فرانس پر حملہ٬ دہشت گردی کی ایک اور کڑی یا پھر کچھ اور؟

اس واقعے کے رونما ہونے کے بعد دنیا بھر کے رہنماؤں نے اس دہشت گردی کی شدید مذمت کی- جہاں ایک جانب بعض حلقوں کی ہمدردیاں فرانس کے ساتھ تھیں وہیں دوسری طرف بعض ذرائع نے اسے شام پر حملہ آور ہونے کا ایک بہانہ قرار دیا- ان حلقوں کے مطابق 13 نومبر کو صرف فرانس ہی نہیں بلکہ بیروت اور کینیا بھی دہشت گردی کا نشانہ بنے تھے لیکن دنیا کو ان کا درد کیوں نہیں دکھائی دیا؟

دہشت گردی کے واقعات کسی بھی ملک میں رونما ہوئے ہوں اس کی لپیٹ میں پوری دنیا ہی آ جاتی ہے- ایسا ہی ایک افسوسناک واقعہ حال ہی میں فرانس کے دارالحکومت پیرس میں پیش آیا- 13 نومبر 2015 کی شام کو پیرس کے مختلف مقامات پر بدترین دہشت گردی کے بےشمار واقعات پیش آلے- کہیں خودکش بمبار نے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا تو کہیں اندھا دھند فائرنگ نے کئی معصوم زندگیاں نگل لیں- اس کے علاوہ یرغمال بنائے جانے کے واقعات بھی خبروں کی زینت بنتے رہے-
 

image


اس افسوسناک واقعے میں 139 افراد کو موت کی نیند سلا دیا گیا جبکہ تقریباً 433 افراد زخمی ہوئے- اس دہشت گردی کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی- فرانس کے صدر Francois Hollande نے اس واقعے کی شدید مذمت کی- فرانسیسی صدر نے اسے “ جنگ جیسے حالات پیدا کرنا “ قرار دیا- فرانسیسی صدر کے مطابق اس دہشت گردی کی منصوبہ بندی شام میں کی گئی٬ بیلجیم میں منصوبے کو منظم کیا گیا اور اس کے فرانس کی سرزمین کو نشانہ بنایا گیا-

حکومت کا حادثے پر ردِ عمل:
فرانس کی حکومت نے اپنی سرحدیں سیل کردیں اور ملک بھر میں سیکورٹی کے انتظامات سخت کرتے ہوئے ایمرجنسی نافذ کر دی- 1500 فرانسیسی فوجیوں نے پولیس فورس کے ساتھ ملک کر شہر کا نظم و ضبط بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا-
 

image


چند مساجد بند کرنے کا حکم:
اس واقعے کے بعد فرانس کے وزیر داخلہ Bernard Cazeneuve نے ان تمام مساجد کے خلاف کاروائی کرنے کا اعلان کردیا جو ان کی نظر میں شر پسندی اور انتہا پسندی کو ترغیب دینے میں پیش پیش ہیں- اس اعلان کو بعض حلقوں نے منفی اور کچھ نے مثبت اقدام قرار دیا-

فرانس کے شام پر حملے:
پیرس میں ہونے والی دہشت گردی کے ردِ عمل کے طور پر فرانس نے شامل میں موجود داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کردیے- یہ حملے امریکی انٹیلجینس کو اعتماد میں لے کر کیے گئے اور اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ داعش کے ٹھکانوں کے بارے میں معلومات دونوں ممالک آپس میں شئیر کریں گے-
 

image


بہانہ:
اس واقعے کے رونما ہونے کے بعد دنیا بھر کے رہنماؤں نے اس دہشت گردی کی شدید مذمت کی- جہاں ایک جانب بعض حلقوں کی ہمدردیاں فرانس کے ساتھ تھیں وہیں دوسری طرف بعض ذرائع نے اسے شام پر حملہ آور ہونے کا ایک بہانہ قرار دیا- ان حلقوں کے مطابق 13 نومبر کو صرف فرانس ہی نہیں بلکہ بیروت اور کینیا بھی دہشت گردی کا نشانہ بنے تھے لیکن دنیا کو ان کا درد کیوں نہیں دکھائی دیا؟

لیکن ان سب باتوں کے باوجود ایک بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ ہر انسان کی جان قیمتی ہے خواہ وہ کسی بھی ملک کا شہری ہو- دہشت گردی کے واقعات کہیں بھی رونما ہوئے ہوں قابلِ مذمت ہیں-
 

image


دہشت گردی کے اس واقعے سے متعلق آپ کی کیا رائے؟ کیا واقعی شام پر حملہ آور ہونے کے لیے فرانس نے یہ بہانہ تراشا ہے؟ یا پھر ہر وقت امن کا راگ الاپنے والے ممالک حقیقت میں دہشت گردی کی جڑوں کو اکھاڑ پھینکنا چاہتے ہیں؟ یا پھر کچھ اور؟
 

YOU MAY ALSO LIKE:

The recent terrorist attacks in France have raised a new debate on peace and national security. The world sympathizes with the French on the human loss while on the other hand some of the sources consider it as hypocrisy of world leadership. This article covers the details of the incident and the aftermath.