کروں تیرے نام پہ جاں فدا

تحفظ ناموس رسالت اور غازی ممتاز قادری شھیدؒ۔اشک بار آنکھوں سے پڑھی جانے والی داستانِ حیات پر صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کا خصوصی تبصرہ
نبی پاکﷺ سے عشق نے ممتاز قادری شھید ؒ کو ہمیشہ کے لیے زندہ جاوید کر دیا ہے۔ عاشقان مصطفےٰ کریم ﷺ کی تحریریں جو ممتاز قادری شھیدؒ کے حوالے سے مختلف اخبارات کی زینت بنیں اور رسالت مابﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی کے حوالے سے دین اسلام پر مبنی کتاب کروں تیرئے نام پہ جان فدا۔جناب محمد کاشف رضا نے ترتیب دی ہے محترم کاشف رضا نے بندہ ناچیز اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کو نہ صرف اِس کتاب کا پیش لفظ تحریر کروانے کی سعادت سے سرفراز فرمایا بلکہ میرا ایک مضمون غازی علم دین شھیدؒ کا ہمسفر غازی ممتاز قادری شھید بھی اِس کتاب میں شامل کیا۔ اﷲ پاک محمد کاشف رضا کی اِن کوششوں کو قبول فرمائے۔ بندہ ناچیز اُن کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکر گزار ہے۔زندگی کا سفر رواں دواں ہے جو ساعتیں اﷲ پاک نے سانسوں کو عطا کی ہے اِن سانسوں پر یہ قرض ہے کہ وہ ہر دم اﷲ پاک کے محبوبﷺ کی خدمت اقدس میں درود سلام پیش کریں۔ کیونکہ زندگی عطا کرنے والی ذات پاک اﷲ کی ہے۔اور اﷲ پاک کا شکر بجا لانے اور اﷲ پاک کی خوشنودی کے لیے یہ ضروری ہے کہ اﷲ پاک کے محبوب ﷺ کی خوشنودی حاصل کی جائے۔ دنیا کی بے ثباتیوں نے جس انداز میں محبت بھرئے جذبوں کو کچل ڈالا ہے اِن حالات میں روپے پیسے کے دھن چکر سے دور روحانیت کی شمع فروزاں کیے جانے کی عظیم سعی جمیلہ کی سعادت حاصل کرنے والے احباب عظیم سعادت کے حامل ہیں۔مجھے اپنی کم مائیگی کا شدت سے احساس ہے۔ لیکن اپنے پیرو مرشد حضرت حکیم میاں محمد عنایت خان قادری نوشاہیؒ کے فیضانِ نظر سے ممتاز قادری شھیدؒ کے حوالے سے لکھی جانے والی عظیم کتاب کروں تیرئے نام پہ جاں فدا کے پیش لفظ لکھنے کی سعادت مجھے میسر آئی۔اِس کتاب کے سرورق پہ جناب غازی ممتاز قادری شھیدؒ کے جنازئے کی تصویر ہے جو کہ اسلامی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ قرار دیا جاسکتا ہے۔آغاز میں قرانی آیت ، اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخانؒ کی تحریر شامل ہے۔ اِسی طرح دارالفکر فاونڈیشن کے چیئرمین جناب ڈاکٹر محمد اشفاق جلالی کی تحریر جذباتِ دل کے نام سے موجود ہے۔پھر بندہ ناچیز محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کا اِس کتاب کے لیے لکھا گیا پیش لفظ جنگل کا قانون کے عنوان سے شامل ہے۔ محمد کاشف رضا نے بھی قلم کی عبادت کے عنوان سے انتہائی محبت افروز ابتدائیہ تحریر فرمایا ہے۔اَس کتاب کے پہلے حصے میں رسالت اور قانون رسالت کے عنوان کے تحت گستاخِ رسولﷺ کی سزا جناب حضرت علامہ احمد سیعد کاظمی شاہ صاحبؒ کی تحریر ہے۔ رسول اﷲ ﷺ کے دشمنوں کی نفسیاتی تحلیل جناب ڈاکٹر حمید اﷲ ؒ کا مضمون ،عہد صحابہ میں گستاخِ رسول کی سزاجناب علامہ سید امتیاز حسین شاہ کاظمی کی تحریر اور رفیق احمد باجوہ کی تحریر کائنات کے گستاخ اِسی طرح محمد تصدیق اور ڈاکٹر عرفان خالد ڈھلوں، ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی ،جناب جسٹس میاں محبوب احمد، جناب علامہ خلیل الرحمان قادری اور جناب محمد اسمعیل قریشی ایڈووکیٹ کے مضامیں بھی شامل ہیں۔