معروف شخصیات٬ دنیا کی چند اہم اور مہنگی ترین طلاقیں

شادی ایک ایسا بندھن ہے جس میں دو افراد ایک دوسرے کے پیار،جذبات اور زندگی میں خوشگوار تبدیلی کرنے کی جانب بڑھتے ہیں۔ہمارے معاشرتی اقدار میں شادی ایک’’سمجھوتہ‘‘ ہے جو لوگ اپنے شریک حیات سے یہ’’سمجھوتہ‘‘ (Compromise)کرلیتے ہیں‘ایک دوسرے کی معمولی سی معمولی غلطیوں پر درگزر اور غیر معمولی غلطیوں پر تہذیب کے دائرے میں سمجھاتے ہیں اُن کی شادی ناصرف قائم ودائم رہتی ہے بلکہ دنیا کے لیے مثالی عملی نمونہ بھی بن جاتی ہے اور اس کے برعکس جو لوگ’’سمجھوتہ ‘‘نہیں کرپاتے تو اس کا انجام بالآخر علیحدگی ہی پر ہوتا ہے۔ دراصل’’سمجھوتہ‘‘شادی کو بچانے کے لیے اور گھر کے ماحول کو اس کی عملی شکل میں واپس لانے کے لیے بہت حد تک کامیاب رہتا ہے اور اس کی بدولت طلاق کی شرح میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔درحقیقت میاں بیوی کا رشتہ اعتماد کی بنیاد پر قائم رہتا ہے‘ جب دونوں فریقین میں اعتماد اور بھروسے کی کمی ہوتی ہے۔عدم برداشت اور قربانی دینے کے عزم میں کمی واقع ہونے سے ’’طلاق/خلع‘‘ جیسے واقعات ہی وقوع پزیر ہوتے ہیں۔ مختلف طبقوں(کلاسز) میں’’طلاق‘‘ دینے یا’’خلع‘‘لینے کی کئی وجوہات ہیں جس کی بناء پر اُن کے اثرات بھی مختلف نوعیت کے ہیں جیسے متوسط طبقے میں میاں بیوی کی علیحدگی کی وجوہات بیوی یا شوہر کا شکی مزاج ہونا، جلدبازی کی شادی، شوہر کا منشیات کا عادی ہونا اور این جی اوز کی جانب سے خاتونِ خانہ کو حقوقِ نسواں کی آگاہی مہم کے نام پر خانگی ماحول میں بغاوت پر اکسانا شامل ہیں‘جب کہ اِن سب سے بڑھ کر متوسط طبقے میں معاشی مسائل سب بڑی اور اہم وجہ ہے۔ متوسط طبقے میں ’’طلاق ‘‘یا’’خلع‘‘دو خاندانوں کی تباہی کے ساتھ ساتھ سب سے زیادہ اولاد کو متاثر کرتی ہے۔ طلاق جیسا انتہائی قدم اٹھانے والے لمحے بھر کو بھی اِس بات پر غور نہیں کرتے کہ اُن کا ایسا فعل اُن کی اولاد پر کیا نتائج مرتب کرے گا نتیجتاً اُن کے بچوں کی زندگی تباہ ہوجاتی ہے اور وہ احساسِ کمتری اور نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ طلاق کی وجہ سے جہاں اولاد ماں اور باپ کی محبت و شفقت سے محروم ہوجاتی ہیں وہاں یہ محرومی بچوں کو جرائم کی طرف راغب کرنے کا سبب بنتی ہے۔ اکثر اوقات’’طلاق‘‘ خودکشی اور قتل کا سبب بھی بن جاتی ہے جن والدین کے درمیان طلاق واقع ہوجاتی ہے اْن کے بچے معمول کی زندگی گزارنے کے قابل نہیں رہتے،وہ عدم توازن،عدم برداشت اور عدم تحفظ کا شکار ہوجاتے ہیں، اْن کی تعلیمی اور معاشرتی کارکردگی شدید متاثر ہوتی ہے اور اْن میں اعتماد اور خودداری کا فقدان ہو جاتاہے۔ جس سے معاشرتی ماحول خاموشی سے خطرناک حد تک متاثر ہوتا ہے۔
 

image


عام آدمی کی طلاق کے تو کئی جواز بنائے اور بتائے جاسکتے ہیں مگر مشہور اور خوشحال لاکھوں لوگوں کے دلوں کی دھڑکن رول ماڈلز کی شادیاں کیوں ناکام یا مردہ ہوجاتی ہیں کیونکہ ایلیٹ کلاس کے ایسے افراد کو تو کسی بھی قسم کے معاشی مسائل کا سامنا نہیں ہوتا اور نہ ہی کسی قسم کے گھریلو دباؤ کا۔پھر آخر وہ کیا وجوہات ہیں جب دنیا بھر کی اہم شخصیات میں بڑی اور مہنگی طلاقیں ہوتی ہیں۔ راقم کے نزدیک شاید ایسی شادیوں میں توازن کی کمی ہے۔ جہاں شادی میں’’سمجھوتہ‘‘ایک اہم جز ہے اسی طرح شادی میں ’’توازن‘‘ کی بھی اپنی ایک اہمیت ہے۔شوہر اور بیوی دونوں کی برابر آزادی ہے۔دنیا میں اہم شخصیات میں’’طلاقوں‘‘کی اہم وجوہات میں’’شوہر اپنی بیوی یا بیوی کو اس کے شوہر سے زیادہ غلبہ حاصل کرنے کی کوشش کرنا ہے اور اِس غلبہ حاصل کرنے کی کوشش میں مسائل جنم لیتے ہیں۔فیصلہ سازی کی طاقت ایک شخص کے ہاتھ میں نہیں ہونا چاہئے اور دونوں ایک دوسرے کو ان کی زندگی پر اثر انداز اہم فیصلے کرنے سے پہلے مشورہ کرنا چاہئے‘‘ شامل ہیں جب کہ اِن بڑی طلاقوں میں ایک اہم وجہ جس سے کوئی منکر نہیں ہو سکتا،وہ ہے!!سکینڈل!!۔۔سکینڈلز چاہے من گھڑت ہوں یا حقیقت پر مبنی،اِن کا انجام ’’طلاق‘‘یا ’’علیحدگی‘‘پر ہی منتج ہو تا ہے۔ حال ہی میں پاکستان میں دو بڑی شخصیات کے مابین’’طلاق‘‘کا اہم واقعہ رونما ہوا اور یہ طلاق ہوئی پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان اور اُن کی اہلیہ ریحام خان کے درمیان اور یہ واقعہ ایسے وقت رونما ہوا جب اگلے روز پاکستان کے دو صوبوں پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی انتخابات ہونا تھے۔خیر اس طلاق کی کیا وجہ تھی۔یہ تو قارئین اِن صفحات کے ملاحظہ کے دوران یا مستقبل قریب میں تفصیلات کے انکشافات سے آگاہ ہو ہی جائیں گے۔فی الحال ہم اِن صفحات پر چند ایک مشہور اور مہنگی طلاقوں کا ذکر کریں گے۔

