گولڈن جوبلی: لائبریری پروموشن بیورو

لائبریری پروموشن بیورو ۱۹۶۶ء میں قائم ہوا اور ۲۰۱۶ء میں اس کے پچاس سال مکمل ہوگئے۔ اس موقع پر جشن طلائی[گولڈن جوبلی]پروگرام ہفتہ ۶ فروری ۲۰۱۶ء،صبح گیارہ بجے، ڈاکٹر عبدالقدیر خاں آڈیٹوریم میں جو گلشن اقبال میں واقع ہے اور وفاقی اردو یونی ورسٹی کا حصہ ہے منعقد ہوا۔

پروگرام کی ابتداء طحہٰ علی خاں نے تلاوت کلام پاک سے کی اس کے بعد ترجمہ اور خوش الحانی سے حمد پیش کی۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض عبدالصمد انصاری چیف لائبریرین ٹرنٹی کالج اور سید احمد نقوی سابق لائبریرین کنگ امام یونی ورسٹی میڈیکل کالج،ریاض، سعودی عربیہ نے باالترتیب ادا کئے۔

پروگرام کی ابتدا کرتے ہوئے عبدالصمد انصاری نے بیورو کے بارے میں مختصر تعارف کے بعد فوزیہ بانو، چیف لائبریرین اردو یونی ورسٹی کو خطبہ استقبالیہ کی دعوت دی۔

فوزیہ بانو نے شیخ الجامعہ وفاقی اردو یونی ورسٹی پروفیسر ڈاکٹر سلیمان ڈی محمد کا شکریہ ادا کیا کہ ان کے تعاون سے یہ پروگرام پیش کیا جا رہا ہے اور رجسٹرار ڈاکٹر آصف علی، ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری،محترمہ ملاحت کلیم شیروانی، انور شعیب خاں، اساتذہ کرام اور سینیئر لائبریری سائنس دانوں کو خوش آمدید کہا اور سامعین کی بڑی تعداد کے موجود ہونے پر خوشی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر امریکہ، کنیڈا اور پاکستان کے مختلف شہروں کے چنیدہ لائبریری سائنس داں و اساتذہ موجود تھے۔

ڈاکٹر آمنہ خاتون، پرنسپل اسکول آف لائبریرین شپ نے بیورو کی اہم شخصیات کا تعارف پیش کیا جن میں محمد عادل عثمانی، عبدالوہاب خاں سلیم،ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری، زین الدین صدیقی،ڈاکٹر نسیم فاطمہ اور ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کا ذکر کیا اور بیورو کی موجودہ ٹیم میں عبدالصمد انصاری، ڈاکٹر نسرین شگفتہ، ڈاکٹر آمنہ خاتون اور عذرا قریشی کا بھی مختصر تعارف کرایا۔

اس کے بعد سید احمد نقوی نے عذرا قریشی،سابق چیف لائبریرین آغا خان یونی ورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کو دعوت کلام دی ۔انھوں نے بیورو کی انگریزی مطبوعات کی اقسام، نوعیت اور تازہ مطبوعات پر روشنی ڈالی خاص طور پر اس موقع کی اہم اشاعت انڈکس: پاکستان لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس جرنل ۱۹۶۶ء- ۲۰۱۶ء کا تذکرہ کیا اور اسے ایک اہم کام قرار دیا۔اس کے علاوہ ۲۰۱۳ء میں شائع ہونے والی ڈاکٹر نسیم فاطمہ کی تصنیف "ببلوگرافیکل ہیری ٹیج آف پاکستان" کو اہم کتابیاتی معاون قرار دیا اور معین الدین خاں کی کتاب ان سرچ آف ریڈرز کو سراہا۔

سید احمد نقوی نے ڈاکٹر نسرین شگفتہ کا تذکرہ کرتے ہوئے انھیں اپنا "مضمون بیورو کی اردو مطبوعات" پیش کرنے کے لئے دعوت دی۔ ڈاکٹر نسرین شگفتہ ریاض گرلز کالج کی سابق چیف لائبریرین اور کریڈل ویلفیر آرگنائزیشن کی مجلس منتظمہ کے علاوہ بزم اکرم کی معتمد بھی ہیں۔انھوں نے اردو مطبوعات کی تعداد، اقسام، نوعیت و ہیئت کا تذکرہ کیا اور جرنل کے شعبہ اردو میں جوتغیرات آئے اسکا احاطہ کیا۔ انکا مضمون مفصل تھا۔ انھوں نے اردو میں کتب خانوی مواد کی فراہمی میں ادارہ فروغ کتب خانہ کے کردار کو سراہا اور اسے فقیدالمثال کارنامہ قرار دیا۔

اس کے بعد حنا ناز کو دعوت دی گئی کہ وہ اپنے خیالات کا ظہار کریں، حنا ناز معروف زمانہ ایچ ای جے ریسرچ سینٹر اور اب ڈاکٹر محمود حسین لائبریری،جامعہ کراچی میں اسسٹنٹ لائبریرین ہیں۔ انھوں نے ایم اے میں لائبریری پروموشن بیورو پر تحقیقی مقالہ لکھا تھا جو شائع بھی ہوچکا ہے۔انھوں نے ان موضوعات کو چھوڑتے ہوئے جن کا ذکر ہوچکا تھا، بیورو کے مسائل پیش کئے اور تحقیقی نقطہ نظر سے مسائل کے حل بھی تجویز کئے جو قابل غور ہیں۔مقالہ معلومات سے پرُ تھا۔

