پاکستان کا استحکام ہر حال میں ضروری ہے

حکیم سعید مرحوم کا قول :‘‘پاکستان کی تعمیر کرو،پاکستان سے پیارکرو’’ ترکی سے ہمارے ایک دوست کمال خاشقجی آئے ہوئے تھے،ہم نے ان سے کہا: پاکستان کیسے لگا؟ جواب تھا:جنت۔

حضرت مولانا کی تشویش

چین پاکستان راہداری منصوبہ ہو،یا امن وامان کا مسئلہ، پاکستانیت ترجیح ہونی چاہیئے،ملک کا مفاد نہ صرف ہم سب کا مفاد ہے،بلکہ پورے منطقے کا مفاد اس میں ہے،ہمارے چاروں طرف کے ممالک ہوں یا پھر اُن کے اڑوس پڑوس کی ریاستیں ہوں،سب کے لئے مستحکم وپائیدار پاکستان تزویراتی طورپرناگزیر ہے،پاکستان کا محل وقوع ہی اس کی اہمیت کو واضح کرتا ہے،ملک سے محبت،وفاداری ،پاکستانیت پر فخراور اپنے آپ کو اس کے لئے قابلِ فخر بنانا ہماراوژن ہونا چاہیئے، گزشتہ دنوں مکہ مکرمہ سے رابطہ عالم اسلامی کے ڈاکٹر جِفری تشریف لائے ہوئے تھے،انہوں نے پاکستان میں ایم بی بی ایس کیا ہواہے،اردوبھی بولتے ہیں،نیک سیرت اور خوبصورت ڈاکٹر جفری پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے ہیں،وہ کہہ رہے تھے:میں دنیا بھر میں گھوما اور پھراہوں اور اب بھی جاتاہوں،لیکن جو سکون اور پیار مجھے پاکستان میں ملتاہے وہ کہیں اور نہیں ملتا سوائے حرمین شریفین کے،وہ پاکستان کو اہل پاکستان اور عالم اسلام کے لئے باری تعالیٰ کا انمول تحفہ قرار دے رہے تھے،کراچی میں متعدد یونیورسٹیز میں ان کے لیکچر ہوئے،وہ جابجا اور گاہ بگاہ حکیم سعید مرحوم کا یہ قول نقل کرتے تھے:‘‘پاکستان کی تعمیر کرو،پاکستان سے پیارکرو’’ترکی سے ہمارے ایک دوست کمال خاشقجی آئے ہوئے تھے،ہم نے ان سے کہا: پاکستان کیسے لگا؟ جواب تھا:جنت۔

ہمارے یہاں ایک عرصے سے کاشغر گوادر اقتصادی راہداری کا معاہدہ ہوچکاہے،اس وقت اس پر کام بھی تیزی کے ساتھ جاری ہے،اسی طرح کے منصوبے پاکستان کی تعمیر کے ضامن ہیں،لیکن حکومت کی نا اہلی دیکھیئے کہ اس عظیم منصوبے کو مشکوک کردیاگیاہے،چھوٹے صوبوں کو محروم کرنے کاتأثر دیاگیا،یاخدانخواستہ محروم کیاگیاہے،حالانکہ یہ منصوبہ پورے ملک کے لئے مفید اور نافع ہے،خواہ یہ لکیر کہیں سے بھی گذرے،پھر یہ کہ اگر کچھ حساس وجوہات نہیں،تو اس سے قریب تر اور مختصر رکھنا مسافروں کے لئے بھی ضروری ہےاور کاروباری کمپنیوں کے لئے بھی،خوامخوا طول دینا تو معنیٰ نہیں رکھتا،أحسن إقبال ذرہ یہ بھی بتائے کہ بلاوجہ اسے زگ زیگ کرنے کی آخرکیا ضرورت ہے؟

پچھلے دنوں ایک تأثر دیاگیا کہ وزیراعظم نوازشریف صاحب مذکورہ کوریڈور کے افتتاح کے موقع پر مولانا فضل الرحمن کو بھی اس تقریب میں ساتھ رکھ کر إعزاز بخشیں گے اور بالفعل ایسا ہوابھی ،مگر بد قسمتی کا کیا کیجیئے کہ عین افتتاح کے موقع پر مولانا کو اندازہ ہوا کہ ان سے غلط بیانی کی گئی ہے،انہوں نے فوراً اپنے تحفظات کا إظہارکردیااور پھرحقیقت کو طشت ازبام کرنے کے لئے اے پی سی کا سہارالیا،اختلافات اور تحفظات کا جب بازار گرم ہوگیا،تو چین کو بھی وضاحتوں کے لئے میدان میں آنا پڑا،جگ ہنسائی بھی ہوئی،وزیراعظم کے نااہل مشیر ہمیشہ سے انہیں کہیں نہ کہیں دلدل میں پھنساتے رہتے ہیں،پھر رونا دونا ہوتاہے،منتیں اور سماجتیں ہوتی ہیں،چنانچہ اب بھی پہلے کی طرح یہ سب ہوا اور إعلان ہوگیاکہ راہداری منصوبہ میں جس کا جتنا حق ہے وہ اسے مل کے رہے گا،اللہ کرے ایسا ہی ہوجائے۔

