واشنگٹن میں فیصلوں کا اندا زہ اگلے ڈھائی، تین مہینوں میں ظا ہر ہو جائیں گے

وطن عزیز میں اندرونی و بیرونی سطح پر امن کو کئی طرح کے مختلف سطح پر خطرات در پیش ہیں 9/11 سے لے کر آج تک پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلا ف جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہا ہے پچا س ہزار سے زائد پاکستانی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں اور پانچ ہزار سے زائد فوجی جوان اور افسر جام شہادت نوش کر نے کی گراں قدر قربانی قوم کی آزادی اور جمہوریت کی سربلندی کے لیے پیش کر چکنے کے باوجود جنو بی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں ہر وقت ایک خطرناک جنگ کی حالت جاری ہے جس میں نہ صرف پاکستان کے ہمسایہ ممالک بلکہ مغرب کی بڑی طا قتیں بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کو "Do more" کہنے کی ترغیبات دینے کے لیے آواز اٹھا تی رہتی ہیں جبکہ ان قربانیوں میں پاکستا ن کا حصہ باقی تمام ممالک کے مجموعی قربانیوں کے حصہ سے کہیں زیادہ ہیں لیکن پھر بھی پاکستان سے ’’ڈومور‘‘ کی سفارشات واشنگٹن اور لند ن سے بلند ہو تی رہتی ہیں۔ اس ماحول میں ہمارے گردو پیش میں سکیورٹی کے مزید پھیلتے ہوئے خطرات کا جائزہ لینے کیلئے پاک فو ج کے سپہ سالارنے امریکی محکمہ دفاع اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے سینئر ترین عہدیداروں سے باہمی ملا قاتیں کیں
افواج پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف امریکہ کے سرکاری دورہ پر واشنگٹن کا کامیاب دورہ مکمل کرکے وطن واپس پہنچ چکے۔ پاکستان کو عالمی سطح کے موجودہ ماحول میں ہمارے خطہ میں بالعموم اور وطن عزیز میں اندرونی و بیرونی سطح پر امن کو کئی طرح کے مختلف سطح پر خطرات در پیش ہیں 9/11 سے لے کر آج تک پاکستان عالمی سطح پر دہشت گردی کے خلا ف جنگ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کر رہا ہے پچا س ہزار سے زائد پاکستانی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں اور پانچ ہزار سے زائد فوجی جوان اور افسر جام شہادت نوش کر نے کی گراں قدر قربانی قوم کی آزادی اور جمہوریت کی سربلندی کے لیے پیش کر چکنے کے باوجود جنو بی ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں ہر وقت ایک خطرناک جنگ کی حالت جاری ہے جس میں نہ صرف پاکستان کے ہمسایہ ممالک بلکہ مغرب کی بڑی طا قتیں بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کو "Do more" کہنے کی ترغیبات دینے کے لیے آواز اٹھا تی رہتی ہیں جبکہ ان قربانیوں میں پاکستا ن کا حصہ باقی تمام ممالک کے مجموعی قربانیوں کے حصہ سے کہیں زیادہ ہیں لیکن پھر بھی پاکستان سے ’’ڈومور‘‘ کی سفارشات واشنگٹن اور لند ن سے بلند ہو تی رہتی ہیں۔ اس ماحول میں ہمارے گردو پیش میں سکیورٹی کے مزید پھیلتے ہوئے خطرات کا جائزہ لینے کیلئے پاک فو ج کے سپہ سالارنے امریکی محکمہ دفاع اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے سینئر ترین عہدیداروں سے باہمی ملا قاتیں کیں اخبارات میں ان ملا قاتوں کی تفصیلات قارئین کرام تک پہنچتی رہتی ہیں لیکن اگر گستاخی نہ ہو تو بعض اخباری حلقوں سے جن میں بعض معتبر نام بھی درج ہو تے ہیں اُنکی طرف سے حالات کی سنگینی سے ہٹ کر غیر متعلقہ امور کو زیر بحث لانا کچھ عجیب سا لگتا ہے مثال کے طور پر کسی محب وطن پاکستانی نے سوال اٹھایا ہے کہ ’’کیا چیف آف آرمی سٹا ف جنرل راحیل شریف حکومت سے اجازت لے کر امریکہ کے دورہ پر گئے ہیں‘‘ جسکے جواب میں کہا گیاہے ’’ایسی اجازت کی کوئی خا ص ضرورت نہیں ہے‘‘ راقم کے خیال میںکیا یہ بہتر نہیں تھا کہ ایسے بے معنی اور بے تُکے سوالات و جوابات کو شائع کر نے سے اجتنا ب کیا جا ئے کیونکہ ان کی کوئی حقیقت نہیں ہے بعض احباب نے یہ بھی سوال اٹھایا ہے کہ جنرل راحیل شریف اور پینٹاگون و سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے مختلف عہدیداروں کے درمیان ملا قاتوں میں پیرس پر دہشتگردی کے حملہ کے بارے میں کیوں پردہ پوشی سے کام لیا گیا ہے۔