وقت کا راز

وقت اور ہماری دنیا کے سربستہ راز

ہماری زندگی ایک سیکنڈ سے بھی کم ہیں...مطلب ستر سال کی زندگی اور وہ بھی ایک سیکنڈ سے کم ؟؟؟؟؟ آج ہم آپکو بتائیں گےاس عجیب و غریب اصول کے بارے میں....وقت اور سپیس کیا ہیں .؟؟؟..ہم اپنے ذہنوں میں وقت کس چیز کو کہتے ہیں.....کیا وقت گھڑی میں ٹک ٹک کرتی ہوئی سوئی کو کہتے ہیں ....ہمارے پاس ایسا کوئی آلہ نہیں جس سے ہم وقت کو سمجھے ھاں البتہ ہم آپکو کچھ ایسے مثال دینگے کے آپ وقت کو سمجھ جائیں گے...... ہمارے ذہنوں میں وقت وہ ہیں جسے ہم گھڑی میں دیکھتے ہیں گھڑی ہمیں بتاتا ہیں کہ اپ ایک جگا سے دوسری جگا جاتے وقت کتنا ٹائم لیتیں ہیں یعنی بیچ کا جو فاصلہ ہم طے کرتے ہیں اسکو ہم اپنے ذہنوں میں ٹائم سے ناپتے ہیں..سائنس اس چیز کی کوج میں لگی ہوئی ہیں کہ کیا کائنات میں ٹائم ایک جیسا ہیں اگر فاصلہ نہ ہو تو اس وقت ٹائم کس نوعیت کا ہوگا.ہزاروں محققین نے ٹائم کے بارے میں مختلف آرا دی ہیں..لیکن ادھر ہم آپکو دی یونیورسٹی اف سپوکن انگلش اینڈ ریسرچ کے توسط سے آپکو آسان الفاظ میں سمجھانے کی کوشش کرینگے اور اس قسم کی معلومات آپکے لئے کسی لال و موتی سے کم نہیں.کیوں کے دونیا اس قسم کی ریسرچ پر کروڑوں ڈالرز خرچ کر رہی ہیں...جبکے الله کے فضل سے ہم پاکستانی بھی کسی سے کم نہیں ہم نے اپنی ریسرچ سے جو نتائج حاصل کیے ہیں وہ دونیا کے کسی بھی کتاب میں آپکو دیکھنے کو نہیں ملینگے.یہ چھوٹا سا آرٹیکل جسکو اپ پڑھ رہے ہیں سائنس کی درودیوار کو ہلا کر رکھ دینگے.یہ ہم آپکو چیللنج دیتیں ہیں کہ اپ خواہ کتنے بھی اعلی تعلیم یافتہ ہیں لیکن اگر آپکی نظروں سے یہ چھوٹا سا آرٹیکل نہیں گزرا ہیں تو پر آپ کائنات کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے.ہم نے سب کچھ چھان بین کے بعد اپنی طرف سے اس پر تحقیک کی ہیں جو آپکی خدمت میں حاضر ہیں .کائنات میں ہماری زمین موجود ہیں اور زمین پر ہم...ہم کائنات میں کس جگہ اپنا وجود رکھتے ہیں کسی کو کچھ معلوم نہیں کیوں کہ کائنات اتنا بڑا ہیں کے اگر کسی میدان میں کسی انڈے کو رکھا جائے اور تیس قدم کے فاصلے سے اس انڈے کو دیکھا جائے تو وہ انڈا ایک چھوٹے ڈاٹ کی کی شکل میں بمشکل آپکو نظر آئے گا تو اپ اندازہ کرے کہ وہ میدان کتنا بڑا ہوگا جس میں وہ انڈا رکھا ہوا ہیں ہماری زمین کی مثال اس پورے کائنات میں ایک انڈے جیسی ہیں .کائنات میں ایسے ایسے ستارے موجود ہیں کہ اس میں ہزاروں دونیائیں سما سکتی ہیں اس سے اپ اندازہ لگائیں کے یہ کائنات کتنی بڑی ہیں..ہم لوگ اس پورے کائنات میں زمین پر موجود ہیں اور پھر برا عظم اشیا میں اور پھر پاکستان..... پاکستان میں خیبر پختونخواہ کے ایک علاقے میں یعنی جتنی گہرائی میں اپ نیچے تک جاؤ گے ٹائم آپکے لئے اپنا وجود اتنا ہی تبدیل کرتا رہے گا.اپ اپنے ذہین میں یہ رکھ لیجئے کے ٹائم کسی ایک شکل میں نہیں ہیں یہ آپکے لئے کسی اور روپ میں اپنا وجود رکھتا ہیں جبکے یہی ٹائم کسی اور جگا کسی اور شکل میں چل رہا ہیں..جبکے سائنس نے اپنی تحقیک کے دوران اس بات کی طرف اشارہ کیا ہیں کے کائنات میں موجود کںوے جسکو بلیک ہول کہتے ہیں دونیا کے ٹائم کے ساتھ میچ نہیں کرتے آخر کوئی وجہ تو ہوگی کہ یہ اتنا بڑا فرق کیوں ہیں؟ اس فرق کو سمجنے کے لئے آپکو زمین و کائنات کے وجود کو سمجنا ہوگا.