داڑھی اور پگڑی امن کی علامت

آج سے چند دہائیوں پہلے کی بات ہے دنیا کے اکثر حصے میں امن و امان قائم تھا۔ جب سوویت یونین ٹوٹ گیا تو امریکی تسلط پوری دنیا پر قائم ہوگئی اور انہوں نے رفتہ رفتہ دوسرے ملکوں کو اپنا غلام بنانا شروع کیا۔ ان کو اس بات کا بھی احساس تھا کہ دنیا میں تیزی سے پھیلنے والا مذہب اسلام ہے۔ جس کی وجہ اسلام کی پر امن تعلیمات اور حقوق اﷲ کے ساتھ حقوق العباد کی وضاحت ہے۔

عراق پہلا ملک تھا جس کے خلاف امریکہ نے مختلف ممالک کے فورسز کو اکھٹا کرکے باقاعدہ حملہ کردیا۔ تب تک دہشت گردی کا لفظ دریافت کیا جا چکا تھا۔ تاہم دہشت گردی کی کوئی جامع تعریف موجود نہ تھی۔ پھر رفتی رفتہ آگ پھیلتی گئی اورایکسویں صدی کی آغاز میں افغانستان پر بھی جنگ مسلط کی گئی۔ اس وقت ایک ایسی قوت پیدا کی گئی جس کا حلیہ مسلمانوں جیسا بنا یا گیا۔ ان لوگوں کو مسلم ممالک خصوصا وسط ایشیا میں پھیلایا گیا۔ ان لوگوں نے مسلمانوں کے اندر گھس کر مغربی ایجنڈے کے مطابق اسلام مخالف اقدامات شروع کر دئے اور ایک پر امن مذہب کو پر تشدد اور انتہا پسند ثابت کرنے لگے۔

طالبان جو کہ اسلام میں دینی تعلیم سیکھنے والوں کا نام تھا ، ان سیکولر اور اسلام دشمن عناصر نے اسی نام کو استعمال کرکے دہشت گردی کا لیبل اس پر چسپاں کر دیا۔ چودہ سو سال تک جو نام دین اسلام کی پرامن تعلیمات سیکھنے والے استعمال کرتے آرہے تھے آج اس نام کو دہشت کا نام قرار دیا جا چکا ہے۔ جب کہ اسلامی ممالک کے اندر انہوں نے ایسے لوگ پیدا کئے جنہوں نے اسلام کا نام لے کر غیروں کے لئے کام کیا اور اسلام کو بدنام کرنے کی بھر پور کوشش کی۔ لیکن آج بھی اگر دیکھا جائے تو اتنا کچھ ہونے کے باوجود بھی دنیا میں سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب اسلام ہی ہے جو کہ اس کی حقانیت کی واضح دلیل ہے۔

جہاں پوری دنیا دہشت گردی کے نام نہاد آگ میں لپٹی ہوئی ہے وہاں وطن عزیز اسلامی جمہوریہ پاکستان بھی گذشتہ کئی سالوں سے پر تشدد واقعات اور کٹھن حالات سے دوچار ہے ۔ نہ مسجد محفوظ ہے نہ بازار۔ سکول ہو یا مدرسہ، کوئی فنکشن ہو یا جنازہ، ہر جگہ دھماکے اور فائرنگ کے بیسیوں واقعات کی مثالیں موجود ہیں۔ لاکھوں بے گناہ شہری دہشت گردی کے شکار ہو چکے ہیں جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں وطن عزیز کے رکھوالے جان کے نذرانے پیش کر چکے ہیں۔

اگر پاکستان کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو جب بھی کوئی مشکل وقت آیا پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ وطن عزیز کے علماء، مدارس اور عوام بلخصوص قبائلی لوگ شانہ بشانہ کھڑے رہے اور ملکی سالمیت پر آنچ نہ آنے دیا۔ بدقسمتی سے مغربی ایجنڈے نے مسلمان کا ایسا تصور پیش کیا ہے کہ آج ہمیں مولوی اور طالب علم دہشت گرد اور مسجد و مدرسہ دہشت گردی کے اڈے نظر آرہے ہیں۔ جن لوگوں نے مشکل کی ہر گھڑی میں جان ہتھیلی پر رکھ کر پاک فوج کے شانہ بشانہ وطن کی انچ انچ کی حفاظت کی آج ان کو وطن کے دشمن کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔

آج تک کی تمام کوششوں کے بعد اگرعالمی سطح پر دہشت گردی کی اگر کوئی تعریف وجود میں آئی ہے تو وہ یہ ہے کہ جس کی داڑھی اور پگڑی ہواور پختون ہو وہی دہشت گرد ہے۔ وطن عزیز کے رکھوالوں اور حکمرانوں سے یہ اپیل ہے کہ جن لوگوں نے ہمیشہ وطن کی سلامتی اور استحکام کے لئے قربانیاں دی ہے خدارا ان کو وطن دشمن نہ سمجھا جائے۔ لوگوں کے دلوں میں داڑھی اور پگڑی کا غلط تصور بٹاکر فرقہ واریت ، لسانیت اور قومیت کی فضا نہ بنائی جائے۔ جن لوگوں کا داڑھی اور پگڑی کی وجہ سے منفی تاثر پھیلایا جارہا ہے یہی محب وطن ہیں ۔ وطن عزیز کی مٹی ان ہی لوگوں کی قربانیوں سے تر ہو کر ذرخیر ہوئی ہے اور یہی لوگ وطن عزیز کی مٹی کو اپنے خون سے سینچنے والے ہیں۔ داڑھی اور پگڑی دہشت گرد نہیں امن کی علامت ہے۔ جس کی حقیقت اسلامی اور مغربی تاریخ کے تقابل سے بخوبی واضح ہوجاتی ہے۔
Abid Ali Yousufzai
About the Author: Abid Ali Yousufzai Read More Articles by Abid Ali Yousufzai: 97 Articles with 75828 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.