اسم اعظم-7 بسم اللہ

بسم اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم
محترم قارئین السلامُ علیکم اللہ عزوجل کے اسماء پر کلام کرنا مجھ جیسے کم فہم انسان سے کہاں ممکن ہے یہ تو اللہ کریم کا بے حد احسان ہے کہ اُس نے اپنے مدنی محبوب (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے صدقے یہ توفیق عطا فرمائی کہ کچھ لکھ لیتا ہوں اور آپکی خدمت میں پیش کر دیتا ہوں اللہ کریم اپنے پاک کلام میں ارشاد فرماتا ہے

وہ جِن کی آنکھوں پر میری یاد(میرے ذکر) سے پردہ پڑا تھا اور حق بات سُن نہ سکتے تھے (سورہ کہف آیت نمبر101)۔

تُم فرما دو اگر سُمندر میرے رَبّ کی باتوں کیلئے سیاہی ہو تُو ضرور سُمندر ختم ہوجائے گا اور میرے رَبّ کی باتیں ختم نہ ہونگی اگرچہ ہم ویسا ہی اور اس کی مدد کیلئے لے آئیں (سورہ کہف آیت نمبر 109)۔

بے شک ایسے ہزار ہا ہزار سُمندر اگر ہم انسانوں کو مُیسر آجائیں اور روئے دُنیا کے تمام درختوں سے قلم بنالیئے جائیں تب بھی ممکن نہیں کہ اللہ کریم کی شان اُس کی کریمی کا تذکرہ مکمل ہوجائے لیکن ایک ہم ہیں کہ بے صبری ہم میں کوٹ کوٹ کے بھری ہے یہاں کچھ پڑھا نہیں کہ نظر آسمانوں میں لگی ہوتی ہے کہ جو مانگا ہے وہ ابتک مِلا کیوں نہیں بے شک انسان بڑا بے صبرا ہے۔

ایک حدیث پاک ہے تُمہاری دُعائیں قبول ہوتی ہیں جب تک جلدی نہ کرو، کہ میں نے دُعا کی اور اب تک قبول نہیں ہوئی (صحیح مسلم صفحہ نمبر 1463 حدیث 2735)۔

حضرت عبداللہ بن عباس (رضی اللہُ تعالیٰ عنہُ) سے روایت ہے کہ امیر المومنین حضرت عثمانِ غنی (رضی اللہُ تعالیٰ عنہُ) نے پیارے آقا ہم غریبوں کے داتا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بسم اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم (کی فضیلت) کے بارے میں معلوم کیا؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا، یہ اللہ عزوجل کے ناموں میں سے ایک نام ہے اور اللہ عزوجل کے اسم اعظم اور اسکے درمیان ایسا ہی قُرب ہے جیسے آنکھ کی سیاہی اور سفیدی کے درمیان،،۔ (مستدرک الحاکم جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 250 حدیث 2071 )۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا (رحمتہ اللہ علیہ) کے والد ماجد مولانا نقی علی خان (رحمتہ اللہ علیہ) نے بعض علماءِ اُمت رحمُ اللہِ اجمعین کے حوالے سے بسم اللہِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیم کو اسم اعظم لکھا ہے اور حضور غوث اعظم رحمتہ اللہ علیہ سے منقول ہے کہ بسم اللہ ،،عارف ( یعنی اللہ کریم کو پہچاننے والا) کی زُبان سے ایسے ہے جیسے کلامِ خالق عزوجل سے کُن ( احسن الوعا صفحہ 66)۔

حضرت سیدنا احمد بن علی البونی (رحمتہ اللہ علیہ) فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا شیخ ابو العباس احمد بن علی ارشاد فرماتے ہیں، کہ جو بلا ناغہ سات دن تک بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 786 مرتبہ بمعہ اول آخر درود پاک کے پڑھے تو انشاءَ اللہ پڑھنے والے کی ہر حاجت پوری ہوگی۔ اب وہ حاجت خواہ کسی بھلائی کے پانے کیلئے ہو یا بُرائی کو دور کرنے کیلئے ہو یا رزق میں ترقی کیلئے ( شمس المعارف صفحہ 37 )

محترم قارئین جس وقت میری عمر صرف سترہ برس کی تھی میں نے اپنے مُرشد کریم سے ایک سخت عمل کی اجازت چاہی آپ نے مجھے ٹال دیا جب کئی دِن تک اصرار کرتا رہا تو لکڑی کی ایک سیڑھی کی جانب اشارہ فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا اقبال کیا اِس سیڑھی کو ایک ہی جست میں چڑھ سکتے ہو؟