یہ اتنا عجیب و غریب علم ہیں کہ جب میں اپنے دماغ سے اس پر سوچ رہا تھا تو موجھے ایسا لگ رہا تھا کے کائنات میں موجود کوئی غیر مرئی طاقت موجھے اس بات کو سمجنے کے لئے وہ دماغی قوت نہیں دے رہی تھی جس سے میں ٹائم کی اصل حقیقت کو سمجھ جاتا لیکن اگر ارادہ پختہ ہو تو کوئی کام مشکل نہیں. .ہم آپکو ادھر مثال دیتے ہیں..ایک چھوٹی سی چوینٹی کو لے لیجئے زمین پر موجود تمام حشرات الارض تمام کیڑے مکوڑے اس بات سے بےخبر ہیں کہ انکی زندگی ہمارے لئے کچھ گھنٹوں سے زیادہ نہیں ہیں جبکے وہی تھوڑے بہت گھنٹے چووینٹوں کو ستر سال جتنے لگتے ہیں کیوں کے ہم ٹائم کو اپنے دماغ سے ناپتے ہیں جبکے قدرت اس چیز کی پابند نہیں ہیں ٹائم کی کوئی شکل نہیں ٹائم بس حرکت وجود میں ہیں.ہمارے اردگرد جتنے بھی اجسام حرکت کر رہے ہیں اسی نسبت سے ہمارے دماغ میں ٹائم اگے پیچھے ہوتا رہتا ہیں یہ قدرتی خودکار سسٹم کے تحت ہوتا رہتا ہیں..آپکو بھی اسکا تجروبا ضرور ہوا ہوگا لیکن ہم اس احساس کی باریک بینی کو سمجھ نہیں پاتے..جب ایک چھوٹا سا کیڑا جسکی عمر ایک یا دو گھنٹے سے زیادہ نہ ہو کے دماغ میں جھانکا جائے تو وہی دو گھنٹے کی زندگی اسکے لئے ستر سال سے کسی طور کم نہ ہوگی یہ دو گھنٹے کیڑا اپنی پوری زندگی سے لطف اندوز ہوگا اگر اپ میں سے کوئی بندا کیڑے سے بات کرے اور کیڑے کو یہ بتا دے کہ بھائی صاب آپکی عمر دو گھنٹے ہیں لیکن زمین پر انسان کی شکل میں ایک ایسی مخلوق موجود ہیں جو آپکی پوری عمر کے تین گننا سے بھی زیادہ کا وقت سوتے میں صرف کرتا ہیں اور ساتھ ساتھ یہ بتا دے کہ اس انسانی مخلوق کی پوری عمر کھربوں سال میں ہیں تو یقینن کیڑے کو یہ سب مذاق لگے گا کیوں کے کیڑا انسانی زندگی کا احاطہ نہیں کرسکتا کیوں کے کیڑے کی دو گھنٹے کی عمر اسکے اپنے دماغ میں ستر سال لگتے ہیں اور اسکا دماغ ٹائم کو اپنے دماغی سوچ سے ناپتا ہیں بلکل ویسا ہی ہم انسان سمجتے ہیں کے ہماری ایک عمر ہیں یعنی ستر سال کافی ٹائم ہیں اس میں بچپن .نوجوانی .بڑھاپا سب اتی ہیں .لیکن اپ یقین کیجئے ہماری یہ ستر سال کی یہ لمبھی عمر کائنات کی وسعتوں میں موجود مخلوقات کی نظروں میں سیکنڈوں سے کچھ زیادہ نہیں.ہم انکی نظروں میں کیڑوں سے بھی چھوٹے ہیں..اگر کوئی انسان کائنات کی ان وسعتوں تک رسائی حاصل کرلے اور ادھر صرف ایک گھنٹہ گزار کر واپس زمین پر آجاۓ تو زمین پر پانچ سو سال سے بھی زیادہ گزار چکے ہونگے..ہمارے دماغ اس قبل نہیں کے ہم کائنات کی وسعتوں میں موجود ان رازوں تک رسائی حاصل کرسکے کیوں کہ ہم کیڑا کی طرح سوچتیں ہیں..کیوں کہ کیڑا صرف دو گھنٹے کی عمر میں کیسے انسان کی ستر سال کی زندگی کا احاطہ کرسکتا ہیں..جبکے کیڑے کو اسکی عمر بڑی لمبی لگتی ہیں.ہم انسان بھی ٹائم اور سپیس کو اس سوچ سے ناپتے ہیں چونکے ہماری عمر کیڑے کی طرح دو گھنٹے جیسے ہوتی ہیں تو اس وجہ سے کائنات کی وہ وسعت ہماری سمجھ میں نہیں اتی ....یہ آرٹیکل زید و بکر کے لئے اشارہ ہیں کہ ہماری پوری عمر کی مثال کسی اور جگا ایک سیکنڈ سے بھی کم ہیں.اگر آپکو میری بات سمجھ میں نہیں ائی تو پھر سمجھ لیجئے گا کے اپ زمین پر موجود ان سب کیڑوں مکوڑوں میں سے ایک کیڑا ہو .......

Arman Khan
About the Author: Arman Khan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.