ریحام اور ایان کی خبروں کی شوقین یہ میڈیا۔۔۔

انیس سو تہتر کو پیدا ہو نے والی ریحام خان ایک سال قبل میڈیا کی تو جہ کا مزکز نہیں تھی۔۔۔ وہ بی بی سی کی رپورٹر رہی تب بھی عام رپورٹر کی طرح ہی تھی۔ اس نے ایک فلم میں بھی کام کیا اور میڈیا نے کوئی توجہ نہ دی۔۔۔۔سا ل دو ہزار پندرہ کے ابتدائی مہینوں میں پاکستان کے مقبول ترین سیاسی رہنما عمران خان سے شادی کی خبروں نے اسکو شہرت کی بلندیوں تک پہنچا دیا۔ گو کہ یہ شادی سادگی سے ہو ئی مگر دھوم دھام اسکی بہت خوب ہو ئی۔۔میڈیا نے کئی کئی دن اسکی رپورٹنگ کی اور حال سنا تا رہا۔۔۔ ہم یعنی عام لوگ کئی کئی ہفتے بحث و مبا حثہ میں مبتلا رہے ۔۔۔وقت گزرتا گیا، اور حالات نے پلٹا کھایا، دونوں کی انڈرسٹنڈینگ برابر نہ ہو ئی اور بات ختم ہو گئی، دونوں جدا ہو گئے۔۔۔۔۔ مگر ہمارا میڈیا ہفتوں اسکی رپو رٹنگ دیتا رہا اور اب بھی دے رہا ہے۔۔۔حتیٰ کہ سماجی ویب سائیٹ کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے۔۔۔۔

دوسری محترمہ ایان علی جس کی عمر با ئیس سال بتائی جا تی ہے۔ منی لانڈرنگ کے حو الے سے شہرت پا ئی اور اپنی عمر سے کئی گنا تیز نکلی۔منی لا نڈرنگ کیس ایک حساس کیس ہو تا ہے، مگر ہماری میڈیا نے اس کیس میں پکڑی جانی والی ملزمہ کو ایک ہیروئن کے روپ میں پیش کیا۔ اور پل پل کی خبر دیتے رہے۔ اتنی نظر تو شہزادہ ولیم پر بھی نہیں رکھی جا تی ہو گی جتنی ہماری میڈیا نے بدنام زمانہ اس ماڈل کو دی۔۔۔۔ ایان علی کی منٹ منٹ کی خبر بریکنگ نیو ز دیتے رہے۔ منی لانڈر نگ ملکی معیشت کی جڑیں کھو کھلی کر دیتا ہے اور ملکی معاشی استحکام کو تتر بتر کر دیتا ہے۔ بجائے ان باتوں کے، ہم انہیں ہیروئن کی روپ میں اجا گرتے رہے۔

ان دو واقعات کے بعد اپ فیصلہ کیجئے کہ کیا ریحام خا ن کی شادی یا علیحدگی کیا پاکستان کے سرفہرست مسئلو ں میں سے پیچیدہ مسئلہ تھا۔ جس کی اتنی شہہ سرخیوں میں پذیرائی کی گئی؟ کیا یا ایان علی کی گاڑی کا پیچھا کرتے ہو ئے اسکی رپورٹنگ دینا ٰمیڈیا کی افضل ترین ذمہ داری تھی؟؟؟؟

ان ہی دنوں میں پنجاب میں قصور سیکس سکینڈل وقوع پذیر ہو ا۔۔۔میڈیا کہا ں گیا تھا؟؟؟؟ وزیر ستان میں ڈرون سے متاثر ہو نے والے معصوم ، نہتے لوگوں کی پل پل رپو رٹنگ کیوں نہیں کی گئی؟ جہیز کی بھاری بھر کم ڈیمانڈ سے شادی کی آس لگائے ہماری بہنیں اور جہیز کے خلاف لوگوں میں شعور بیدار کرنے کے بجائے ذاتی زندگی کی ڈسکشن کے یہ ڈرامے کیوں؟؟؟؟ ایک غریب آدمی کا پیچھا کرتی مہنگائی ، غریب کو کھاتی مہنگا ئی کی پل پل رپو رٹنگ کیوں نہیں کی جاتی اور اس پر حکومت کی پالیسیوں سے ایک عام آدمی کے تا ثرات کو کیوں نہیں دکھایا جا رہا؟۔۔۔۔

اب ذرا پاکستان سے نکل کر عالمی دنیا پر نظر دوڑائیں۔۔۔ دنیا کی میڈیا ہم پر دہشت گر کا لیبل لگا رہی ہے، اور ہما ری میڈیا ریحام او ر عمران کی ذاتی باتوں میں دلچسپی لے رہا ہے۔ دنیا ہم پر پو لیو کی وجہ سے دروازے بند کرنے کی قریب ہے ہماری میڈیا ایان علی کو ہیروئن کا روپ دے رہے ہیں۔۔۔