باب دوم کا عنوان ممتاز قادری شھیدؒ کے حالات زندگی ہے۔ اِس میں ملک دلپزیر اعوان کا مضمون ملک ممتاز قادری شھیدؒ کی خود نوشت اور ممتاز قادریؒ کے خطوط شامل ہیں۔باب سوم میں اِس اندھے دستور کے عنوان سے کالم شامل ہیں جس میں ایف آئی ، بیان حلفی اور یمن کے سب سے بڑئے دارالفتاء کا فتویٰ شامل ہے۔ باب چہارم میں وکلاء غازی ممتاز شھید کے انٹرویوز شامل ہیں۔ باب پنجم میں میڈیا کے کردار کے عنوان سے قومی اخبارات و میگزین میں لکھے گئے شھید ممتاز قادری کے حوالے سے مضامین شامل ہیں۔ جن خوش نصیبوں کے حصے میں بعد از شہادت شھید غازی ممتاز قادری ؒ کے حوالے سے لکھنے کی سعادت آئی اُن میں سر فہرست روزنامہ اوصاف کا اداریہ، نوید مسعود ہاشمی، ملک عمران عمر فاروق ،سید مبشر الماس ،طارق اسماعیل ساگر، ڈاکٹر محمد اجمل نیازی، مصدق گھمن ، محمد ریاض اختر، میر افسر مان، محمد ناصر اقبال خان اور بندہ ناچیز میاں محمد اشرف عاصمی کے مضامین شامل ہیں۔ باب ششم میں راجا رشید محمود ،صاحبزادہ محب اﷲ نوری، سعید بدر،ادیب ضیاء کوٹی ،نثار علی اُجاگر، الحاج محمد حنیف نازش قادری، سلطان محمود سلطان، خواجہ اﷲ رکھا سیاف ، قاری شاہد محمود قادری ،محمد احمد چشتی ، محمد عامر رضا عامر، اور مولانا کوکب نورانی اوکاڑوی کی مناقب شامل ہیں۔قانون کے ادنی ٰ سے ادنیٰ طالب علم کے لیے یہ بات بہت اہم ہے کہ قانون کی بالادستی کے بغیر سب کچھ فضول ہے۔ تمام مکاتب فکر اِس بات پر متفق ہیں کہ نبی پاک ﷺ کے گستاخ کی سزا صرف اُسکا سر تن سے سزا ہے۔ بخاری کی حدیث ہے کہ اﷲ پاک نے نبی پاکﷺ کو اُس وقت نبوت پر سرفراز فرمایا تھا جب آدم کی تخلیق ہی نہیں ہوئی تھی اسلامی معاشرئے کے لیے خدا اور اُسکا رسولﷺ ہی سب کچھ ہیں۔ ممتاز قادریؒ کی شہادت کے حوالے سے غازی علم دین شھیدؒ کے وقت جو جذبہِ ایمانی مسلمانوں میں عود آیا تھا وہی سب کچھ اب دیکھنے میں آیا۔نواز شریف حکومت نے شائد تاریخ کی سب سے بڑی غلطی کی ہے کہ غازی علم دین شھیدؒ کے وقت انگریز سامراج کی حکومت کی یاد دلا دی۔ اُس وقت توہینِ رسالت کا قانون نہ تھا۔قائد اعظم محمد علی جناحؒ نے لاہور ہائی کورٹ میں مقدمہ لڑا۔مقدمے میں حضرت اقبالؒ پیش پیش تھے۔ اب ذراآج کے دور کے حالات ملک پاکستان توہین رسالت کا قانون موجود۔حکومت مسلمان حکمرانوں کی۔ لیکن پنجاب کے آئینی سربراہ گورنر تاثیر کے الفاظ کیا تھے کہ یہ کالا قانون ہے۔ توہین رسالت کی مرتکب آسیہ کو سیشن جج نے پھانسی کی سزا دی اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سب سے بڑئے آئینی صوبے کے آئینی سربراہ گورنر پنجاب نے جیل میں جاکر ملزمہ کو ساتھ بٹھا کر پریس کانفرنس کی کہ وہ صدر زرداری کو کہہ کر اِس کی سزا معاف کروایں گے۔کئی دن گزر گئے لیکن سلمان تاثیر کی جانب سے کہے گئے کہ الفاط کے حوالے کوئی حکومتی پیش رفت دیکھنے میں نہ آئی۔ اِس طرح سرعام نبی پاکﷺ کی حرمت کے قانون کے حوالے سے توہین آمیز الفاظ کہنا اور حکومت وقت کا اپنے رنگ رنگیلے شراب وکباب کے دلدادہ قران کی عظمت رسولﷺ کی عظمت کے انکاری گورنر پنجاب کی باز پرس نہ کرنا اور یتیم عدلیہ جو کہ اُس وقت سو موٹو کی ماہر تھی اُس کی جانب سے کوئی ایکشن نہ لینا۔اِس بات کا مظہر ہے کہ نبی پاکﷺ کی عزت و ناموس کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کی اُس وقت کی زرداری حکومت کو کوئی پرواہ نہ تھی۔ اِن حالات میں پھر کسی فاقہ مست نے تو میدان عمل میں کودنا ہی تھا۔ عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا۔ یوں محبتِ رسولﷺ کی لگن نے ممتاز قادریؒ کو نبی پاکﷺ کے دُشمن کو جہنم رسید کرنے پر اُبھارا۔ جوائنٹ انوسٹی گیشن کی رپورٹ بھی یہی ہے کہ محرک صرف یہ ہی تھا کہ تاثیر نے ناموس رسالت ﷺ کے حوالے سے توہین آمیز گفتگو کی تھی۔یہ ہی بات غازی علم دین شھیدؒ کی اپیل کے فیصلے میں لکھی گئی تھی کہ علم دین ؒنے یہ کام اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ نبی پاکﷺ کی عزت و ناموس کی خاطر کیا ہے۔ اقبالؒ کو نبی پاک ﷺ سے جتنی محبت اور عشق ہے اِس کا اندازہ غازی علم دین شھیدؒ کے مقدمے کی پیروی اور پھر غازی علم دین شھیدؒ کی تدفین کے حوالے سے اُن کی تڑپ، محبت عشق اور احترام پر رشک کیا جاسکتا ہے۔ممتاز قادی شھیدؒ کی شہادت نے پوری اُمت کو غازی علم دین شھیدؒ کے پیغام کی یاد تازہ کروائی ہے۔ اُن کی شہادت نے نام نہاد مولانا طاہر اشرفی اور نام نہاد مولانا شیرانی کے چہروں کو بے نقاب کیا ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ طاہر القادری کا موقف یقینی طور پر اُمتِ مسلمہ کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ جس جس شخص کو حکومت میں آنے کی جلدی ہے جس میں عمران خان بھی شامل ہیں اُس اُس نے قادری کی پھانسی کو درست قرار دیا ہے۔ جب دنیاوی معاملات میں یہ عدالتیں فیصلہ کرتی ہیں جن میں اِن کے لوٹ کھسوٹ کے پروگراموں پر زد پڑئے تو پھر یہ عدالتیں غلط اور اگر نبی پاکﷺ کی حرمت کی بات ہو تو پھر اِن عدالتوں کو درست گردانا جاتا ہے۔جب دھرتی کو ماں کہا جاسکتا ہے ۔جب وطن کو ایمان کا حصہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ جب مادر وطن یعنی زمین کا ٹکرا حاصل کرنے کے لیے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کیا جا ستا ہے۔حتیٰ کہ انسان اپنی ماں باپ کی توہین برداشت نہیں کرپاتاتو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ 1.6 بلین مسلمانوں کے پیغمبرِاعظم و آخر جو وجہ تخلیقِ کائینات ہیں اور مسلمانو کی آن سے محبت اپنے مال و جان سے بڑھ کر ہیاُن کی شان میں گستاخی کو برداشت کیا جا سکے۔یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ مسلما نانِ عالم کی انفرادی و اجتماعی عقیدتوں کا مرکزومحور نبی پاکﷺ کی ذات پاک ہے۔موجودہ حالات میں جبکہ عراق ، افغانستان، کشمیر اور پاکستان میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے۔روش کی شکست و ریخت کے بعد امریکہ علاقے کا تھانیدار بن کر ہر ملک کو تنگ کررہا ہے اور خونِ مسلمان سے اپنی پیاس بجھارہا ہے۔