صدر پاکستان کی غیر شرعی اپیل

صدر پاکستان ممنون حسین نے علمائے کرام سے اپیل کی ہے کہ وہ سود کو حلال قرار دینے کیلئے کوئی گنجائش نکالیں کیونکہ سود کے بغیر ہمارا گذارہ مشکل ہی نہیں ناممکن ہوگیا ہے ۔واہ صدر صاحب آپ کی فہم وفراست،علمی وسعت پر قربان جاؤں کیا فرمایا آپ نے ،اس کی کیا داد دوں آپ کو،کیا سوچ ہے آپ کی؟ قارئین کرام یہ ہیں ہمارے ملک کے ایک اہم عہدے دار یعنی صدر پاکستان صاحب جن کا فرمان قوم کے سامنے ایسے وقت میں آیا جب صدر صاحب کی پارٹی ن لیگ کے قائد محترم جناب میاں نواز شریف نے پاکستان کو لبرل بنانے کا اعلان کر رکھا ہے ،شائد صدر محترم کو علم نہیں کہ سود کو اﷲ تعالیٰ نے حرام قرار دیا ہے اور قرآن کی روشنی میں جو سود سے باز نہیں آتے انھیں اﷲ ورسولؐ سے جنگ کیلئے تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے اس کی سب سے ہلکی کراہت یہ بیان ہوئی کہ سودی لین دین کرنیوالے ایسے ہیں جیسے وہ اپنی ماں کے ساتھ زنا کریں ۔حدود اﷲ ہونے کی حیثیت سے سود کو کوئی بھی عالم دین حلال قرار نہیں دے سکتا مگر نا جانے ہمارے ملک کے صدر کو کیا ہوگیا کہ انہوں نے ایسا بیان داغ دیا کہ ساری قوم یکدم سوچ میں پڑھ گئی کہ یہ کیسا بیان دے دیا ؟صدر ممنون حسین کی خدمت میں گذارش ہے کہ سود کی حرمت کا قانون کوئی پاکستان کا قانون نہیں ہے جسے جب چاہیں تبدیل کردیں ،جب چاہیں کھڈے لائن لگا کر نیا قانون لے آئیں جناب یہ تو حکم ربی ہے جس ریاست کا مسلمان حکمران مانے گاوہ اﷲ ورسولؐ کا دوست جو راہ فرار اختیار کرے گا وہ اﷲ ورسولؐ کا دشمن ،ان سے جنگ کرنے والا ہوگا ۔اب یہ فیصلہ صدر پاکستان ممنون حسین اور ان کے قائد میاں نواز شریف نے کرنا ہے کہ وہ اﷲ ورسول ؐ کا مطیع رہنا چاہتے ہیں یااﷲ ورسولؐ سے جنگ کرنا چاہتے ہیں ۔

ایسے بیان کا آنا بتا رہا ہے کہ ہمارے سیاستدانوں کو اسلامی معلومات کا مکمل ادارک نہیں اسی لئے اس طرح کے بیانات دئیے جا رہے ہیں ان سیاستدانوں کو چاہیے کہ جید علمائے کرام کی شاگردی حاصل کریں تاکہ انھیں اسلام کابنیاد ی علم ہوسکے ۔ایک مسلمان ریاست کے حکمران اس قدر اسلام سے نابلد ہوں گے ایسا تو سوچا بھی نہ تھا۔اس ظالمانہ نظام جمہوریت نے بالغ رائے دہندگی کے ناسور کو پروان چڑھا کر اقوام عالم پر جاہلوں کو مسلط کردیا ہے ہونا تو یہ چاہیے کہ اہل رائے سربراہ مملکت تشکیل دیں لیکن افسوس ایسا نہیں ہوسکا ،جب کم فہم،گناہوں کے رسیا،دین سے نابلد،مفادات کے اسیر ،دین سے کم لگاؤ رکھنے والوں کو یہ اختیار دوگئے تو نتیجتاً قیادت کرپٹ،اسلام سے نابلد ہونے کے ساتھ اسلام دشمن ہی ہوگی۔

سود کے حوالے سے بہت کچھ لکھا جا چکا ہے ہم تو یہاں پر حکومت کو یہ کہنا چاہتے ہیں سو دکسی قیمت پر حلال نہیں ہوسکتا اور ایک مسلمان ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ سودی معیشت کو ملک سے بے دخل کرے لیکن حکمرانوں کا خیال ہے کہ پاکستان کی معیشت سود کے بغیر نہیں چل سکتی دوسری طرف ملک پاکستان کی اہم ترین علمی ،دینی شخصیت مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی حمید اﷲ جان کا کہنا ہے کہ حکمران اگر سود ختم نہیں کرسکتے تو اقتدار سے الگ ہوجائیں علماء کرام ملک کو سودی معیشت سے پاک کرکے کامیابی سے چلا کر دکھائیں گے ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم دنیا کا سب سے بڑا مدارس کا نیٹ ورک کامیابی سے چلا سکتے ہیں تو اس ملک کو سود سے پاک کرکے اسلامی معاشی بنیادوں پر بھی چلانے کی صلاحیت رکھتے ہیں انہوں نے گذشتہ دنوں حرمت سود سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکمران سودی معیشت کا خاتمہ نہیں کرتے تو پھر اہلیان پاکستان کو حق حاصل ہے کہ وہ ان سود کے دلدادہ حکمرانوں کے خلاف ختم نبوت کی طرز پر تحریک لانچ کریں۔

سود کے خلاف کوئی منظم تحریک لانچ ہوتی ہے یا نہیں اتنا ضرور ہوا کہ قوم کو علم ہوگیا کہ پاکستان میں قرآن وسنت کو علمی طورپر سپریم اتھارٹی کا مقام حاصل نہیں، پاکستان میں قرآن وسنت کے ساتھ وہ مذاق ہورہا ہے جس کی امید نہیں تھی ۔ہمارے حکمران صبح وشام قرآن وسنت کے احکامات کی سرعام خلاف ورزی کرکے آئین پاکستان سے بھی بغاوت اور اس کا مقام بھی مجروح کر کے اﷲ ورسول ؐ کے ساتھ قوم کے بھی مجرم بن گئے ہیں ۔

یہ بات بھی اظہر من الشمس ہے کہ پاکستانی مسلمان ملک پاکستان میں اسلام کا نظام چاہتے ہیں قرآن وسنت کو سپریم اتھارٹی کے طورپر عملاً دیکھنا چاہتے ہیں اس سلسلے میں دینی قائدین کو چاہیے کہ وہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلام کا قلعہ بنانے کیلئے اختلافات سے بالا تر ہوکر منظم تحریک کا آغاز کریں تاکہ قوم کو دین سے نابلد ،نام نہاد سیاستدانوں سے نجات مل سکے۔
 
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 244767 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.