عمران خان، جمائما خان، ریحام خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے بیرونِ ملک براڈ کاسٹنگ کے شعبے سے وابستہ حسین و جمیل مگر عمر رسیدہ(دو بچوں کی ماں اور طلاق یافتہ)ریحام خان سے جنوری 2015 میں شادی کی اور تقریباً 09ماہ کے بعد اِن دونوں صاحبان کے درمیان طلاق ہوگئی۔عمران خان اور ریحام خان کے درمیان طلاق کا معاملہ 18 کروڑ روپے میں طے پانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ریحام خان کو طلاق کے بعد کروڑوں روپے مالیت کے زیورات اور اثاثے ملیں گے۔ ریحام خان کو شادی کے وقت ملنے والے زیورات اور دیگر چیزوں کی مجموعی مالیت 18 کروڑ روپے بنتی ہے اور طلاق کے بعد ان سے یہ تمام چیزیں واپس نہ لینے کا فیصلہ کرتے ہوئے یہ تمام چیزیں 18کروڑ روپے میں ایڈجسٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔باہمی رضامندی سے طلاق کا فیصلہ 10 روز قبل ہوا اور اس دوران صلح کی تمام کوششیں بھی ناکام ہو گئیں۔م زید قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ قبل ازیں عمران خان نے برطانوی ارب پتی سر جیمز گولڈ سمتھ کی بیٹی جمائما گولڈ سمتھ سے1995میں شادی کی۔نرم ونازک مِس جمائما گولڈ سمتھ نے شادی کے وقت عمران خان کے کہنے پر، محبت کی خاطر یا اسلام سے متاثر ہوکر قبولِ اسلام کیا۔اسلام قبول کرنے کے بعد جمائما گولڈ سمتھ نے اپنا نام تبدیل کر کے جمائما خان رکھ لیا۔ جمائما خان سے عمران خان نیازی کے دو بیٹے ہوئے لیکن یہ شادی تقریباً 09سال چلی اور اِن دونوں شخصیات عمران خان اور جمائما خان کے درمیان 2004 میں حکومتی شخصیات کے رویہ اور بعض دیگر وجوہات کی بناء پر اِس جوڑے میں علیحدگی واقع ہوگئی۔مذکورہ دونوں شادیوں میں عمران خان کی زندگی ہندسہ 09 پر منجمند سی ہوگئی یعنی کہ خان صاحب کی زندگی میں جمائما خان 09 سال اور ریحام خان صرف09 ماہ ہی گزار سکیں اور حسین یادوں کو لے کر الوداع ہوگئیں۔
 

image


بہرحال اسی طرح دوسری اہم شخصیات کی اہم طلاقوں کا جائزہ پیشِ خدمت ہے۔

اندراگاندھی، فیروز جہانگیر

بھارت کی اندراگاندھی اور فیروز جہانگیر نے محبت کی شادی کی تھی لیکن اس کا انجام کچھ اچھا نہیں ہوا۔ نہرو کی بیوی اور اندرا کی ماں کملا نہرو کا ٹی بی کے مرض سے سویزرلینڈ میں انتقال ہوچکا تھا،فیروز جہانگیر نے اندرا گاندھی کی ماں کی تیمارداری کی تھی۔ اندرا گاندھی بھی فیروز جہانگیر کی طرح لندن میں زیرِ تعلیم تھیں اور اس بیچ دونوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملا۔آخر کار یہ قربت پہلے محبت اور پھر رشتے میں بدل گئی۔ہندوم صنف کے این راؤ کے بیان کے مطابق اندرا گاندھی اور فیروز جہانگیر نے لندن کی ایک مسجد میں جاکر نکاح کر لیا تھا۔اس کے لئے اندرا گاندھی کو اسلام قبول کرنا پڑا تھا مگر مسٹر کے این راؤ نے اپنے دعوے کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے۔مذکورہ کتاب کے مطابق جب ان حالات کی خبر مہاتما گاندھی کو ملی تو انھوں نے فوراً دونوں کو بھارت بلوایا اور ان کی شادی ویدک طریقے سے کرائی۔ انھوں نے فیروز جہانگیر خان کا نام تبدیل کرا کر فیروز جہانگیر گاندھی کرایا۔دیگر مصنفین کی رائے میں جواہر لعل نہرو کی بیٹی اندرا گاندھی اور فیروزجہانگیر نے 1942 میں’’ہندوستان چھوڑ دو‘‘ تحریک میں چھ ماہ ایک ساتھ جیل کاٹی اور اس دوران ایک دوسرے کو پسند کرنے لگے۔نہرو اس شادی کے حق میں نہیں تھے ،جس کے پیچھے ان کے سیاسی مفادات تھے۔تاریخی شواہد کے مطابق راجیو گاندھی کی پیدائش کے بعد اختلافات کے سبب اندرا گاندھی اور فیروزجہانگیر گاندھی الگ ہوگئے تھے۔مصنف کے این راؤ نے لکھا ہے کہ سنجے گاندھی، فیروز گاندھی کی اولاد نہیں ہیں۔فیروز کی توجہ صحافت میں بڑھ چلی اس کے علاوہ فیروز کا شمار جیالے کانگریسیوں میں ہوتا تھا۔جبکہ اندرا گاندھی باپ کی پولٹیکل سیکریٹری بن گئیں۔1958میں فیروز جہانگیر کو وقتاً فوقتاً دل کے دورے پڑے جس سے وہ انتقال کر گئے۔

