چڑیا گھر کی ٹکٹ اور جانور!

چڑیا گھر لاہور میں داخلے کے لئے خریدی جانے والی ٹکٹ کی مالیت پندرہ روپے سے بڑھا کر چالیس کردی گئی ہے، بچوں کی ٹکٹ پانچ روپے سے بڑھا کر بیس روپے ہوگی، تاہم تین برس سے کم بچے، معذور اور بزرگ شہری ٹکٹ سے مستثنا ہوں گے۔ اس بے حد اضافہ پر جب شہریوں نے احتجاج کیا تو ڈائریکٹر چڑیا گھر نے بتایا کہ’ آٹھ سال سے یہی ٹکٹ چلا آرہا تھا، اب اضافہ ناگزیر ہوگیا تھا‘۔ چڑیا گھر عوام کی تفریح کا ایک مقام ہے، جن جانوروں یا پرندوں کو بچے ٹی پر دیکھتے یا جن کی کتابوں میں تصویریں دیکھتے ہیں انہیں چڑیا گھروں میں براہ راست دیکھا جاسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ چڑیا گھر بچوں کی دلچسپی کی جگہ ہے، بچوں کے والدین کو بھی بچوں کے ساتھ چڑیا گھر جانا پڑتا ہے۔ حقیقت یہی ہے کہ چڑیا گھر میں صرف بچے ہی نہیں بڑے بھی اتنی ہی دلچسپی لیتے ہیں۔ چڑیا گھر کے سلسلہ میں ایک سوال بہت اہم ہے کہ نایاب،منفرد اور اہم جانور رکھنے کے اس مقام کو ’’چڑیا گھر‘‘ کیوں کہتے ہیں، جبکہ یہاں ’چڑیا‘ نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی۔ اگر ہوتی بھی ہے تو پنجروں میں نہیں پائی جاتی۔

دوسری جانب وزیرجنگلات و جنگلی حیات ملک آصف اور وزیرعشر زکوٰۃ ندیم کامران کا کہنا ہے کہ لاہور چڑیا گھر اور زو سفاری پارک میں مزید جانور لانے کے لئے 11کروڑ اور پچاس لاکھ سے زائد رقم خرچ کی جائے گی، وزراء نے چڑیا گھر انتظامیہ کو یہ بھی کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے ذریعے یہاں لینڈ سکیپنگ اور آرٹ ورک کروایا جائے، جس سے چڑیا گھر میں کشش پیدا ہوگی اور زیادہ لوگ یہاں سیر وغیرہ کی غرض سے آئیں گے۔ چونکہ وزراء کا حکم ہے اس لئے یقینا انتظامیہ فوری طور پر احکامات پر عمل کے راستے تلاش کرے گی، زندہ دلان لاہور چندر وز بعد چڑھا گھر اور دیگر تفریحی پارکوں میں آرٹ ورک کے بہترین نمونے دیکھ سکیں گے۔ چڑیا گھر جانے کے لئے سب سے بڑی اور اہم کشش تو یہی ہوتی ہے کہ وہاں طرح طرح کے جانور ہوں، رنگ برنگ کے پرندے ہوں، خونخوار جانور پنجروں میں بند ہوں، ہرنیں میدانوں میں اچھل رہی ہوں، ہاتھی پر بچے سیر کر رہے ہوں، ریچھ، لنگور، چیتا ، شتر مرغ اور اسی قسم کے نایاب جانوروں سے چڑیا گھر بھرا پڑا ہو۔ چڑیا گھر کی راہداریاں صاف ستھری ہوں، درختوں کی بہتات سے چڑ یا گھر جنگل کا نقشہ پیش کرر ہا ہو۔ پھول پودے لگے ہوئے ہوں ، جانور انسان دوست ہوں اور انسان جانور دوست۔

ایک چڑیا گھر بہاول پور میں بھی ہے، پنجرے خالی ہورہے ہیں، بطخوں اور مرغابیوں وغیرہ کے لئے موجود تالاب خشک ہورہا ہے، یقینا صفائی کے مراحل سے گزر رہا ہوگا، سال کے جس موقع پر بھی ایسی صورت حال ہو تو ہر موسم میں اور ہر روز سوال بھی ایک ہی ہوتا ہے اور جواب بھی ایک،’’․․․ تالاب کی صفائی ہورہی ہے، بندروں کے پنجرے بن رہے ہیں، ہاتھی کی خرید کے لئے ٹینڈر ہوچکے ہیں، عنقریب ہاتھی آجائے گا، جانوروں کی خوراک کو باقاعدہ چیک کیا جاتا ہے، طبی لحاظ سے بہترین غذا جانوروں کو کھلائی جاتی ہے․․․ ‘‘۔ اجڑے ہوئے اور صفائی سے بے نیاز چڑیا گھرمیں جنگل کے بادشاہوں کے لئے جو زندہ گائے لائی جاتی ہے، وہ اپنے قدموں پر کھڑے ہونے کے قابل نہیں ہوتی، اس کو چاند گاڑی نما ٹرالی پر لاد کر لایا جاتا ہے، اور بیٹھی ہوئی گائے کو کھینچ کر زمین پر گرایا جاتا ہے، پھر اسے ذبح کرنے کا تکلف کیا جاتا ہے، یہی خوراک بادشاہ سلامت بڑی رغبت سے تناول فرماتے اور اپنے آباواجداد کی زندگیوں پر رشک کرتے ہیں۔ بہاول پور میں چڑیا گھر کا ہاتھی ایک عشرہ قبل آنجہانی ہوگیا تھا، یقینا اس کی کھال اور دانت تو حکومت یا محکمہ کے مال خانے میں جمع ہوچکے ہونگے، مگر اہالیانِ بہاول پور کو دوبارہ ہاتھی نصیب نہیں ہوا۔

مذکورہ بالا وزراء نے اگرچہ لاہور چڑیا گھر کی انتظامیہ کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کی بات کی ہے، اور آرٹ ورک وغیرہ کروانے کا حکم دیا ہے، ممکن ہے کچھ وقت کے بعد وہ یہی حکم دیگر چڑیا گھروں کے لئے بھی جاری کردیں، ویسے تو پنجاب میں دو ہی چڑیا گھر قابل ذکر ہیں، لاہور کے بعد دوسرا بہاول پور میں ہے۔ بہاول پور میں وزراء کے اس حکم پر کسی صورت میں پہلے ہی عمل ہورہا ہے، یعنی چڑیا گھر میں جانور ہوں یا نہ ہوں، مگر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پہلے سے موجود ہے، یعنی جگہ جگہ کھانے پینے کے لئے ٹینٹ لگے ہیں، کرسیاں جمی ہیں، موسیقی کا دور چل رہا ہے۔ ممکن ہے کچھ عرصہ بعد ایسا وقت بھی آجائے جب معلوم ہو کہ یہاں کبھی کھیت ہوا کرتا تھا، جسے ’چڑیاں‘ چُگ گئی ہیں، تاہم بہاول پور چڑیاگھر پر ’’اجڑیاں باگاں دے گالہڑ پٹواری‘‘ کا محاورہ اب بھی صادق آتا ہے۔
muhammad anwar graywal
About the Author: muhammad anwar graywal Read More Articles by muhammad anwar graywal: 623 Articles with 428143 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.