یہ یہود وہنود……!

ورلڈ بنک کی رپورٹ کے مطابق اگر فلسطین اور اسرائیل کے درمیان معاشی اور سیاسی سٹیٹس کو مزید برقرار رہا تو اسرائیل فلسطین تنازعہ دوبارہ سے سر ابھار سکتا ہے صورت حال کا جوں کا توں برقرار رہنا سیاسی اور سماجی بدامنی کی راہ ہموار کر سکتا ہے اقتصادی بے چینی کے امکانات کو بھی بڑھاوا مل رہا ہے غزہ میں39 فیصد جبکہ مغربی کنارے پر16 فیصد عوام خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ غزہ کے نوجوانوں میں بے روزگاری کا تناسب 60 فیصد سے زائد ہوگیا ہے جبکہ25 فیصد غربت کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔تنازعہ کے حل کے مثبت پہلو اجاگر کرتے ہوئے ورلڈ بنک بتاتا ہے کہ حتمی معاہدے نہ ہونے کے باوجود فلسطینی معیشت بڑھوتری کی جانب گامزن ہے اس میں بہتری اس وقت مزید آسکتی ہے اگراسرائیل افراد اوور سامان تجارت پر سے پابندیاں اٹھالے اسی طرح اگراسرائیل اور مصر جو کہ غزہ کی پٹی کے ممالک ہیں اپنی سلامتی کے معاملات کو محفوظ کرکے اس کا محاصرہ ختم کردیں تو صورت حال مزید امید افزا ہوسکتی ہے۔ جی ہاں یہ تو ہے فلسطین کی صورت حال۔اب دیکھتے ہیں باراک ا وبامہ صدر امریکہ، ولادی میر پیوٹن صدر روس اور ژی چنگ پنگ صدر چائنا کی تقاریر جو انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 70 ویں تقریب کے دوران کی جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ کوئی ملک اکیلے دنیا کے مسائل حل نہیں کرسکتا ۔سب کو باہم ملک کر مشاورت کے ساتھ کام کرنا ہوگا ہم نے سبق سیکھا ہے کہ طاقت اور پیسے کے بل پر کسی بھی دوسرے ملک میں امن قائم نہیں کیا جاسکتاکیونکہ علاقوں پر قبضہ جمانا اب طاقت ور ہونے کی علامت نہ ہے ۔ترقی کرنے اور امن قائم رکھنے کیلئے جمہوریت کو فروغ اور تحفظ دینا ہوگا عوام کی طاقت کو مرکز ماننا ہوگا۔ دنیا سے غربت اور دہشت گردی ختم کرنے کاواحد اور آسان ذریعہ صرف اور صرف اتحاد میں مضمر ہے۔ روس کا موقف تھا کہ دولت اسلامیہ(داعش)سے مقابلہ کرنے کیلئے بشار الاسد کی معاونت نہ کرنا ایک بہت بڑی غلطی ہوگی چین کے مطابق معاشرتی ناہمواریوں کی وجہ سے آج دنیا کا امن تباہ ہوچکا ہے امیر اور غریب کا فرق بڑھتا جارہا ہے ترقی یافتہ ممالک ماحولیاتی مسائل کی ذمہ داری قبول کریں بان کی مون نے کہا کہ تمام ممالک دہشت گردی پربات چیت کے ذریعے سے چھٹکارا پاسکتے ہیں اسرائیل فلسطین کوریا یمن کو ڈائیلاگ کے ذریعے مسائل کو حل کی طرف لانا چاہئے اوراقوام متحدہ کے چارٹر پر سختی سے عمل کرنا چاہئے۔

وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اسی اجلاس میں جو خطاب کیا وہ قومی اور بین الاقوامی طور پر فکر انگیز موضوع مثبت طرز عمل کے طور پر دیکھا اور ڈسکس کیاجارہا ہے وزیراعظم پاکستان نے برننگ ایشو کشمیر پر اب تک معاملات کا حل نہ ہونے کو اقوام متحدہ کی ناکامی سے تشبیہ دی اقوام متحدہ کی نا انصافیوں کو نشانہ بنایا اور کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی جامع اصلاحات کا حامی ہے دہشت گردی کاخاتمہ امن کمیٹی کے ارکان کی تعداد بڑھانے سے نہیں اس کی وجوہات ختم کرنے سے کیاجاسکتا ہے خطے میں امن کیلئے فروغ کیلئے جو چار نکاتی ایجنڈا پیش کیا اسے بھی سراہاگیا۔

