سنہرے ریشے کا انقلاب، خواب سے تعبیر تک

شمائلہ جاوید بھٹی

تنزانیہ کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جو خشک سالی کا شکار ہیں اور پانی کی کمیابی وہاں بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ تاہم تنزانیہ میں سرسبز تنزانیہ کے لئے سیسل کے پودے کی کاشت، برداشت اور اُس کے صنعتی استعمال سے حاصل ہونے والے سنہرے ریشے کی مصنوعات نے ڈاکٹر شاہد ضیاء کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ ایک خواہش ہمیشہ ڈاکٹر شاہد ضیاء کے دل میں مچلتی رہی کہ پاکستان کو سرسبز و شاداب بنا دیا جائے۔ بس پھر کیا تھا سرسبز بلوچستان سے لیکر بارانی علاقے کی خوشحالی کا خواب ڈاکٹر شاہد ضیاء نے آنکھوں میں سجا لیا۔ ویسے تو خواب دیکھنا کچھ لوگوں کی عادت ہے مگر عظیم لوگ وہ ہوتے ہیں جو صرف خواب نہیں دیکھتے بلکہ اُس کی تعبیر کے لئے بہترین حکمت عملی، موثر منصوبہ بندی اور مطلوبہ محنت کرتے ہیں۔ ڈاکٹر شاہد ضیاء نے سنہرے ریشے کے انقلاب کو برپا کرنے کے لئے اس کے پودے پاکستان لانے کا اہتمام کیا۔ سندھ میں بھی جہاں نہری پانی کی کمی ہے وہاں سیسل کی پیداوار سے ایک لاکھ روپے سالانہ آمدن ہوسکتی ہے۔ سیسل کی پیداوار سے کسانوں اور زرعی معیشت کو براہ راست فائدہ دیا جا سکتا ہے۔ سیسل کی پاکستان میں پیداوار اور صنعتی استعمال یقینی بنانے کے لئے آر بی ڈی سی اور لوک سانجھ فاؤنڈیشن نے متعلقہ ماہرین اور صنعتکاروں کے دورہ تنزانیہ کا اہتمام کیا۔ سیسل بارانی علاقے کی فصل ہے اس لئے پیر مہر علی شاہ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رائے نیاز اور دیگر اساتذہ و محققین کو تنزانیہ کے سیسل ریسرچ انسٹیٹیوٹ زرعی یونیورسٹی کا دورہ کرایا گیا۔ اس موقع پر تنزانیہ میں سیسل کی صنعت کے مطالعاتی دورے کا بھی اہتمام کیا گیا۔ صرف یہی نہیں بلکہ سنہرے ریشے کے انقلاب کو خواب سے تعبیر تک کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لئے قومی زرعی تحقیقاتی مرکز کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر عظیم خان کو این اے آر سی کے ڈائریکٹر فارم مشینری انسٹیٹیوٹ کے ہمراہ تنزانیہ میں سیسل سے ریشہ نکالنے کی مشین اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر کیلئے مواقع فراہم کرنے کے لئے مطالعاتی و جائزہ دورہ کرایا گیا۔ جس کے نتیجے میں اب فارم مشینری انسٹیٹیوٹ این اے آر سی نے سیسل سے ریشہ نکالنے کی مشین کامبنگ (COMBING) تیار کرلی ہے۔

صرف یہی نہیں بلکہ اس سال پاکستان میں سیسل کے ایک لاکھ پودے کامیابی سے لگوائے جا چکے ہیں جبکہ ہر سال تین لاکھ سیسل کے پودوں کی نرسری تیار کرنے کا پروگرام بھی شروع کردیا گیاہے۔ سیسل کے ریشہ سے مختلف مصنوعات کی تیاری کا جائزہ لینے کے لئے اکتوبر کے پہلے ہفتے میں پاکستانی صنعتکاروں کے ایک گروپ کو تنزانیہ کی سیسل کی صنعت کا مطالعاتی دورہ کرایا جا رہا ہے۔ انشاء اﷲ بہت جلد پاکستان کی پٹ سن کی صنعت کو سیسل کے ریشہ پر منتقل کردیا جائیگا۔ پاکستان بہت جلد پاکستان بحریہ اور افواج پاکستان کی سیسل کے رسوں کی ضروریات ملکی سطح پر پوری کرنے کی پوزیشن میں آ جائیگا۔ اس طرح ڈاکٹر شاہد ضیاء نے سنہرے ریشے کا جو انقلاب پاکستان میں برپا کرنے کا خواب دیکھا تھا وہ اب تعبیر کی صورت حقیقت بن کر خوشحالی اور پائیدار ترقی کا پیغام بن جائیگا۔ فراہمی روزگار کے لئے بھی سنہرے ریشے کا انقلاب سرسبز بلوچستان کی صورت میں کامیابی کی داستان بن جائیگا۔
javed Ali Bhatti
About the Author: javed Ali Bhatti Read More Articles by javed Ali Bhatti: 141 Articles with 94067 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.