ریڈ زون میں دفعہ 144 ۔۔۔۔ دہر امعیار کیوں؟

 جب بھی دہرے معیار پر مبنی حالات وواقعات رونما ہوتے ہیں تو دل بہت زیادہ رنجیدہ ہوتا ہے آئے روز بہت سے واقعات دیکھنے پڑھنے کو ملتے ہیں جس میں دہرا معیار واضح نظر آتا ہے جن کی تفصیل یہاں بیان کرنا مشکل ہے دو واقعات کا موازنہ کرکے حکومت کی توجہ اسے ختم کرنے کی طرف دلانا چاہتے ہیں کہ گذشتہ روز ممتاز قادری کیس کی سماعت کے دوران احتجاج کرنے والے ایک مذہبی جماعت کے95 کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا جواز یہ پیش کیا گیا کہ جس احاطے میں احتجاج کیا گیا وہاں دفعہ 144 نافذ ہے لہٰذا یہاں احتجاج کرنے والے قابل گرفت ہیں یاد رہے کہ یہ لوگ پرامن احتجاج کر رہے تھے توڑ پھوڑ،جلاؤ گھیراؤ،افراتفری ،لوٹ مار ،بد امنی،نقص امن پیداکرنا ان کا مقصد ہر گز نہیں تھا یہ ایک پر امن مطالباتی احتجاج تھا یعنی یہ حکومتی رٹ کو چیلنج نہیں کر رہے تھے یہ تو ایک عاشق رسول کی حمایت میں کیا جانے والا احتجاج تھا ۔اس کے برعکس اگر ہم اس ماضی قریب میں ہونے والے دھرنوں کے ایام کو دوبارہ یادکریں تو معلوم ہو گا کہ دو سیاسی جماعتوں نے چار ماہ تک کس طرح دفعہ 144 کو چیلنج کئے رکھا ۔سرکاری اہم عمارتوں پر یلغار کی ،قومی اسمبلی کے جنگلے توڑ کر وہاں ڈیرے لگالئے ،عریانی فحاشی،بے حیائی ،بے غیرتی کے جو مناظر قوم نے ٹی سکرینوں اور اخبارات کے صٖفحات پر فروغ جمہوریت کے نام پر دیکھے کبھی بھولے نہیں جا سکتے تب بھی دفعہ 144 کا وہاں نفاذ تھا ،لیکن دس پندر ہ ہزار لوگوں کو جمع کرکے جس طرح حکومت رٹ اور دفعہ 144کا جنازہ نکالا گیا پاکستان کی تاریخ میں ایسی بری مثال کہیں نہیں ملتی ۔ان کے خلاف کیا اقدام کئے گئے؟ قوم کو بتایا جائے کہ کتنے لوگوں کو گرفتار کرکے سزا دی گئی ؟ کیا اس وقت تجزیہ نگاروں ،دفاعی ماہرین نے اسے ملک وملت کے خلاف بغاوت قرار نہیں دیا تھا؟ بالکل ایسا ہی تھا مگر صرف حکومت بچانے کیلئے کیا کچھ نہیں کیا گیا ؟ یہ ایک راز ہے جو کبھی کسی موڑ ر ضرور ظاہر ہوگا مگر یہاں تبصرہ کرکے حکمرانوں اور انتظامیہ سے پوچھنا مقصود ہے کہ اتنے بڑھے طوفان بدتمیزی پرتو کچھ بھی نہ ہوا،ا ٓج بھی یہ قوتیں پاکستان میں سیاست کر رہی ہیں لیکن پاکستان کی مذہبی قوتوں کے ہاتھ پاؤں باندھنے کیلئے دہرا معیار کیوں استعمال کیا جارہا ہے ؟یہ یک طرفہ ٹریفک کب تک چلتی رہے گی؟مذہبی جماعت کے کارکنان کو گرفتار کرنے سے مراد ہمارے نزدیک تو یہ ہے ممتاز قادری کو سیکولر قوتیں تنہا کرنے کیلئے حکومتی پریشر ڈلوا رہی ہیں تاکہ ممتاز قادری کے حق میں کوئی صدائے احتجاج بھی بلند نہ کرے ایسے اقدام کے مثبت تنائج ہرگز برآمد نہیں ہوں گے ۔ہم کلمہ پڑھنے کے باوجود کب تک اپنے ملک وملت کے وفا دار طبقے سے ناروا سلوک برتتے رہیں گے ؟اسلام کو دیوار سے لگا کر ہم کس کو خوش کرنا چاہتے ہیں؟ جب لال مسجد پر قیامت ٹوٹی تب بھی دینی قوتوں نے حوصلے سے کام لیا ملک وملت کے وسیع تر مفاد کیلئے مثبت اقدام کی حمایت جاری رکھی مگر اس سانحہ کے اصل کردار کو نشان عبرت بنانے کی بجائے ایک ہیرو بنا کر اب پیش کیا جارہا ہے ۔عاشق رسول ؐممتاز قادری کے بارے میں قوم کا موقف ہے کہ وہ حق پر ہیں اگر اسلامی نظام ملک میں ہوتا تو و آج مسلمانوں کے ہیرو ہوتے۔ان کا عدالت میں کیس بھی چل رہا ہے امید ہے کہ شریعت اسلامیہ پر مبنی قوم کے جذبات کی ترجمانی پر مبنی فیصلہ سپریم کورٹ جاری کرے گی ۔ برکیف قانون کا نفاذ اچھی بات ہے مگر یہ نفاذ سب کیلئے ہونا چاہیے جو بد قسمتی سے ہمارے ہاں نہیں ہے طاقت ور اپنی طاقت کے بل بوتے پر آج بھی سب کچھ غیر قانونی کرنے سے باز نہیں آرہے انھیں روکنے والا کوئی نہیں افسوس کا مقام ہے کہ ان کے حمایتی ملک کی کنٹرول اینڈ کمانڈ پر براجمان ہیں ۔یہ بالکل غلط ہے کہ کوئی سیکولر جماعت یا گروہ جو مرضی کریں وہ جب چاہیں ،جس وقت چاہیں جس کی مرضی پگڑی اچھالتے پھریں ،جس کا مرضی سوشل،میڈیا ٹرائل کرتے پھریں انھیں کوئی پوچھنے والا نہ ہو اس غلط طریقے کو ختم کرنا ہوگا ملک میں جو افراتفری برپا ہے اس میں دہرے معیار کا بہت بڑا کردار ہے۔ پاکستان سے جس دن دہرا معیار ختم ہوگیا ملک میں امن قائم ہو جائے گا۔یہاں دینی قوتوں کی خدمت میں گذارش ہے کہ موجودہ صورت حال کے خاتمے کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اس ضمن میں پہلا کام یہ ہے کہ فروعی اختلافات کوبنیادی اختلاف قرار دینے کا سلسلہ بند کیا جائے،فرقہ واریت کو ہوا دینے سے مکمل طور پر گریز کیا جائے،ملک میں اسلامی نظام کے قیام کیلئے یک نکاتی ایجنڈے پر مسالک ازم سے بالا تر ہوکر کوشش کی جائے۔
 
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 242895 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.