نعت نگاری میں ہند و شعراء کا کردار

نعت کا لغوی مفہوم
نعت(ن ع ت) بالفتح (مؤنث) عربی زبان کا لفظ ہے جو عام طور پر وصف کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔ تا ج العروس میں علامہ زبیدی نے نعت کے لفظ کو وصف کے معنوں میں استعمال کیا یعنی جب آپ کسی چیز کے وصف میں مبالغہ سے کام لیں تو اس وقت نعت کہلائے گی۔(۱)
لسان العرب میں نعت سے مراد مدحِ رسولﷺ بیان کیا گیا ہے۔ نعت کی جمع’’نعوت‘‘ ہے اور وصف بیان کرنے والے کو’’ناعت‘‘ کہتے ہیں ۔ اس کی جمع نعات ہے ۔ حضور اکرمﷺ کے اوصاف بیان کرنا بھی نعت کہلاتا ہے ۔ نعت کا باب افتعال انتعات کے وزن پر آتا ہے اور انتعات کا لفظ بھی وصف کے معنیٰ میں مستعمل ہے ۔(۲)
قرآن مجید میں اس مادہ ’’نعت‘‘ کا کوئی لفظ بیان نہیں ہوا لیکن بعض مفسرین نے اس لفظ کو وصف کے معنی میں ہی استعمال کیا ہے اور احادیثِ مبارکہ اور شمائل النبیﷺ میں نعت کا لفظ مختلف نحوی اور صرفی صورتوں میں متعدد مقامات پر استعمال ہوا ۔ احادیث میں یہ لفظ مطلق اظہار اور بیانِ محض سے لے کر تمام انبیاء و افراد کی تعریف ، صفت ، حالت کیفیت ، صورتِ احوال، خصوصیات اور کسی چیز کی خاصیت یا حلیہ کے لیے بیان ہوتا ہے ۔(۳)
ابن اثیر نے اپنی کتاب النھایہ فی غریب الحدیث والاثر کی پانچویں جلد میں نعت کے باب میں اس سے مراد مدحِ رسولﷺ لیا ہے ۔علامہ زبیدی نے تاج العروس میں ابن اثیر کے ہی الفاظ اور مثال کو دہرایا ہے۔(۴)
نعت کا معنی تعریف کرنا، بیان کرنا، اور اس کا استعمال صفاتِ حسنہ کے لئے ہوتا ہے۔(۵)
فارسی زبان میں نعت کا لفظ مطلق وصف اور حضور اکرمﷺکی مدحت دونوں معنوں میں آیا ہے ۔ فرہنگِ آموز گار میں اس کا معنیٰ ستائش، وصف ، صفت ہے ۔(۶)اور منتخب اللغات میں صفت ووصف کردن ہے ۔(۷)
نعت کا لفظ تعریف و توصیف میں استعمال کیا جاتا ہے، اور اس سے مراد حضرت محمدﷺ کی تعریف و توصیف میں کہی گئی نظم ہے۔(۸)
اُردو لغات میں فارسی ہی کی طرح یہ لفظ وصف اور ثنائے رسولﷺکے لیے استعمال ہوتا ہے ۔ نور اللغات میں یہ لفظ بمعنی وصف ہے لیکن اس کا استعمال صرف رسول مکرم ﷺکی ستائش و ثنا کے لیے مخصوص ہے ۔(۹)
اُردو زبان و ادب میں لفظ نعت کا وصفِ رسول ﷺکے علاوہ کسی اور معنوں میں استعمال نہیں ۔ اس لیے نعت کے ضمن میں ہم دیکھ چکے ہیں کہ یہ لفظ اُردو زبان تک پہنچتے پہنچتے ایک خاص مفہوم سے وابستہ ہو چکا ہے ۔ اس لیے اُردو زبان و ادب میں اس کا استعمال ایک مخصوص اصطلاح کے طور پر ہی کیا جاتا ہے یعنی اس سے مراد آنحضرتﷺکی توصیف و مدحت لی جاتی ہے ۔
نعت کا اصطلاحی مفہوم