مذکورہ بالاحقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے دو تین معروضات گوش گزار کرنا چاہونگا دنیا میں دہشت گردی کا شکار ممالک کی اکثریت مسلم ممالک کی ہے اور اس اکثریت میں مسلم کومسلمان سے لڑایا جارہا ہے اسی لئے باراک اوبامہ نے اپنی تقریر میں مسئلہ کشمیرو فلسطین کے حل کی بات نہیں کی چونکہ وہاں مسلمان ظلم و زیادتی، جبر و استبداد کا شکار ہیں یہودی لابی اپنی من مانیاں کررہی ہے اس لئے کسی کو کوئی فکر نہیں اور اسرائیل کو ویسے بھی امریکہ کا انویسٹر ہے اس لئے یہ ظلم و زیادتی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی نظر نہیں آتی ۔کشمیر کا مسئلہ بھی انہیں مسئلہ نہیں لگتا کیونکہ یہاں پر بھی مسلمانوں کا استحصال کیا جارہا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کو ڈریگ کیا جارہا ہے۔روس بشار الاسد کے حوالے سے بات کرتا ہے تو اس میں اس کی ہمدردیاں بشار الاسد کے ساتھ نہیں بلکہ یہاں بھی مسلمانوں کو باہم دست و گریباں رکھنا مقصود ہے ہونا تو یہ چاہئے کہ امریکہ جو کہ در پردہ داعش کا سپورٹ کررہا ہے اور روس بشارالاسد کو تو امریکہ اور روس کو ان دونوں متصادم قوتوں کو ڈائیلاگ کی ٹیبل پر لانا چاہئے تھا لیکن چونکہ مر مسلمان رہے ہیں تو مرتے رہیں۔ دنیاکا متعصب ترین ہندو بنیا جسے اپنی ناک کے آگے کچھ دکھائی نہیں دیتا اور چور بھی کہے چور چور چور کے مترادف وہ بھی پاکستان پر یہ الزام عائد کررہا ہے کہ پاکستان چار نکاتی ایجنڈے کی آڑ میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے اس لئے ہم صرف ایک نکاتی ایجنڈے پر بات کریں گے کہ پاکستان دہشت گردی کو روکے۔ بے وقوف لوگوں کے سر پر گدھے کی طرح سینگ نہیں ہوتے اس لئے ان ’’بے وقوفوں‘‘کی طرف سے اکثر و بیشتردہشتگردی کی کارروائیوں ملوث ہونے کے ثبوت منظر عام پر آچکے ہیں جسے دنیا تسلیم بھی کرچکی ہے اور بے بس و بے کس اقوام متحدہ کو بھی دے دیئے گئے ہیں لیکن چونکہ یہ بھی غیر مسلم نہیں اس لئے تو اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے بھی مسئلہ کشمیرپر چپ کا روزہ رکھ لیا ہے وہ بھی صرف اسرائیل فلسطین کوریا اور یمن کو مذاکرات کی میز پر لانا چاہتے ہیں اور کشمیر ایشو اور انڈیا کی دہشت گردانہ کارروائیوں سے پہلوتہی برتی جارہی ہے

مذکورہ بالا عرضداشت گوش گزار کرنے کا مقصد یہ ہے کہ غیر مسلم بالخصوص ہنود و یہود مسلمانوں کے دوست،ہمدرد ، خیرخواہ اور بہی خواہ نہیں ہوسکتے لہذا ہمیں خود اپنے آپ کو متحد کرنا ہوگا۔ اپنے مذہبی مسلکی فروعی مسائل اور جھگڑوں کو ختم کرکے متحد ہونا ہوگا مسلم ممالک میں امن کے فروغ،دہشت گردی کے خاتمے اور ترقی و خوشحالی میں بہتری کیلئے امن و آشتی ،بقائے باہمی اور صبرو تحمل کے جذبات کو فروغ دینا ہوگا اسی صور ت میں ان مکار عیارشدت پسند متعصب تنگ نظراور سازشی ذہنوں اور رویوں کو لگام ڈالی جاسکتی ہے
 
liaquat ali mughal
About the Author: liaquat ali mughal Read More Articles by liaquat ali mughal: 238 Articles with 192344 views me,working as lecturer in govt. degree college kahror pacca in computer science from 2000 to till now... View More