لوہے کی صنعت کے بڑے بھارتی ادارے ٹاٹا اسٹیل کی جانب سے
بدھ کے روز برطانیہ میں اپنے کاروبار کو فروخت کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
اس سے بدحالی کی شکار لوہے کی برطانوی صنعت کو شدید جھٹکا پہنچا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اگر ٹاٹا اسٹیل برطانیہ چھوڑنے کا فیصلہ
کرتی ہے، تو اس کی وجہ سے وہاں ہزاروں ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑ
جائیں گی۔
|
|
ڈوئچے ویلے کے مطابق ٹاٹا کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ
برطانیہ اور یورپ میں لوہے کی تجارتی صورت حال بدحالی کا شکار ہے، جس کی
وجہ عالمی سطح پر لوہے کی مصنوعات کی زیادہ اور سستی سپلائی ہے۔ ٹاٹا کے
مطابق کرنسی کی قدر میں عدم استحکام اور کمزور داخلی طلب کی وجہ سے ٹاٹا کو
برطانیہ میں کاروبار جاری رکھنے میں نقصان کا سامنا ہے۔
ممبئی میں اس کمپنی کے صدر دفتر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے،
’’یہ عناصر مستقبل میں بھی یورپ میں کمزور داخلی طلب، بھاری اخراجات کا
باعث بنتے رہیں گے جبکہ ان کے اثرات سے برطانیہ میں طویل عرصے تک ٹاٹا
کمپنی کو اپنی حریف کمپنیوں کے ساتھ مقابلے میں مشکل کا سامنا رہے گا۔‘‘
بیان کے مطابق ٹاٹا اسٹیل یورپ اپنے پورٹفولیو میں تمام ممکنہ تبدیلیوں پر
غور کرے گی اور ٹاٹا اسٹیل برطانیہ کو سالم یا حصوں میں فروخت کر دے گی۔
’’درکار سرمائے کی شدید ضرورت کو دیکھتے ہوئے ٹاٹا اسٹیل یورپ کے بورڈ کو
ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ مقررکردہ وقت میں درست ترین امکانات کا جائزہ
لیں اور اس پر عمل درآمد کرے۔‘‘
اس خبر کے جواب میں برطانوی حکومت نے ٹاٹا سے درخواست کی ہے کہ اسے وقت دیا
جائے، تاکہ وہ اس کمپنی کو خریدنے کے لیے کوئی ممکنہ خریدار ڈھونڈ سکے۔
برطانوی وزیر برائے کاروبار اینا سوبری کے مطابق، ’’ہمیں کسی خریدار کو
ڈھونڈنے کے لیے وقت کی ضرورت ہے اور اس میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔‘‘
|
|
انہوں نے اصرار کیا کہ وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی قدامت پسند حکومت اس سلسلے
میں تمام امکانات کا جائزہ لے رہی ہے، جن میں کمپنی کے انتظامی بورڈ اور
یونینز کو شامل کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل ٹاٹا یوکے کی یونین کے متعدد نمائندے ممبئی گئے تاکہ وہاں کمپنی
کے بورڈ کو برطانیہ میں اس کمپنی کے پلانٹس میں مزید سرمایہ کاری پر راضی
کر سکیں۔ انگلینڈ اور ویلز میں اس کمپنی میں کام کرنے والے افراد کی تعداد
ہزاروں میں ہے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق یونینز کے نمائندوں کی یہ کوششیں
بارآور ثابت نہ ہوئیں اور ٹاٹا کمپنی کا مرکزی بورڈ اپنے فیصلے پر قائم ہے۔ |