علاج کروانا سب مشکل ترین کام

بیماری اور صحت اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہوتی ہے بزرگوں کا کہنا ہے کہ دونوں قدرت کی طرف سے نعمت ہیں۔بیماری کی حالت میں اﷲ تعالیٰ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا یہ میرا بندہ اس حالت میں مجھے بھول تو نہیں جاتا ،میرا شکر ادا کرتا ہے کہ نہیں ۔اس لئے ایک بیمار کو چاہیے کہ اس حالت میں بھی اﷲ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ بنا رہے اور اﷲ تعالیٰ کے حضور عرض کرے کہ یا الہٰی بیماری نعمت ضرور ہے مگر میں کمزور بندہ اس نعمت کے قابل نہیں لہٰذا اپنے لطف وکرم کو مدنظر رکھتے ہوئے صحت والی نعمت عطاء فرماء ۔اگر تو ایک بیمار بیماری کی حالت میں اﷲ کا قرب حاصل کرلیتا ہے تو سمجھ لیا جائے کہ یہ اس کیلئے نعمت ہے بصورت دیگر عذاب یا اﷲ کے ناراضی ہونے کی نشانی ہے ۔

بیمار کی بیمارپرسی کرنے کا اسلام نے خصوصیت کے ساتھ حکم دیا ہے جس کا قرآن وسنت میں بہت زیادہ ذکر آیا ہے نبی ٔ کریم ﷺ بذات خود بیماروں کی خصوصیت کے ساتھ بیمار پرسی فرمایا کرتے تھے ۔جب کوئی انسان بیمار کی خبر لینے جاتا ہے تو بیماری کا بہت سابوجھ اس کے ذہن سے اتر جاتا ہے اسی لئے بیمار پرسی حقوق انسانی کا ایک اہم شعبہ ہے ۔اسلام نے ارباب اقتدار کو صحت وصفائی،تعلیم ،روزگار فراہم کرنے کی بہت زیادہ تلقین کی ہے اگر یہ کہہ دیا یہ مندرجہ بالا سہولتیں اگر کوئی حوکمت عوام کو فراہم نہیں کرتی تو وہ مسلمان حکومت کہلانے کی حقدار نہیں ہیتو بے جا نہ ہوگا۔آج کل علاج کروانا کتنا مشکل ہے اس کا اندازہ گذشتہ دنوں تب ہوا جب راقم کو بیماری لاحق ہوگئی تو لاہور سے کے معروف سرکاری ہسپتال(دی سروسز ہسپتال) کی ایمر جنسی میں پہنچایا گیا تو معدے میں شدید درد تھی ایمرجنسی میں آٹھ سے دس گھنٹے رہنے کے باوجود درد نہ رک سکاتو وراڈ میں داخل کروا دیا گیا ۔ لیکن ہسپتال کے ڈاکٹرز اور دیگر عملہ نے بہت زیادہ تعاون کیا یعنی مثالی تعاون دیکھنے کو ملاجو قابل ستائش ہے ۔ تشخیص سے پتا چلا کہ CBD میں STONES ہیں ڈاکٹرز کے پینل نے ERCP کروانے کا فیصلہ کیا تو سروسز ہسپتال کے اس شعبہ سے رابطہ کیا گیا تو متعلقہ ڈاکڑصاحب ہی چھٹی پر تھے پھر بتایا گیا کہ شیخ زید ہسپتال لاہور سے میں اس کا انتظام ہے وہاں گئے تو انتظامیہ نے کم ازکم ایک ماہ سے پہلے وقت نہ دینے کا عندیہ دے دیا ،جبکہ صحت کے اعتبار سے یہ کام تین سے چار دن میں ہونا ضروری تھا اتنا انتظار نہیں ہوسکتا تھا ۔پرائیویٹ رابطہ کیا تو 50 سے 60 ہزار کا خرچہ بتایا گیا جو بندہ کے بس میں نہیں تھا ۔اب پی آر(سفارش) کی تلاش میں ہوں کہ شائد کوئی بندہ مل جائے جو کسی سرکاری ہسپتال سے ERCP کروانے میں راقم کی مدد کرے کیونکہ ہمارے جیسے خود مختار طلبہ تنظیم کے رہنماء اور اعزازی جذبہ ٔ حب الوطنی کے تحت لکھنے والے کالم نگار کے پاس پرائیویٹ علاج کروانے کیلئے ایسی سہولت کہاں دیکھتے ہیں اﷲ ہمارا یہ مسٔلہ کب حل فرماتے ہیں؟

قارئین کرام! یہ ہے ہمارے ملک کے شعبہ صحت کا حال کہ جہاں ایک مریض ای آر سی پی کروانے کیلئے ایک سے تین ماہ تک انتظار کرتے ہیں سنجیدہ مریض کہاں جائیں؟کیا ایسے مریضوں کو فوری ریلیف دینا حکومت کاکام نہیں؟ یقیناً ہے تو پھر حکومت غافل کیوں ہے؟ وفاق ،خادم اعلی ٰ پنجاب،دیگرصوبوں وزرائے اعلیٰ کو چاہیے کہ عوام کو بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں جو مسائل ہیں انھیں فوری حل کیا جائے کیونکہ فریب عوام وسائل نہ ہونے کے باعث دردبدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں تو علاج مفت ہے مگر وارڈ میں دوائی مفت کروانا ایک غریب مریض کیلئے انتہائی مشکل کام ہے کیونکہ ہسپتال انتظامیہ کے پاس حکومت کی طرف سے دئیے گے وسائل ناکافی ہیں یا کرپشن کا راج ہے ۔دونوں صورتوں میں اقدام کرنا حکومت کی ہی ذمہ داری بنتی ہے ۔جو مریض ہسپتال سے مفت ادویات کی ایل پی نہیں کرواسکتے انھیں بازار سے دوائی خرنا ہوتی ہے ہسپتال سے باہر اکثر ایسے میڈیکل سٹورز ہیں جو کئی گناہ مہنگے داموں ادویات فروخت کرکے غریب کم تعلیم یافتہ دیہاتی لوگوں کی جیبوں پر دن دیہاڑے ڈاکا ڈال رہے ہیں ان کے خلاف کوئی کریک ڈاؤن کیوں نہیں ہوتا ؟ ہم اس سلسلے میں حکومت سے کہنا چاہتے ہیں کہ ایمرجنسی کی طرح وارڈ زمیں داخل مریضوں کیلئے بھی مفت ادویات کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ امیروں کے ساتھ غریب بھی یکساں صحت کی سہولتوں سے فائدہ اٹھا سکیں اور حکومت ٖغریب مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی یقینی بنانے اورآسان طریقہ علاج متعارف کروانے میں اپنا کلیدی کردار ادا کرے ۔ایسی صورت میں ہی حکومت ایک فلاحی ریاست کا کردار ادا کرسکتی ہے اسوقت تو صحت وصفائی،تعلیم،روزگار کی فراہمی،عوام کے جان ومال کاتحفظ کرنے میں یقینی حکومت ناکام نظر آرہی ہے اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو کرپٹ لیڈر کرپٹ نظام اپنی موت خود مرجائے گا اور غریب کی حکومت قائم ہوگئی جو مدینہ منورہ کی طرز پرحقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست ہوگی۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 244417 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.