شیو سینا کی دہشت گردی

پاکستان بھر میں گذشتہ دنوں یہ خبر انتہائی تشویش کے ساتھ سنی گئی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریارخان اور بورڈ کے ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی سے بھارتی کرکٹ بورڈ کے حکام کے درمیان ممبئی کے وانکھڈے اسٹیڈیم میں واقع بورڈ کے دفتر میں ملاقات کا آغاز ہونے کو ہی تھا کہ ہندو انتہا پسند تنظیم کے غنڈوں نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے دفتر پر ہلہ بول دیااور دفتر میں گھس کر”گوشہریار گو“ کے نعرے لگائے اوردھمکیاںدیں کہ پاک بھارت کے کرکٹ سیریز کسی صورت نہیں ہونے دیں گے۔ ممبئی روایتی طور پر پاکستان اور مسلمان مخالف تنظیم شیو سینا کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور ماضی میں یہ تنظیم بھارت میں ہونے والے مقابلوں میں پاکستانی کھلاڑیوں کی شمولیت پر احتجاج کرنے کے ساتھ ساتھ اوچھے ہتھکنڈے بھی اپنا چکی ہے ۔ یہ پہلا موقع نہیں تھا جب کٹر قوم پرست ہندو جماعت شیو سینا نے پاکستان کے خلاف کھل کر اپنی دشمنی کا اظہار کیا۔شیو سینا کی پاکستان دشمنی کا آغاز تو 19جون1966میں اس کے قیام سے ہی ہو گیا تھا مگرکھیلوں کے پاکستانی شائقین کو اس وقت شدید صدمے سے دوچار ہونا پڑا جب مراٹھی قوم پرستی کی بنیاد پرقائم ہونے والی اس علاقائی سیاسی جماعت نے1991میں ممبئی میں واقع وانکھڈے اسٹیڈیم کی پچ صرف اس لئے اکھاڑ دی کہ یہاں پاکستان کرکٹ ٹیم کا بھارتی ٹیم سے طے شدہ ٹیسٹ میچ نہ کھیلا جا سکے۔

شیو سینا (جس کا ہندی میں مطلب شیوا جی کی فوج ہے ) کارکنان کی غنڈہ گردی کے باعث پوری ٹیسٹ سیریز ہی منسوخ کر دی گئی۔پاکستان سے کھل کر اظہار دشمنی کرنے والی اس جماعت کی وجہہ سے 1998میں بھی پاک بھارت کرکٹ ٹیسٹ سیریز منسوخ کرنی پڑی۔ اس وقت مہاراشٹر پر بھارتیہ جنتا پارٹی اور شیو سینا کی اتحادی حکومت تھی جس نے جنوری1999میں ممبئی میں پاکستان سے ٹیسٹ میچ کے انعقاد کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔بی جے پی اپنی اتحادی جماعت کی جانب سے ایسی حرکات پر خوش نہیں تھی اور اس کے رہنما آنجہانی گوپی ناتھ منڈے جو کہ نائب وزیر اعلیٰ تھے انہوں نے شیو سینا کے اس روئیے پر ناپسندیدگی کا اظہار بھی کیا مگر صوبائی وزیر اعلیٰ منوہر جوشی جن کا تعلق شیو سینا سے تھا انہوں نے اپنی پارٹی سربراہ بالا صاحب ٹھاکرے کی آشیر باد سے یہ میچ منسوخ کر دیا۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان دشمن اس جماعت کے بانی بال ٹھاکرے اور موجودہ سربراہ ادھاو ٹھاکرے کھیلوں بالخصوص کرکٹ کے رسیا ہیں تاہم پاکستان کوبھارت میں کھیلنے کی اجازت دینے کے لئے کسی صورت تیار نہیں۔ وہ دنیا بھر میں بھارتی ٹیم کا پاکستان کے خلاف کھیلنا پسند نہیں کرتے تاہم ان کی غنڈہ گردی کااصل مرکز مہاراشٹر ہے۔ بھارت کا سب سے بڑا صنعتی اور تجارتی ساحلی شہر ممبئی بھی اسی صوبہ کے زیر انتظام ہے۔دنیا بھر میں کرکٹ کے شیدائیوں کو تیسری بار اس وقت شدید صدمہ ہوا جب پاکستان کرکٹ ٹیم کے1999 میں دورہ بھارت کے دوران شیو سینا کے کارکنوں نے غنڈہ گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہلی میں فیروز شاہ کوٹلہ اسٹیڈیم کی پچ کھودڈالی۔بی سی سی آئی اور مقامی انتظامیہ نے شیو سینا کے ہاتھوں بلیک میل ہونے سے انکار کرتے ہوئے میچ شیڈول کے مطابق کرانے پر اصرار کیا تو شیو سینا نے گراﺅنڈ میں خطرناک سانپ چھوڑے کی دہمکی دے دی۔ تاہم بھارتی کرکٹ بورڈ نے عالمی سطح پر رسوائی کے خوف سے میچ کرانے کا اعلان کیا اور20 ماہر سپیروں کی خدمات حاصل کر لیں۔ خوف و ہراس کے ماحول میں ہونے والے اس میچ کی دوسری اننگ میں سابق بھارتی اسپنر انیل کامبلے نے ریکارڈ10وکٹیں حاصل کیں۔

