خود اعتمادی کامیابی کی کنجی ہے

میں نے جب اپنے انسٹیٹیوٹ کا آغاز کیا تو مجھے بہت شدت سے اس بات کا احساس ہوا کہ ہمارا نظام تعلیم کس قدر مفلوج ہوچکا ہے اور نصاب اور امتحان کی تیاری نے نظامِ تعلیم کی اصل روح کو مسخ کردیا ہے ۔آپ بھی سوچ رہے ہوں گئے کہ میں کیا باتیں کررہاہوں ۔

جی میں حقیقت پسند ہوں اور حقیقت بیان کر رہاہوں ۔گورنمنٹ اسکولز میں نااہل اساتذہ کی تقرری اور صحت مند تعلیمی نصاب کی کمزوری جبکہ پرائیویٹ میں کاروباری فکر اور نظریہ کی ملاوٹ زہر اُگل رہی ہے ۔مجھے سچ کہنے دیجیے ۔میں سب اسکولز اور سب اساتذہ کی تنکیر نہیں کررہامیں عموم اور اوسط کی بنیا د پر موقف پیش کررہاہوں ۔۔۔میڈیاریسرچ انسٹیٹیوٹ میں جب لیکچر دینا شروع کیا تو میرے پاس ایم بی اے اور دیگر ماسٹر ڈگری ہولڈر بھی کورس کے لیے آتے تھے ۔ان سب میں ایک قدر مشترک دیکھی اور وہ تھی اعتماد کی کمی ۔ان میں اچھی بھلی تعداد اچھے نمبرز لینے والوں کی تھی لیکن اعتماد کا یہ عالم تھا کہ وہ تعارفی کلاس میں درست طریقے سے اپنا تعارف بیان کرنے سے بھی عاجز تھے ۔دوران لیکچر شاذ و ناد ر ہی ان میں سے کسی نے جرات کرکے اپنے دماغ میں پنپنے والے سوال کا جواب طلب کیا ہو۔

ایک لمحہ کے لیے سوچیے گا کہ جب یہ طالب عالم بہت معلومات رکھتا ہے ۔انگریزی تعلیم پر بھی گرفت رکھتا ہے ۔پینٹ کورٹ اورٹائی یا کسی اور مناسب صاف ستھرے لباس میں ایک باوقار شخصیت دکھائی دیتا ہے ۔لیکن جب بات آتی ہے اپنا موقف اپنے علم کے اظہار کی تو اس کی تھرتھراتی ٹانگیں نظام تعلیم پر مات کدہ ہوتی ہیں ۔جب اس کے بے ربط جملے زبان سے نکلتے ہیں تو بڑے بڑے نامی گرامی اداروں کے نصاب اور بڑی بڑی فیس بٹورنے والے ادارے کے متعلق سوال اُٹھتے ہیں ۔

محترم قارئین !میں مخالفت برائے مخالفت نہیں ایک استاد ہونے کے ناطے ایک نصاب ترتیب دینے والے رائٹر اور ایک باپ کی حیثیت سے یہ تمام نظائر آپ کے سامنے پیش کررہاہوں ۔

خیر بات طویل ہوتی چلی جائے گی ۔ایک دکھ تھا وہ آپ کے سامنے بیان کردیا کہ ہماری ایک تعداد اعلیٰ تعلیم یافتہ ہوکر بھی اعتماد کی کمی کی وجہ سے فیلڈ میں جمود کا شکار رہتی ہے اور ناکامی منہ چڑھاتی رہتی ہے ۔

خود اعتمادی کے لیے کچھ باتیں جن پر آپ عمل کریں گئے یا اس زاویہ سے میری بات سمجھنے کی کوشش کریں گے تو میں سمجھتا ہوں کہ مثبت نتائج موصول ہوں گے ۔

خود پر بھروسہ اور اعتماد زندگی میں کامیابی کی کنجی ہے۔ لیکن اس احساس میں کمی زیادتی ہوتی رہتی ہے ۔تاہم اچھی بات یہ ہے کہ خود اعتمادی کو بڑھایا جاسکتا ہے ۔

ہمارے ہاں ایک طبقہ ایسا ہے کہ جو اپنے زعم میں پر اعتماد ہوتا ہے ۔

کچھ لوگ باہر سے بظاہر بہت خود اعتماد دکھائی دیتے ہیں لیکن اندر سے ان میں اعتماد کی کمی ہوتی ہے۔ اسے ڈاکٹر روب خود اعتمادی کا دھوکا قرار دیتے ہیں جب کہ اس کے لیے پہلا قدم یہ ہے کہ خود کو اندر سے پُراعتماد سمجھنے کی مشق کرہإ اور اس کے لیے زندگی کے وہ چیلنج اور مشکل حالات یاد کریں جن پر آپ نے اپنی محنت اور لگن کے ذریعے قابو پالیا تھا۔

