قاتل سرنگ یا دوسری مخلوق کی آماجگاہ

دنیا میں کئی ایسے مقامات موجود ہیں جن کے ساتھ متعدد خوفناک اور ڈراؤنے واقعات وابستہ ہیں- ایسے ہی مقامات میں ایک ایسی سرنگ بھی شامل ہے جو دیکھنے میں تو معمولی لگتی ہے لیکن حقیقت میں اس کے ساتھ کئی خوفناک واقعات جڑے ہوئے ہیں جبکہ اس سرنگ کو خونی سرنگ بھی قرار دیا جاتا ہے-
 

image


Hoosac نامی اس سرنگ کی تعمیر کا آغاز 1851 میں کیا گیا- یہ سرنگ مغربی میساچوٹس کو نیویارک سے ملانے کے لیے تعمیر کی جارہی تھی- لیکن بدقسمتی سے اپنی تعمیر کے آغاز کے فوراً بعد ہی یہ سرنگ ایک خونی سرنگ میں تبدیل ہوگئی-

اس سرنگ کی تعمیر کے دوران کم سے کم 200 مزدور ہلاک ہوگئے اور تعجب کی بات یہ ہے کہ زیادہ تر اموات ان دھماکوں کی وجہ سے ہوئیں جو یہاں کھدائی کے لیے کیے گئے تھے-

اس سرنگ کے حوالے سے سب سے چونکا دینے والا مارچ 1865 میں پیش آیا جب تعمیرات کے لیے دھماکے کرنے والے تین ماہرین Ned Brinkman, Billy Nash اور Ringo Kelley نے دھماکوں کے لیے نائٹرو گلیسرین کے استعمال کا فیصلہ کیا- یہ ایک ایسی ایجاد تھی جو تعمیرات کے لیے زیادہ سے زیادہ زمینی حصے کو صاف کرنے کے کام آتی تھی-
 

image


ان ماہرین نے منصوبہ بندی کی کہ وہ یہ دھماکے ایک ایسے کنکریٹ سے تیارہ کردہ شیلٹر کے پیچھے چھپ کریں گے جو انہیں ان دھماکوں سے محفوظ رکھے گا- اس مقصد کے تحت کیلی نے ایک کنکریٹ بلاک تیار کیا تاہم باقی دو ماہرین نے ایسا نہیں کیا-

کچھ لوگوں کا ماننا تھا کہ کیلی نے اپنے تیار کردہ شیلٹر کے پیچھے چھپ کر لیکن باقی تمام تر حفاظتی اقدامات کے بغیر ہی دھماکہ کیا جس کی وجہ سے باقی دو ماہرین ہلاک ہوگئے اور یہ اس نے جان بوجھ کر کیا ہے-

اس واقعے کے رونما ہونے کے بعد کیلی غائب ہوگیا اور اس کوئی نام و نشان نہیں ملا- لیکن ایک سال گزرنے کے بعد کیلی کی لاش ٹھیک اسی مقام سے ملی جہاں سے باقی دو ماہرین کی لاشیں ملی تھیں-
 

image


ابتدا میں پولیس کا خیال تھا کہ شاید کیلی کو کسی نے قتل کیا ہے لیکن اس حوالے سے بھی پولیس کو کوئی شواہد نہیں ملے اور یہ معاملہ مزید پراسرار ہوگیا-

چند سالوں بعد سرنگ کی تعمیر کے لیے کام کرنے والوں مزدوروں کو سرنگ میں سے عجیب و غریب آوازیں سنائی دینے لگیں جس وجہ سے اکثر ملازمین نے غروب آفتاب کے بعد یہاں کام کرنے سے ہی انکار کردیا- جس کی وجہ سے سرنگ کی تعمیر ایک مرتبہ پھر متاثر ہونے لگی-

1868 میں تعمیراتی کمپنی نے ایک تفتیش کار کی خدمات حاصل کیں جو ان عجیب و غریب آوازوں کی حقیقت کا سراغ لگا سکے- اس تفتیش کار کو ایک رات سرنگ میں کسی شخص کے رونے کی آوازیں سنائی دیں لیکن اسے بھی کوئی شخص دکھائی نہیں دیا-
 

image
اسی طرح ایک دن کام کے دوران اچانک گیس کا دھماکہ ہوا جس سے سرنگ کا ایک حصہ تباہ ہوگیا- اس ملبے میں دب کر 13 افراد ہلاک ہوگئے- لیکن اس واقعے کی وجہ سے دیگر ملازمین اور زیادہ خوفزدہ ہوگئے جبکہ سرنگ کی تعمیر کا کام مسلسل جاری بھی رہا- لیکن یہاں کام کرنے والوں کا واسطہ عجیب و غریب آوازوں پڑتا رہا-

باوجود اس کے کہ آج یہ سرنگ مکمل ہو چکی ہے اور اپنا کام جاری رکھے ہوئے لیکن مقامی افراد اب بھی اس کے قریب جانے سے ڈرتے ہیں جس کی ایک بڑی وجہ اس سرنگ سے وابستہ ڈراؤنی اور خوفناک کہانیاں بھی ہیں- یہ راستہ زیادہ مال برداری کے لیے استعمال ہونے والی ٹرینیں ہی استعمال کرتی ہیں-
 
YOU MAY ALSO LIKE:

When it comes to the best spooky places in the country, you might not think that a train tunnel from the late 1800s would make the list. That being said, the Hoosac Tunnel is no ordinary passageway.