شیو سینا کے پالیسی سازوں نے اسی پر بس نہیں کیا بلکہ 1999میں ممبئی میں چرچ گیٹ پر واقع بی سی سی آئی کے دفتر میں توڑ پھوڑ کر کے وہ ورلڈ کپ ٹرافی بھی تباہ کر دی جو بھارتی کرکٹ ٹیم نے1983میں جیتی تھی۔شیو سیناکی جانب سے یہ حملہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مجوزہ کرکٹ میچ مخالفت کے باوجود کرانے کے اعلان پر کیا گیا۔شیو سینا کے غنڈوںنے دسمبر2003میں آگرہ اسپورٹس اسٹیڈیم پر پچ اس وقت کھود ڈالی جب پاکستان اور بھارت کے معمر کھلاڑیوں پر مشتمل کرکٹ ٹیموں کے درمیان 24دسمبر کو میچ کھیلا جانا تھا۔2005میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے دورہ بھارت کے اعلان پر شیو سینا کے کارکنوں پر ایک بار پھر پاکستان دشمنی کا دورہ پڑ گیا اور انہوںنے ممبئی میں دھرنا دیتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کے ساتھ بھارت بھر میں کوئی میچ نہیں کھیلنے دیا جائے گا۔ اپریل 2005میںشیو سینا کے اسٹوڈ نٹس ونگ” بھارتیا ودیارتھی سینا“ نے نئی دہلی میں پاکستان کو ایک روزہ انٹرنیشنل میچ کھیلنے سے روکنے کے لئے احتجاجی مظاہرہ کیا اور پاکستانی کھلاڑیوں پر حملے کی دہمکیاں دیں۔

جولائی2006میں ممبئی بم دھماکوں کے بعد شیو سینا نے بھارتی حکومت اور کرکٹ بورڈ کو دہمکی دی کہ اگر پاکستان کو جے پور اور موہالی میں میچز کھیلنے کی اجازت دی گئی تو وہ احتجاجی تحریک چلائے گی اور آئی سی سی چمپئینزٹرافی کے انعقاد کو سبوتاژ کر دے گی۔2009میں جب بھارت میں انڈین پریمئرلیگ ( آئی پی ایل ) کا انعقاد ہوا اور دنیا بھر سے معروف کھلاڑیوں کوبھارت مدعو کیا جانے لگا تو شیو سینا کی پاکستان دشمنی ایک بار پھر عود کر آئی۔شیو سینا کے ایگزیکٹیو پریسیڈنٹ ادھاو ٹھاکرے نے دہمکی دی کی کوئی پاکستانی کھلاڑی انڈین پر یمئر لیگ کھیلنے کے لئے بھارتی سرزمین پر قدم نہیں رکھے گا۔ ادھاو ٹھاکرے کا کہنا تھا کہ اگر ان کا مطالبہ تسلیم نہیں کیا گیا تو ان کی پارٹی آئی پی ایل کا انعقاد نہیں ہونے دے گی۔کٹر دائیں بازو کی مسلم دشمن شو سینانے اس وقت بالی ووڈ اسٹار شاہ رخ خان کے خلاف محاذ کھول دیا جب انہوں نے پاکستانی ٹیم کو آئی پی ایل سے باہر رکھنے کے مطالبے کی مخالفت کی۔شاہ رخ خان کو شیو سینا کی مخالفت اتنی مہنگی پڑی کہ ان کی بلاک بسٹر فلم ” مائی نیم از خان“کی نمائش کی مہاراشٹر بالخصوص ممبئی اور دیگر بڑے شہروں میں روڑے اٹکائے گئے۔شیو سینا نے2011میں ورلڈ کپ کرکٹ کے موقع پر ایک بار پھر دہمکی دی کہ آئی سی سی ورلڈ کپ فائنل میں پاکستان سے میچ ہونے کی صورت میں پاکستانی ٹیم کو میچ کھیلنے یا نہ کھیلنے کی اجازت کا فیصلہ پارٹی اجلاس میںکیا جائے گاجبکہ نچلی سطح پر شیو سینا کارکنان اس عزم کااظہار کرتے رہے کہ پاکستانی ٹیم کوممبئی میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