ذوالفقار علی بھٹو، شیریں بیگم
پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی اور پہلے چیئرمین، پرجوش مقرر ذوالفقار علی بھٹو کی پہلی شادی اُن کی عمر سے کئی بڑی کزن شیریں امیر بیگم سے ہوئی۔بھٹو کی پہلی دلہن شیریں امیر بیگم اپنے جہیز میں ایک بڑی جاگیر بھی لے کر آئی۔ راقم الحروف جب تعلیمی دور میں تھا تب ایک انٹرویو جو غالباً 1998میں ایک روزنامہ میں شائع ہوا۔جس میں شیریں امیر بیگم نے خود کہا تھاکہ؛
’’نصرت سے شادی کرنے سے پہلے (بھٹو)میرے پاس آیا۔اس سے پہلے کہ وہ کچھ کہتا میں نے کہا مجھے کوئی اعتراض نہیں۔تمہاری خوشی ہے تو میں بھی خوش۔جب کبھی کوئی اس کے اور نصرت کے جھگڑے کی خبر دیتا تو میرے دل کو بہت تکلیف ہوتی۔جب (ذوالفقار علی بھٹو)1970کا الیکشن جیتا تو لوگ اسے بار بار ہاروں سے لاد دیتے۔وہ ہر تھوڑی دیر بعد اندر آتا اور یہ ہار میرے گلے میں ڈال جاتا۔بیرونِ ملک جاتا تو میرے لیے کوئی نہ کوئی تحفہ ضرور لاتا۔ ایک دو دفعہ مَیں راولپنڈی میں پرائم منسٹر ہاؤس میں بھی جا کے رہی۔وہ بعد میں بھی بلاتا رہا مگر یہ سوچ کر نہیں جاتی تھی کہ مصروف آدمی ہے مصروف ہی رہنے دو۔بے نظیر بھٹو ،مرتضیٰ بھٹو اور شاہنواز بھٹو عید پر ضرور ملنے آتے۔ بھٹو خود بھی عید کی نماز کے بعد ضرور آتا۔ جب کبھی نصرت نوڈیرو آتی تو وہ بھی ملتی۔میرے لیے یہی خوشی کی بہت تھی۔جب کورٹ نے فیصلہ کر دیا تو میں قلندر کے مزار پر سب عورتوں کے ساتھ گئی۔پتہ نہیں قلندر نے کیوں نہیں سنی۔۔‘‘ فوجی آمر جنرل ضیاء الحق نے ہی ان کو بھٹو کی بڑی بیگم کی حیثیت سے ذوالفقار علی بھٹو سے راولپنڈی جیل میں آخری ملاقات کی اجازت دی تھی۔کہا جاتا ہے کہ امیر بیگم کی بھٹو صاحب سے آخری ملاقات 26 مارچ 1979کو ہوئی۔ نو روز بعد بھٹو صاحب کو پھانسی دے دی گئی۔مگر امیر بیگم کے لیے بھٹو کے دل میں بے حد پیار تھا لیکن اس پیار کو ناجانے کیا ہوا جو علیحدگی ہو گئی۔

شہزادہ چارلس، شہزادی ڈیانا
شہزادی ڈیانا کی برطانوی ولی عہد شہزادہ چارلس کے ساتھ جولائی 1981ء میں شادی ہوئی۔ایک سال بعد ہی شہزادہ ولیم اور اس کے دو سال بعد شہزادہ ہیری کی ولادت ہوئی۔ لیڈی ڈیانا اس وقت 20 برس کی تھیں۔ تاہم کچھ ہی عرصے کے بعد میاں بیوی میں اختلافات پیدا ہونا شروع ہو گئے تھے۔کہا جاتا ہے کہ لیڈی ڈیانا کو علم ہوگیا کہ شہزادہ چارلس کے اپنی ایک دوست کمیلا پارکر باؤلز سے مراسم ہیں حالانکہ مغربی معاشرے میں ایسی دوستیوں کو معیوب نہیں سمجھا جاتا لیکن شہزادی ڈیانا کو یہ بات گراں گزری اور شہزادہ حضور کو خود پر تنقید برداشت نہیں ہوئی اور اُنھوں نے اپنی آزادی میں فرق محسوس کیا۔جس پر شہزادی ڈیانا نے کہا تھاکہ:’’وہاں سب کچھ تھا لیکن میرا وہاں دَم گھٹتا تھا‘‘۔بالآخر دونوں فریقین نے 1993میں علیحدگی اختیار کی اور پھر03سال بعد1996میں ایک دوسرے سے طلاق لے لی۔جب کہ شہزادی ڈیانا31اگست1997کو فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں اپنے ساتھی ڈوڈی الفائد کے ہمراہ ایک کار حادثے میں ہلاک ہو گئیں۔ اس حادثے میں گاڑی کا ڈرائیور ہینری پال بھی مارا گیا تھا۔بعدازاں شہزادہ چارلز(چارلس)نے اپنی دیرینہ دوست کمیلا پارکر باؤلز سے 2005م یں دوسری شادی کرلی۔
 