میں نے عرض کی یا سیدی یہ کب مجھ سے ممکن ہوگا کہ گیارہ پیردان چھوڑ کر یکدم بارھویں پیردان پر چڑھ سکوں اسے چڑھنے کیلئے تو ایک ایک اسٹیپ کو طے کرنا ہوگا۔

تب اُنہوں نے مُسکرا کر جواب دیا پھر اپنی ضد چھوڑ دے اور ایک ایک قدم طے کرتا جا اور ہر قدم پر اللہ کریم سے توفیق مانگتا جا وہ تُجھے کامیاب کردیگا اور ایک جست میں اس منزل کو پار کرنا چاہے گا تو یقیناً ٹھوکر کھا جائے گا اور مجھے یہ گوارا نہیں کہ تو ٹھوکر کھا کر گِر جائے تب مجھے سمجھ آیا کہ میرے مُرشد نے کیوں یکدم تمام سیڑھیاں پھلانگنے کی شرط رکھی تھی، میں نے اپنے مرشد کریم سے عرض کی حضور آپ ہی بتائیں کہ ابتدا کہاں سے کروں تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ پہلے سوا لاکھ مرتبہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم پڑھو جسکی ابتدا چاند کی پانچ تاریخ سے 12 کے درمیان ہو روزانہ 3125 مرتبہ پڑھنے سے یہ تعداد 40 دن میں مکمل ہوجائے گی۔

میرے معمولات کی ابتدا اسطرح اپنے مُرشد کی اجازت سے بسم اللہ الرحمن الرحیم سے ہوئی اور جو کچھ میں نے بعد میں پایا وہ اسی کلام کی برکت اور میرے مُرشد کا فیض تھا کہ آج زمانہ مجھ جیسے نکمے کو بھی جانتا ہے۔

صرف ایک بات کا خیال رہے کہ اس عمل کو شروع کرنے کے بعد اپنی زندگی شریعت کے مطابق گُزاریں خرافات، مُنکرات، اور ممنوعات، سے بچیں اور کوئی ایسا عمل نہ کریں جو اللہ عزوجل اور اُسکے پیارے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ناپسند ہو اس عمل کو شروع کرنے سے قبل اجازت ضرور لے لیجئے گا تاکہ آپکی مزید رہنمائی کی جاسکے، 40 دن کے بعد روزانہ 786 مرتبہ یا اگر یہ آپ کیلئے ممکن نہ ہو تو پھر مجبوراً صرف 19 مرتبہ روزانہ ورد میں رکھیں اس یقین کیساتھ کہ کوئی پریشانی کوئی مشکل آپکی زندگی میں آپکو ھِراساں نہیں کر سکے گی اکثر دوست اپنی پریشانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ عشرت بھائی ایک پریشانی ختم نہیں ہوتی کہ دوسری شروع ہوجاتی ہے ایک بیماری ختم نہیں ہوتی کہ دوسری پکڑ لیتی ہے۔

اُن دوستوں کو حضرت محبوبِ الہی حضرت نظامُ الدین اولیاءَ (رحمتہ اللہ علیہ) کا ایک مُختصر واقعہ سُنانا چاہوں گا۔

ایک دِن آپ کی ایک کنیز نے عرض کی حضور اگر آپ مجھے اجازت مرحمت فرما دیں تو بُہت مہربانی ہوگی کہ جس مقصد کی بِنا پر غُلامی کی تھی وہ آرزو ناتمام رہی، حضرت نظامُ الدین اولیاءَ (رحمتہ اللہ علیہ) نے جب اپنی کنیز کا یہ کلام سنا تو ارشاد فرمایا تم کیا کہنا چاہتی ہو کُھل کر کہو وہ کنیز عرض کرنے لگی حضور آپکی ولایت کی دُھوم سُنی تھی سُنا تھا کہ شہنشاہ علاؤ الدین خلجی بھی صرف ایک مرتبہ کی حاضری کی اجازت کیلئے ایک مُدت سے تڑپ رہا ہے پورا ہندوستان آپ کے عشق میں گرفتار ہے اور یہ بھی سُنا تھا کہ حضرت بابا فرید (رحمتہ اللہ علیہ) کے نور نظر کی مثل پورے ہندوستان میں نظر نہیں آتی، لیکن حضور معاف کیجئے گا کہ مجھے آپ کی ذات میں کوئی ایسی نشانی نظر نہیں آتی کہ میرا دِل بھی آپکو ولی کہے، حضرت نظامُ الدین اولیاءَ (رحمتہ اللہ علیہ) نے ارشاد فرمایا، اچھا ہمیں بھی تو بتاؤ کہ اللہ کریم کے دوستوں کی کیا نشانیاں ہیں؟

