ملتان: برصغیر کا قدیم ترین شہر

اس کے نام کی نسبت سے یہ روایت موجود ہے کہ ایک قوم جس کا نام مالی تھا یہاں آکر آباد ہوئی۔ سنسکرت میں آباد ہونے کو ـ ’استھان‘ کہتے ہیں۔ یوں اس علاقے کا نام ’ مالی استھان‘ پڑ گیا۔ جو وقت کے ساتھ ساتھ بدل کر ’مالیتان‘ اور پھر ’ ملتان‘ بن گیا۔ یہاں کی اکثریت سرائیکی زبان بولنے والوں کی ہے۔

ملتان ، دریائے چناب کے کنارے ، پاکستان کے تقریباً وسط میں واقع، آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا پانچواں بڑا شہر ہے۔ کراچی سے اس کا فاصلہ 966 کلومیٹر ہے۔ یہ ٹرین، روڈ اور ہوائی جہاز کے ذریعے پورے ملک سے منسلک ہے۔ ملتان کا شمار دنیا کی قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے، جو مسلسل آباد چلا آرہا ہے۔
 

image


بہت سے شہر آباد ہوئے مگر گردش ایّام کا شکار ہوکر صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔مگر شہر ملتان کل بھی آباد تھا اور آج بھی آباد ہے۔ 6000 سال پہلے تجارتی قافلے ایران سے ملتان آیا کرتے تھے۔

اس کے نام کی نسبت سے یہ روایت موجود ہے کہ ایک قوم جس کا نام مالی تھا یہاں آکر آباد ہوئی۔ سنسکرت میں آباد ہونے کو ـ ’استھان‘ کہتے ہیں۔ یوں اس علاقے کا نام ’ مالی استھان‘ پڑ گیا۔ جو وقت کے ساتھ ساتھ بدل کر ’مالیتان‘ اور پھر ’ ملتان‘ بن گیا۔ یہاں کی اکثریت سرائیکی زبان بولنے والوں کی ہے۔

ملتان کے بارے میں ایک فارسی شعر ہے :
چہار چیز است تحفہ ملتان
گرد و گرما گد ا و گورستان
 

image


گرد کا مطلب یہ ہے کہ یہاں گرد کا طوفان بہت آتے ہیں، گرما کا مطلب ہے کہ یہاں گرمی بہت پڑتی ہے، گدا کا مطلب ہے کہ یہاں اﷲ والے لوگ بہت رہتے ہیں اور گورستان کا مطلب ہے یہاں قبرستان اور مزارات بہت ہیں۔

ملتان کو اولیاء کا شہر بھی کہتے ہیں، کیونکہ یہاں بڑی تعداد میں اولیاء کرام مختلف ادوار میں تشریف لائے اور ان میں سے کئی کے مزارات بھی یہیں ہیں۔ان بزرگوں کی محنت سے ہزاروں لوگوں نے فیض پایا اور بڑی تعداد میں غیر مسلم دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ مشہور صوفی بزرگ حضرت بابا فرید گنج شکر بھی یہیں پیدا ہوئے۔
 

image


جن بزرگ ہستیوں کے مزارات یہاں موجود ہیں، ان میں ، شیخ بہا ء الدین ذکریا ملتانی (1170-1267)، شاہ رکن عالم (1251-1335) ، شاہ شمش تبریز ,(1165-1276)حافظ محمد جمال ملتانی (1747-1811)، شاہ یوسف گردیزی) (1088اور سیّد عطا اﷲ شاہ بخاری ، قابل ذکر ہیں۔

ملتان اپنی تاریخی مساجد کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے۔ کچھ مساجد کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 1000 سال پرانی ہیں۔ ملتان کی پہلی مسجد محّمد بن قاسم نے تعمیر کروائی تھی۔ اس مسجد کے باقیات 1954 تک موجود تھے۔ ملتان کی جامعہ مسجد عید گاہ 1735عیسوی میں مغل گورنر نے تعمیر کروائی تھی۔ اس کے علاوہ قدیم مساجد میں ، مسجد ساوی، علی محمّد خان مسجد اور پھول ہتاں والی مسجد قابل ذکر ہیں۔
 

image


ملتان میں ایک میوزیم بھی واقع ہے جو قدیم گھنٹہ گھر کو تبدیل کر کے بنایا گیا ہے۔ یہاں ویلی بھولپور کے زیر استعمال قدیم سکّے، میڈل ڈاک ٹکٹ کے علاوہ لکڑی اور پتھّر پر کی گئی کشیدہ کاری اونٹ کی کھال سے بنائے گئے دلکش لیمپ وغیرہ قابل دید ہیں۔

قلعہ ملتان ایک اندازے کے مطابق 1000 قبل مسیح میں تعمیر ہوا۔ جسے برطانوی افواج نے تباہ کردیا تھا۔ اس کے 4 دروازے تھے جس میں سے صرف ایک ـ ’قاسم گیٹ ‘ ہی سلامت بچا ہے۔اس زمانے میں دریا راوی قلعے کے ساتھ بہتا تھا۔ اور اسے بندرگاہ کی حیثیت حاصل تھی۔ کشتیوں کے ذریعے ایران ،عراق، دلّی اور دکّن تک تجارت ہوتی تھی۔اس طرح ملتان کو ایک بڑے تجارتی، علمی اور مذہبی مرکز کی حیثیت حاصل تھی۔
 

image

ملتان کا سوہن حلو ہ پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں مشہور ہے، بیرون ملک سے جب کوئی ملتان آتا ہے تو لوگ خاص طور پر فرمائش کر کے سوہن حلوہ منگواتے ہیں۔اس کے علاوہ ملتان کے کھسّے بھی عوام الناّس میں بہت مقبول ہیں۔

ملتان کی خاص فصلوں میں گندم، کپاس اور گنّا شامل ہیں۔ جبکہ پھلوں میں انار، موسمی، کینوں اور خصوصاً آم کی دنیا بھر میں مانگ ہے۔

ملتان کا موسم شدّت لئے ہوئے ہے۔ گرمیوں میں سخت گرم اور سردیوں میں کافی سردی پڑتی ہے۔ ملتان میں ریکارڈ کیا جانے والا گرم ترین دن 54 ڈگری سنٹی گریڈ اور سرد ترین -1 ڈگری سنٹی گریڈ ہے۔ یہاں مٹّی کے طوفان آنا معمول ہے۔

یقیناً ملتان کو ہماری تاریخ، معیشت، سیاست اور ثقافت میں مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Multan, in the Punjab province of Pakistan, is one of the oldest cities in South Asia, the exact age has yet to be determined. Its modern name comes from its old Sanskrit name Mūlasthān. It has seen a lot of warfare because of its location on a major invasion route between South Asia and Central Asia. It is famous for its Sufi shrines.