ڈاکٹرز مافیا

 یہ فلموں اور ڈراموں کی عرضی کہانی نہیں بلکہ حقیقت ہے کہ ہمارے ڈاکٹراب مافیا کا روپ دھار چکے ہیں۔ ان کے پاس اگر مردے کو لایا جائے تو یہ اپنے پیسوں کے لیے ان کو اپنے ہسپتال یا کلینک نماوارڈ میں چند گھنٹوں کے لیے داخل کرادیتے ہیں۔ ان کو لوٹنے کے بعد لواحقین کے حوالے کرتے ہیں۔ میں بذت خود تو ان ڈاکوؤں اور چوروں کو اچھا سمجھتا ہوں جو آپ کو روک کر آپ سے گاڑی، موبائل اور نقدی لے لیتے ہے۔بندے کو معلوم ہو جاتا ہے کہ اس نے مجھے لوٹ لیا ۔ اب جاکر میں نے نئی چیزیں خریدنی ہے اور چند دنوں کے بعد انسان بھول جاتا ہے لیکن ہمارے اب اکثر ڈاکٹرز مافیا کاروپ دھار چکے ہیں جن کے لیے مریض کی تکلیف اور علاج اہم نہیں بلکہ ان کے سامنے وہ پیسوں کا مشین ہے جس کے ذریعے ان سے پیسے نکلے جاتے ہیں ۔ ہمارے اکثر ڈاکٹر ز کا میڈ یسن کمپنیوں کے ساتھ ڈیل ہوئی ہوتی ہے جس میں ڈاکٹر ہر مر یض کووہی دوا تجو یز کر تا ہے ۔ یہ ڈیل صرف میڈیسن کمپنیوں کے ساتھ نہیں ہوئی ہے بلکہ یہ ڈیل تمام ڈیسٹ کرانے والوں کے ساتھ بھی ہوئی ہوتی ہے جس میں ڈاکٹرز کو اپنا حصہ شام کو ملتا ہے۔ ڈاکٹر اپنی کمیشن کی خاطر مریضوں کوکئی قسم کے ڈیسٹ لکھ دیتے ہیں ۔ جن کے ساتھ ان کی ڈیل ہوئی ہوتی ہے اسی کے پاس ڈاکٹر کا کارندہ آپ کو لے جاتا ہے۔

بد قسمتی سے یہ لوٹ کھسوٹ کا بازار کسی ایک صوبے یا شہر میں جاری نہیں بلکہ یہ مسئلہ پورے ملک کا ہے جس میں ڈاکٹروں نے قصبوں کاروپ دھار ہے اور مریض ان کے سامنے جانور ہے لیکن اگر صرف خیبر پختو نخوا کی بات کر یں اور خاص کر پشاور شہر کی جس میں سر کاری ڈاکٹر مر یضوں کاصرف پرا ئیویٹ پر یکٹس میں معائنہ کرتے ہیں جبکہ ہسپتالوں میں اسپشلسٹ ڈاکٹر مر یض نہیں دیکھتے وہ ان کے شان کے خلاف ہوتا ہے۔ پشاور میں کئی جگہوں صرف ڈاکٹروں کے لیے مخصوص ہے جس میں شام کے وقت دو تین گھنٹوں میں ایک اسپشلسٹ ڈاکٹر سو سے زیادہ مریضوں کا چیک آپ کرتے ہیں اور اٹھ سو ،ہزار فیس لے کر بھی مریض کو چند منٹ دیتے ہیں ۔میرا اپنا تجربہ کئی دفعہ یہ ہوا ہے کہ مریض علاج کے لیے ڈاکٹر کے پاس نہیں بلکہ محسوس ایسا ہوتا ہے کہ تھانے میں ایس ایچ او کے سامنے 302 کا مجرم کھڑا ہے۔ ڈاکٹر مر یضوں کو اپنی کمیشن کی خاطر دس سے پندرہ قسم کی دوائیاں لکھ دیتے ہے جبکہ دوائیوں کی پرچی میں زیادہ تر بیس نمبر دوائیاں لکھی ہوتی ہے۔پشاور کے مشہور ڈاکٹر بازار ڈبگری گارڈن سمیت ہر جگہ میں لوٹ کھسوٹ کا یہ بازار ہر وقت کھولا ہوتا ہے ۔اکثرخواتین اور لوگوں کو پیسوں کی خاطر ذبح یعنی آپریشن کراتے ہیں۔ سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے لوگ مجبوراً ان قصائیوں کے پاس جاتے ہیں اور یہ قصائی جیسے چاہے ان کو ذبح کر تے ہیں۔