مسلمانوں کی روح اور دلوں کو زخمی کرنے کے لیے ہر دوسرے چوتھے مہینے نبی پاکﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی کرکے امریکہ اور اُس کے حواری اس امر کو آزادیِ رائے کا نام دیتے ہیں۔کیا یہ حق کسی بھی انسان کو آزادی رائے کے نام پر دیا جا سکتا ہے کہ کسی بھی مذہب کے بانی کے خلاف ہرز ہ رسائی کی جا سکے۔نبی پاکﷺ کی سیرتِ مطہرہ کا ایک ایک پہلو دُنیا بھر کے انسانوں کے لیے مشعلِ راہ ہے تاریخِ عالم اِس بات کو کبھی جھٹلا سکتی کے کبھی مسلمانوں نے کسی بھی مذہب کے پیغمبر کے خلاف کوئی بھی بات کی ہو۔ کیونکہ تمام انبیااکرامؑ پر ایمان لانا مسلمانوں کے عقیدے کا حصہ ہے۔مسلمانو ں کی طرف سے کسی بھی مذہب کے بانی کا تمسخر نہیں اُڑایا جاتا۔لیکن پھر کیوں یہودی لابی امریکی پادریوں کے ذریعے شانِ رسالت میں کرواتی ہے۔اسکا مقصد صرف یہ ہے کہ مسلمانوں کے دل سے عشق رسولﷺ نکالا جا سکے کعونکہ جب عشقِ رسولﷺ ہی نہ ہوگا تو پھر مسلمانیت کیسے برقرار رہ سکے گی۔بقول حضرتِ علامہ اقبالؒ ہر مسلمان کے اندر روح محمد ﷺہے۔ امریکہ اسرائیل روح محمدﷺ مسلمانوں کے اندر سے ختم کرنا چاہتے ہیں۔علامی امن کے حوالے سے امریکہ اسرائیل ،انڈیا کا کردار انتہائی شرمناک ہے۔ مسلمانوں کو پوری دُنیا میں میڈیا کے زور پر دہشت گرد کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔یہ امریکی و اسرائیلی حربے امریکہ و یورپ میں اشاعتِ اسلام کے خوف سے ہیں۔لیکن ہمارا عقیدہ ہے کی رب پاک نے نبی پاکﷺ کے ذکر کو بلند فرمادیا ہے۔یہ ذکر کسی کا پابند نہیں ہے کیونکہ رب پاک خود اور اُسکے مقرب فرشتے نبی پاک ﷺ پر درود بھیجتے ہیں۔کفار عشقِ نبی پاکﷺ کی لو سے خوفزہ ہیں اور روح محمد مسلمانوں کے اندر سے نکالنے کے لیے دن رات سازشوں میں مصروف ہیں۔ان حالات میں مسلم دنیا کے حکمرانوں کا کردار انتہا ئی شرمناک ہے۔مسلمان حکمران اپنی حکمرانیکو بچانے کا سودکرکے خود کو امریکہ کے پاس گروی رکھ کر چکے ہیں۔ جب مسلم ریاستیں اپنی عوام کو بے یا رومددگار چھوڑ دیں تو پھر ناموس رسالت کی طرف اُٹھنے والی تنقیدی روش کا خاتمہ کیسے ممکن ہے۔ مسلم دُنیا کی بزدلی نے اب یہ دن دکھا دیئے ہیں کہ آئے روز نبی پاکﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی کی مذموم حرکات ہو رہی ہیں۔اب مسلم قوم کو پھر سے کسی صلاح الدین ایوبیؒ کا انتظار ہے۔اب کسی غازی علم دین شھیدؒ کی آمدکی ضرورت ہے۔ مُسلمان دُنیا کے حکمران 1.6 بلین مسلم قوم کی ترجمانی کی بجائے امریکی وفاداری کو اپنائے ہوئے ہیں۔ان حالت میں ضرورت اس امر کی ہے کسی بھی نبی کی شان میں گستاخی کو عالمی قانون کے ذریعے قابلِ گر فت قرار دیا جائے جو بھی بدبخت ہمارے آقا نبی پاکﷺ کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہو اُس کی سزا حضرت عمرؓ کی عدالت کے مطابق اُس کا سر تن سے جدا ہو۔ کروں تیرئے نام پہ جاں فدا کو ترتیب دئے کر جناب محمد کاشف رضا نے ایک عظیم کوکاوش کی ہے۔اﷲ پاک محمد کاشف رضا کو نبی پاکﷺ کے طفیل آسانیا ں عطا فرمائے -
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 452 Articles with 381983 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More