میڈیا میک اپ

بہت سے لوگ میڈیا میک اپ کو ایک پُراسرار فن سمجھتے ہیں اور کیوں نہ سمجھیں کہ آج ہمارا میڈیا اس حد تک آزاد ہو چکا ہے کہ میڈیا اسکرینز پر آنے والی ہماری اداکارائیں جہاں ہمیشہ سے خوبصورت اور دلکش دکھنے کے لیئے میک اپ کرتی نظر آتی ہیں تو وہیں مرد حظرات بھی میک اپ کے معاملے میں خواتین سے پیچھے نہیں یہاں تک کہ اب وہ بھی میک اپ کرانے کے بعد اسکرینز پر نمودار ہونا پسند کرتے ہیں-

تو آئیے جانتے ہیں یہ میڈیا میک اپ اور کون کون سے فارمولے اور راز اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے-
یہ تو ہم سبھی جانتے ہیں کہ آج ٹیلی ویژن پر آنے والے ہر شخص کو اسکرینز پر نمودار ہونے سے پہلے میک اپ کرانا ہوتا ہے کیونکہ کوئی بھی شخص جو میڈیا اسکرینز پر آنا چاہتا ہو چاہے وہ کسی اور روپ، شکل یا بھیس میں آنا چاہے یا پھر اپنی اصل شکل و صورت کے ساتھ ، دونوں صورتوں میں میک اپ کرانا ایک ظروری عمل ہے وہ اس لیئے کہ اگر کوئی چہرہ میک اپ کے بغیر اسکرین پر آنا چاہے گا تو اس کا اصل رنگ و روپ کیمرے کی تیز روشنی کے سبب اپنی اصلیت کھو بیٹھے گا یہی وجہ ہے کہ میک اپ کرنے والے آرٹسٹ چہرے کے رنگ میں تناسب پیدا کرنے کے لیئے میک اپ کرتے ہیں اسکے علاوہ میک اپ کی دوسری وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ہر انسانی چہرے پر ایک قدرتی چمک موجود ہوتی ہے جو میک اپ کے بغیر تصویرکشی میں اور بالخصوص تیز روشنی میں انسانی چہرے پر کیا جانے والا کیمرے کا فوکس تصویر پر مرتب ہونے والے نتائج کی صورت میں اصل چہرے سے پوری طرح مطابقت نہیں رکھ پاتا جسکی وجہ سے انسانی چہرے کی قدرتی چمک کو زائل کرنے کے لیئے میک اپ کیا جاتا ہے یوں میک اپ کی بدولت انسانی چہرے کی تصویر اپنے نتائج میں اس قدرتی چمک کو محفوظ رکھتی ہے جو چہرے پر موجود ہوتی ہے- چونکہ میڈیا پر اب لائٹنگ کے مکمل اور خود مختار شعبے موجود ہیں لہزا میک اپ کے مطابق روشنی کے تمام تر انتظامات پروڈیوسر سر انجام دیتا ہے اور یہ بات اب کسی رسم و رواج کے زمرے میں نہیں آتی بلکہ تصویر کشی کی روشنی ایک ضرورت بن گئی ہے ایک ایسی ضرورت جو بہترین نتائج مرتب کرنے کا باعث بنتی ہے-

