جعلی ڈگری کا حصول کیو نکر ممکن ہو

آپ لوگوں کو چو نکنے کی ضروت نہیں ایسا ہر وہ شخص سوچ سکتا ہے جس نے جعلی ڈگری کے ساتھ سو ٹڈ بوٹڈ مراعات یا فتہ کار بنگلے نوکر چا کر والی شخصیت کو دیکھا ہو ا ٓخر ان سب پر اختیار ہر شخص کا پیدا ئشی حق ہے اگر کہیں سے جعلی ڈگری دستیا ب ہو جا تی تو شائد وہ بھی ایسی شا ندار زندگی گزار سکتا تھا لیکن افسوس یہ ہو نہ سکا ۔ میرے پڑو سی کہتے ہیں اب تو جعلی ڈگری دستیاب ہے پھر تم نے خو مخواہ اپنے بچوں کواس قدر ہلکان کیا زندگی کی ساری جمع پو نجی فضول صرف کی اور ہا تھ بھی ایسا کچھ خا ص نہ آیا ،بقول شاعر اسے چھٹی نہ لی جس نے سبق یا د کیا

ہمارے ایک مرحوم و مغفور عزیزم جن کے بڑے ٹھا ٹھ باٹ تھے بڑے دھڑلے سے میز پر رکھی فا ئل مجھے دکھاتے ہو ئے فرماتے تھے عینی اس فائل میں میری زندگی بھر کی جمع پو نجی ہے میٹرک سے لے کر محکمہ کے ہیڈ بننے تک کی تما م جعلی ڈگر یا ں جس پر میں نے بڑی بھا گ دوڑ کی ہے پورے ساٹھ ہزار لگا ئے ہیں اس رقم کے تعین کے لئے قا رئین !یاد رہے یہ سولہ سال پیشتر کی کہانی ہے اب تو ان کے ساتھ ان کی کہانی بھی منوں مٹی تلے دب چکی ہے بس جی حق مغفرت کر ئے عجب آزاد مردتھا۔

ایسے میں اپنی وہ پرنسپل میرے سو چوں میں در آتی ہیں جب پنجا ب کے ایک گر لز کا لج میں گر یجو یشن کی تقریب اسنا د منقعد کی گئی تھی جس میں بطور مہما ن خصو صی اس زما نے کے ایک برسر اقتدا ر رکن اسمبلی کو اسنا دکی تقسیم کے لیے بلا یا گیا وز یر مو صو ف جب کا لج پہنچے اور با توں کے درمیا ن یہ عقدہ کھلا کہ وز یر مو صو ف خو د تعلیم کے میدان میں گر یجو یٹ سے کئی قدم پیچھے ہیں تو اصو ل پسند پرنسپل صا حبہ نے ان کے ہا تھوں اسنا دکی تقسیم پر ان سے معذ رت کرلی اورفر ما یا کہ جوانسان خود اس معیا ر سے کم تعلیم یا فتہ ہو اس کو کو ئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ اسنا دکی تقسیم کا حق ادا کر ئے ،وز یر مو صو ف توتقریب سے واپس چلے گئے مگر آج بھی اس اسنا دکی تقسیم کو یا د کر کے پرنسپل صا حبہ کے اصولی مو قف کو سر اہا جا تا ہے یہ وا قعہ حقیقت پرمبنی ہے اور اس واقعہ کے کر دار وز یر مو صوف بعد میں بھی وزارت کے عہدے پر بر اجمان ہوئے انھو ں نے الیکشن کس طرح جیتا ۔شا ئد انھو ں نے الیکشن جیتنے کے لیے عوامی زبا ن میں پکا کا م کرایا ہو گا یا پھر ان کی ڈگری بھی اس وقت تفشیشی مر احل میں ہو گی۔ آپ تصور کر یں یہ کس قدر افسو س ناک ا مر ہو سکتا ہے کہ ایک یو نیو رسٹی کے سر برا ہ کو وا ئس چا نسلر کہا جا تا ہے اور صوبے کا گو ر نرجو چا نسلر کہلا تا ہے ا ور اسکا کسی سیا سی پا رٹی سے تعلق بھی لا زمی ہو تا ہے اگر اس کی ڈگر ی خدانخو استہ جعلی نکل آئے تو پو رے ملک کو کس قدر خفت اور شرمند گی کا سامنا کر نا پڑ یگا پھر جعل سازی کو با قی کیا رہ جا ئے گا ۔

انہی سو چوں کے ساتھ چو نکہ میں ایک خا تون خانہ بھی ہوں تو کچن کا کام میرے فر ائض میں شامل ہے اس وقت میں برتن دھوتے انہی با غی سو چوں کے ساتھ کھڑکی کی جانب دیکھتی ہوں سامنے والے گھر کی چھت پر لگے پا کستانی پرچم پر حسب معمول میری نظر پڑتی ہے گھر کے مکینوں نے چودہ اگست کے بعد پر چم اتارنے کی زحمت ہی نہیں کی میں جب بھی اس پر چم کو دیکھتی ہوں مجھے اس کی آزادی پر رشک آتا ہے کیسے ہوا میں پھڑ پھڑا کر، لہرا کر شان بے نیازی سے استادہ ہے مجال ہے جو میں نے کبھی بانس میں لپٹے دیکھا ہو ،ہوا کا کوئی بھی رخ ہو یہ اسی انداز میں لہراتا ہے لیکن مجھے ایسا لگا اس وقت وہ مجھے دیکھ کرمسکرا رہا ہو بلکل ایسے ہی جیسے میرے بچپن میں اماں ،ابا میری کسی بے وقوفا نہ شکا یت پر مسکراتے رہتے تھے اپنے پیارے پر چم کی اس مسکرا ہٹ پر میں بھی ہلکی مسکان کے ساتھ اپنی بے وقوفا نہ سوچ پر جھینپ گئی ۔
Ainee Niazi
About the Author: Ainee Niazi Read More Articles by Ainee Niazi: 150 Articles with 147693 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.