آپ نے شادی کے موقع پر ادا کی جانے والی رسومات کے بارے
میں تو سنا ہوگا لیکن دنیا میں چند ایک مقامات ایسے بھی ہیں، جہاں شادی کی
ناکامی یعنی طلاق کے موقع پر بھی مذہبی رسومات ادا کرنے کی روایت موجود ہے
اور یہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں تو طلاق سے متعلق عجیب وغریب
قوانین بھی موجود ہیں۔ آئیے وائس آف امریکہ کے توسط سے ان مذہبی رسومات اور
عجیب و غریب قوانین کے بارے میں جانتے ہیں-
دنیا میں طلاق کی دلچسپ رسومات:
اس بات سے قطع نظر کہ شادی کی ناکامی کی وجوہات چاہے کچھ بھی ہوں، شادی
ٹوٹنے کا تجربہ لوگوں کے لیے خوشی کا باعث نہیں ہوتا ہے، جس میں دونوں فریق
کو طلاق کا معاہدہ کرنا ہوتا ہے اور اس حوالے سے اپنے ملک کے قوانین کی
پابندی کرنی پڑتی ہے۔ درجہ ذیل میں دنیا کے کئی ممالک میں پائی جانے والی
طلاق کے عجیب و غریب رسومات کا ذکر موجود ہے۔
|
|
مندر میں طلاق کا ٹوائلٹ:
جاپان میں ایک ایسا مندر واقع ہے، جو اپنے زائرین کو ناکام شادی ٹوائلٹ میں
بہانے کی پیشکش کرتا ہے۔ وسطی جاپان کے صوبے گونما میں 'منٹو کوجی ٹیمپل '
ازدواجی تعلقات سے چھٹکارا حاصل کرنے والے جوڑوں کو ایک کاغذ پر تمام گلے
شکوے لکھنے اور طلاق کی وجوہات بیان کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے، جسے بعد
میں فلیش میں بہا دیا جاتا ہے.
جرمنی کے ایک چرچ میں طلاق پر ماتم کی رسم:
یہ 2000ء کی بات ہے جب جرمنی میں ایک ایک پادری مارگوٹ کائسمین نے ملک کے
تمام گرجا گھروں میں طلاق کے موقع پر ماتم کی رسم ادا کرنے کی تجویز پیش کی۔
جس کے بعد ان کی تجویز پر گرجا گھروں میں طلاق کے موقع پر بڑے پیمانے پر
ماتم کی رسم ادا کی گئی ان تقریبات میں دونوں فریقین دوستوں اور رشتہ داروں
کو اپنی شادی کی ناکامی کی وجوہات سے آگاہ کرتے ہیں۔
|
|
طلاق کا سرٹیفیکٹ منحوس:
جینگ افراد چین سے تعلق رکھنے والی ایک اقلیتی نسل کے افراد ہیں، جن کے ہاں
طلاق کا ایک مخصوص طریقہ ہے، جس کے مطابق طلاق کے سرٹیفیکٹ پر دستخط گھر کے
اندر نہیں کیا جاسکتا ہے اور دستخط کرنے کے فوراً بعد قلم اور دوات کو برا
شگن سمجھ کر دور پھینک دیا جاتا ہے۔
محبت نامے سات برس بعد ارسال
2011ء میں چین میں ایک سرکاری ڈاک خانے کی طرف سے ایک ایسی مہم چلائی گئی،
جس میں شادی شدہ جوڑوں کو ایک محبت نامہ لکھنے کی ترغیب دی گئی، جسے شادی
کے سات برس بعد شریک حیات کو ارسال کیا جائے گا، اس اقدام کا مقصد دراصل
ملک میں طلاق کی شرح کو کم کرنا تھا تاکہ سات برس بعد محبت نامہ پانے والے
میاں بیوی ایک بار پھر سے اس محبت کو یاد کر سکیں جس نے انھیں ملایا تھا۔
|
|
طلاق کے عجیب وغریب قوانین:
دنیا کے کئی ممالک میں طلاق کے ایسے عجیب و غریب قوانین موجود ہیں جہاں
طلاق حاصل کرنا ایک ناقابل یقین تجربہ ثابت ہوتا ہے۔ ایسے ہی چند عجیب و