بہت سے اہلِ علم و فن نے مختلف مقامات پر نعت کی تعریف اپنے اپنے انداز سے بیان کی ہے ۔ اصطلاحاتِ شاعری میں نعت کے لفظ کی حدود متعین کرنے کے بعد محققین و مفکرین نے لفظ نعت کی تعریف کچھ ان الفاظ میں بیان کی۔
افسر صدیق امروہوی کے مطابق:
’’ہر اس کلام کو جس میں پیغمبر اسلامﷺکی صفت و ثنا بیان کی جائے نعت کہلاتی ہے ۔ اس میں نظم کی قید نہیں ہے ۔ اگر نثر بھی اس معیار پر پوری اترے تو نعت ہی کہلائے گی۔‘‘(۱۰)
ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے لکھا:
’’آنحضرت ﷺ کی مدح سے متعلق نثر اور نظم کے ہر ٹکڑے کو نعت کہا جائے گا لیکن اُردو اور فارسی میں جب نعت کا لفظ استعمال ہوتا ہے تو اس سے عام طور پر آنحضرت ﷺکی منظوم مدح مراد لی جاتی ہے ۔‘‘(۱۱)
صنفِ نعت ایک نازک ترین فن ہے اس کے باوجود اُردو زبان میں نعت کا دامن بہت وسیع ہے ۔ وسعت نعت کا اعزاز جن شعراء کو حاصل ہوا ۔ ان کے عشق و عقیدت نے تخیل کو پر لگائے اور حروف سے مصرعہ اور پھر شعر میں پرو دیا ۔ نعت گوئی میں مسلم تو کیا غیر مسلم شعراء نے بھی اپنے اپنے انداز میں حضور اکرم ﷺسے عقیدت کو شعروں کو جامہ پہنایا۔
ڈاکٹر کے۔وی نکولن نے اپنے مقالے میں لکھا کہ:
’’غیر مسلم نعت گو شعراء کے تعارف، تذکرے اور جائزے پر مشتمل کئی مضامین اور کتابیں اس وقت ہمارے سامنے ہیں ۔ خصوصاً نور احمد میرٹھی کی کتاب ’’بہر زماں بہر زباں‘‘ کو بڑی اہمیت حاصل ہے جس میں تین سو سے زائد غیر مسلم شعراء کی نعتیہ شاعری کا تعارف و تذکرہ پیش کیا گیا ہے ۔‘‘(۱۲)
اس کے علاوہ دیگر کتب بھی نعت نگاری میں ہندو شعراء کے کردار‘‘ کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔
عصرِ حاضر میں ہمیں متعدد غیر مسلم شعراء ملتے ہیں کہ جنہوں نے نعت نگاری میں نمایاں مقام حاصل کیا ۔ غیر مسلم شعراء کی نعت نگاری کا آغاز سب سے پہلے جنوبی ہند میں ہوا اور یوں مسلم شعراء کی طرح غیر مسلم شعراء نے بھی حضور اکرمﷺکی سیرت و نعت کو اپنا موضوع بنایالیکن حقیقی دور 1857ء کی جنگ آزادی کے بعد شروع ہوا ۔
منشی شنکر لال ساقی
سب سے پہلے غیر مسلم نعت گو شاعر منشی شنکر لال ساقی(متوفی 1890ء) ہیں۔ انہوں نے فارسی اور اُردو دونوں زبانوں میں شعر کہے ہیں۔ان کے نعتیہ کلام میں سے بطور نمونہ دو اشعاریہ ہیں:
جیتے جی روضہء اقدس کو نہ آنکھوں نے دیکھا
روح جنت میں بھی ہو گی تو ترستی ہو گی
نعت لکھتا ہوں مگر شرم مجھے آتی ہے
کیا مری ان کے مدح خوانوں میں ہستی ہو گی (۱۳)
منشی درگا سہائے سرور جہاں آبادی
منشی درگا سہائے سرور جہاں آبادی (المتوفی1910ء) نے بھی سرور کائناتﷺ کی تعریف و توصیف میں سخن آرائی کی اور نعت کے موضوع پر ایک کتاب پرچہ درشانِ محمد مصطفیﷺ لکھی۔جو 1905ء میں منصہ مشہود پر جلوہ گر ہوئی اس کتاب سے ایک اقتباس پیشِ خدمت ہے ۔
