یوم آزدی ہند ---ایک سراب

یوم آزادی اور جشن آزادی ہند -اصل حقیت ---اس مکالم آزادی ہند کا پوسٹمارٹم کیا گیا ہے

پاکستان کی طرح انڈیا میں بھی یوم آزادی بڑے شاندار انداز میں منایا گیا –کروڑوں اربوں روپیوں کا اسراف ترنگوں ،پٹاخوں اور تقریبات پر کیا گیا –اربوں روپیہ کورپشن کرنے والے سیاستدان ،کھادی کا کرتا اور دوھتی پہن کر ،سر پر گا ندھی ٹوپی سجائے ،سیکولرزم،جمہوریت اور آزادی کی دھایاں دے رہے تھے – مسلہ کشمیر اور کشمیری عوام کے ساتھ سیاسی ، سماجی اور معاشی بھید بھاؤ کو اگر ایک طرف کر خالص ہندوستان کی بات کی جائے –تو بھی یہ نظام لولی لنگڑی ،اندھی بہری دلہن کی ماند ہی ہے –جس کو یہ لوگ جمہوریت اور آزادی کے نام سے یاد کرتے ہیں –ہندوستان کی آزادی کے وقت آیین ہند نے فرقہ پرستی ،مذہبی بالادستی ،اور سماجی ناہمواری کا راستہ بظاھر بند کردیا تھا –مگر آج تقریبا سات دہایاں گزرنے کے باوجود بھی ہندوستان کے فرقہ پرست عناصر کی سوچ نہیں بدلی ہے – دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعوا کرنے والے ملک کی عوام نے ایک بھاری منڈیٹ کے ساتھ فرقہ پرست اور اقلیت دشمن وزیراعظم کو منتخب کیا ہے – سولہویں لوک سبھا کے انتخابات کے نتائج نے ہندوستان کی نام نہاد سیکولر روایات کی لڑکھڑاتی کشتی کو بحرہند میں غرق کیا –کانگریس کی سربراہی میں سیکولر اتحاد نے ٥٤٣ والے ایوان میں صرف ٦٠ نشتیں حاصل کی اور بقیہ تمام ہندوستان سنگ پریوار کے ساتھ دیوار چین کی طرح کھڑا ہوا – جن میں لبریش فرنٹ کے سپریم ہیڈ محترم امان الله خان صاحب کے داماد سجاد غنی لون بھی شامل ہیں – یہ ٹولہ اپوزیشن میں رہ کر بھی کتنا طاقتور تھا – اس کا اندازہ گجرات کے مسلمان اور دوسری اقلیتیں ہی کر سکتی ہیں – یہ وہی ٹولہ ہے جس نے مسجدوں کو شہید کیا –مدارس پر تالے لگائے مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح گجرات اور دوسرے مقامات پر کاٹا- مسلمان ہی کیوں دوسری اقلیتوں کا حال بھی کچھ مختلف نہیں –ہندوستان تو مذہب کی بنیاد پر تقسیم ہوا تھا مگر بچا کھچا ہندوستان مختلف بنیادوں پر تقسیم ہوا ہے – طبقاتی تقسیم روزبروز گہری ہوتی جارہی ہے – غریب غریب تر ہوتا جارہا ہے – بجلی ، تعلیم پینے کے صاف پانی تک رسائی اور صحت عامہ یہ ایسے مسائل ہیں –جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کو ننگا کرتے ہیں –بی بی سی نے یونیسکو کی ایک رپورٹ شایع کی ہے –جس میں کہا گیا ہے – کہ بھارت میں غریب گھروں سے تعلق رکھنے والے بچے صرف چار سال تک اسکول جا پاتے ہیں – جس کی وجہ سے وہ پھڑنے لکھنے کی صلاحیت حاصل نہیں کر پاتے –جبکہ ملک میں نا خواندہ بالغوں کی تعداد تقریبا انتیس کروڑ ہے –اس رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا-کہ بھارتی خواتین ٢٠٨٠ تک مکمل طور خواندگی حاصل نہیں کر سکیں گے –یہی ابھی بھی پھڑے لکھے بھارت کے لئے ٦٥ سال انتظار کرنا ہوگا –ملک کی نصف سے زیادہ آبادی یعنی خواتین ابھی بھی آزادی کی جنگ میں مصروف ہیں – گھر، دفتر ،پارک ، مذہبی عبادات گاہیں اور خاص کر پبلک ٹرانسپورٹ میں ہر روز خواتین کی عصمت ریزی کی جاتی ہے –یہ دنیا کے سب سے بڑے لوک تنتر میں خواتین کے خلاف ہونے والا چوتھا سب سے زیادہ عام جرم ہے –نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے سالانہ رپورٹ ٢٠١٣ کے مطابق بھارت بھر میں سال ٢٠١٢ کے دوران ٢٤٩٢٣ عصمت ریزی کے مقدمات درج کئے گئے –جبکہ ان اعداد شمار میں وہ واقعات شامل نہیں ہیں – جن کی اطلاح پولیس کو نہیں دی جاتی ہے – عالمی ادارہ صحت اور یونیسف کے اعداد شمار کے مطابق ہندوستان کی سوا کروڑ آبادی میں سے ٤٩.٨ فیصد یہی تقریبا نصف ہندوستان ابھی بھی کھلے میں قضائے حاجت کیلئے جانے پر مجبور ہیں –رپورٹ کے مطابق خواتین کے کھلے میں قضائے حاجت کے لئے جانے سے ان کے خلاف جرائم کے خدشات زیادہ ہوتے ہیں –جن میں جنسی زیادتی سرفہرست ہے –گندگی اور آلودہ پانی کے استعمال سے ہونے والی بیماریوں کی وجہ سے ١٨ لاکھ لوگ موت کی نید سورہے ہیں –اگرچہ وزیراعظم نریندر مودی نے خود جاڑو اٹھا کر صفائی مہم کا آغاز کیا تھا –مگر یہ بھی سابقہ حکومتوں کی طرح ایک ڈرامہ ہی ثابت ہوا –ستھرے ہندوستان تک کا سفر ابھی بھی صدیوں دور نظر آرہا ہے – شہید کشمیر مقبول بھٹ ، یعقوب میمن شہید ، اور افضل گورو شہید ،کے کیسوں کی طرف نظر اٹھاتے ہے –ہندوستانی انصاف کی دیوی آپ کو سر جھکائے شرمندہ نظر آجائے گی –دنیا کی تاریخ میں یہ اعزاز صرف دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کو حاصل ہے –جہاں ہزاروں کشمیری حریت پسندوں کے ساتھ ان کے دو شہید رہنماؤں کے جسد پاک بھی قید ہیں –بابری مسجد کی شہادت کو دو دہائیوں سے زائد عرصہ گزر گیا –مگر مقدمہ ابھی بھی ایک عدالت سے دوسری عدالت اور وہاں سے ایک اور عدالت کا چکر کاٹ رہا ہے –تاریخ پر تاریخ اور وقت گزرتا جارہا ہے –گجرات کے مسلمان ، بیسٹ بیکری،سمجھوتہ ایکسپریس ،میرٹھ غرض عام مسلمان کے لئے جینا مشکل ہے

