بچوں کا دماغ خالی تختی ہے !!

بعض مرتبہ ہم وہ کام کررہے ہوتے ہیں جو اس وقت تو ہمیں بہت اچھالگارہاہوتاہے بلکہ اس کے کرنے پر خوشی بھی ہورہی ہوتی ہے اور کرتے وقت بھی کندھے اچک اچک کر کررہے ہوتے ہیں ۔لیکن جب اس کے نقصانات ہمارے سامنے آتے ہیں تو پھر احساس ہوتاہے کہ ہاں مجھے ایسا نہیں کرناچاہیے تھا۔

آج’’ تربیت اولاد اور مفید مشورے ‘‘میں اسی جانب آپ کی توجہ دلاوں گا۔

والدین اپنی اولاد کے سامنے اپنے بچپن کی باتیں کرتے ہیں ۔اپنے طالب علمی کے دور کی باتیں کرتے ہیں ۔کرنی بھی چاہیں ۔لیکن جو انداز ہوتا ہے وہ درست نہیں ہوتا و سراسر منفی ہوتا ہے ۔

ڈھینگیں مارتے والدین !!!

اپنی جوانی کی غیراخلاقی سرگرمیوں کو فخر سے بچوں کو بتانا حد درجہ حماقت ہے، یا پھر اپنے کارناموں کو نمک مرچ لگا کر پیش کرنا کہ بچے جان جائیں کہ یہ سراسر جھوٹ ہے۔ بچہ فطرت کیقریب ہوتا ہے۔ وہ سچ اور جھوٹ کا ادراک کر لیتا ہے اگرچہ اس کو اس کے اظہار کاطریقہ نہ آتا ہو۔ ہر بات میں اپنی تعریف کرنا، اپنے گن گانا، ہر وقت دوسروں پہ خودکو ترجیح دینا، شیخی بگھارنا، درحقیقت اپنی کمزور شخصیت کا اظہار ہے۔

رشتوں کو تقسیم کرکے پیش کرنا:
لڑکوں کو لڑکیوں پرترجیح دینا، یا ننھیال ؍ددھیال والوں کی برائیاں کرنا، یا بچوں کا ننھیال؍ددھیال والوں سے قلبی تعلق برداشت نہ کرنا، لڑکیوں کی پے درپے پیدائش سے دل تنگ ہونا اوران کے مقابلے میں لڑکے کی آو بھگت کرنا، لڑکیوں کے والد کو بے چارہ، بوجھ کے تلیدبا ہوا جیسے احساسات دلانا، ایک طرح کا گناہ میں ملوث ہونا ہے ۔لڑکیوں کی پیدائش پہ انقباض محسوس کرنے والوں کی مذمت قرآن پاک میں کی گئی ہے۔

ترغیب دینے کے لیے سراپہ ٔ ترغیب بنیں:
بزرگوں کو اپنی بزرگی اور مقام و مرتبے کا احساس دلانے کے لیے رعب ڈالنے کی ضرورت نہیں ہونی چاہئے۔ سلام کروانے کے لئے بچوں پہ سختی کرنا کوئی اعلیٰ اخلاق کی مثال نہیں۔ اعلیٰ اخلاق تویہ ہے کہ آپ خود بڑھ کر بچوں کو سلام کریں، محبت سے، پیار سے، اور یہی سنت رسول ہے۔ بچے آپ کو وہی کچھ لوٹائیں گے جو آپ ان کو پہلے عطا کریں گے۔محترم قارئین !آپ کے ننھے بچّوں کے اذہان خالی تختی کی ماند ہیں ان پر جو لکھا جائے گا ہو نقش ہوجائے گا۔۔محتاط ہوجائیں ۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 538407 views i am scholar.serve the humainbeing... View More