خود ساختہ خود اعتمادی دھوکہ ہے :۔۔۔۔۔۔
خود کو یہ سوچ کر پراعتماد رکھیں کہ لوگ نہیں جانتے کہ آپ کے دماغ میں کیا چل رہا ہے، احساسِ کمتری اور خود اعتمادی کی کمی سے مجمعے میں دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے اور منہ خشک ہونے لگتا ہے لیکن لوگ نہیں جانتے کہ آپ کے دل میں کیا کچھ ہے اور دل و دماغ میں کیا ہورہا ہے اس احساس کو پروان چڑھا کر بھی آپ خود اعتمادی کو پروان چڑھا سکتے ہیں ۔

قبل از وقت اپنے موقف پر دلائل جمع کرلیں یا متعلقہ موضوع کے مواد کو ترتیب دے دیں :۔۔۔۔۔۔
آپ دفتری دنیا سے وابستہ ہیں ۔کسی اہم موضوع پر ماتحتوں کو ایک لائحہ عمل دینا ہے ۔یا کسی پروگرام میں اپنا مدعا پیش کرنا ہے یا کسی صاحبِ منصب شخصیت سے ملاقات کرنی ہے تو ان تمام امور میں ایک بات ذہن نشین کرلیں کہ آپ نے کس سے کیا بات اور کیوں کرنی ہے اور اپنی بات کہتے ہوئے اپنے موقف کو کیسے دلائل و براہین سے مضوبط کرنا ہے تاکہ جب وہاں ہوں تو شخصیت ،مجمع یا مقام کی ہیبت میں سب کچھ ہی ڈھیر ہوجائے لہذا اپ آپ کو بہتر ثابت کرنے کے لیے اپنے مندرجات درج کرلیں اور نثر ثانی کرلیں اور انھیں دماغ میں مناسب انداز میں ترتیب دے دیں ۔ایک اعتماد کی فضا قائم ہوگی ۔پھر اس عمل کے کرشماتی نتائج سامنے آئیں گے تو آپ بے اختیار کہہ اُٹھیں گے ۔ڈاکٹر جی تسی گریٹ ہو۔۔۔ہاہاہاہا۔۔۔۔۔

آپ کی بھول لوگ بھی بول جاتے ہیں :
ہم جب کسی جانب بڑھتے ہیں تو ایک اور منفی سوچ جنم لیتی ہے ۔اور وہ یہ کہ لوگ کیا کہیں گے ۔لوگ اگر آپ نہ بھی کچھ کہیں تو وہ کہیں گے ۔کیونکہ ان کے منہ میں زبان ہے ۔آپ ان کی زبان پر پہرے تو نہیں لگاسکتے ۔انھیں بھی کہہنے دیجیے اور آپ بھی اپنے حصّے کی بات کہہ دیں ۔۔اور اگر کہیں آپ سے بھول ہوجاتی ہے تو گھبرانے کی بات نہیں ۔لوگوں کے پاس اتنا اضافی وقت نہیں کہ وہ آپ ہی کی بات کو یاد رکھیں گے ۔چنانچہ لوگ کیا کہیں گئے ایسے ہی دماغ پر سوار رہاتو اندیشہ ہے کہ کہیں آپ گمانامی کے سمند ر میں غرق ہوجائیں ۔آپ درست بات کریں گے تو لوگ کیوں کچھ کہیں گئے ۔اپنے اندر اعتماد کو ذندگی دیں ۔

آپ قابل رحم ہیں !!
آپ ماضی میں بہت بڑے بڑے کام سرانجام دے چکے ہیں ۔حال ہی میں اسی طرز کے کام میں خطا ہوگئی ۔یا آپ کی ایک کوالٹی تھی جو آپ کو دیگر سے ممتاز کرتی تھی ۔اب کی بار آپ اس کام کو اس مہارت سے نہ کرسکے تو خداراہ آ پ اپنے پر رحم کیجیے ۔آپ انسان ہیں آپ سے غلطی کا ہونا ممکن تو وہ ہوگیا تو اب اس پر حوصلے پست کرکے خوداعتمادی کا گھلا گھونٹ دینا کہاں کی دانش مندی ہے ۔دیکھیں اپنے کارناموں کو یاد کرکے حوصلہ پکڑیں اور اپنی غلطیوں کی نشاندہی کرکے ان کی اصلاح کرنے کا ظرف پیدا کریں ۔دیکھئے گا کس طرح ایک خود اعتمادی کا طوفان آ پ کے اندار امنڈ آتا ہے ۔۔۔

میں نے دنیا میں غیر مطمئن اور خود اعتماد ی سے عاجز افراد کو ناکام ہوتے دیکھا ہے ۔اعتماد کامیابی کے زینوں میں سے ایک زینہ ہے ۔تو پھر آج سے اپنے اندار خود اعتمادی پیدا کریں کہ خود اعتمادی کامیابی کی کنجی ہے ۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 543454 views i am scholar.serve the humainbeing... View More