دلِ بے تاب کو سینے سے لگالے آ جا
کہ سنبھلتا نہیں کم بخت سنبھالے آ جا
پاؤں ہیں طولِ شب غم نے نکالے آ جا
خواب میں زلف کو مکھڑے سے لگا لے آ جا
بے نقاب آج تو اے گیسوؤں والے آ جا
نہیں خورشید کو ملتا ترے سایے کا پتہ
کہ بنا نورِ ازل سے ہے سراپا تیرا
اﷲ اﷲ ترے چاند سے مکھڑے کی ضیا
کون ہے ماہِ عرب کون ہے محبوبِ خدا
اے دو عالم کے حسینوں سے نرالے آ جا (۱۴)
فراق گورکھپوری
فراق گورکھپوری بلاشبہ بلند پایہ شاعر اور ممتاز مقام کے حامل ہیں ۔اردو زبان میں ان کے کلام کو خاص اہمیت حاصل ہے، انہوں نے بھی رسولِ مکرم ﷺکی محبت کو اشعار میں پرویا۔ان کے چند نعتیہ اشعار یہ ہیں ۔
انوارِ بے شمار معدود نہیں
رحمت کی شاہراہ مسدود نہیں
معلوم ہے کچھ تم کو محمدﷺ کا مقام
وہ امتِ اسلام میں محدود نہیں (۱۵)
تلوک چند محروم
تلوک چند محروم نے نبی کریمﷺکی مدحت سرائی میں متعدد اشعار کہے ، جن میں سے دوا شعار یہ ہیں۔
مبارک پیشوا جس کی ہے شفقت دوست دشمن پر
مبارک پیش رو جس کا ہے سینہ صاف کینے سے
انہی اوصاف کی خوشبو ابھی اطرافِ عالم میں
شمیم جانفرا لائی ہے مکے اور مدینے سے (۱۶)
پیارے لال رونق
پیارے لال رونق(المتوفی 1915ء) بھی نعت گوئی میں بہت مشہور ہیں ۔ انہوں نے بھی رسولِ مکرمﷺ کی بارگاہِ اقدس گل پاشی کی اور انہی کی نعتیہ زمین میں بعد میں آنے والے مسلم نعت گو شعراء نے کلام لکھے ۔ ان کے چند اشعار یہ ہیں۔
تو ہے محبوب، خدا چاہنے والا تیرا
مرتبہ سارے رسولوں سے ہے بالا تیرا
کلمہء صلِ علیٰ وردِ زباں رکھتا ہوں
خواب میں دیکھ لیا ہے قدِ بالا تیرا
ہو گیا شوق میں وہ آج نثارِ احمد
دل جو رونق تھا بڑے نازوں کا پالا تیرا(۱۷)
دلّورام کوثری
دلّورام کوثری(المتوفی1931ء) بھی نعت گوئی میں بہت مشہور ہوئے ۔ بر صغیر کے مشہور صوفی بزرگ جماعت علی شاہ ؒ نے ان کی شاعری سے متاثر ہو کر ان کو ’’حسان الہند‘‘ کا لقب دیا۔ کوثری نبی کریمﷺ کی محبت و شفقت اور حلم و درگزر سے بہت زیادہ متاثر تھے ۔ اس لیے انہوں نے اپنی شاعری کا موضوع نعت گوئی کو بنایا ۔ ان کے گلدستہ عقیدت سے چند پھول پیش ہیں۔
عظیم الشان ہے شانِ محمدﷺ
خدا ہے مرتبہ دانِ محمدﷺ
کتب خانے کیے منسوخ سارے
کتابِ حق ہے قرآن محمدﷺ
بتاؤں کوثری کیا شغل اپنا
میں ہوں ہر دم ثنا خوانِ محمدﷺ(۱۸)
مہاراجہ سر کشن پرشاد شاد