میک اپ کی دنیا میں میک اپ مین ایک اہم کردار ادا کرتا ہے جو مختلف رنگ اور خاص میٹریل استعمال کر کے متزکرہ نظریہ یا خیال کو تقویت دینے کا باعث بنتا ہے- مثال کے طور پر میک اپ کا عمل شروع کرنے سے پہلے میک اپ مین کے لیئے ضروری ہے کہ وہ یہ جانے کہ جس چہرے کا وہ میک اپ کر رہا ہے وہ کیسا ہے اور اس کے مطابق اسے کیسا میک اپ کرنا چاہیے؟ کیونکہ اگر چہرے کی قسم کے مطابق میک اپ نہیں ہوگا تو اس کے نتائج ا تنے صاف اور واضح نہیں ہونگے جتنا کے اسے ہونا چاہیں اس لیئے میک اپ مین میک اپ شروع کرنے سے پہلے یہ دیکھتا ہے کہ آیا جس چہرے کا وہ میک اپ کرنے والا ہے وہ بیضوی چہرہ ہے ، کتابی چہرہ ہے ، چکور چہرہ ہے ، تکون چہرہ ہے ، لمبوترا چہرہ ہے یا پھر ڈائنمڈ چہرہ ہے- میک اپ کے نقطئہ نظر سے بیضوی چہرہ سب سے اچھا ہوتا ہے اور اس پر میک اپ کرنا نسبتا آسان ہوتا ہے- سب سے مشکل میک اپ ڈائمنڈ چہرہ کا ہوتا ہے اس چہرہ میں پیشانی تنگ ، رخسار پچکے ہوئے اور آنکھیں اندر کو دھنسی ہوئی ہوتی ہیں اس چہرہ کا میک اپ کرنا چونکہ مشکل ہوتا ہے اس لیئے میک اپ مین بھی بہت احتیاط سے اس چہرے کا میک اپ کرتے ہیں تا کہ اس کے نتائج صحیح اور شارپ نکلیں" لیکن یہاں پر یہ بات قدرے اہم ہے کہ میک اپ کسی بھی قسم کا ہو وہ اس بات کا تقاضہ کرتا ہے کہ نہ صرف صحیح شیڈ استعمال کیئے جائیں بلکہ ان کا استعمال بھی درست کیا جائے- بقول میک اپ کے ماہر ڈک اسمتھ ( جنہیں میک اپ کے میدان میں استاد مانا جاتا ہے ) اور ٹیلیوژن پروڈکشن تکنیک کے ایک اہم مصنف روڈی برٹز میک اپ کے مقاصد بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ :
1- ٹیلی ویژن میک اپ کا مقصد کسی بھی شخص کا صحت مند نظر آنا ہے اور جہاں ضرورت محسوس ہو جلد کو خوبصورت بنانا ہوتا ہے لیکن چہرے میں کوئی بنیادی تبدیلی کرنا مقصد نہیں ہوتا بلکہ چہرے کو تروتازہ دکانے کے لیئے میک اپ کیا جاتا ہے-
2- جس طرح خواتین میک اپ کر کے خود کو جاذب نظر اور خوبصورت بناتی ہیں بلکل اسی طرح کیمرے کی اسکرین پر بھی میک اپ مین انکی خوبصورتی میں اضافہ کرنے کے لیئے میک اپ کرتا ہے جیسے بہت کھلا ہوا منہ یا بڑے جبڑے میک اپ کی مدد سے مناسب نظر آئیں- بہت چھوٹی آنکھیں بڑی نظر آئیں ، لمبا چہرہ اتنا لمبا نظر نہ آئے وغیرہ وغیرہ یا پھر یہ کوشش کی جاتی ہے کہ ہر چہرہ خوبصورتی کے تخیل کے قریب قریب ہو-
3- عمر میں تبدیلی دکھانا بھی میڈیا میک اپ کا ایک مقصد ہوتا ہے مثال کے طور پر کسی نوجوان کو میک اپ کے ذریعے بوڑھا دکھا دینا یا پھر کسی ادھیڑ عمر کی خاتون یا مرد کا میک اپ کچھ اس طرح کرنا کہ وہ اپنی اصل عمر کے مقابلے دکھنے میں کم عمر یا چھوٹا نظر آئے -جیسا کے ایسے میک اپ کی ضرورت بلعموم ڈراموں میں پڑتی ہے-
4- روشنی کے اثرات اور روشنی کی مناسبت و موزنیت کے لیئے بھی میک اپ کیا جاتا ہے-
5- کردار سازی کے لیئے جس سے کسی شخص کی عمر ، نسل ، رنگ میں تبدیلی کی ضرورت یا تقاضے کو پورا کرنا ہو میک اپ کا ایک مقصد تصور ہوتا ہے-