‘‘ بھا ئی صا حب! کیا یہ ضروری ہے کہ وہ بات سارے افسانے میں جس کا ذکر نہ ہو واقعی نہیں کی گئی کیونکہ یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ ایسی شائع نہ کی گئی بات چیت ایسی حساس نوعیت کی ہو کہ اُسکا ذکر فی الفور کرنا غیر ضروری یا سکیورٹی کے لحاظ سے نامناسب ہو اس سلسلہ میں اگر اجازت ہو تو اتنا عرض کر دو کہ جس بلند اور حساس ترین سطح پر جنر ل راحیل شریف کی موجودہ ملا قاتیں امریکن قیادت سے ہوءی ہیں وہ باضابطہ خود ایک روزمرہ کا معمول کا عمل نہیں ہے اور یہ کہنے میں ذرہ برابر تعمل نہیں کہ جو اصل تبادلہ خیال یا فیصلے واشنگٹن میں ہوءے وہ اس قدر دوررس تاریخی اہمیت کے باہمی فیصلےایسے مثبت ثابت ہوں گے جن کا بہت عر صہ تک پبلک اظہار یا اعلان ممکن نہ ہو۔ قارئین کرام کو فکرمند نہیں ہونا چاہیے کیونکہ اعلی ٰ ترین سطح کی حساس میٹنگز کے فیصلے بعض دفاعی، طویل مدت تک صیغہ راز میں رہتے ہیں کیونکہ یہ حساس ڈپلومیسی کا تقاضا ہیں۔ ہاں اتنا کہا جا سکتا ہے کہ واشنگٹن میں ہونے والے حالیہ فیصلوں کا اندا زہ ان اشاروں سے ضرور لگایا جا سکے گا جو اگلے ڈھائی یا تین مہینوں میں ظا ہر ہونا شروع ہو جائیں گے۔

کون نہیں جانتا کہ گزشتہ چند دنوں سے دہشت گردی کے حوالے سے سب سے بڑی خبر فرانس کے دارالحکومت پیر س پر داعش کی طرف سے وہ دہشت خیز حملہ ہے جس نے 9/11 کی طرح پوری دنیا کو چونکا کر رکھ دیا ہے کہ یہ قیامت کیسے اور کیونکر یورپ کے دل پر بجلی کی طرح بر پا ہو گئی پوری دنیا سکتہ میں آ گئی فوری طور پر پورے ملک فرانس میں جہاں جمہوریت مملکت کی رگوں میں خو ن کی طرح بہتی اور دھڑکتی ہے وہاں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے جمہوریت کی ضد ،کر فیو کا نظام نا فذ کر دیا گیا ملک کے اندر آ نے اور با ہر جا نے والے تمام راستے سیل کر دئیے گئے۔ یہاں تک کہ پورے ملک میں تمام ہوائی اڈوں پر کھڑے مسا فروں سے بھرے فضا کے لیے تیار ہوائی جہازوں کو ٹیک آف کر نے سے سکیورٹی کی بنیاد پر روک دیا گیا جو پروازیں با ہر سے آ رہی تھیں انہیں لینڈنگ سے روک دیا گیا پیرس کی پارلیمنٹ اور جمہوریت کے چمپءن نے انسانی حقو ق پر رخنہ اندازی کی کوئی آواز نہیں اٹھائی۔ فرانس کی قو می سلامتی فرانسیسی افراد یا جمہوری اداروں کی آزادی اور دیگر حقو ق سے کہیں زیادہ بالا تر سمجھی جا تی تھیں اس لیے فرانسیسی میڈیا کے کسی رپورٹر و اخبار نویس یا ادارے نے قو می سلامتی کے لیے اٹھائے گئے شدید ترین اقدامات پر کوئی اعترا ض نہیں کیا اور پوری دنیا کے رہنماؤں اور انسانی حقو ق کے علمبرداروں یا انفرادی طور پر کسی ایک فرد نے بھی دہشت گردی کے اس غیر اخلاقی و غیر انسانی اور جنگل کے حیوانی و غیر قانونی دہشت گردی کے اقدام کے بارے میں حملہ آور دہشت گردوں کو جنگل کے بھیڑیوں کے سوا کسی اور سلوک کا حق دار نہیں ٹھہرایا۔ دنیا بھر کی ’’مہذب اور جمہوری آبادی نے اس امر پر اتفاق رائے کا اظہار کیا ہے کہ روح زمین پر انسان نے اپنے ہزاروں سال کے ارتقائی عمل میں سے گزرنے کے بعد ترقی کا وہ بلند بالا مقام حاصل کر لیا ہے جہاں انسان آج کھڑا ہے اس موقع پر جہاں ایک طرف کرۂ عرض کے پانچوں براعظموں میں جہاں کہیں بھی انسان آباد ہیں انہوں نے پیرس پر ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے واقعہ کی پوری شدت کے ساتھ مذمت کی ہو گی اور تمام حکومتوں اور ذرائع ابلاغ میں اس امر پر اتفا ق کیا ہے کہ ایسے واقعا ت کے دوبارہ رونما ہونے کو روکنے میں انسانی معاشرہ اور حکو متیں اپنے تمام وسائل کو استعمال میں لا تے ہوئے ایسے واقعات کی بنیادوں اور جڑوں کا خاتمہ کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں گے۔
Mian Khalid Jamil {Official}
About the Author: Mian Khalid Jamil {Official} Read More Articles by Mian Khalid Jamil {Official}: 361 Articles with 298578 views Professional columnist/ Political & Defence analyst / Researcher/ Script writer/ Economy expert/ Pak Army & ISI defender/ Electronic, Print, Social me.. View More