image


نریندر مودی، جشودا بین
بھارت کے موجودہ وزیراعظم اور بھارتی گجرات کے سابقہ وزیرِ اعلیٰ نریندر مودی کی جشودا بین کے مابین51 سال پہلے1964میں شادی ہوئی۔ یہ حضرات صرف 03 مہینے ساتھ رہے۔جبکہ اِن کی آخری ملاقات 47 برس پہلے 1968میں ہوئی۔نریندر مودی کے منہ سے کسی نے جشودا بین کا نام دو مرتبہ سے زیادہ نہیں سنا۔بھارتی اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق جشودا بین آج بھی ایک کمرے کے کوارٹر میں مبلغ 14 ہزار روپے ماہانہ کی پنشن پر گزارہ کر رہی ہے اور کوئی امکان نہیں دونوں کا زندگی میں کبھی آمنا سامنا ہو مگر دستاویزات میں اب بھی جشودا بین‘نریندرمودی کی بیوی ہے اور وہ شوہر۔۔

نیلسن روہیلا منڈیلا
افریقی نیشنل کانگریس کی فوجی گروپ کے سربراہ،جنوبی افریقہ میں نسلی امتیاز کے کٹر مخالف،سیاہ فاموں سے برتے جانے والے نسلی امتیاز کے خلاف برسر پیکار،جنوبی افریقہ کے سابق اور پہلے جمہوری منتخب صدر نیلسن روہیلا منڈیلا جو 99-1994 تک منتخب رہے ‘کی بھی ازدواجی زندگی گوناگوں مسائل کا شکار رہی۔ نیلسن منڈیلا کی پہلی بیوی’’ایویلن‘‘ایک نرس تھیں جو منڈیلا کے سیاسی دور اور بعد میں جیل کے ساتھی والٹر سیسولو کی رشتہ دار تھیں۔اس جوڑے نے 1944 میں شادی کی۔ ان کے چار بچے تھے لیکن ان کی سیاسی ذمہ داریوں اور رومانوی تعلقات نے ان کی ازدواجی زندگی کو شدید متاثر کیا۔ایک موقع پر ایویلن نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے شوہر نے ان کی خانگی زندگی میں انہیں مسلسل دھوکہ دینا بند نہ کیا تو وہ ان پر اْبلتا ہوا پانی پھینک دیں گی۔ایویلن کا مذہب سے جو لگاؤ تھا، مسٹر منڈیلا کے لیے اسے برداشت کرنا مشکل تھا اس لیے پچاس کی دہائی میں یہ شادی اپنے انجام کو پہنچ گئی۔منڈیلا نے بعد میں شادی کر لی اور جیہووا کی گواہ بن گئیں۔ ایویلن اس یقین کے ساتھ 2004 میں انتقال کر گئیں کہ ’’نیلسن صرف ایک انسان ہے لیکن پوری دنیا ان کی بھی پوجا کرتی ہے۔‘‘ 1958میں نیلسن منڈیلا نے ایک اور لڑکی کی زلفوں کے اسیر ہوگئے۔جس کا نام’’ونی‘‘تھا۔ونی ترانسکئی کی رہنے والی ایک خوبرو سماجی کارکن تھیں۔ونی منڈیلا چالیس سال تک نیلسن منڈیلا کی شریکِ سفر رہیں۔تقریباً چار دہائیوں تک ونی میدیکیذلا نیلسن منڈیلا کی محبت کا محور رہیں۔دونوں کے درمیان ایک جذباتی تعلق تھا لیکن روایتی ازدواجی زندگی مختصر ثابت ہوئی۔ شادی کے فوری بعد ہونے والے واقعات میں مسٹر منڈیلا پہلے روپوش ہوئے، پھر پکڑے گئے، ان پر مقدمہ چلا اور پھر انہیں قید ہوگئی۔چونکہ جدائی کے دوران ان کے شوہر نے شہرت پائی تھی، اس لیے ونی منڈیلا بھی ان کے ساتھ منسلک ہونے اور نسلی تفریق کے خلاف جدوجہد میں حصہ لینے کی وجہ سے ایک علامت بن گئیں اور ’’مادرِ ملت‘‘کے لقب سے مشہور ہوگئیں۔جب ان کے شوہر ملک میں امن قائم کرنے کی جدوجہد میں مصروف تھے تو مسز منڈیلا کو گھر میں نظر بندی، باقاعدہ قید کی دھمکیوں اور ہراساں کیے جانے کا سامنا کرنا پڑا۔نتیجتاً ونی نے جلد ہی مزاحمت کی راہ اختیار کر لی اور انہوں نے اپنے ساتھیوں اور محافظوں کا متنازع جتھا بنانا شروع کر دیا۔ان کا منڈیلا یونائیٹڈ فٹبال کلب جو کہ اصل میں نوجوانوں کو سڑکوں سے دور رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا، قتل اور اغواء کے کئی مقدمات میں ملوث کر دیا گیا۔فروری 1991 میں ان کے خلاف ایک ایسے طالبعلم کے قتل کا مقدمہ چلایا گیا جو1988 میں مارا گیا تھا۔مسٹر منڈیلا اس دوران اپنی بیوی کا ساتھ دیتے رہے اور جب وہ اس مقدمے سے بری ہوگئیں تو اس کے فوراً بعد انہوں نے ایک دوسرے سے علیحدگی کا اعلان کر دیا لیکن اُن کی محبت علیحدگی کے باوجود ختم نہیں ہوئی جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب مسٹر منڈیلا صدر بنے تو انہوں نے ونی کو کابینہ میں ایک نشست بھی دی۔لیکن ان پر پارٹی کے فنڈز کا غیر ضروری استعمال کرنے پر سوالات اٹھتے رہے اور آخرکار منڈیلا نے ان کو بیوفا کہتے ہوئے 1996میں طلاق دے دی۔ ایک موقع پر نیلسن منڈیلا نے اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں کچھ یوں کہا کہ"جب زندگی جدوجہد بن جائے تو خاندان کے لیے بہت کم وقت نکلتا ہے"۔اس بات پر وہ اکثر شرمندگی بھی محسوس کرتے۔نیلسن منڈیلا نے1998 میں اپنی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر تیسری شادی رچائی۔ اس مرتبہ ان کی پسند موزمبیق کے سابق صدر کی بیوہ ’’گریکا مشیل‘‘تھیں۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق گریکا مشیل کے سابق شوہر 1996 میں جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے جس کے بارے میں یہ افواہیں بھی سامنے آئی تھیں کہ یہ کام جنوبی افریقہ کی نسل پرست حکومت کے ایجنٹوں نے کیا ہے۔اس کے باوجود، شاید ان کے ماضی کی بنا پر، مسز مشیل کی یہی کوشش تھی کہ ان کی نئی ازدواجی زندگی روایتی طرز کی ہو۔جب مسٹر منڈیلا اپنے آخری برس اپنی عوامی ذمہ داریوں سے دور رہتے وسیع تر خاندان میں آسائش کے ساتھ گزار رہے تھے، ان کی بیوی نے یہ بات واضح کردی کہ انہوں نے ایک مشہور علامت سے نہیں بلکہ آدمی سے شادی کی ہے۔
’’ میں نے انہیں انسان کے طور پر چاہا ہے۔ وہ ایک علامت تو ہیں لیکن فرشتے نہیں ہیں۔‘‘

