بھارت سمیت دنیا بھر میں جہاں ایک جانب مسلمانوں کو ظلم
اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے وہیں مسلمان بغیر کسی مذہب یا قوم کی
تفریق کے انسانوں کی مدد اور بہادری کی ایسی مثالیں بھی قائم کر رہے ہیں جو
کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں-
|
|
ایسی ہی مسلمان نوجوان کی جانب سے مدد کی ایک مثال گزشتہ دنوں بھارت کے شہر
چنئی کے علاقے اورا پکم میں اس وقت دیکھنے کو ملی جہاں تقریباً 400 خاندان
سیلابی ریلے میں پھنسے ہوئے تھے اور کوئی حکومتی اہلکار ان کی مدد کو تیار
نہ تھا اور نہ ہی دور تک کا ان کا نام و نشان موجود تھا- دوسری جانب ان
مصیبت کے شکار افراد میں ایک حاملہ خاتون چترا اور ان کے شوہر موہن بھی
موجود تھے-
ایسے کڑے وقت میں ایک یونس نامی مسلمان اپنے نوجوان دوستوں کے ہمراہ کشتیاں
لے کر ان افراد تک پہنچا اور ان نوجوانوں نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر
حاملہ خاتون سمیت ان تمام افراد کی جانیں بچائیں- دو روز بعد حاملہ خاتون
کے ہاں ایک بچی کی پیدائش ہوئی اور خاتون کے شوہر نے اس مسلمان نوجوان کے
جذبے کو سراہتے ہوئے اس بچی کا نام “ یونس “ رکھ دیا-
موہن کا کہنا ہے کہ “ یہ ایک ایسا وقت تھا جب ہماری حکومت نے بھی ہمارا
ساتھ چھوڑ دیا اور ایسے میں اس مسلمان نوجوان اور اس کے ساتھیوں نے اپنی
جان کی پرواہ کیے بغیر ہماری مدد کی ہے“-
“ اگر اس روز یہ نوجوان ہماری جان نہ بچاتے تو شاید یہ نومولود بچی بھی اس
دنیا میں نہ آپاتی“-
|
|
موہن نے یونس کے نام ایک پیغام بھی تحریر کیا ہے جس میں اسے بچی کی پیدائش
کی اطلاع٬ اس کے خصوصی نام کے علاوہ اس خواہش کا اظہار بھی کیا گیا ہے کہ
وہ ایک دن اس بچی کو دیکھنے ضرور آئے“-
موہن نے اپنے پیغام میں یونس کو مخاطب کرتے ہوئے یہ بھی تحریر کیا ہے کہ “
ہمارے لئے آپ ہی لیڈر اور آپ ہی حکومت ہیں جناب۔ آپ ہی کے نظریے سے متاثرہو
کر میں نے اپنی آمدنی کا 50 فیصد غرباءکی مدد کے لئے وقف کرنا شروع کردیا
ہے۔ آپ عظیم ہیں جناب۔“
|