کٹی پتنگ

جب بھی دور آسمان پر مجھے ایک کٹی پتنگ ہواکے دوش پر یہاں سے وہاں جاتی نظر آئی تو مجھے بھی اپنی زندگی میں بھی ایسی مماثلت نظر آتی ہے۔وقت کے دھار ے پر میری زندگی بھی دربدر کی ٹھوکریں کھاتی رہی ہے اور آج میں دوسروں سے متنفر ہو کر اپنی زندگی میں کھوئی ہوئی ہوں اور ہر پل سوچتی رہتی ہوں کہ آخر میرے ہی اپنوں نے کیوں ایسا گھناؤنا سلوک کیا ہے جس کی بدولت میری روح پر لگے زخم ابھی تک بھر سکے ہیں یوں لگتا ہے کہ میری زندگی انہی کی بدولت وقت سے پہلے ہی ختم ہو چلی ہے۔

میرا نام شفق ہے جب میں نے اپنا ہوش سنبھالا تو اپنے آپ کو ہمیشہ اپنی ماں کی محبت سے دور ہی دیکھا تھا۔میری ماں کو پتا نہیں کیا مجھ سے خار تھی وہ دوسرے بہن بھائیوں کو توبڑی چاہت سے کھانا کھلایا کرتی تھی مگر مجھے ہفتوں ،مہینوں میں کبھی کبھار ہی ایسا موقعہ ملا کرتا تھا جب میری ماں مجھے اپنے ہاتھوں سے کھلایا کرتی تھی اور میرے لئے عید کا وہ دن تھا ہوتا تھا جب میری ماں مجھے گلے لگایا کرتی تھی۔میرے ابو کا تو غصہ بھی بہت شدید ہوا کرتا تھا میری ماں بھی ان سے ڈری رہا کرتی تھی۔تو میں کہاں اُن کی الفت کی مستحق ہو سکتی تھی۔اُنہی دنوں مجھے پتا نہیں کیوں ہوسٹل میں داخل کروا دیا گیا جہاں میں اپنی تعلیم حاصل کرنے لگی اور وہاں پر جب بھی کوئی موقعہ ہوتا کہ والدین میں سے کوئی آئے تو کبھی دونوں نہیں آسکے انکے پاس بہانہ ہوتا تھا کہ دیگر بہن بھائیوں کی دیکھ بھال اوردیگر مصروفیات کی وجہ سے اتنا وقت نہیں بچتا ہے کہ وہ میرے لئے ملنے آسکیں ۔میرے لئے خوشی کا دن وہ ہوتا تھا جب والدین مجھے فون کر کے خیریت پوچھ لیا کرتے تھے۔

بہرحال دن پر دن گذرتے جا رہے تھے اور میں نے اپنی تعلیم کا سلسلہ مکمل کر لیا اور پھر اس کے بعد وہ ہوا جس نے میری زندگی کو مزید دشوار ترین کر دیا تھا۔ایک طرف میرا میرا دور کا کزن تاشفین تھا جو مجھ سے محبت کا دعویٰ دار تھا اور مجھ سے شادی کا خواہاں تھا۔ دوسری طرف میں خود بھی اسیر محبت ہو چکی تھی مگر ثقلین کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا تھا مگر میں پھر بھی اپنی محبت میں مگن تھی کہ میرے لئے میری محبت کی اہمیت تھی اور میں تاشفین کے جذبات کو یکسر فراموش کر رہی تھی۔مگر میں نہیں جانتی تھی کہ وہ اپنی محبت کے حصول کے لئے کمینگی کی حد تک گر جائے گا۔ہم لوگ ایک رشتے دار کی شادی کے لئے اپنے شہر سے قریبی شہر تک گئے اور وہاں پر معلوم ہوا کہ تاشفین بھی آیا ہواہے۔ مجھے اپنے کپڑے تبدیل کرنے تھے کہ سب لوگ اب لڑکی والوں کے ہاں جانے لگے تھے۔ابھی میں سوچ ہی رہی تھی کہ کہاں جاؤں تو مجھے تاشفین کی بہن نے کہا کہ ارے شفق! تم اُ س کمرے کی طرف چلی جاؤ وہاں کوئی نہیں ہے اور مجھ ایک کمرے کی جانب اشارہ کر کے کچن کی طرف چل دی کہ وہ کچھ برتن رکھنے جا رہی تھی۔