یہ معاملات اس طرح کیوں بگڑتے ہیں،ایک تو نااہلیت اور نارسائی اسکی وجہ ہے،دوسری وجہ ملک کے تمام حصوں سے عدم محبت ہے،پاکستان ہیں، تو ہم سب ہیں،اس کے دم سے ہم سب میں دم ہے،یہ ایک ہی جسم ہے اس کے سب اعضاء سے یکساں پیار ہر پاکستانی کا فرض ہے،اس فکر کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے،پنجاب،سندھ،بلوچستان،خیبر پختونخوا،ٖفاٹا،گلگت بلتستان اور کشمیر ہر پاکستانی کا ہے،یہ سب پاکستان ہے،آپ بھی پاکستان ہے،میں بھی پاکستان ہوں،ہم سب کی شناخت اور مادر وطن پاکستان ہے۔

ایک توپاک چین اکنامک کوریڈور کو متنازع بناکر نواز حکومت نےپاکستان اور چائنا دونوں سے زیادتی کی،اوپرسے ملک کو لیبرل قرار دے کر وہ اس کے نظریاتی اساس پر وار کرنا چاہتے ہیں،صدر مملکت علماء سے سود کو جائز کرنے کے مطالبے کررہے ہیں،اے پی سی ہو یا کوئی اور قومی مشاورت سب میں جھوٹ کا دھندا ہی سکہ رائج الوقت ہے،کالاباغ ڈیم میں بھی یہی بدنیتی رکاؤٹ ہے،چھوٹے صوبوں کے عوام کو پاکستان مخالف دکھایا جارہاہے،پتہ نہیں ان حرکتوں سے کس دشمن کو خوش کیاجانا مقصود ومطلوب ہے،ایک ہم سب کو یاد رکھنے کی ہے کہ جھوٹ،دھوکہ اور چالاکیوں سے کوئی حقیقی ترقی کبھی نہیں کرسکتا،البتہ اپنا اور دوسرے کا نقصان اس سے ضرور کیا جاسکتا ہے،عربوں کو ہم دھوکے دیتے ہیں ،مغرب کو ہم دھوکے دیتے ہیں،ایک چائنارہ گیاتھااس کے ساتھ بھی ہمارا حال کوئی قابلِ رشک نہیں ہے،اخلاقیات کو سیاسی نصاب کا حصہ بنانا ضروری ہے،تاکہ قیادت تو کم از کم بھونڈی حرکتیں نہ کرے۔

دنیا ترقی کرچکی ہے،ہمیں ترقی کرنی ہوگی،اپنے ملک کو استحکام دینا ہوگا، تنگ نظری اور کم ظرفی سے پاکستان کا کچھ نہیں بگڑے گا،کیونکہ یہ مملکت خداداد ہے،ہماری افواج اور ان سے متعلقہ إداروں میں اللہ کا شکر مخلص اور ملک سے محبت کرنے والے افراد ہیں،ان ہی کی وجہ آج ملک دفاعی اعتبار سے مضبوط اور محفوظ ہے،لیکن سیاسی مگر مچھوں نے جھوٹ اور کرپشن کے ایسے ایسے گل کھلائے ہیں کہ عقل ودانش لرز جاتی ہے،تنگ نظر اورکوتاہ قدوں کا اپنا ہی نقصان ہوگا،ان کی پارٹیوں کا نقصان ہوگا، ان کی سیاست محدود ہوجائی گی،ان کا حلقۂ اثر کم ہوجائے گا،مزید یہ کہ پاکستان کے ساتھ جن دوست ممالک نے برے وقتوں میں تعاون کیا ہے،یا جس نے پاکستان کے ساتھ زیادتی کی ہے،ہمیں ترقی کرکے وہ سارے نیک وبد حسابات چکانے ہیں،ایک انتہائی ذمہ دار ملک کے طورپر وہ ہمارے اوپر قرض ہیں،ہم اگر یوں ہی درونِ خانہ سازشوں میں لگے رہیں،تو ہمارے دشمنوں کی گردنیں موٹی اور دوستوں کو شدید افسوس ہوگا۔

اس وقت پاکستان کو ہرلحاظ سےمستحکم کیاجائے،تاکہ پاکستانیوں کو ریلیف ملے،غریب کو دووقت کی روٹی مل جائے،رہنے کے لئے گھر ہو،بچوں کے لئے تعلیم میسر ہواور دنیا کی اقوام میں پاکستان سر بلند ہو،پاکستانی بھی سرفراز وکامران ہوں،پاکستان کو موجودہ دنیا میں قیادت کر کے اپنا فعال کردار ادا کرنے دیاجائے،تاکہ ہماراملک دنیا سے بے انصافیوں کا ازالہ کرنے میں اپنا حصہ ڈال سکے،نہ یہ کہ ہمارا ملک اور ہم دوسروں پر بوجھ ہوں،کاسۂ گدائی ہاتھ میں لیئے دردرپر صدا لگارہے ہوں،اگرملک وملت کی قسمت میں اس راہداری سےایک حد تک بہتری آ سکتی ہے اوربظاہر لگتا بھی یہی ہے،تو خدارا حماقتوں اور سازشوں سے گریز کرکے اسے پایۂ تکمیل تک پہنچایاجائے،ورنہ قوم اور تاریخ کبھی ہمیں معاف نہیں کرے گی۔
 
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 811633 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More