– اطلاعات کے مطابق دارلعلوم دیوبند نے ایک فتویٰ جاری کیا ہے-جس میں مسلمانوں سے کہا گیا ہے –یوم آزادی بھرپور حبالوطنی کے ساتھ منائیں – ترنگے کو اپنے گھروں ، کار خانوں اور دوسرے مقامات پر لہرائیں – میری ناقص رائے کے مطابق اس کو فتویٰ کہنا لفظ فتویٰ کی توہین ہے –یہ ایک کنیزانہ خوشنودی ہے – جو یہ حضرات ارباب اختیار کو خوش رکھنے کے لئے کرتے ہیں –ادھر بخشی اسٹیڈیم سرینگر میں وزیراعلی مفتی سید نے اپنے آقا نریندر مودی کو خوش کرنے کے واسطے جو تقریر کی –نہایت ہی مزحکہ خیز تھی –الحاق ہند کو شیخ عبدلاللہ کا سب سے درست فیصلہ قرار دیتے ہوئے فرمایا – کہ بھارت ترقی کی منزلیں چھو رہا ہے –اور پاکستان آج بھی اپنی سیاسی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے – مفتی صاحب میں حیران ہوں آپ کس ترقی کی بات کر رہے ہیں –آپ سرینگر ، جموں اور دلھی کے محلات سے باہر قدم رکھیں –دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت پر عملی طور بھوک اور افلاس کا راج ہے –آپ اندازہ نہیں کرسکتے ہیں – آپ ایک ایسی الیٹ کلاس طبقے سے تعلق رکھتے ہیں – جو منھ میں سونے کا چمچ لئے پیدا ہوتے ہیں – اسلئے آپ بھوک افلاس ، بےگھر جیسے الفاظ نہیں سمجھ سکتے ہیں –یہی وجہ ہے آپ ترقی کی دھائیاں دے رہے ہیں –ان سب حالات واقعات کی مناسبت سے یہ یوم آزادی کا ڈرامہ ایک منافقت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے

Dr.Showkat Ul Islam
About the Author: Dr.Showkat Ul Islam Read More Articles by Dr.Showkat Ul Islam : 9 Articles with 8145 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.