عراق: مستقبل کی بلند ترین عمارت اور چند دلچسپ حقائق

عراق کے شہر بصرہ میں آئندہ آنے والے چند سالوں کے دوران ایک ایسی عمارت تعمیر ہونے جارہی ہے جسے دنیا کی بلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز حاصل ہوجائے گا- فی الوقت دنیا کی سب سے بلند ترین عمارت کا اعزاز دبئی کی عمارت برج خلیفہ کے پاس ہے جبکہ دنیا کی بلند ترین زیرِ تعمیر عمارت سعودی عرب کی کنگڈم ٹاور نامی عمارت ہے-

کنگڈم ٹاور کی تعمیر سال 2017 میں مکمل ہوجائے گی جس کے بعد بلند ترین عمارت ہونے کا اعزاز برخ خلیفہ سے چھن کر کنگڈم ٹاور کے پاس آجائے گا-
 

image


تاہم عراق کے شہر بصرہ میں تعمیر کی جانے والی دی برائیڈ یعنی “ دلہن “ نامی اس عمارت کی تعمیر سال 2025 میں مکمل ہوگی اور یوں بلند ترین ہونے کے اعزاز کنگڈم ٹاور کے پاس سے عراقی عمارت کے پاس آجائے گا-

دی برائیڈ 3779 فٹ بلند ہوگی اور اس کی تعمیر پر ابھی دس سال کا عرصہ صرف ہوگا- مستقبل کی دنیا کی اس بلند ترین عمارت کو عراقی کمپنی اے ایم بی ایس آرکیٹیکٹس تعمیر کرے گی۔

241 منزلہ یہ عمارت سورج کی روشنی سے توانائی حاصل کرے گی اور یہ توانائی عمارت میں موجود دفاتر اور رہائشی گھروں کو فراہم کی جائے گی- اس جدید عمارت میں ایسا سسٹم بھی نصب ہوگا کہ باہر کا موسم چاہے جیسا بھی لیکن عمارت کا اندرونی درجہ حرارت ہر لحاظ سے مناسب رہے گا-
 

image


دی برائیڈ میں چار ایسے ٹاور تعمیر کیے جائیں گے جو آپس میں ایک دوسرے سے منسلک ہوں گے اور اس عمارت میں دفاتر، ہوٹلز، اور ریسٹورنٹس قائم کیے جائیں گے-
 

YOU MAY ALSO LIKE:

AMBS Architects has proposed a 1,152-metre-tall skyscraper for Iraq's Basra Province, which would surpass Jeddah's Kingdom Tower and Dubai's Burj Khalifa to become the tallest building in the world. Composed of four conjoined towers, The Bride tower's 230 storeys would be topped by an 188-metre-tall antenna.