میک اپ کی قسمیں
1- سیدھا سادہ میک اپ :
چہرے کی قدرتی چمک کو ختم کرنے کے لیئے کیا جاتا ہے- میک اپ مین اس میک اپ کے ذریعے چہرے میں یکسانیت پیدا کرتا ہے بلعموم بیضوی چہرے پر اور انٹرویو کے لیئے ٹیلی ویژن کی اسکرین پر پیش کیئے جانے والے افراد کا میک اپ متزکرہ قسم کا ہوتا ہے جس سے چہرے میں تناسب قائم کرنے کے لیئے ہلکا سا ٹچ اپ کیا جاتا ہے-
2- اصلاحی میک اپ :
چہرے کے عیب دور کرنے کے لیئے کیا جاتا ہے اس میک اپ کے ذریعے چہرے کے کیل مہاسے اور دانے ختم کیئے جاتے ہیں جیسے کہ پچکے ہوئے گالوں کو ابھار دیا جاتا ہے - لمبی ٹھوڑی والے چہرے کو میک اپ کے ذریعے اس طرح بنا دیا جاتا ہے کہ چہرہ اسکرین پر اتنا لمبا نظر نہ آئے- اصلاحی میک اپ سیدھا سادھے میک اپ کے مقابلے میں مشکل ہے یہ میک اپ بلعموم اناونسر ، کمپیئرز ، آرٹسٹ اور سنگرز کے کیا جاتا ہے-
3- کریکٹر میک اپ :
یہ میک اپ مختلف کرداروں کی تشکیل کے لیئے کیا جاتا ہے بلعموم ڈراموں میں حصہ لینے والے فنکاروں کا کریکٹر میک اپ کیا جاتا ہے کسی کو اپنی عمر سے بڑا دکھانے کے لیئے چہرے پر داڑھی سجا دی جاتی ہے یا چہرے پر میک اپ کے ذریعے جھرٰیاں ڈال دی جاتی ہیں گویا جس قسم کا ڈرامے میں کسی فنکار کا کردار ہوگا میک اپ مین اسی کے مطابق میک اپ کے ذریعے اس کی شکل ، رنگ ، نسل اور عمر میں تبدیلی کرے گا اور یوں میک اپ کے بعد وہ فنکار اسی طرح نظر آئے گا جس طرح ڈرامے میں اسے پیش کرنا مطلوب تھا - یہ میک اپ بھی خاصہ مشکل ہے-

پہلی دو قسموں کے میک اپ کے لیئے پروڈیوسر میک اپ مین کو اسکرپٹ نہیں دیتا لیکن کریکٹر میک اپ کے لیئے پروڈیوسر میک اپ مین کو اسکرپٹ دیتا ہے- میک اپ مین اسکرپٹ پڑتا ہے اور اسکرپٹ کے بعد کردار کی جو شکل اس کے ذہن میں بنتی ہے وہ پروڈسر سے اس پر گفتگو کرتا ہے اور جب دونوں میں اتفاق ہوجائے تو وہ فنکار کا کریکٹر میک اپ کرتا ہے- ہر میک اپ آرٹسٹ اپنے مزاج کے مطابق میک اپ کرتا ہے اور ظاہر ہے کہ میک اپ کے لیئے میک اپ آرٹسٹ کی جمالیاتی حس خاص اہمیت رکھتی ہے اور کریکٹر میک اپ میں جمالیاتی حس کا ہونا بہت ضروری ہے-

بلیک اینڈ وائٹ ٹیلی ویژن کے لیئے سبز رنگ ، گہرا رنگ اور بھورے رنگ کا شیڈ کالا آتا ہے اور اس کا رزلٹ مٹیالے یا فاختہ کے رنگ کا ہوگا اور اگر رنگ گہرے استعمال کیئے گئے ہیں تو رزلٹ بھی گہرا مٹیالہ ہوگا رنگ استعمال کرتے وقت آرٹسٹ کا ذہن اس کا تجربہ اور جمالیاتی حس تینوں کو بہت اہمیت حاصل ہوتی ہے- رنگین تصویر کشی یا رنگین ٹیلی ویژن کے لیئے قدرتی رنگ استعمال کیئے جاتے ہیں اس میں کریکٹر میک اپ اور ذیادہ مشکل ہوتا ہے-