ڈاکٹر محمد یونس، ویرافوروسٹینکو
بنگلہ دیش کے مسلمان بینکار اور ماہر معاشیات پروفیسر ڈاکٹر محمد یونس جو انتہائی غریب لوگوں کو جو عام بنکاری نظام سے قرضہ لینے کے اہل نہیں کو چھوٹے قرضے دینے کے نظام کے بانی ہیں۔اس کے علاوہ وہ گرامین بنک کے بانی بھی ہیں۔2006 میں ان کو اور ان کے بنک کو مشترکہ طور پر غریب لوگوں کی بہتری کے لیے کام کرنے پر اور سماجی خدمات کے شعبہ میں نوبل انعام دیا گیا ہے۔جب محمد یونس وینڈربلٹ یونیورسٹی میں تھے کہ ان کی روسی طالبہ ویرافوروسٹینکو سے ملاقات ہوئی۔وہ روسی ادب کی طالبہ تھی۔1970میں نیو جرسی میں ان کی شادی ہوگئی۔1979میں ان کی بیٹی مونیکا یونس پیدا ہوئی تو کچھ ہی عرصے بعد ان کی طلاق ہوگئی۔کہا جاتا ہے کہ’’ویرا‘‘کو بنگلادیش کا ماحول پسند نہیں آیا تھا اور وہ واپس جانا چاہتی تھی۔

٭ذکر ہو رہا ہے کہ سیاستدانوں کی شادیوں کا‘تواور کچھ شادیاں ایسے ہی چلتی بھی رہتی ہیں جیسے امریکی صدر بِل کلنٹن اورمونیکا لیونسکی کا بدنام زمانہ حقیقی واقعہ۔جب مذکورہ واقعہ خبروں کی زینت بنا تب یہ معاملہ آشکار ہونے کے بعد بِل کلنٹن کی حقیقی اہلیہ ہلیری کلنٹن نے امریکی صدربل کلنٹن کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ کے میڈیا کے روبرو کہا کہ’’ہم ساتھ تھے اورہم ساتھ ہیں‘‘۔

یورپین ممالک میں کچھ ایسی مشہورطلاقیں بھی ہیں جو آج بھی یورپین ممالک کے لوگ یاد کرتے ہیں۔جیسے نوبل انعام یافتہ نظریہ اضافت کے موجد البرٹ آئین سٹائن اور ناول نگار آرنسٹ ہیمنگوے کی اپنی بیویوں کو طلاقیں ہیں۔ان طلاقوں کے پس منظر پر طائرانہ نظر ڈالتے ہیں۔
 

