دنیا میں سب تو نہیں لیکن بہت بڑی اکثریت وائٹ ہاؤس کے
بارے میں جانتی ہوگی جو کہ امریکی صدر کی رہائشگاہ ہے مگر باقی دنیا کے
رہنماء کہاں رہتے ہیں؟ اس میں حیرت کی بات نہیں کہ دنیا کے طاقتور ترین
افراد میں شامل سربراہ مملکت اور وزرائے اعظم وغیرہ پرتعیش گھروں میں رہتے
ہیں جو ان کی پوزیشن کے مطابق ہوتی ہیں۔ یہ محلات اور مکانات ہر ضروری چیز
سے لیس ہوتے ہیں یعنی ہیلی پیڈز سے لے کر انمول آرٹ کے شہہ پاروں تک۔ تو
ڈان کے توسط سے ٹوکیو کے امپرئیل پیلس جہاں جاپان کے شہنشاہ مقیم ہیں سے لے
کر پیرس کے ایلیسی پیلس تک یہاں چند عالمی رہنماﺅں کی پرتعیش رہائشگاہوں کو
پیش کیا جارہا ہے جن کو دیکھنا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا۔
|
برازیل
برازیل کے دارالحکومت برازیلیا میں پلاسیو دا الوردا وہاں کے صدر کی آفیشل
رہائشگاہ ہے۔ یہاں 1956 کے بعد سے منتخب ہونے والے تمام برازیلین صدور رہتے
آرہے ہیں۔ پانی کے تالاب میں اس کا عکس دیکھنے والوں کو دنگ کردیتا ہے اور
اسے برازیلین آرٹسٹ الفرڈو کیسھاٹی نے ڈیزائن کیا۔ اس گھر میں پرائیویٹ
سویٹس، بہت بڑا لیونگ روم اور ایک تہہ خانہ ہے جہاں اس کا آڈیٹوریم، گیم
روم، گوادام اور باورچی خانہ واقع ہے۔ |
|
فرانس
پیرس کا مقبول و معروف ایلیسی پیلس کو 1840 کے بعد سے فرانسیسی صدر کی
آفیشل رہائشگاہ کی حیثیت حاصل ہے۔ فرنچ صدر فرانکوئس ہولانڈ یہاں 2012 سے
مقیم ہیں۔ یہ محل 1722 میں تعمیر ہوا تھا اور یہاں سنہرے رنگ کا خوب
استعمال کیا گیا ہے خاص طور پر اس کے طرز تعمیر کی عکاسی ہال آف فیسٹیویٹیز
سے ہوتی ہے جہاں ہر فرنچ صدر اپنے عہدے کا حلف لیتا ہے جبکہ یہاں کانفرنسز
اور ظہرانوں کا بھی ایک آفیشل کمرہ ہے۔
|
|
جاپان
امپرئیل پیلس ٹوکیو کے وسط میں ایک وسیع پارک کے اندر واقع ہے جس کے گرد
گہری خندقیں اور پتھروں کی موٹی دیواریں ہیں۔ یہ جاپان کے شہنشاہ اور ان کے
خاندان کا گھر ہے۔
|
|
امریکا
وائٹ ہاؤس کے بارے میں تو سب کو ہی معلوم ہے کہ وہ واشنگٹن ڈی سی میں واقع
ہے اور یہ ممکنہ طور پر دنیا کی سب سے مقبول صدارتی رہائشگاہ ہے اور اوول
آفس صدر کا رسمی دفتر ہے جو کہ ممکنہ طور پر سب سے مقبول کمرہ ہے۔ اس کمرے
میں صدر اوبامہ سفارتکاروں، عملے، وفود اور سربرائے مملکتوں سے ملاقاتیں
کرتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں کھانے کے دو کمرے ہیں، ایک صدارتی خاندان اور
دوسرا عالمی رہنماﺅں کی دعوت کے لیے ہے۔ ان میں سے ایک کمرہ مشعل اوبامہ نے
رواں سال دوبارہ سجایا۔
|
|
تھائی لینڈ
کیتھڈرل پیلس بینکاک میں واقع ہے اور یہ تھائی بادشاہ بھومی بول ایدلیاویج
کی رہائشگاہ ہے جو پہلے بادشاہ ہیں جنھوں نے گرینڈ پیلس کی بجائے اسے اپنا
گھر بنایا۔ اس محل میں ایک فارم بھی موجود ہے جو شاہی زرعی منصوبوں کے لیے
وقف ہے جبکہ ایک اسکول بھی ہے جو شاہی خاندان اور عملے کے بچوں کے لیے ہے۔
|
|
ویت نام
ہنوئی میں واقع ایوان صدر کو 1906 میں فرانس کی جانب سے انڈو چائنا کے
گورنر جنرل کے لیے 1906 میں تعمیر کیا گیا۔ آج اسے صرف سرکاری دعوتوں کے
لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس محل کے ارگرد ایک تالاب موجود ہے جیسا
انڈوچائنا عہد کی متعدد فرانسیسی عمارات میں دیکھنے میں آتا ہے۔ اسے ایک
فرنچ آرکیٹکٹ نے ڈیزائن کیا اور اس کی عمارت میں یورپی انداز واضح ہے۔
|
|
برطانیہ
اگرچہ تیکنیکی طور پر وہ اپنے ملک کی رہنماء تو نہیں مگر ملکہ الزبتھ دوئم
لندن کے بکنگھم پیلس میں مقیم ہیں جو 1837 برطانوی شاہی خاندان کا گھر بنا
ہوا ہے۔ اس میں 775 کمرے ہیں جن میں سے 52 شاہی بیڈرومز، 188 عملے کے کمرے،
92 دفاتر اور 78 باتھ رومز شامل ہیں۔ ملکہ کے برعکس برطانوی وزرائے اعظم
ٹٰین ڈاؤننگ اسٹریٹ نامی گھر میں رہائش اختیار کرتے ہیں۔
|
|
ترکی
صدر رجب طیب اردوان کی رہائشگاہ جسے وائٹ پیلس کا نام دیا گیا ہے، انقرہ
میں تعمیر کی گئی۔ اس محل کی تعمیر 615 ملین ڈالرز سے ہوئی اور اس میں 11
سو سے زائد کمرے ہیں جو اسے وائٹ ہاﺅس سے بھی بڑا بناتے ہیں۔
|
|
جرمنی
برلن کے وسط میں واقع بیللیویو پیلس 1994 سے جرمنی کے صدر کی رہائشگاہ ہے۔
تاہم اس کی تعمیر 1785 میں فریڈرک دی گریٹ کے چھوٹے بھائی نے کی تھی، یہاں
کچھ عرصے اسکول بھی قائم رہا اور نازیوں کے عہد میں اسے میوزیم کا درجہ دیا
گیا تھا۔ |
|
اٹلی
روم میں موجود کیورینل پیلس اٹلی کے صدر کی تین رہائشگاہوں میں سے ایک ہے۔
یہ وائٹ ہاﺅس کے مقابلے میں بیس گنا بڑا ہے اور یہاں ماضی میں تیس پوپ، چار
اطالوی بادشاہ اور 12 صدور قیام کرچکے ہیں۔ موجودہ اطالوی صدر نے 1200
کمروں پر مشتمل اس 16 ویں صدی کے محل کو عوام کے لیے کھول دیا ہے کیونکہ وہ
یہاں بہت کم قیام کرتے ہیں اور اب یہاں اکثر آرٹ نمائشیں ہوتی رہتی ہیں۔ |
|