مہاراجہ سر کشن پرشاد شاد (المتوفی 1940ء) پہلے معروف ہندو نعت نگار تھے ۔ جنہوں نے کثیر تعداد میں نعت رسول ﷺ کہیں ۔ ان کے اشعار جذب و شوق اور حبِ رسول ﷺسے لبریز ہیں۔ ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ کسی غیر مسلم کا کلام ہے ۔ انہوں نے نبی کریم ﷺ کے ظاہری جمال کے بارے میں متعدد اشعار لکھے ۔ جن میں آپ ﷺکے زلفِ و عارض، خدوخال اور ابرو اقامت کے حسن کو تشبیہ اور استعارہ کی شکل میں پیش کیا ۔ان کے کلام میں عربی الفاظ و تراکیب نمایاں نظر آتی ہیں۔ ان کے مجموعہ کلام ’’ہدیہء شاد‘‘ کے نام سے زینتِ ادب ہے جو 200سے زائد صفحات پر مشتمل ہے ۔ ان کے گل ہائے عقیدت کا نمونہ یہ ہے۔
بلوائیں مجھے شاد جو سلطانِ مدینہ
جاتے ہی میں ہوں جاؤں گا قربانِ مدینہ
وہ گھر ہے خدا کا تو یہ محبوبِ خدا ہیں
کعبے سے بھی اعلیٰ نہ ہو کیوں شانِ مدینہ
مومن جو نہیں ہوں تو میں کافر بھی نہیں شاد
اس رمز سے آگاہ ہیں سلطانِ مدینہﷺ (۱۹)
پنڈت کیفی دیا تریہ
پنڈت کیفی دیا تریہ (المتوفی1955ء) نے مدح ِ رسولﷺ میں متعدد نعتیں کہیں۔ ان کا شمار بھی ہندو نعت گو شعراء میں ہوتا ہے ۔ انہوں نے رسول مکرم ﷺکے احوال سیرت کو اپنے اشعار میں نہ صرف بیان کیا بلکہ مدحتِ سرکار میں وہ نقوش ثبت کیے کہ رہتی دنیاتک اس کی نظیر نہیں ملتی ان کے مجموعہ کلام میں سے چند نعتیہ اشعار پیش ہیں۔
ہو شوق نہ کیوں نعتِ رسولِ دوسرا کا
مضموں ہو عیاں دل میں جو لولاکِ لما کا
پہنچایا ہے کس اوجِ سعادت پہ جہاں کو
پھر رتبہ ہو کم عرش سے کیوں غارِ حرا کا
ہے حامی و ممدوح مرا شافعِ محشر
کیفی مجھے اب خوف ہے کیا روزِ جزا کا (۲۰)
ہری چند اختر
ہری چند اختر بھی ہندو نعت گو شعراء میں سے ہیں ۔ انہوں نے رسولِ مکرم ﷺسے محبت و عقیدت کو لفظوں کا جامہ پہنایا۔ ان کی مشہور نعت سے چند اشعار پیش ہیں۔
کس نے ذروں کو اٹھایا اور صحرا کر دیا
کس نے قطروں کو ملایا اور دریا کر دیا
زندہ ہو جاتے ہیں جو مرتے ہیں ان کے نام پر
اﷲ اﷲ موت کو کس نے مسیحا کر دیا
کہہ دیا لا تقنطوا اختر کسی نے کان میں
اور دل کو سر بسر محوِ تمنا کر دیا(۲۱)
عرش ملیسانی
عرش ملیسانی(المتوفی1979ء) بھی صاحب ِ دیوان نعت گو شعراء میں اہم مقام رکھتے ہیں ۔ ان کامجموعہ کلام ’’آہنگ حجاز‘‘ ہے ۔ عرش ملیسانی کی یہ خصوصیت تھی کہ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلم و ہندو کے مخلوط معاشرے میں مذہبی تعصب سے بالاتر ہو کر باہمی محبت و یگانگت کو فروغ دیا ۔ انہوں نے اپنی شاعری میں نبی کریم ﷺ کی ذاتِ اقدس سے عقیدت و محبت ، چاہت و خلوص کو بیان کیا۔ ان کا اصل نام پنڈت بالکمند عرش ملیسانی(المتوفی1979ء) ہے ۔ان کے چند اشعار پیش ہیں۔
کہہ دل کا حال شاہِ رسالت مآب سے
ہو بے نیاز ذکرِ عذاب و ثواب سے
ذکرِ نبی کروں گا تو کہہ دوں گا روزِ حشر