image


آئن سٹائن
ماہر طبیعات اور نظریہ اضافت کے موجد اور نوبل انعام یافتہ،مشہور ومعروف سائنس دان البرٹ آئن سٹائن نے اپنی پہلی بیوی ملیوا مارِک سے 1903میں شادی کی۔جس سے اُن کی ایک بیٹی اور دو بیٹے پیدا ہوئے۔1914میں برلن (جرمنی)جانے کے بعد میاں بیوی کے تعلقات خراب ہو گئے۔ حالات اس حد تک بگڑ گئے کہ آئن سٹائن نے ملیوا کو صرف اس صورت اپنے ساتھ رکھنے پر راضی ہوا کہ اگر وہ یہ شرائط پوری کرے۔
کہ تم یہ یقینی بناؤ گی کہ (1) میرے کپڑے اور بستر ٹھیک ٹھاک ہو (2) مجھے اپنے کمرے میں تین وقت کا کھانا پہنچاؤ گی۔ (3) میرا سونے اور پڑھنے کا کمرہ صاف ستھرا رکھو گی۔ میری پڑھنے والی میز کو کوئی ہاتھ نہیں لگائے گا۔(4) میرے سے تمہارے تمام ذاتی تعلقات ختم ہوں گے، سوائے لوگوں کو دکھانے کے لیے(5)جب مخاطب ہوں تو فوراً جواب دو گی(6)میرے بچوں کو میرے خلاف نہیں کرو گی، گفتگو سے یا اپنے عمل سے۔ اس کے بعد ملیوا بچوں کو لے کر زیورخ چلی آئی اور جب آئن سٹائن نے طلاق کا سوال کیا۔ ملیوا ذہنی صدمے سے نڈھال ہو گئی، ہسپتال میں داخل ہوئی۔جب کہ1914میں برلن آنے کے بعد آئن سٹائن کی شناسائی اپنی چچا زاد بہن ایلسا(Elsa)سے دوبارہ ہوئی۔ایلسا کی ایک بیٹی تھی جس سے آئن سٹائن شادی کرنے کا خواہاں تھا مگر اس کی بیٹی نے آئن سٹائن میں دلچسپی نہیں لی۔ آئن سٹائن کی چچا زاد بہن ایلسا نے موصوف کو ایک سیکرٹری ہیلن ڈیوکس رکھ دی جو عمر بھر آئن سٹائن کی سیکرٹری رہی۔بالآخرآئن سٹائن نے متاثر ہو کر ایلسا سے ہی شادی کر لی۔ ایلسا بعد میں آئن سٹائن کے ساتھ امریکا آ گئی۔ جب کہ آئن سٹائن نے 1918میں اس شرط پر اپنی پہلی بیوی کو طلاق ہوئی کہ اگر میاں جی کو نوبل انعام ملے گا تو اس کے پیسے ملیوا کے ہوں گے اور بچوں کو مالی طور پر میاں سہارا دے گا۔ دونوں بیٹوں کو ملیوا نے اکیلے ہی سوئٹزرلینڈ میں پالا۔بڑا بیٹا بڑا ہو کر امریکا چلا گیا۔ 1948میں ملیوا کی وفات ہوئی تو ہسپتال میں وہ اکیلی تھی۔

آرنسٹ ہیمنگوے
شہرہ آفاق ادیب،صحافی اور ناول نگارآرنسٹ ہیمنگوے نے جب جنگِ عظیم میں حصہ لینے کے لیے امریکی فوج میں شامل ہونے کی ٹھانی تو فرائض کی انجام دہی کے دوران ایک بم کا شِل لگنے سے وہ زخمی ہوگیا جس سے بطور ایمبولنس ڈرائیور اس کا کیرئیر انجام کو پہنچا۔اس کے علاوہ اس کو گولی بھی لگی۔ زخمی ہونے کے باوجود زخمی اطالوی فوجی کو محفوظ مقام تک پہنچانے کے کارنامے کے نتیجے میں اس کو اطالوی حکومت نے ایوارڈ سے بھی نوازا۔ہیمنگوے کو امریکی ریڈ کراس کے ہسپتال میں علاج کے لیے داخل کیا گیا‘یہاں اس کی ملاقات اگینزوون کروسکی نامی نرس سے ہوئی اور وہ اس کی محبت میں گرفتار ہوگیا لیکن اس کے امریکہ پہنچنے پر اس نے طے شدہ منصوبہ کے تحت ، اس کے پیچھے امریکہ آنے کے بجائے ایک اطالوی فوجی افسر سے تعلق استوار کر لیا۔محبت میں ناکامی کے اس تجربے نے ذہنی طور پر شدید متاثر کیا۔جنگ کے بعد ہیمنگوے اوک پارک دوبارہ آبسا اور1920میں وہ اخبار’’ٹورانٹو سٹار‘‘کے ساتھ وابستہ ہوگیا اور بطور فری لانسر، سٹاف رائیٹر اور غیر ملکی نمائدہ کے طور پر کام کرنے لگا۔یہیں اس کی دوستی رپورٹر مورلے کلاگن سے ہوئی،مورلے نے اس زمانے میں جب افسانے لکھے تو اس نے ہمینگوے کو دکھائے تو اس نے انہیں بنظر استحسان دیکھا۔بعد میں دونوں پیرس میں ایک مرتبہ پھر اکھٹے ہوئے کچھ عرصہ تک ہیمنگوے شکاگو کے جنوب میں رہا جہاں وہ ٹورانٹو سٹار کے لیے رپورٹنگ کے ساتھ ساتھ ماہنامہ’’کوآپریٹو کامن ویلتھ‘‘سے بطور ایڈیٹر وابستہ تھا۔ تین ستمبر 1921میں اس کی شادی ہوگئی۔ ہنی مون کے بعد وہ بیوی کے ہمراہ ایک شکستہ اپارٹمنٹ میں رہنے پر مجبور ہوا۔ ہیمنگوے کی بیوی اس قیام گاہ کو ذرا بھی پسند نہ کرتی تھی اور اسے تاریک اور پریشان کن قرار دیتی تھی بہرحال شادی کے ابتدائی دنوں میں جھگڑے بڑھتے رہے اور بالآخر طلاق پر بات ختم ہوئی۔1927 میں ہیمنگوے پالین فیفر سے شادی کر لی جو فیشن رپورٹر تھی۔1939میں مسٹر ہیمنگوے نے اپنی دوسری جھگڑالو بیوی کو بھی طلاق دے دی جس کے باعث وہ ویسٹ فلوریڈا میں اپنے گھر سے محروم ہوگیا۔طلاق کے کچھ ہی ہفتوں بعد اس نے سپین میں چار سال سے اپنے ساتھ کام کرنے والی مارتھا گیلہوم سے تیسری شادی رچا لی۔اس دوران اسے ادبی خدمات کے اعتراف میں نوبل انعام بھی ملا۔1960میں وہ بلڈپریشر اور جگر کی بیماری کا شکار ہو گیااوراس کے ساتھ وہ شدید ذہنی دباؤ اورمالیخولیاکا شکار تھا۔اُس کا وزن بھی بہت گھٹ گیا اور کہا جاتا ہے کہ اس وجہ سے وہ خودکشی کرنے پر مجبور ہوا۔دو جولائی1961 کو جب اس کی 62ویں سالگرہ میں چند ہی ہفتے رہ گئے تھے اس نے اپنے باپ کی طرح اپنے سر میں گولی مار کر خود کو ہلاک کر لیا۔آرنسٹ ہیمنگوے کے خاندان میں خودکشی کا رجحان موجود تھا اس کے باپ نے بھی خودکشی کی تھی اور دو بہنوں نے بھی اسی راہ کا انتخاب کیا تھا۔

