خود پر عارضی موت طاری کرلینے والے جانور

جانوروں سے متعلق جہاں اور بہت سے منفرد اور دلچسپ حقائق پائے جاتے ہیں وہیں ایک عجیب حقیقت یہ بھی ہے کہ دنیا میں بعض جانور ایسے بھی موجود ہیں جو خود پر عارضی موت طاری کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں- یقیناً یہ سب سننے میں عجیب لگتا ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ بعض جانور سخت ترین موسمیاتی ماحول میں خود کو زندہ رکھنے کے لیے ایک گہری ترین نیند کو اپنے اوپر طاری کرلیتے ہیں اور مکمل طور پر بے حس و حرکت دکھائی دیتے ہیں- بعض اوقات اس نیند میں ان جانوروں کے دل کی دھڑکن اور سانسیں بھی نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں اور اس سب کو اگر عارضی موت قرار دیا جائے تو شاید غلط نہ ہوگا- یہ جانور اس عارضی موت کو خود پر موسمِ سرما کی سختیوں سے بچنے کے لیے طاری کرتے ہیں- آئیے چند ہم آپ کو ایسے ہی چند جانوروں کے بارے میں بتاتے ہیں-
 

Bears
آپ کو جان کر ضرور حیرت ہوگی کہ ریچھ کی چار اقسام ایسی بھی ہوتی ہیں جو خود پر عارضی موت طاری کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں- ان اقسام میں امریکن بلیک ریچھ٬ ایشیاٹک بلیک ریچھ٬ براؤن ریچھ اور قطبی ریچھ شامل ہیں- اگرچہ یہ اس عارضی موت کے دوران مکمل طور پر غیر فعال نہیں ہوتے اور جب چاہیں واپس جاگ سکتے ہیں جبکہ ان کے جسم کا درجہ حرارت بہت تھوڑا کم ہوتا ہے- یہ بغیر کچھ کھائے پیے 100 دن تک ایسے رہ سکتے ہیں-

image


Bats
چمگاڈر کی کچھ اقسام ایک طویل عرصے تک خود پر عارضی موت طاری کرسکتی ہیں- عموماً یہ 64 سے 66 دن تک بےحس و حرکت رہتے ہیں اور صرف کچھ پینے کے لیے اٹھتے ہیں- ناقابلِ یقین حد تک ایک چمگادڑ کو 344 دن تک مسلسل اسی حالت میں دیکھا گیا ہے- اس عارضی موت کے دوران چمگاڈر ہر دو گھنٹے کے بعد سانس لیتا ہے جبکہ اس کے دل کی دھڑکن 400 بار فی منٹ سے کم ہو 25 بار تک جا پہنچتی ہے-

image


Box Turtles
اس مخصوص کچھوے کی عارضی موت کا دورانیہ اس کے محل وقع پر منحصر ہوتا ہے- اگر یہ امریکہ کے شمالی برفانی علاقوں میں ہو تو 6 ماہ تک اسی کیفیت میں رہ سکتا ہے- ویسے یہ فلوریڈا کے گرم علاقوں میں پایا جاتا ہے اور اسے خود پر عارضی موت طاری کرنے ضرورت نہیں ہوتی- عارضی موت کے دوران یہ ہوا سے سانس حاصل نہیں کرتا بلکہ اس کے اندر اس کی جلد کے ذریعے آکسیجن پہنچتی رہتی ہے- اس کیفیت میں اس کا دل ہر 5 سے 10 منٹ میں صرف 1 مرتبہ دھڑکتا ہے-

image


Bumblebees
یہ مادہ مکھیاں موسم سرما کے دوران زیرِ زمین مختلف مقامات پر رہتی ہیں اور خود پر عارضی موت طاری کر لیتی ہیں- یہ مٹی کے سوراخوں میں اور درختوں کے تنوں میں 6 سے 8 ماہ تک بے حس و حرکت رہتی ہیں- اپنی مدت پوری کرنے کے بعد یہ مقام تبدیل کرلیتی ہیں اور موسمِ گرما تک نئے مقام پر بنائے جانے والے گھونسلے میں ہی رہتی ہیں-

image


Wood Frogs
اس مینڈک کی خاص قسم کو اگر عام شخص بے حس و حرکت دیکھ لے تو وہی یہی سمجھتا ہے کہ یہ مر چکا ہے- منجمد ہوئے اس مینڈک کی اس وقت نہ تو دل کی دھڑکن ہوتی ہے اور نہ ہی سانس- تاہم یہ اس وقت زندہ ہوتے ہیں اور عارضی موت کی کیفیت میں ہوتے ہیں- عام طور پر یہ اس کیفیت میں مبتلا ہو کر چٹانوں یا بلوں میں پائے جاتے ہیں- جب گرم آب و ہوا ان کے جسم کو چھوتی ہے تو یہ دوبارہ زندہ ہوجاتے ہیں اور ان کے پھیپڑے اور دل دوبارہ حرکت کرنا شروع کردیتے ہیں-

image


Hedgehogs
یہ ان جانوروں میں سے ایک ہے جو گہری ترین عارضی موت کو اپنے اوپر طاری کرسکتے ہیں اور مکمل موسمِ سرما میں ایسے ہی رہتے ہیں- ان کے جسم کا درجہ حرارت قابلِ ذکر حد تک کم ہوجاتا ہے جبکہ ان کی سانس بھی چلتی ہوئی بمشکل دیکھی جاسکتی ہے- یہ کئی مہینوں تک اسی کیفیت میں رہ سکتے ہیں- یہ اس وقت اس کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں جب ماحول درجہ حرارت بہت زیادہ کم ہوجائے-

image


Garter Snakes
جب موسمِ سرما شروع ہوتا ہے تو یہ سانپ مختلف گروپ کی شکل میں بے حس و حرکت پڑے دکھائی دیتے ہیں جبکہ حقیقت میں یہ بھی عارضی موت کی ہی کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں- بعض اوقات ان کی تعداد ہزاروں میں بھی ہوتی ہے- اور یہ گروپ کی شکل میں اس لیے اس کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں تاکہ انہیں ایک دوسرے سے گرمائش حاصل ہوتی رہے-

image


Ground Squirrels
یہ گلہری عام طور پر موسم سرما کے دوران سال بھر میں 9 ماہ تک عارضی موت کی کیفیت میں رہتی ہے- تاہم کبھی کبھی یہ صرف چند دنوں تک بھی اس کیفیت میں مبتلا ہوسکتی ہیں اور یہ سال کے باقی دنوں میں ہوتا ہے- یہ گلہریاں اس عارضی موت کے لیے علیحدہ مقام منتخب کرتی ہیں جیسے کہ زیرِ زمین سرنگ کھودنا یا پھر مختلف قسم کے کمرے وغیرہ-

image
YOU MAY ALSO LIKE:

One of the strangest and most interesting facts about some animals is that they hibernate. It’s crazy to think that certain animals have the ability to survive some of the harshest weather conditions and circumstance by going into a deep sleep, don’t you think?