تحر یک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ اب ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے ہم نے سر کاری ہسپتالوں کو ٹھیک کر نا ہے۔اور ڈاکٹر ز مافیاز کے خلاف اقدامات اٹھانے ہیں جو دوسال سے عدالتوں سے اسٹے آرڈر لیے ہوئے ہیں ۔ عوام نے ہمیں ووٹ دیا ہے ہم نے ہسپتالوں کا نظام ٹھیک کرنا ہے۔ عمران خان کا ہسپتالوں اور علاج کے حوالے سے خصوصی دلچسپی ہے ۔ان کی سوچ یہ ہے کہ سرکاری ہسپتالوں میں علاج مکمل فری ہو ۔ اسپشلسٹ ڈاکٹرز چوپیس گھنٹے ہسپتال میں موجود ہو اور عوام کی علاج عبادت سمجھ کر کیا جائے ۔ ڈاکٹروں کو مو جودہ تنخواہوں سے زیادہ دی جائے گی ۔دوسرے سہولیت بھی تمام میڈیکل اسٹاف کو ملے گی لیکن ڈیوٹی وہ اپنی پوری طرح ہسپتالوں میں کیا کر یں گے۔ اس طرح نہیں ہوگا کہ ڈاکٹر اپنی اٹھ گھنٹے ڈیوٹی میں دو گھنٹے سے بھی کم ہسپتال کو دیں وہ بھی اپنی پر ائیویٹ مر یضوں کے لیے مختص ہو۔ عمران خان کی سوچ ہے کہ ہم خیبر پختونخوا کے تما م سر کاری ہسپتالوں کو شو کت خانم جیسے بنائیں جس میں امیر غریب کا فرق ختم ہو جس میں علاج معالجے کی تمام سہولتیں مر یض کو فری ملے لیکن بد قسمتی سے ہمارے عدالتی نظام اور کرپٹ سسٹم کی وجہ سے وہ اپنے ان خواہشوں کو عملی جامہ پہنانے میں مشکلات کا شکار ہے ۔اپوزیشن جماعتیں بھی اس عمل میں عمران خان کا ساتھ نہیں دے رہی ہے جبکہ ڈاکٹرمافیازکے بعض گروپ بھی رکاوٹیں ڈالا رہے ہیں۔ جس میں سب کے مفادات شامل ہے ۔ ڈاکٹرز ہڑ تال شروع کر دیتے ہیں جس کا نقصان عوام کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ جوبھی ڈاکٹرز ڈیوٹی کے دوران ہڑتال پر جاتے ہیں ان کو ڈس مس کریں تاکہ عوام کو علاج میں مشکلات درپیش نہ آئیں۔

ایک اندازے کے مطابق بیس نمبر دوایؤں کی خرید وفروخت صرف خیبر پختونخوا میں اربوں کی سیل صر ف ایک مہینے میں ہوتی ہے۔جس میں بہت سے مافیاز کو اپنا حصہ ملتا ہے۔اب گزشتہ دنوں عمران خان نے جب یہ اعلان کیا اور بعض ڈاکٹروں کو مافیا کہا توا س پر ڈاکٹر سرپااحتجاج ہوگئے کہ ہم تو مسیحا ہے ہم مافیا نہیں کاش ڈاکٹر پاکستان میں حقیقی معنوں میں عوام کے لیے مسیحا بنا جائے۔ عمران خان اور ہر پاکستانی کی جس طرح خواہش ہے اور جو صرف چند فیصلوں سے ممکن ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کانظام ٹھیک ہو جائے تو یہ عمران خان کی خیبر پختونخوا کے لیے اعظیم کارنامہ ہوگا اور میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ آئند ہ کوئی بھی پارٹی تحر یک انصاف کو شکست نہیں دے سکتی بشر ط یہ کہ خود تحریک انصاف میں بعض ڈاکٹرز مافیا اور سیاسی مافیا عمران خان کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالے ۔ عمران خان آپ پختونخوا میں اور کچھ بھی نہ کر یں صرف ہسپتالوں کے نظام کو بہتر کریں تو عمر بھر غر یبوں کی دعاؤں سے آپ کامیاب ہوں گے اور اس عمل اور کوشش میں پورے صوبے کے غریب اور متوسط طبقہ آپ کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہوگا ۔ عمران اپ ہی نے ان مافیاز کو شکست دینی ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 201443 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More