لایا ہوں ارمغاں یہ جہانِ خراب سے
ہونا ہے عرش دولتِ دیں سے جو بہرہ ور
تو بھی رجوع کر شہہِ دیں کی جناب سے(۲۲)
کنور مہندر سنگھ بیدی
عصر حاضر میں غیر مسلم ہندو شعراء میں کنور مہندر سنگھ بیدی کا نام ایوان ِ نعت میں گونجتاسنائی دیتا ہے اور عصر حاضر میں جب بھی غیر مسلم نعت گو شعراء کا حوالہ دیا جاتا ہے تو انہیں نہیں بھلایا جا سکتا ۔ ان کے چند اشعار یہ ہیں۔
ہم کسی دین سے ہوں صاحبِ کردار تو ہیں
جیسے بھی ہیں ثنا خوانِ شہہِ ابرار تو ہیں
انسانیت، محبتِ باہم، تمیز، عقل
جو چیز بھی ہے سب ہے عنایت رسول کی
عشق ہو جائے کسی سے کو ئی چارہ تو نہیں ہے
صرف مسلم کا محمد پہ اجارہ تو نہیں ہے
رانا بھگوان داس
پاکستان کے مشہور جسٹس رانا بھگوان داس بھی نعت گو تھے ان کی نعت کے چند اشعار یہ ہیں
نبیِ مکرم شہنشاہِ عالی
بہ اوصافِ ذاتی و شانِ کمالی
جمالِ دو عالم تری ذاتِ عالی
دو عالم کی رونق تری خوش خیالی
خدا کا جو نائب ہوا ہے یہ انساں
یہ سب کچھ ہے تیری ستودہ خصالی(۲۳)
نتائجِ تحقیق
نبی کریمﷺ کی توصیف و ثنا خود خالق ِ کائنات قرآن کریم میں جا بجا فرماتا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ حضرت محمد مصطفی ﷺ کی سیرت ِ طیبہ اور نعت لکھنے لکھانے کا وسیع سلسلہ جاری ہے اور تا قیامت جاری رہے گا، اور توصیف و مدحت ِ سرکارﷺ سے مسلم و غیر مسلم اپنااپنا حصہ لیتے رہیں گے اور اپنی الفت و عقیدتِ رسول ﷺ کو لفظوں کا جامہ پہنانے کی سعی کرتے رہیں گے۔جس طرح مسلمان پیغمبر ِ اسلام ﷺکی مدح سرائی میں رطب اللسان ہیں بالکل اسی طرح غیر مسلم بھی آنحضرت ﷺ کی مدح و توصیف کرتے نظر آتے ہیں اور کیوں نہ ہو ۔۔۔۔
کیا رفیع المرتبت یہ مرتبہ ہے آپ کا
خالقِ ارض و سما مدحت سرا ہے آپ کا
ہمیں 400سے زائد ہندو نعت گو شعراء کے نام ملتے ہیں جنہوں نے نبی کریم ﷺکی شان ِ والا میں نعتیہ اشعار کہے،سابقہ صفحات میں چند غیر مسلم ہندو نعت گو شعراء کا ذکر کیا گیا اس سلسلے میں متعدد کتب منصہ شہود پر جلوہ گر ہیں جن میں سے چند یہ ہیں۔
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنؤی مثنوی گلزارِ نسیم1840ء
شیو پرشاد وہبی مرقعء ازژنگ1880ء
پنڈت شیو ناتھ چک کیف1914ء مناجاتِ کیف 1898ء، دیوانِ کیف 1907ء
درگاسہائے سرور جہاں آبادی1910ء پرچہ درشانِ محمد ﷺ1905ء، جلسہ مولود شریف1907ء
منشی للتا پرشاد مخزنِ اسرارِ معرفت، نالہء دلِ خراش1949ء، پنجہء پنج تن
پربھو دیا ل رقم تحفہء عید میلاد النبی 1958ء
ان کتب کے علاوہ چند غیر مسلم ہندو نعت گوکے نام یہ ہیں