میک اپ آرٹسٹ چہرے کی رنگت کے مطابق اس کی بنیاد بناتا ہے وہ سیٹ کے بیک گراؤنڈ ،لباس کے رنگ اور شیڈ،روشنی اور روشن کرنے والے ڈاٰئریکٹر کے مزاج کو ملحوظ رکھ کر میک اپ کرتا ہے-لیبارٹری میں فلم انچارج اور لائٹ ڈائریکٹر کے مشورے سے میک اپ کیا جاتا ہے-دوسرے ممالک میں سیٹ ڈیزائنر ، لباس کے ماہر ، روشنی کے ماہر ، پروڈیوسر اور میک اپ آرٹسٹ کی میٹنگ ہوتی ہے جس میں یہ طے کیا جاتا ہے کہ کس فنکار کا میک اپ کس قسم کا ہوگا-میک اپ کی بنیاد کے بعد ہائی لائٹس اور پھر شیڈو کا مرحلہ آتا ہے یعنی بنیاد بن گئی توجس جگہ کو ابھارنا مقصود ہو اسے میک اپ میٹریل سے ابھارا جاتا ہے اسی کو ہائی لائٹس کہتے ہیں اور اگر چہرے پر کسی ابھری ہوئی جگہ کو دبا دیا جائے تو اسے شیڈو کہیں گے-میک اپ آرٹسٹ میک اپ کے لیئے بنیاد اور ہائی لائٹس میں ہونے والے رنگوں اور ان کے تناسب کو لکھتا جاتا ہے-ایسے کرداروں کیلئے جو کسی مسلسل کہانی یا ڈرامے میں حصہ لے رہے ہوں ان کا میک اپ کرتے وقت وہ شیڈنگ لکھ لیتا ہے-یہ بھی لکھ لیتا ہے کہ کون سا شیڈ چہرے کے کس حصے پر استعمال کیا گیا ہے-میک اپ کے بعد فنکار کی تصویر کے تین پوز میک اپ آرٹسٹ اپنے پاس رکھتا ہے تاکہ جب دوسری دفعہ اسی فنکار کا سلسلہ وار کہانی کے لیئے میک اپ کرے تو تصویروں کے پوز کے ساتھ میک اپ کا موازنہ کیا جاسکے-میک اپ آرٹسٹ کا حافظہ اور باقاعدہ طور پر استعمال ہونے والے شیڈ اور دوسرے فنی معاملات کو تحریر کرنے کےلیئے عمل کے علاوہ فنکار بھی میک اپ مین کے لیئے معاون ثابت ہوتا ہے-

مغربی ممالک میں میک اپ ڈیزائنگ ہوتی ہے- میک اپ آرٹسٹ پہلے تصویر پر میک اپ کرتا ہے اس پر جب صحیح رزلٹ آجائے تو پروڈیوسر، روشنی کے ماہر، لباس کے ماہر اور سیٹ ڈیزائنر کی ایک میٹنگ میں تصویر کے مطابق میک اپ کا فیصلہ طے پاتا ہے اسکے بعد میک اپ آرٹسٹ اصلی میک اپ کرتا ہے - ہر ایک فنکار کے بارے میں میک اپ کے لیئے ہسٹری شیٹ کھولی جاتی ہے کہ کون کون سے آرٹسٹ کس کس کردار کے لیئے موزوں ہو سکتا ہے- میک اپ آرٹسٹ کو اگرچہ پروڈیسر اپنی ضرورت سے آگاہ کرتا ہے مگر اس کے لیئے ضروری ہے کہ وہ تاریخ کا گہرا مطالعہ رکھے اور کسی تاریخی کردار کے میک اپ کے لیئے چہرہ لباس اس کے پیش نظر رکھنا چاہیے- سیدھے سادھے میک اپ کے لیئے دس سے بیس منٹ کا وقت چاہیئے ہوتا ہے جبکہ اصلاحی میک اپ پر آدھہ گھنٹہ اور کریکٹر میک اپ کے لیئے دو گھنٹے تک کا وقت درکار ہوتا ہے - بشرطیکہ میک اپ کا سارا سامان اور دوسری متعلقہ سہولتیں موجود ہوں-
میٹریل کے اعتبار سے میک اپ کی دو قسمیں ہوتی ہیں-
1- گریسی میک اپ - یہ میک اپ خشک جلد کے لیئے کیا جاتا ہے-
2- واٹر پلائی میک اپ- یہ میک اپ چکنی جلد کے لیئے جاتا ہے -

