حلال اور حرام گوشت کی پہچان(لازمی پڑھیں)

 آج انسانیت کم اور حیوانیت زیادہ پھیل رہی ہے ،کتے،گدھے اور پنڈی سے لاہور جاتے ہوئے ایک گوشت کی گاڑی کو پکڑا جس میں سور کا گوشت تھا (خدا لعنت کرے ایسے افراد پر)کیا سمجھتا ہے یہ انسان کہ اس طرح حرام کی کمائی کما کر اپنے گھر کا چولہا جلا لو گے یاد رکھنا اﷲ کی لاٹھی بے آواز ہے انشاء اﷲ تم سب اس دنیا میں بھی اپنا انجام دیکھو گے اور اُس دنیا میں بھی اپنا انجام دیکھو گے بہر حال یہ اﷲ کا اور اُن کا معاملہ ہے اب مسئلہ یہ ہے کہ ہم کیا کریں ہمیں کیسے پتہ چلے کہ جو گوشت ہم کھا رہے ہیں وہ حلال گوشت ہے یا حرام گوشت ہے تو اس کا ایک اہم کلیہ ایک اہم پہچان میں آپ کو بتا دیتا ہوں تا کہ آئندہ جہاں تک ممکن ہو احتیاط سے کام لیا جائے ۔

۱)اگر کسی بھی جانور کو حلال طریقے سے زبح کیا گیا ہو گا یعنی اُس کی چاروں رگوں کو چھری سے کاٹا گیا ہو گا تو حلال ہو گا اور اگر جھٹکے سے گوشت کو کاٹا گیا یعنی ایک ہی وار میں دھڑ الگ اور گردن الگ تو وہ حرام گوشت ہو گا۔

۲)اب ہمارے سامنے تو جانور زبح نہیں ہوتا ہمیں کیسے پتہ چلے کہ یہ حلال ہے یا حرام تو یاد رکھئے گا جب حلال طریقے سے جانور زبح ہو گا تو اُس کی رگوں سے سارا خون نکل جائے گا اور جو جھٹکے کا گوشت ہو گا اُس کی رگوں میں خون باقی رہے گا اب آپ گوشت بنانے سے پہلے پکاتے ہیں اگر وہ گوشت سکڑنے لگے تو حلال ہو گا اور اگر وہ پھیلنے لگے تو حرام ہو گا کیونکہ اگر رگوں میں خون نہیں ہے تو گوشت سکڑتا ہے اور اگر خون ہے تو پھیلتا ہے۔

۳)اب اگر کوئی حرام گوشت جانور جیسے کتا اور سور جس کا گوشت بھی کچھ کم ظرف لوگ بیچ رہے ہیں اگر وہ اُس حرام گوشت جانور کو حلال طریقے سے زبح کریں تب بھی جب آپ اُس کو اُبالیں گے تو شدید بدبو کا احساس ہو گا اور رنگ بھی مختلف ہو جائے گاکیوں کہ یہ اﷲ کا قانون ہے کہ جس چیز کو ہم نے حرام کر دیا ہے اُس میں اتنی بدبو کا احساس ہو گا کہ ہمیں خود اُس چیز سے کراہت آنے لگے گی۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس دور میں ہر قدم پھونک پھونک کر اُٹھانا ہے آپ کے اپنے پرائے ہو گئے ہیں آپ کے دوست آستین کا سانپ بن رہے ہیں اپنے آپ کو مسلمان کہنے والے کافروں سے بھی بدتر حرکتیں کرنے لگے ہیں ،حرام کھانے کے اتنے عادی ہو چکے ہیں کہ حلال حرام اور حرام حلال لگنے لگا ہے،دولت کی خاطر ماں باپ کے مرنے کی دعائیں بھی مانگتے ہیں،اس دور میں میٹرک کے طالب علم اور طالبہ بھی محبت کی خاطر خودکشی کر رہے ہیں ماں باپ نے پڑھنے بھیجا تھا محبت کرنے نہیں بھیجا تھا،فلمیں،گانے،فیس بک،چیٹنگ کہاں سے سیکھا اس معاشرے نے اسلام کے دشمنوں سے ،اسلام کا دشمن اپنے مقصد میں کامیاب ہو رہا ہے اس کو ہرانا ہے تو جہاں تک ممکن ہو اپنے اطراف پر مکمل نگاہ رکھیں گھر،دفتر،راستے میں ،کھانے پینے کی چیزوں میں،بچوں کی تربیت میں تو آپ کامیاب ہو سکتے ہیں ورنہ اس دنیا میں سوائے بربادی کے اور کچھ نہیں بچے گا اورآخرت میں بھی پریشان ہی رہیں گے۔
 
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 238112 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.