دور حا ضر میں میڈیاآنکھ ، زبان ، کان، بن چکی ہے۔ جس کی میڈیا مضبو ط ہو ، طاقت بھی اسکی دنیا بھی اسکی۔ دنیا اسی کی کنٹرول میں۔ ۔۔ آئے تھو ڑی سی جھلک دیکھتے ہیں۔

فرانس میں دھماکے ہو ئے، عالمی میڈیا نے بھر پو ر مذمت کی۔ اسے انسانیت کا قتل کہا۔ واقعی قابل مذمت ہے ، فلسطین میں ہر دوسرے تیسرے روز ایسے واقعات ہو تے رہتے ہیں، عالمی میڈیا کی کو ئی مثبت کو ریج نہیں۔ کیا فلسطین کے عوام کا قتل انسانیت کے قتل کے زمرے میں نہیں آتا؟؟؟؟ کیا پاکستان میں بم دھما کوں سے مرنے والوں کا جسم فرانس میں مرنے والوں کے جسم سے مخلتف ہیں؟

جسے ڈے این اے ٹیسٹ سے کلیئر کر کے انسانیت کے زمرے سے با ہر کر دیا جائے؟؟؟؟ کیا شام پر ہو نے والے حملوں میں بے گناہ انسان نہیں مر رہے؟ کیا یہاں پر انسانیت کی معنی و مفہوم بدل جا تے ہیں۔۔۔؟؟؟؟

عالمی میڈیا نے مسلمان کا روپ اس طرح بنا ڈالا کہ بس آگیا اور سب کو کھا جائے گا۔اور کیو ں نہ بنا ئے جب ہماری میڈیا بدنام زما نہ ایان علی کی رہائی کے بعد پل پل کی رپورٹنگ کو بریکنگ نیوز کے طور پر نشر کریں۔ اور انہیں دنو ں فرانس میں واقع حملوں کے پیش نظر چار ہزار پاکستانیوں کو واچ لسٹ میں رکھا گیا ہواور ہم کسی کی ذاتی زندگی کو ہفتوں تک بحث و مبا حثہ کا مو ضو ع بنا ئیں۔ اور ان پر ترجیح دیں۔۔۔۔

پاکستان میں معصوم طلبا کو بیدردی سے قتل کیا گیا۔ عالمی میڈیا نے پاکستان کو اور بھی دہشت گرد ملک قرار دیا۔ پاکستان کو ایک غیر محفوظ ملک قرار دیا۔ نقصان بھی ہمارا، اور الزامات بھی ہمارے سر پر۔۔۔۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم بری طرح پھنس چکے ہیں ۔۔۔ اسلام کے نام پر ہم پر دھماکے ہو رہے ہیں ، نقصان بھی ہمارا، اور دہشت گردی کا لیبل بھی ہم ہی پر۔۔۔ کیا خوب چال ہے۔۔۔ اور ہم نے مسلمانوں پر ظلم کو اجاگر کرنے کے بجائے ریحام خان، ایان علی کو شہہ سرخیوں میں رکھا۔۔ تو عالمی تناظر میں ہمارا حال کیو ں ایک یتیم سا نہ ہو، کوئی کیوں فلسطینیوں سے جاری ظلم پر افسوس کر ے گا کیو ں اپنی فیس بک کی پروفائل پیکچر پر فلسطین، شام، عراق ، پاکستان کا جھنڈا لہرائے گا۔۔۔ہماری میڈیا کو ذمہ داری اور عالمی میڈیا کو انصاف کا مظا ہرہ کر نا ہو گا۔۔۔۔

ایک بے گناہ کا قتل انسانیت کا قتل ہے چاہے وہ فلسطین کا ہو یا فرانس کا۔ دونوں کو ایک ہی پلڑے میں تو لا جائے۔ اور اس جانب تب ہی مثبت سو چا جا سکتا ہے جب ہماری میڈیا ذمہ داری کا مظا ہرہ کرے۔ اور تو اور ہم اپنے کشمیری بھا ئیوں سے ہو نے والے مظالم پر خاموش دکھا ئی دے رہیں اور ہفتہ دو ہفتہ میں کسی خاص یو م پر ۵ منٹ کا ایک پروگرام نشر کر دیتے ہیں جس کے مقابلے میں بھارت ہم سے کہیں آگے ہیں۔ اور ہم عالمی برادری کی ہمدردیاں سمیٹنے سے قاصر ہیں۔ یہ ہما ری میڈیا کا حال ہے۔
MUHAMMAD KASHIF  KHATTAK
About the Author: MUHAMMAD KASHIF KHATTAK Read More Articles by MUHAMMAD KASHIF KHATTAK: 33 Articles with 80227 views Currently a Research Scholar in a Well Reputed Agricultural University. .. View More