چاند بہاری لال ماتھ صبا(المتوفی 1885ء)، مہر لال سونی ضیا(المتوفی1913ء) ، جگن ناتھ آزاد(المتوفی1918ء)، منشی روپ چند، چندی پرشاد شیدا، مہاراج بہادر برق، منشی لچھمی نرائن سخا، بھون شنکر عارف، تربھون ناتھ زار، گوپی ناتھ امن، پنڈت نوبت رائے نظر، پنڈت امر ناتھ آشفتہ دہلوی، بھکوت رائے راحت کاکوروی، رگھو پتی سہائے، کرشن موہن، چند پرکاش جوہر، آنند موہن، گلزار دہلوی، پنڈت دیا پرشاد، اوما شنکر ساداں، اشونی کمار، ہری مہتا ہری اور چندر بھون خیال جیسے شعراء کے نام آتے ہیں۔

حوالہ جات
۱۔ زبیدی، محمد مرتضی، تاج العروس، المطبعہ الخیریہ ،مصر (س۔ن) ج1، ص593
۲۔ افریقی، ابنِ منظور، لسان العرب، مکتبہ دارالعلم بیروت (س۔ن) ج1،ص405
۳۔ عبد الباقی، محمد فواد، المعجم المفہرس لالفظ الحدیث النبوی ، مکتبہ بریل مصر،1936ء،ص483
۴۔ ابن اثیر، النھایہ فی غریب الحدیث والاثر، مؤسستہ مطبوعات ایران ۱۳۶۴ھ، ج5، ص76
۵۔ بلیاوی، عبد الحفیظ، ابو الفضل، المنجد، خزینہ علم وادب اردو بازار لاہور(س۔ن)،ص914
۶۔ آموزگار، حبیب اﷲ، فرہنگ ِ آموزگار، مؤسستہ مطالعات تاریخ معاصر ،ایران (س۔ن)،ص774
۷۔ رامپوری، غیاث الدین محمد، غیاث اللغات بر حاشیہ منتخب اللغات، مکتبہ مجیدی دہلی، 1909ء، ص512
۸۔ بدخشانی، مقبول بیگ، فیروز اللغات(فارسی)، فیروز سنز لاہور، 2004ء، ص1144
۹۔ کاکوری، نور الحسن، مولوی،نور اللغات، نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلا م آباد، 2006ء، ج2،ص1846
۱۰۔ سیارہ ڈائجسٹ، رسول نمبر، ج2،ص477
۱۱۔ ملسیانی،گوہر، عصر حاضر کے نعت گو، کتاب سرائے اردو بازار لاہور، 2013ء، ج1،ص14
۱۲۔ نکولن، کے۔وی، ڈاکٹر، مقالہـ’’غیر مسلم شعراء کی نعت نگاری ناقدین ِ ادب کی نگاہوں میں‘‘ ،شعبہ اردو، سنسکرت
یونیورسٹی ، انڈیا
۱۳۔ فوق، محمد دین، اذانِ تبکدہ،(م۔ن)(س۔ن)، ص33-35
۱۴۔ محمد طفیل ، نقوش رسول نمبر، ادارہ فروغِ اردولاہور، جنوری1984ء، ج10،ص551
حوالہ دوم: جہاں آبادی، درگا سہائے سرور، منشی، پرچہ در شانِ محمد ،(م۔ن)،1905ء، ص79
۱۵۔ نقوش، رسول نمبر، ج10،ص566
۱۶۔ ایضاََ
۱۷۔ میرٹھی ، نور احمد، بہرزماں بہر زباں، ادارہ فکرِ نوکراچی،1996ء، ص117
۱۸۔ نقوش، رسول نمبر، ج10،ص686
۱۹۔ نقوش، رسول نمبر، ج10،ص694
حوالہ دوم: شاد، کشن پرشاد، سر، ہدیہء شاد، (م۔ن)(س۔ن)،ص92
۲۰۔ نقوش، رسول نمبر، ج10،ص712
۱۲۔ ایضاََ ج10،ص718
۲۲۔ عرش ملیسانی،بالکمند ،پنڈت، آہنگِ حجاز، (م۔ن)(س۔ن)،ص 9
۲۳۔ نعتhttps://www.wikipedia.org/
 
Mirza Hafeez Aoj
About the Author: Mirza Hafeez Aoj Read More Articles by Mirza Hafeez Aoj: 6 Articles with 25973 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.