زین الدین صدیقی شروع ہی سے بیورو اور بزم اکرم میں شامل رہے۔ کنگ فہد یونی ورسٹی داہران اور جامعہ کراچی میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے،بچوں کی کتابیں لکھیں، شاعری کی اور بہت سے اعزازات حاصل کئے۔
ان کے مقالہ کا موضوع بیورو کے ذیلی شعبہ جات یعنی ادارہ کتابیات پاکستان اور بزم اکرم تھا۔ وقت کی کمی باعث مقالہ کو مختصر کرنا پڑا لیکن ادارہ کتابیات پاکستان کی شائع ہونے والی حوالہ جاتی کتب و معاونین کی افادیت کو سراہا اور بزم اکرم کے قیام کو مستحسن قدم قرار دیتے ہوئے اس کے تحت مجلہ "ادب و کتب خانہ"کے مختلف شماروں کی گوناگونی کا اجمالی جائزہ پیش کیا۔ انکا مکمل مقالہ جرنل کے کسی آئندہ شمارہ میں شامل ہوگا۔

سید احمد نقوی نے پر اثر انداز میں ڈاکٹر نسیم فاطمہ، سابق صدر شعبہ لائبریری اینڈ انفامیشن سائنس،جامعہ کراچی کو دعوت کلام دی انہوں نے اپنی تقریر حذف کردی ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے یہ شعر پڑھا
نگاہ بلند سخن دلنواز جاں پر سوز
یہی ہے رخت سفر میر کارواں کے لئے

اور ڈاکٹر سبزواری کو میر کارواں قرار دیتے ہوئے انکی درازی عمر اور صحت کی دعا کی۔بیورو کی کارکردگی پر انھوں نے صرف اتنا کہا کہ بیورو نے تحقیق کلچر کو فروغ دیا اور اپنا خطاب اس شعر پر ختم کیا کہ
ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہے ہیں
ہم پرورش لوح و قلم کرتے رہیں گے

محترمہ ملاحت کلیم شیروانی نے جو سابق صدر شعبہ لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس، جامعہ کراچی اور موجودہ انچارج ڈاکٹر محمود حسین لائبریری ، جامعہ کراچی ہیں خطاب کیا۔

بیورو کے جشن طلائی پر اراکین کو مبارکباد دی، اسے سو سال جاری رہنے کی دعا دی اور محمد عادل عثمانی ،ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری اور ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر نسیم فاطمہ کی سعی پیہم کو بطور خاص سراہا۔

عبدالصمد انصاری نے موجودہ صدر شعبہ انور شعیب خان کو دعوت دی کہ وہ اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار فرمائیں۔ انھوں نے شعبہ کے دیگر اساتذہ کا ذکر کرتے ہوئے بیورو کی سرگرمیوں کو سراہا۔

خطبہ صدارت پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری آب دیدہ ہوگئے، بیورو کے بعض مسائل کا ذکر کیااور اسکا اعتراف کیا کہ ڈاکٹر روبینہ بھٹی نے جرنل کے زیادہ خریدار مہیا کئے، انھوں نے اس کا بھی اعتراف کیا کہ وہ کئی بار مایوس ہوئے اور جب بھی ادارہ کو بند کرنے کا قصد کیا ڈاکٹر نسیم فاطمہ آڑے آئیں اور اسے قائم رکھنے اور جرنل کو جاری رکھنے کا عزم صمیم ظاہر کیا۔ ان پر رقت طاری ہو گئی اور انھوں نے خطاب ختم کیا۔
تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر آصف علی، رجسٹرار وفاقی اردو یونی ورسٹی تھے۔ اپنی باری پر انھوں نے مقررین کی تعریف کی۔ بیورو کی خدمات کو سراہا اور فرمایا کہ قلم و لوح کی حرمت کا پاس رکھنے والے ہمیشہ سرخرو ہوتے ہیں اور کوئی تحقیق کتب خانوں کے بغیر نہیں ہو سکتی اس لئے ان کی افادیت مسلم ہے۔

آخر میں پروفیسر لیاقت علی خاں نے جو بیورو کے مالی و انتظامی امور کے نگراں ہیں سب کا شکریہ ادا کیا۔
دو پیغامات بھی پڑھ کر سنائے گئے،صدائے لائبریرین کے چیف ایڈیٹر محمد اشرف شکوری کا پیغام محمد نوشاد غضنفر نے پڑھ کر سنایا، پسند کیا گیا۔ڈاکٹر ممتاز علی انور پروفیسر پنجاب یونی ورسٹی، لاہور کا پیغام عذرا قریشی نے پیش کیا۔

اس کے بعد تقسیم اعزازات منعقد ہوئی اور نمایاں کارکردگی پر اعزازات دیئے گئے۔بزم اکرم کے صدر کی حیثیت سے عبدالصمد انصاری نے ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری کو شیلڈ پیش کی۔

پروگرام کے اختتام پر مہمانوں کی تواضع کی گئی اور یوں یہ یادگار پروگرام اختتام پذیر ہوا۔
رپورٹ: ڈاکٹر نسرین شگفتہ