2012 میں بی سی سی آئی کی جانب سے پاکستانی ٹیم کودسمبر2012میں محدود اوورز کی سیریز کھیلنے کے لئے دورہ بھارت کے لئے مدعو کرنے کے فیصلے کی اس ہندو قوم پرست پارٹی جانب سے شدید مخالفت کی گئی ۔پارٹی رہنماءنے اعلان کیا کہ پاکستانی ٹیم کو مدعو کئے جانے کے باوجود اسے ممبئی میں کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔بی سی سی آئی نے کسی ناخوش گوار صورت حال سے بچنے کے لئے میچز کے شیڈول کا اعلان ہی نہیں کیا۔ 19اکتوبر2015کو شیو سینا اپنے مقاصد میں ایک بار پھر اس وقت کامیاب ہو گئی جب اس نے پاک بھارت کرکٹ کی بحالی کے لئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ شہر یار خان اور ان کے وفد کے ارکان کی ممبئی میں وانکھڈے اسٹیڈیم میںبی سی سی آئی کے نومنتخب صدر شاشنک منوہر سے ہونے والی ملاقات سے قبل ہی بھارت کے کرکٹ ہیڈ کوارٹر پر حملہ کر کے مذاکرات ناکام بنا دیئے ۔پی سی بی چیئرمین شہریار خان کی آمد کے موقع پر شیوسینا کے کارکنوں نے زبردست احتجاج کیا اور ”گو شہریار گو “کے نعرے لگائے ،شیو سینا کارکنوں کے حملے کے بعد شہریار خان نے بی سی سی آئی کے دفتر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر سے ملاقات مثبت انداز میں جاری تھی کہ اس دوران بھارتی انتہا پسندوں نے دھاوا بول دیا اور ملاقات منسوخ کرادی ۔

شیو سینا کی پاکستان دشمنی صرف کرکٹ تک محدود نہیں ہے۔اس سے قبل پاکستان کے سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری کی کتاب کی ممبئی میں تقریب رونمائی سے محض چند گھنٹے قبل تقریب کے آرگنائزر سدھیندرا کلکرنی پر شیو سینا کے کارکنوں نے سیاہ رنگ پھینک دیا ۔ شیو سینا کی طرف سے پاکستانی فنکاروں کو بھی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں،پاکستان کے نامور غزل گائیک غلام علی کا 9 اکتوبر کو ممبئی میں ہونے والا کنسرٹ بھی شیو سینا کی دھمکیوں کے بعد منسوخ کردیا گیا تھا۔قبل ازیں پاپ گلوکار عاطف اسلم کو شیو سینا کی جانب سے دھمکیاں ملنے کے بعد پونا میں اپنا کنسرٹ منسوخ کرنا پڑا۔ شیڈولڈ کنسرٹ کے ہزاروں ٹکٹ فروخت ہو چکے تھے مگر سنجیدہ دہمکیوں کے نتیجے میں منتظمین کو پیسے ری فنڈ کرنا پڑے۔ شیوسینا نے یہ دھمکی بھی دی تھی کہ 25اکتوبر کو بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان ہونے والے پانچویں ون ڈے میں علیم ڈار کو امپائرنگ نہیں کرنے دیں گے۔ آئی سی سی نے سیکورٹی وجوہات کے باعث علیم ڈار کو دستبردار کروا لیا۔ سابق کرکٹرز شعیب اختر اور وسیم اکرم کو بھی جو کہ کمنٹیٹرز کی حیثیت سے کنٹریکٹس پر گئے ہوئے تھے وہاں سے واپس آنا پڑا۔

بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان رواں برس دسمبر میں شیڈول کرکٹ سیریز منسوخ کر دی گئی ہے۔ بھارتی پنجاب میں اگلے ماہ کبڈی کا ورلڈ کپ ہونے جارہا تھا جس میں پاکستانی ٹیم کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن شیوسینا کی دھمکیوں اور غندہ گردی کے باعث نقص امن کے پیش نظر میگا ایونٹ ہی منسوخ کر دیا گیا۔شیو سینا مہاراشٹرا نونرمان کے ساتھ مل کربھارتی ٹی وی پر گلوکاری کے مقابلوں میں پاکستانی فنکاروں کی شرکت پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کرتی ہے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ موجودہ صورت حال میں جبکہ شیو سینا کی غنڈہ گردی اور بھارتی حکومت کی اس کے دباﺅ میں آنے کی حقیقت کھل کر سامنے آ چکی ہے تو پاکستان کو چاہئے کہ شیو سینا کو دہشت گرد جماعت قرار دلونے کے لئے بین الاقوامی سطح پر لابنگ کرے جبکہ ٹی20ورلڈ کپ بھارت کی بجائے کسی محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی مہم شروع کی جائے۔ اگر فرض کر لیا جائے کہ بی سی سی آئی پاک بھارت سیریز کے انعقاد میں دلچسپی رکھتی ہے تو یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ شیو سینا کی انتہا پسندی کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے ہمیں بھی بھارت سے کرکٹ کھیلنے کا خیال دل سے نکال کر اس سے پیش آمدہ واقعات پر معافی کا مطالبہ کرنا چاہئے۔
(یہ آرٹیکل روزنامہ جنگ میں شائع ہو چکا ہے)
syed yousuf ali
About the Author: syed yousuf ali Read More Articles by syed yousuf ali: 94 Articles with 70979 views I am a journalist having over three decades experience in the field.have been translated and written over 3000 articles, also translated more then 300.. View More