ویلنٹائن ڈے ،محبت کرو مگر۔۔۔؟

 بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی، بے شک کسی ایسے دن کا منانا ،جس کی شروعات ہی متنازعہ ہوں ،جس کے بارے میں کو ئی بات واضح ، صاف اور مدّلل نہ ہو، ایک احمقانہ بات ہی قرار دی جا سکتی ہے۔ویلنٹائن کون تھا، کیسے پھانسی پر چڑھایاگیا ؟ دنیا میں کیوں ہر سال 14فروری کو اس کی یا د میں یہ دن منایا جاتا ہے؟ان تمام باتوں پر اختلاف پایا جاتا ہے ۔ مگر اس کے باوجود ایک بات جو سچ ہے وہ یہ ہے کہ نہ صرف دنیا میں بلکہ وطنِ عزیز میں ہر سال لاکھوں لڑکے اور لڑکیاں ویلنٹائن ڈے کو بڑے شوق و ذوق سے مناتے ہیں اور ایک دوسرے سے اظہارِ محبت کر کے تحائف دیتے ہیں۔ایسا کیوں ہے ؟ اگرہم عقل کی بجائے اپنے دل سے اس بات پر سوچیں تو ایک بات ،کو ئی مانے یا نہ مانے، مترشح ہو تی ہے اور وہ یہ ہے کہ ’’ محبت ‘‘ ایک ایسا عالمگیر جذبہ ہے جو ہر انسان کے دل میں مو جود رہتا ہے ،البتہ محبت کا کو ئی ایک روپ نہیں ہے۔ماں اپنے بچے کی ہنسی دیکھ کر خوشی سے پھولے نہیں سماتی،یہ بھی محبت ہے، کسی خوب صورت چہرے کو دیکھ کر آپ کے منہ میں پانی بھر آتا ہے، یہ بھی محبت ہیے ،بہت عرصہ بعد بچھڑے دوست ایک دوسرے کو کہیں اچانک مل جائیں تو اس میں بھی محبت کا جذبہ متحرک ہے۔ کسی کو بھولنا چا ہیں مگر نہ بھولا سکیں اور زخم کھا کر بھی اس کی جھلک کے متلاشی رہیں ،یہ بھی محبت ہے۔ جس طرح محبت کے کئی روپ ہیں اسی طرح محبت کے بہت سارے راستے بھی ہیں۔ مگر یہ تمام راستے جاکر دل میں ختم ہو جاتے ہیں، جس طرح تمام دریا سمندر میں گر کر ختم ہو جاتے ہیں۔گویا دنیا میں ایسا کو ئی انسان نہیں جس کے دل میں کسی نہ کسی راستے سے محبت کا جذبہ داخل نہ ہو، یا نہ ہوا ہو۔کوئی اس کا اظہار اپنے محبوب سے کھل کر کرتا ہے اور کو ئی اسے دل کے دریچوں میں بند رکھتا ہے۔

گو یا ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ محبت کرنا یا محبت کرنے کا اظہار کرنا کو ئی بری بات ہے۔محبت خدا سے ہو تو عبادت بن جاتی ہے، غریبوں سے ہو تو رحم دلی بن جاتی ہے، مریضوں سے ہو تو ہمدردی بن جاتی ہے۔والدین سے ہو تو فر مانبرداری کہلاتی ہے،محبت ایک فطری جذبہ ہے،نیک، سچے اور انمول مو تی کی مانند جو ہر کسی کے ہاتھ نہیں آتا، دل کے میل کو نفرت سے پاک کرنے کے لئے محبت بہترین صابن ہے۔محبت کی نہیں جاتی، بس ہو جاتی ہے،محبت لین دین نہیں ہو تی، دین ہی دین ہو تی ہے۔۔۔

ان سب باتوں کے باوجود ہمارے ہاں ہر سال ویلنٹائن ڈے منانے والوں پر بہت سارے لو گ لعنت بھیجتے ہیں، ملامت کرتے ہیں ۔مگر بہت سارے نو جواں ایسے بھی ہیں جو بڑے ذوق و شوق کے ساتھ، بڑے اہتمام کے ساتھ یہ دن مناتے ہیں۔آخر کیوں ؟

ایسا کیوں ہے کہ نئی نسل اسے منانے پر خوش ہے جبکہ ایک بہت بڑی تعداد اس دن کے منانے پر نا راض ہے بلکہ غصہ میں ہے ؟

اگر ہم ٹھنڈے دل پر اس کا جا ئزہ لیں تو ہم اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ جنس (SEX) انسان کی ایک بنیادی جبلت (instinct) ہے اور انسانی زندگی میں اس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کیو نکہ اس کے بغیر تو انسانی نسل آگے بڑھ ہی نہیں سکتی۔اﷲ تعالیٰ کی دیگر بے شمار نعمتوں کی طرح یہ بھی اﷲ کی ایک بڑی نعمت ہے۔لیکن یہ جذبہ، یہ نعمت حدود و قیود کا متقاضی ہے۔اگر اسے بے مہار چھوڑا جائے تو اس کا نمونہ ہر مغربی معاشرے کے شکل میں ہمارے سامنے آتا ہے جہاں میاں بیوی کا پاکیزہ تعلق مرد و زن کے شتر بے مہار شہوانی تعلق میں بدل چکا ہے۔ویلنٹائن ڈے دراصل اس آزاد تعلق کو منانے کا دن ہے۔محبت جو دراصل ایک پا کیزہ جذبہ ہے، مغرب نے اس پاکیزہ جذبے کو جنسی ہو س میں بدل دیا ہے۔آج اگر ہم میں سے کو ئی ویلنٹائن ڈے مناتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اس نقطہٗ نظر کو تسلیم کر رہے ہیں کہ مرد و عورت کے درمیان آزادانہ تعلق پر ہمیں کو ئی اعتراض نہیں،ہمیں اپنے بیٹیوں سے عصمت مطلوب نہیں،ہمیں اپنے نو جوانوں سے پاک دامنی کی ڈیمانڈ نہیں۔ویلنٹائن ڈے منانے والے یہ بات کیوں بھول جاتے ہیں کہ اسلامی معاشرے کی بنیاد عفّت و حیا ہے۔اسلام میں زنا کرنا تو در کنار، اس کے اسباب پھیلانا بھی جرم ہے۔ سرورِ کا ئنات ،سردارِ دو عالمﷺکا ارشادِ گرامی ہے۔
’’ جب تم حیا نہ کرو تو جو تمھارا جی چا ہے کرو ‘‘

لہذا میں ویلنٹائن ڈے منانے والے نو جوانوں سے گزارش کروں گا کہ اپنے آقا ﷺ کے فرمان کو کبھی نہ بھو لو، اپنی تہذیب سے جڑے رہو، پیار بھی کرو، پیار کا اظہار بھی کرو مگر صرف ایک فرد سے نہیں ، آپ کے پیار کا اظہار آپ کے والدین کے لئے، آپ کے بہن بھایؤں کے لئے، آپ کے دوستوں اوررشتہ داروں کے لئے صرف ایک دن نہیں، بلکہ پو ری عمر جاری و ساری ہو نا چاہیئے۔

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 282480 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More