بھارتی غیر محفوظ ایٹمی پروگرام

ایک امریکی تھینک ٹینک نے اپنی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارتی ایٹمی پروگرام نہ صرف غیر محفوظ ہے بلکہ اس کی اطمینان بخش بین الااقوامی نگرانی کا ہاورڈ کینیڈی اسکول کے بیلفر سنٹر کی حالیہ رپورٹ میں ان وعدوں کے پورا نہ ہونے سے پید اہونیوالے مسائل کا احاطہ کیا ہے جو بھارت نے امریکا سے ایٹمی معاہدے کے وقت کئے تھے ان میں ایٹمی تنصیبا پر اضافی پروٹوکول اور سیف گارڈ کے سمجھوتے شامل تھے۔ بھارت کے ایٹمی پروگرام کے تین اوپر تلے اسکیمیں نامی رپورٹ کے مصنفین نے پاکستان کی اس تشویش کو بجا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس اس تشویش کی وجہ موجود ہے کہ بھارت اس غیر محفوظ حصے کو اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا ذخیرہ بڑھانے کیلئے استعمال کرے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فی الوقت بھارت کے ایٹمی پروگرام کے تین بہا ہیں جن میں ایک ایسا سویلین پروگرام ہے جسے تحفظ حاصل نہین اور تیسرا فوجی پروگرام ہے ان تینوں پروگراموں کے مابین تعلق شفاف نہیں ہے۔

ماضی میں بھارت کے دفاعی تحقیق اور ترقیاتی ادارے (ڈی آر ڈی او) کے ایک سابق اعلیٰ سائنس دان ’’کے سنتھانم‘‘ کے اس بیان پر تنازع کھڑا ہو گیا تھا کہ 1998ء میں کیا گیا پوکھران دوئم جوہری تجربہ ناکام رہا تھا۔ سائنس دان کے بقول یہ تجربہ ہماری توقعات کے مطابق کامیابی سے نہیں گزرا تھا اور ہمیں مزید تجربے کرنے چاہئیں تھے۔ اپنے بیان میں بھارتی مرکزی وزیر داخلہ پی چدم برم نے اس بیان پر حیرت کا اظہار کیا جبکہ اس وقت کے قومی سلامتی کے مشیر برجیش مشرا نے ’’سنتھانم‘‘ کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ جوہری تجربہ کامیاب رہا تھا۔ سنتھانم نے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل سے بات چیت میں پھر کہا کہ بھارت تھرمونیو کلیئر تجربے میں پوری طرح کامیاب نہیں ہوا تھا۔ سنتھانم جوہری تجربے کے وقت تحقیقی ادارے میں سائنس داں کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔ وہ تجربہ کرنے والے مقام پر کی گئی تیاریوں کے ڈائریکٹر تھے اور دفاعی تحقیقی ادارے کے ایک نمائندے کے طور پر وہاں موجود تھے۔ واضح رہے کہ سنتھانم نے یہ بھی کہا کہ سی ٹی بی ٹی پر دستخط کرنے سے قبل اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لئے ملک کو مزید تجربوں کی ضرورت ہے۔

بھارت کی ایٹمی ٹیکنالوجی کتنی قابل بھروسہ ہے؟ اس پر اس سے قبل بھی بار ہا خدشات کا اظہار ہوتا رہا ہے لیکن اب خود اس کے اپنے سائنسدان نے حقیقت سے پردہ اٹھا دیا ہے کہ 1998ء میں ہونے والے تجربات دکھاوا تھے اور وہ نتائج حاصل نہیں ہوئے تھے جن کی توقع تھی مذکورہ سائنسدان کے بیان کے بعد بھارت کا ایٹمی بھرم ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چکنا چور ہو گیا ہے۔ یہاں عالمی برادری کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے کہ جو ایٹمی ٹیکنالوجی کے حوالے سے پاکستان کو غیر ذمہ دار ملک ٹھہرانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتی۔ بھارتی سائنسدان کا بیان محض بیان نہیں بلکہ حقیقت ہے کیونکہ جتنا غیر محفوظ بھارتی ایٹمی پروگرام کسی اور ملک کے بارے میں اتنے خدشات کبھی سامنے نہیں آئے۔ ایٹمی حادثات اور ایٹمی مواد کی چوری کے واقعات سے دنیا آگاہ ہے اور اس بارے میں رپورٹس عالمی میڈیا میں شائع ہوتی رہتی ہیں۔ امریکہ جو بھارت کو مسلسل ایٹمی توانائی کے معاملے پر چھوٹ پہ چھوٹ دیتا آرہا ہے اب اس کی آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔ کمزور حفاظتی صورتحال، سیکیورٹی کے ناقابل اعتماد نظام، ڈیزائن میں نقائص اور انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے تجویز کردہ حفاظتی اقدامات کی عدم موجودگی نے بھارت کے ایٹمی پروگرام کو نہ صرف بھارت اور جنوبی ایشیاء کے خطے بلکہ پوری دنیا کے لئے خطرہ قرار دیا جاتا رہتا ہے۔ بھارت کی نیو کلیائی تاریخ حادثات سے بھی بھری پڑی ہے۔ واشنگٹن میں نیچرل ریسورس کونسل کے ایک ایٹمی ماہر کرسٹوفرپائن نے ایک بار کہا تھا کہ ’’بھارت کا ایٹمی پروگرام دنیا بھر میں سب سے کم اہلیت رکھتا ہے اور وہاں حفاظتی معیار دنیا میں سب سے کم ہے‘‘۔ اقوام متحدہ نے اس سلسلے میں ایک رپورٹ بھی جاری کی تھی، اقوام متحدہ نے اپنی 1993ء کی رپورٹ میں کہا کہ بھارت میں ایٹمی شعبے میں کام کرنے کے دوران خطرات کا تناسب دنیا بھر کی اوسط سے 6 سے 8 گنا زیادہ ہے۔ اسی طرح ایک بھارتی پارلیمانی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1995ء سے 1998ء کے دوران ایٹمی شعبے میں 147 حادثات رونما ہوئے جن میں سے 28 خطرناک نوعیت کے تھے۔ ڈاکٹر اے گوپالاکرشنن جو کہ بھارت کے ایٹمی انرجی ریگولیٹری بورڈ کے سابق چیئرمین ہیں انہوں نے 1996ء میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی کمیشن کو بھیجی گئی اپنی رپورٹ میں مندرجہ ذیل باتوں کی نشاندہی کی۔

بھارت کی نیو کلیائی تنصیبات کو 130 قسم کی مشکلات کا سامنا ہے جن میں 95ایسی ہیں جن پر فوری طور پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ مستقبل قریب میں بھارت کو کسی بڑے ایٹمی حادثے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پرانے ایٹمی پاور پلانٹس میں حفاظتی اقدامات کی صورتحال اس قدر ابتر ہے کہ کوئی بھی شخص یہ سوچنے میں دیر نہیں لگاتا کہ حادثے کے نتیجے میں بھارت کو جاپان جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بھارت کے لئے یہ بات انتہائی شرمناک ہے کہ اس کی حساس تنصیبات کی انتظامی اور حفاظتی خامیاں اس کے نقصان کا سبب سن سکتی ہیں۔ ناقص ایٹمی ٹیکنالوجی کے علاوہ ایٹمی مواد کی چوری بھی عام ہے اور ایسے واقعات بھی شرمناک حد تک خوفناک ہیں۔
Raja Majid Javed Ali Bhatti
About the Author: Raja Majid Javed Ali Bhatti Read More Articles by Raja Majid Javed Ali Bhatti: 57 Articles with 39055 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.