کریکٹر میک اپ میں چونکہ مختلف شیڈ دینے ہوتے ہیں اس لیئے وہاں واٹر پلائی میک اپ نہیں کیا جاتا اور نہ ہی وہ اچھا لگتا ہے ویسے تو ٹیلی ویژن کے لیئے کیا جانے والامیک اپ عام دیکھنے میں خوبصورتی میں اظافہ نہیں کرتا بلکہ ممکن ہے بد صورتی کا باعث بن جائے - میک اپ کرتے وقت میک اپ آرٹسٹ کو اس بات کا خیال رکھنا ہوتا ہے کہ اگر روشنی ہلکی ہے- فنکار کے کپڑے ہلکے رنگ کے ہیں تو میک اپ بھی ہلکا ہوگا اور گہری روشنی - گہرے رنگ کے کپڑوں کی صورت میں میک اپ گہرا ہوگا- میک اپ آرٹسٹ کو اس بات کو بھی پیش نظر رکھنا پڑتا ہے کہ بعض فنکاروں کی جلد بہت حساس ہوتی ہے اور میک اپ میں استعمال ہونے والے بعض کیمکلز ان کے لیئے تکلیف دہ ہوتے ہیں مثلا میک اپ کے بعد جلد یا چہرے پر جلن شروع ہوگئی- کسی پاوڈر وغیرہ کے استعمال سے خارش شروع ہوگئی- ایسی صورت میں ظاہر ہے فنکار اپنے فن کا اچھی طرح مظاہرہ نہیں کرسکے گا- چناچہ جو فنکار جس کیمکلز سے الرجک ہو یا جس کی جلد کسی کیمیکلز کے استعمال میں حساس ہے تو میک اپ آرٹسٹ اسے استعمال نہیں کرتا-میک اپ کرانے یا کرنے کے بعد اسے اتارنے کی ذمہ داری بھی میک اپ آرٹسٹ پہ ہوتی ہے-اگر فنکار خود میک اپ اتارنے کی کوشش کرے تو اس سے جلد خراب ہوسکتی ہے-اسلئیے میک اپ آرٹسٹ فنکار کا میک اپ اتارنے کے بعد میک اپ اتارنے لوشن وغیرہ استعمال کرتے ہیں-بقول بروس لیوس اپنی کتاب تکنیک آف ٹیلی ویژن میں لکھتے ہیں کے میک اپ کا عمل اس وقت تک مکمل نہیں ہوجاتا جب تک وہ اس میک اپ کو اتار نہ لے گویا میک اپ کرنے کا آخری مرحلہ میک اپ اتارنا ہے اور یہ میک اپ ٹیلی ویژن پر اپنے کردار کی ادائیگی کے فورا بعد اتاردینا چاہیئے کیونکہ زیادہ دیر میک اپ رکھنے سے چہرے پر ان کیمیکلز کے جو میک اپ میں استعمال ہوئے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں-

Shazmeena Shahwar
About the Author: Shazmeena Shahwar Read More Articles by Shazmeena Shahwar: 2 Articles with 1991 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.