک ترکمانی تھے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ چارمینار در اصل ایک دروازہ ہے جو اس کے پیچھے واقع بڑے مدرسے میں داخل ہونے کے لیے بنوایا گیا تھا۔ لیکن اس کی تعمیر کی طرف نظر کریں تو پتا چلتا ہے کہ یہ عمارت ایک رہائش گاہ کی طرح بھی استعمال کی گئی ہے۔ اس کی تعمیر سنہ 1807 ء میں کی گئی ہے۔ دیکھنے میں یہ چار مینار ازبیکی طرز تعمیر کا نہیں بلکہ ہندوستانی طرز تعمیر کا لگتا ہے۔ 1998ء میں اس کا ایک مینار گر گیا تھا ۔ یونیسکو نے اس گرے ہوئے مینار کو از سر نو تعمیر کروائی اور چار مینار کو بحال کیا۔

سامنے دو مینار کے حصہ میں مسجد ہے تو پچھلے میناروں کے حصہ میں ذکر خانہ ہے، جو صوفیوں کے بیٹھنے اٹھنے، سما خوانیوں اور موسیقی کی محفلوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ درمیانی عمارت کے دونوں جانب رہائشی کمرے ہیں، جن میں کچھ منہدم ہیں تو کچھ خستہ حالت میں ۔ اس مدرسہ کی عمارت میں درسی کمرے ہیں، اور مریض خانے بھی۔ ہر مینار پر جانے کے لیے سیڑھیاں ہیں اور ہر مینار پر ایک خوشنما گنبد اس عمارت کی خوشنمائی کو دوبالہ کردیتے ہیں۔

اس کے چار میناروں میں دنیا کے چار بڑے مذاہب کی ثقافتی جھلکیاں نظر آتی ہیں، جن میں عیسائی کراس اور مچھلی، بدھ دھرم کا عبادتی پہیہ وغیرہ۔ان چار میناروں پر بنائی گئی ثقافتی نقش ونگارات کو دیکھ کر یہ گماں ہوتا ہے کہ اس کی تعمیر کرنے والے کا مقصد غالباً دنیا کے چار بڑے مذاہب میں وحدانیت کو لے کر ہم آہنگانہ فلسفہ کو ظاہر کرنا ہے۔ اس چار مینار کے کنارے ایک پانی کا حوض ہے جو غالباً وضو خانے کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔

ایک اور خوبی یہ ہے کہ یہ عمارت اپنی پرانی رونق کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ یہ بھی انکشاف کیا جاتا ہے کہ خلیفہ نیاز کل نے ہندوستان کے حیدرآباد دکن کا سفر کیا اور چار مینار کو دیکھا، اس سے متاثر ہوکر اِس کی تعمیر کروائی ۔ بحرِ کیف شہر بخارا ایک ثقافتی مرکز ہے اور اس مرکز کی کئی تاریخی عمارتوں میں سے ایک یہ چارمینار سیاحوں کو اپنی طرف کشش ضرور کرتا ہے۔

(تصاوریر بشکریہ : ویکی پیڈیا)

Ahmad Nisar
About the Author: Ahmad Nisar Read More Articles by Ahmad Nisar: 27 Articles with 42073 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.