٭اگر شوبز سے وابستہ مشہور ومعروف بڑی طلاقوں کا ذکر کیا جائے تو کتابوں کی کتابیں لکھی جاسکتی ہیں کیونکہ لالی،بالی اور ہالی ووڈ فلم انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے متعدد سپر سٹارز کے مابین پسند کی شادیوں کے بعد کچھ ہی عرصے بعد طلاقیں ہوجاتیں ہیں جس کا دوش دونوں اطراف سے سکینڈلز کو قرار دیا جاتا ہے راقم نے ابتدائیہ میں ذکر کیا تھا کہ ایسی طلاقوں میں عدم توازن اور ایک دوسرے پر بے جا شک یا ایک دوسرے پر حاوی ہونا وغیرہ جیسی باتیں شامل ہیں۔اگر صرف بالی ووڈ دورِ حاضر کے سپر سٹارز کا ذکر کیا جائے تو یہ حضرات اپنے پیش رو سپرسٹارز کی طلاقوں یا علیحدگی سے نصیحت حاصل کرنے کی بجائے آج بھی اپنی بیویوں کے ساتھ بے وفائی کر رہے ہیں لیکن اِن سب کے باوجود اِن کی بیویاں اِن کے ساتھ سمجھوتہ کر کے زندگی گزار رہی ہیں۔ جیسے پلے بوائے بالی ووڈ سپرسٹار اکشے کمار کی اہلیہ اور راجیش کھنہ کی صاحبزادی اداکارہ ٹونکل کھنہ اگرچہ اپنے شوہر پر گہری نظر رکھتی ہیں تاہم پھر بھی اکشے کمار اور اداکارہ پریانکا چوپڑا کے درمیان قائم ہونے والا رشتہ بھی کسی کی آنکھوں سے اوجھل نہیں۔
 

image

ایک رپورٹ کے مطابق بالی ووڈ کے لیجنڈری کنگ خان شاہ رخ خان نے اگرچہ اپنی اہلیہ گوری خان سے محبت کی شادی رچائی اور صاحبِ اولاد ہوئے۔کہا جاتا ہے ماضی میں شاہ رخ خان اور کاجل جب کہ حال میں پریانکا چوپڑا کے ساتھ کنگ خان کا افیئر کسی سے چھپا نہیں۔

بھارت کی فلم انڈسٹری بالی ووڈ میں اب تک کئی فلمی اداکاروں کی جوڑیاں بنیں اور کئی کا طلاق پر اختتام ہوا۔

ہریتک روشن اور سوزانے خان
بالی ووڈ کی ایک اور معروف جوڑی ہریتک روشن اور سوزانے خان کے درمیان جھگڑے کی بنیادی وجہ اداکارہ کرینہ کپور خان رہی ہیں تاہم اب یہ جوڑا بھی طلاق لے کر شادی کے بندھن سے آزادی حاصل کر چکا ہے۔کہا جاتا ہے کہ اب تک سب سے مہنگی طلاق ہریتک روشن اور سوزانے کے مابین ہوئی ہے۔اداکار راکیش روشن کے بیٹے ہریتک روشن کی اہلیہ سوزانے نے علیحدگی پر ہریتک روشن کی جائیداد کا بھاری حصہ مانگا ہے اِس جائیداد کا تخمینہ تقریباً 5 ہزار کروڑ روپے سے زائد بنتا ہے جو کہ کھربوں روپے بنتا ہے اور سوزانے نے اس بڑی جائیداد میں سے اپنے لیے بھاری حصہ مانگ لیا۔

٭اسی طرح دیگر مہنگی ترین طلاقیں بھی ہوئی ہیں جیسا کہ حال ہی میں اداکار،فلمسازاور ڈائریکٹر ادیتیہ چوپڑا کو بھی رانی مکھر جی سے شادی رچانے کے لیے اپنی پہلی بیوی پائل کھنہ کو طلاق دینے کے 50 کروڑ روپے دینا پڑے۔

کرشمہ کپور ،سنجے کپور
اداکارہ کرشمہ کپور نے بھی بزنس مین سنجے کپور سے علیحدگی کے لیے 7 کروڑ روپے لیے اور ان میں طلاق کا معاملہ حال ہی میں طے ہوا ہے۔

سیف علی خان، امرتا سنگھ
اداکار سیف علی خان اور امرتا سنگھ میں بھی شادی کا بندھن 14سال رہا‘ ان کی شادی 1991میں ہوئی تھی مگر پھر نتیجہ 2005 میں طلاق پر ہی منتج ہوا اور اخراجات کے طور پر انھیں اپنی قسمت کا آدھا حصہ امرتا سنگھ کو دینا پڑا۔