غریب قوانین کا ذکر درج ذیل ہے-
طلاق کے لیے تیسرے فریق پر ہرجانہ:
ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی سات ریاستوں جن میں ریاست نیو میکسیکو اور
مسیسپی شامل ہیں، شادی کی ناکامی کی وجہ ایک تیسرے فریق کو ٹھہرایا جا سکتا
ہے اور شادی خراب کرنے والے تیسرے شخص پر شادی کے نقصان کے لیے بھاری رقم
کا ہرجانہ دائر کیا جا سکتا ہے، تاہم اس الزام کو ثابت کرنے کے لیے ثبوت کی
ضرورت پڑتی ہے۔
ساس سے برا سلوک طلاق کی وجہ نہیں ہو سکتا:
امریکی ریاست کنساس میں شادی کو طویل مدت تک قائم رکھنے کے لیے طلاق کا ایک
ایسا قانون موجود ہے۔ جس کے تحت دونوں فریق کو اس بات کی اجازت نہیں ہے کہ
وہ ساس کے ساتھ بدسلوکی یا برے تعلقات رکھنے پر ایک دوسرے کو طلاق دے سکیں۔
|
|
ہنسی مذاق میں شادی کرنے والوں کو طلاق کی
اجازت:
امریکی ریاست ڈیلاوئیر میں طلاق کے لیے ایک ایسا قانون موجود ہے جس کے تحت
اگر ایک شخص ہنسی مذاق یا شرط نبھانے کے لیے شادی کر لیتا ہے تو، اسے بعد
میں طلاق کا مقدمہ دائر کرنے کی اجازت ہے جبکہ اس قانون سے ہنسی مذاق میں
شادی کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
شادی پر ایک دوسری شادی سے طلاق:
آسٹریلیا میں قبائلی خواتین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ یا تو اپنے شوہر کو
طلاق دینے کے لیے آمادہ کریں یا پھر شادی سے چھٹکارا پانے کے لیے ایک دوسری
شادی کر لیں اس طرح ان کی پہلی شادی خود بخود منسوخ ہو جاتی ہے۔
ایک ہی شخص سے چوتھی بار شادی کی اجازت
نہیں:
امریکی ریاست کینٹکی میں اس بات کی اجازت ہے کہ آپ ایک ہی شخص سے طلاق کے
بعد تین بار شادی کر سکتے ہیں لیکن چوتھی بار اسی شخص سے شادی کرنے کی
اجازت آپ کو ریاست کا قانون نہیں دیتا ہے۔
|
|
زہر دے کر مارنے پر طلاق منظور:
امریکی ریاست ٹینسی میں اگر آپ کا شریک حیات آپ کو جان سے مارنے کے لیے
کوئی حربہ مثلاً زہر پلانے کی کوشش کرتا ہے تو اس بنیاد پر آپ کی طلاق
منظور ہو سکتی ہے۔
شوہر کی دماغی حالت کی خرابی پر طلاق:
نیو یارک میں اگر آپ یہ ثابت کر سکیں کہ آپ کے شریک حیات کی دماغی حالت
ٹھیک نہیں ہے تو آپ کو طلاق مل سکتی ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ شادی
کے دوران شریک حیات کی دماغی حالت کم از کم پانچ سالوں سے خراب رہی ہو۔
شریک حیات کے عیب کے بغیر طلاق ناممکن:
برطانیہ میں طلاق حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ شریک حیات کی حد درجہ
برائیوں کا ذکر کیا جائے صرف ذاتی ناپسندیدگی کی بنیاد پر طلاق منظور نہیں
کی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ برطانیہ میں جوڑے طلاق کے لیے شریک حیات میں عجیب
وغریب عیب تلاش کرتے ہیں، جیسا کہ ایک شوہر نے طلاق کے مقدمے میں کہا کہ وہ
اپنی بیوی کو اس لیے طلاق دینا چاہتا ہے کیونکہ وہ ہر روز مچھلی پکاتی ہے۔
|