اجتماعی دستار بندی۔۔۔امن کا پیغام

ہمارے نظام تعلیم سے ہر سال ہزاروں کے تعداد میں طلبہ و طالبات فارغ ہوجاتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں عصری ، فنی اور طبی تعلیمی اداروں کے ساتھ ساتھ مذہبی تعلیمی اداروں کی بھی کمی نہیں۔

جہاں وطن عزیز میں دیگر ادارے معاشرے کو نیا کھیپ دیتے ہیں وہاں دینی ادارے بھی پیچھے نہیں۔ رجب کا مہینہ شروع ہوتے ہی دینی مدارس میں چہل پہل اور گہماگہمی شروع ہوجاتی ہے۔ ایک قابل ذکر بات یہ کہ دینی مدارس کی سب سے بڑی بورڈ وفاق المدارس العربیہ پاکستان ہے جو ہر سال رجب کے آخری ہفتہ میں ملک بھر میں امتحانات کرواتے ہیں اور لاکھوں کے تعداد میں طلبہ و طالبات کے پرچہ جات ایک مہینہ سے بھی کم وقت میں چیک کر کے نتائج کا اعلان کر دیتے ہیں۔ ملک بھر میں ایک دن ساتھ امتحان، ایک ہی نظام تعلیم اور ایک جیسا پیپر۔ صرف یہی نہیں بلکہ ماسٹر لیول کے امتحانات کا داخلہ فیس صرف 500 روپے تک ہے جبکہ پاکستان کا واحد تعلیمی بورڈ جس میں پرائیویٹ امتحان دینے کی کوئی گنجائش نہیں۔ ایک ہی صوبے کے اندر کئی کئی تعلیمی بورڈز اور ایک بورڈ کے اندر کئی کئی نظام تعلیم کے ساتھ ساتھ بھاری بھر کم اور کمر تھوڑنے والے فیسیں لینے والوں کے لیے یہ سوچنے سے تعلق رکھتا ہے۔

رجب کا مہینہ جیسے ہی شروع ہوجاتا ہے دینی مدارس میں قرآن کریم کے بعد سب سے زیادہ اصح کتاب بخاری شریف کے اختتام کے تقریبات کا آغاز ہوجاتا ہے ۔ دس سال دینی مدارس میں علوم سماویہ حاصل کرنے والے افراد فارغ التحصیل ہوجاتے ہیں۔ یقینا ان نو فارغ علماء کو جہاں فقہ، اصول فقہ، تفسیر و اصول تفسیراور احادیث و اصول حدیث پر مہارت ہوتی ہیں وہاں عربی ادب، بلاغت اور صرف و نحو میں بھی پیچھے نہیں رہتے۔

ختم بخاری شریف کے پر نور تقریبات مختلف مدارس میں مختلف نہجوں پر منعقد کیے جاتے ہیں۔ ہر مدرسہ اپنے وسعت اور جگہ کے مطابق مہمانوں کو دعوت دیتا ہے۔ سینکڑوں مدارس ایسے بھی ہیں جو اپنے اس بابرکت محفل کی کوئی تشہیر نہیں کرتی ۔ اس کے باوجود بھی نجانے کہاں سے اہل ایمان کا ہجوم امڈ آتا ہے ۔

جہاں بڑے شہروں کے بڑے بڑے مدارس میں اس قسم کے اجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں وہاں چھوٹے شہر بھی پیچھے نہیں۔ پاکستان میں سب سے آخر میں شامل ہونے والے شمال مغربی صوبے خیبر پختونخواہ کے ضلع سوات میں بھی رجب نصف آخر میں یہ بابرکت تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔ تقریبا 15 کے قریب ایسے دینی مدارس ہے جو دورہ حدیث تک طلبہ کو علوم سماویہ کی تعلیمات سے روشناس کراتی ہیں۔

سوات کے مدارس میں دستار بندی تقریبات ایک منظم انداز سے ترتیب کیے جاتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ زیادہ سے زیادہ اجتماعات میں شرکت کر سکتے ہیں۔ گذشتہ سالوں کے برعکس علاقے کے تاریخ میں پہلی دفعہ تمام مدارس کی اجتماعی دستاربندی یکم مئی 2016 کو ضلعی ہیڈ کوارٹر کے سپورٹس سٹیڈیم میں منعقد کی جارہی ہے۔ اجتماعی دستار بندی کا مقصد فرقہ واریت کا خاتمہ اور پوری دنیا کو امن کا پیغام دینا ہے۔ اس دستار بندی میں تقریبا 500 فضلا کرام کو پگڑیاں پہنا کر امت کی امامت کا فرض منصبی سپرد کیا جائے گا۔ اجتماعی دستار بندی جمعیت علماء اسلام کے زیراہتمام منعقد کی جارہی ہے جس کا پورا کریڈٹ اس کے ارگنائزرز حاجی اسحاق ، مفتی نجم الدین سبحانی اور ان کے ٹیم کو جاتا ہے۔ یاد رہے کہ علاقے میں امن کی بحالی اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ تعاون کے سلسلے میں پہلے بھی پاک فوج اور دینی مدارس کے مشترکہ ایونٹس کا اہتمام کیا جا چکا ہے ۔
ختم بخاری شریف کے بعد ان نو فارغ علما کرام کا بورڈ کے تحت سالانہ امتحان لیا جاتا ہے جس کے مساوی HEC ڈبل ایم اے (عربی، اسلامیات)کی ڈگری دیتی ہے۔
Abid Ali Yousufzai
About the Author: Abid Ali Yousufzai Read More Articles by Abid Ali Yousufzai: 97 Articles with 75812 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.