وہ کنیز عرض کرنے لگی حضور میں نے اپنے بزرگوں سے سُنا ہے کہ شریعت کی پابندی کے علاوہ تین ایسی خوبی اولیاءَ اللہ کا وصف ہوتی ہیں کہ اُس کے بغیر کوئی ولایت کا حقدار نہیں ٹہرتا
( 1) اللہ کے ولی کو کوئی نہ کوئی مرض لاحق رہتا ہے، جبکہ آپ بالکل تندرست ہیں
(2) اللہ کا ولی اپنے ہاتھ سے محنت کر کے کھاتا ہے، جبکہ آپ کوئی کام نہیں کرتے
(3) اللہ کے ولی کے بد خواہ بُہت ہوتے ہیں، جبکہ یہاں تو ہندوستان کا بادشاہ بھی آپکا غلام ہے لہٰذا آپکو کوئی بُرا نہیں کہتا۔

حضرت نظامُ الدین اولیاءَ (رحمتہ اللہ علیہ) نے مُسکرا کر ارشاد فرمایا، میں نہیں چاہتا کہ تو میرے بارے میں بد گُمانی کا شکار رہ کر اپنی آخرت کو برباد کرے لہٰذا تجھے آج وہ راز کی بات بتاؤں گا جسے میرے قریبی لوگ بھی نہیں جانتے، اُسکے بعد آپ نے اپنی کمر مُبارک سے اپنا کُرتہ مبارک کچھ اُونچا کیا جس کے سبب آپکی کنیز کو آپکی کمر مبارک کا وہ زخم نظر آگیا جو کہ ناسور کی شکل اختیار کر گیا تھا، اُسکے بعد آپ نے کنیز کو اشارہ کیا کہ کمرے میں موجود دری کو اُٹھائے تب اُس کنیز نے دری کے نیچے کھجور کے پتے دیکھے جن سے نامکمل چٹائیاں بنی پڑی تھیں آپ نے فرمایا اللہ کا ایک بندہ آتا ہے اور میں اُسے کچھ چٹائیاں بنا دیتا ہوں جس سے میرا خرچ پورا ہوجاتا ہے، اب رہا تیرا تیسرا سوال تو اُسکا جواب ابھی نہیں شام ڈھلنے کے وقت دونگا لہٰذا جونہی شام ڈھلی حضرت نظامُ الدین اولیاءَ (رحمتہ اللہ علیہ) نے اُس کنیز کو اپنے ساتھ آنے کا حُکم دیا ابھی آپ آستانے سے کچھ ہی دور پُہنچے تھے کہ چند منچلے نوجوانوں نے آپ کے ساتھ ایک خوبرو عورت کو دیکھ کر فقرہ کسا دیکھو دیکھو جنہیں زمانہ اللہ کا ولی سمجھتا ہے اندھیرے میں کہاں جارہے ہیں آپ رحمتہ اللہ علیہ اُس کنیز کو دوسرے راستے سے آستانے واپس لے آئے۔
(مناقب محبوبِ الہی نظامُ الدین اولیاءَ رحمتہ اللہ علیہ)

محترم قارئین مجھے امید ہے کہ آپ نے صرف یہ واقعہ پڑھا ہی نہیں ہوگا بلکہ اِن تین نشانیوں کو یاد بھی کرلیا ہوگا اور اسے گرہ میں باندھ لیجئے گا انشاءَاللہ تمام زندگی کام آئے گی اور جب کبھی زندگی میں کوئی پریشانی آئے تو بے صبری مت کیجئے گا بلکہ کہئے گا اے اللہ تیرا شُکر ہے کہ تو نے ہمیں اس قابل جانا بے شک ہم ناشُکرے ہیں اور تو ہم پر بے حد مہربان ہے ایسا مہربان کہ ہماری ماں بھی ہم پر ایسی مہربان نہیں ہوسکتی۔

محترم قارئین اسم اعظم حسبِ سابق کمنٹس باکس میں اپنا نام لکھ کر حاصل کرسکتے ہیں دیگر رہنمائی کیلئے جلد ہی اپنا ای میل ایڈریس دے دونگا آپ سے دعاؤں کی خصوصی درخواست ہے۔
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1054486 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More