ذمہ دار طالبان کیوں۔۔۔؟

ہمارا تعلیمی معیار
فتوٰی۔۔۔۔۔؟
یہ اسلامی جمھوریہ پاکستان میں سب سے زیادہ پسند اور دیکھی جانے والی فلم میں دکھایا گیا ایک فتوٰی ہے۔ جو ایک دوست نے ہمارے ساتھ شئیر کیا۔ جس کے سنتے ہی طالبان اور ملالہ کا واقعہ ذہنوں میں گھنٹیاں بجا دیتا ہے۔
فلم میں یہ لڑکی کہتی ہے۔ فتوٰی آ یا ہے کہ لڑکیاں اسکول جائیں گی تو گولی مار دیں گے۔ کیا اتنا چھوٹا ہے ہمارا خدا کہ اس کو ان بچیوں کے پڑھنے پر اعتراض ھو۔ یہ رانگ نمبر ہے۔

طالبان کی یہ سوچ آج کل کے اسکولوں اور کالجوں کے بے حیا ماحول اور مغرب کی غلام قوم بننے کی تعلیم کے لحاظ سے غلط نہیں ہے۔کیونکہ اس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں ہم نے سائنس اور ٹیکنالوجی میں لڑکیوں کو اتنا آگے نہیں بڑھایا ۔جتنا ہم نے عریانی اور مارکیٹنگ میں اور معاشرہ بگاڑنے میں ان کو استعمال کیا۔ یقینٗا پوری دنیا میں اس سوچ کو مسلمانوں کے لئے کالا دھبہ بنانے کے ذمہ دار طالبان سے زیادہ وہ لوگ ہیں۔جو آزادی کے نام پر مردوں کی ھوس کی خاطر لڑکیوں کو اسلام کی سیکیورٹی کنٹرول سے باہر لانا چاہتے ہیں۔کسی نہ کسی درجے میں اس کے ذمہ دار طالبان بھی ہیں۔ جس کی 2 وجوہات ہیں۔ ایک یہ کہ انہوں نے لڑکیوں کی دنیائی تعلیم کی طرف بالکل توجہ نہیں دی۔دوسری یہ کہ اگر کسی اور نے اپنی بچیوں کو اسکول بھیجا تو ان کو ڈرایا دھمکایا اور ملالہ جیسے واقعے سے اسلام کو بد نام کیا۔لیکن اپنا نظریہ مسلّط کرنے کے لئے یہ طریقہ اسلام نہیں ہے۔ اس کالے دھبےکو مسلمانو ں کے گلے کا ہار بنانے میں سیکولر ازم اور این جی اوز نے موقع ہاتھ سے جانے نہ دیا اور سیکولر ازم کو تقویت دینے کے لئے اسلام کا اصل نظریہ دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا۔ لیکن سوال یہ ہے کہ پھر لڑکیوں کی تعلیم کے لئے کیا ہونا چاہئے ؟

میرا خیال ہے کہ اصل تعمیری سوچ اور امّت کا درد رکھنے والوں کو سمجھ آجانی چاہئے کہ وہ کیا وجوہات ہیں جن کی وجہ سے طالبان لڑکیوں کو اسکولوں میں جانے سے منع کرتے ہیں ؟ اگر ان وجوہات کو سامنے رکھ کر ، اسلام کے ساتھ مخلص ہو کر اور سیکولر ازم کے لئے اسلام کو بدنام کرنے کی بجائے جس مقصد کے لئے ملک حاصل کیا تھا اس کو سامنے رکھ کر اقدامات کئے جاتے تو میرا خیال ہے کہ طالبان کی بچیاں بھی ڈاکٹر اور انجنئر بن جاتیں اور طالبان کو مارنے کی نوبت نہ آتی۔

مطلب صاف ظاہر ہے۔ سب سے پہلے جن کے ہاتھوں میں آپ اپنا مستقبل دے رہے ہیں یعنی اساتذہ ، وہ اسلامی (ا للہ والے) یعنی پکّے مسلمان ہوتے۔ دوسرے یہ کہ اسکولوں کا نظام مغرب کے طرز پر ترتیب دینے کے بجائے سائنس اور ٹیکنالوجی کی ضرورت کو سامنے رکھ کر اسلامی ماحول میں تعلیم دلواتے۔ مسلمان جس مقصد کے حصول کے لئے مدرسہ بناتے ہیں، وہ مقصد اسکول سے پورا ہوجاتا۔ تو بہت بڑے نقصان سے یہ امت محفوظ ہو جاتی۔ نہ تو کوئی اپنے اغراض کے لئے مدرسوں کو استعمال کر پاتا۔ اور نہ ہی دو طرح کا اسلام وجود میں آتا۔ ایک پر تشدد اسلام اور ایک سیکولر اسلام، جبکہ یہ دونوں حقیقی اسلام سے محروم ہیں ۔ دو قومی نظرئے پر حاصل ہونے والے ملک میں آپ کی ناقص تعلیمی نظام کی وجہ سے کئی قومی نظریات بن چکی ہیں۔ اور ان کی بنیاد پر لاکھوں لوگ مارے جا چکے ہیں۔ اسلئے اس مسئلے کو بنیاد بنا کر لوگوں کو مارنے کی بجائے اپنی نظام تعلیم کو اسلامی کر کے ایک مسلمان قوم پیدا کرو۔ جس میں مدرسے بنانے کی ضرورت نہ پڑے۔
واللہ اعلم۔
 
MUHAMMAD ASHFAQ
About the Author: MUHAMMAD ASHFAQPrivate job , computer literate.. View More