سنجے دت اور ریا پلائی
بالی ووڈ کی مشہور جوڑی سنجے دت اور ریا پلائی میں بھی طلاق کا معاملہ 8 کروڑ میں طے ہوا اور سنجے کو علیحدگی پر آٹھ کروڑ روپے اپنی اہلیہ ریا پلائی کو دینا پڑے۔
 

image

ٹام کروز، مِمی روجرز ،نکول کڈمین کیٹی ہومز
ہالی ووڈ کے معروف اداکار اور 3 بار گولڈن گلوب ایوارڈ یافتہ ٹام کروز نے تین شادیاں کیں، تینوں طلاق پہ منتنج ہوئیں۔ ان کی پہلی شادی اداکارہ مِمی روجرز سے،دوسری نکول کڈمین سے اور تیسری شادی اداکارہ کیٹی ہومز سے ہوئی تھی جس کا اختتام کیٹی ہومز کی طرف سے عدالت میں خلع کی درخواست اور اس کے نتیجے میں طلاق پہ ہوا۔ کیٹی ہومز سے اُن کی ایک بیٹی سوری کروز پیدا ہوئیں۔جو اب اپنی ماں کے ساتھ رہ رہی ہے۔

آرنلڈ شوارزنگر،ماریہ شریور
ادھر مسٹر مسلز،مسٹر پرفیکشنسٹ کے لقب سے جانے جانے والے،مسٹرورلڈ اورہالی ووڈ اداکار آرنلڈ شوار زنگر کو بھی سابق فرسٹ لیڈی آف کیلی فورنیا اہلیہ ماریہ شریور سے علیحدگی کے لیے 200 ملین ڈالر سے زائد کی رقم دینا پڑی۔

مائیکل جارڈن اور جونیتا جارڈن
امریکا کے مشہور این بی اے اسٹار مائیکل جارڈن اور جونیتا جارڈن میں بھی طلاق کے معاملات بھی 168 ملین ڈالر میں طے ہوئے‘ ان کی شادی 17 سال تک رہی۔

مائیکل جیکسن
بریک ڈانس کا بے تاج بادشاہ اور پاپ موسیقی کی دنیا میں ڈنکا بجانے والا مائیکل جیکسن بھی طلاق کی اس فہرست میں شامل ہیں مائیکل جیکسن نے1994 میں آنجہانی امریکی گلوکار ایلوس پریسلے کی بیٹی لیزا میری پریسلے سے شادی کر لی جو صرف19ماہ ہی چل سکی اور طلاق ہوگئی۔پھر1997میں مائیکل جیکسن کو راک اینڈ رول ہال آف فیم میں شامل کر لیا گیا اور انھوں نے غیر متوقع طور پر ایک نرس ڈیبی رو سے شادی کر لی جس سے ان کا بیٹا پرنس مائیکل پیدا ہوا۔1998 میں ان دونوں کی ایک بیٹی پیرس مائیکل کیتھرین پیدا ہوئی جب کہ1999 میں مائیکل اور ڈیبی رومیں بھاری معاوضے پر طلاق ہوگئی جبکہ بچے مائیکل کے پاس ہی رہے۔

دمیتری رابولو ویلو، ایلینا
دنیا کے 14ویں امیر ترین روسی شخص نے اپنی اہلیہ کو طلاق دی جس میں انھیں اپنی سابقہ اہلیہ کو 2.9 ارب برطانوی پونڈ (4 کھرب پاکستانی روپے) ادا کرنا پڑے۔یہ طلاق اس لیے بھی اہم تھی کہ اس سے قبل روس میں اتنی مہنگی طلاق نہیں ہوئی تھی۔روس میں دنیا کی سب سے مہنگی طلاق ہوئی جس کے لیے روسی کھرب پتی’’دمیتری رابولو ویلو‘‘نامی شخص نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کے بعد اسے4 کھرب پاکستانی روپے سے زائد کی رقم ادا کی جو 2.9 ارب برطانوی پونڈ کے برابر تھی۔ دمیتری کی اپنی اہلیہ ایلینا سے 8 سالہ چپقلش اور مقدمے بازی کے بعد ان دونوں میں علیحدگی ہو گئی اور انھوں نے اپنی اہلیہ کو7 کھرب روپے سے زائد کی جائیداد کا نصف حصہ ادا کیا۔تاہم آخری گھڑی تک وہ اپنی جائیداد کا بڑا حصہ اپنی سابقہ بیوی سے چھپاتے رہے جس میں نیویارک اور یونانی جزیرے پر تعمیر عالی شان مکانات بھی شامل ہیں۔ روسی کھرب پتی’’دمیتری رابولو ویلو‘‘روس کے 14ویں امیر ترین اور دنیا کے 165 ویں دولت مند شخص ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اُن کی اپنی بیوی سے 30 برس قبل ملاقات اس وقت ہوئی تھی جب دونوں طالب علم تھے۔ 23 سال تک ایک ساتھ رہنے کے بعد ان دونوں کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوئے اور’’دمیتری رابولو ویلو‘‘کی بیوی نے طلاق کی درخواست دائر کر دی تھی اور یہ تنازعہ دولت لے کر منطقی انجام تک پہنچا۔

قارئین!مذکورہ بالا جن شادیوں اور اِن کے منطقی انجام’’طلاق‘‘کا ذکر گیا اِن میں موجود کرداروں کو چھوڑ کر باقی کرداروں کو جہاں قدرت نے شہرت کی بلندیوں پر پہنچایا تو وہیں ان میں برداشت، تحمل، توازن اور سمجھوتہ کرنے جیسے عوامل عنقا تھے ۔تاریخ ِانسانی ایسے واقعات اور کرداروں سے بھری پڑی ہے۔محض شریک حیات کے حقوق پورا کرنے کا نام ہی محبت نہیں بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ جب ہم محبت کرتے ہیں تو محبت کو کتابی شکل سے نکال کر وفا کا عملی نمونہ و پیکر بھی بنایا جائے اور یقینا ًیہی انسانیت کی معراج ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

The celebrity marriage are considered to more risky and chances of splits are more than any of other marriage of common couple, the reasons of end up of these relationship are might different from others which include the lavish way of living of both celebrities, the hectic schedules towards work while it may be due to egoistic approach of both partners in the relationship.