میں ابھی کمرے میں داخل ہو ئی تھی اور تھوڑا اندر ہی داخل ہوئی تھی کہ پیچھے سے تاشفین آگیا اور اُ س نے کمرے کا دروازہ اندر سے بند کر لیا اور مجھے کہنے لگا کہ مجھ سے اپنی محبت کا اظہار کرو مگر میں نے جب اُ س نے میرے ہاتھ کوپکڑنے کی کوشش کی توزور دار تھپڑ لگا دیا اور جس نے ایکدم اس کے چہرے پر نشان چھوڑا دیا اور وہ اپنے آپے سے باہر ہو گیا اور اُس نے اپنی توہین کا بدلہ یوں لیا کہ میری عزت کو داغدار کر دیا وہ جو اپنے آپ کو بڑا محبت کرنے والے جتاتا تھا اُس نے ہی مجھے پورے خاندان میں منہ چھپانے پر مجبور کر دیا ۔ابھی اس نے جو کرنا تھا وہ کر دیا تھا ابھی میرے لئے اور بھی امتحان باقی تھے اُ س کی نام نہاد محبت کے نشانات نے جب دروازہ بے تحاشا کھلا اورمیرے والد نے مجھے اس حالت میں دیکھا تو پہلے جو میں روح پر لگے زخموں سے گھائل تھی ۔اُ س پر میرے والد نے اپنے جلال کا مظاہرہ کرتے ہوئے مجھے مزید جسمانی طور پر توڑ پھوڑ کر رکھ دیا اور نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ مجھے ہسپتال تک لے جایا گیا اور میں جو پہلے ہی والدین کی ستم گری کا شکار تھی اب ایک نام نہاد محبت کے دعویٰ دار کی جانب سے اسکے انتقال کا بھی نشانہ بن گئی تھی ۔دوسری طرف ثقلین نے بھی مجھے مایوس کیا ہوا تھا کہ اس نے بھی شادی کرلی ہوئی تھی اورمیں نہ ادھر کی رہی تھی اور نہ ہی اُدھر کی رہی تھی ۔میں نے مرجانے کی اپنی سعی کر لی تھی مگر پھر بھی میں جان لیوا کوشش کے بعد بھی ہسپتال میں داخل ہو کر واپس گھر لوٹ آئی تھی کہ میری زندگی میں ابھی بہت کچھ ہونا باقی تھا۔

مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی ہے کہ جب ہمیں جنم دینے والے ہی ماں باپ ہم سے اس قدر بیزاری اختیار کرتے ہیں تو پھر ہم کو چاہنے کا دعویٰ کرنے والے کیا کچھ نہیں کریں گے۔جب ہمیں اس قدر نا پسند کیا جاتا ہے توہماری پیدائش سے قبل یا بعد میں پیدا ہوتے ہی کیوں نہیں مار دیا جاتا ہے کیوں زندہ رکھ کر زندہ درگور کیا جاتا ہے۔کیوں ہمارے والدین ہماری محبت کے راستے میں بسااوقات آجاتے ہیں اور اپنی من مانی کرواتے ہیں کیا وہ اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہیں کرتے ہیں۔اُس وقت جب وہ خود غلط کر رہے ہوتے ہیں تو اُن کو احساس کیوں نہیں ہوتا ہے کہ وہ زیادتی کر رہے ہیں۔آخر ہماری ہی غلطی کی بڑی سنگین سزا کیوں نہیں دی جاتی ہے۔ محبت کا دعوی ٰ کرنے والامحبوب کیوں ہماری عزت و وقار کا دشمن ہوجا تا ہے بالخصوص اُسوقت جب اُس کو معلوم ہو جاتا ہے کہ ہم اس سے انسیت نہیں رکھتے ہیں تو کیوں وہ ہمارے لئے وبال جان بن جاتا ہے۔یہ کیسی محبت ہے کہ ہم اپنے ہی محبوب کو دوسروں کے سامنے کرکے رسوا کرواتے ہیں اور پھر بھی کہتے ہیں کہ ہم سے بڑھ کر کوئی اور چاہنے والا نہیں ہے ۔یہ محبت کی توہین نہیں ہے کہ آپ کو محبت کا جواب محبت سے نہ ملے تو کہیں آپ تیزاب سے چہرہ خراب کر دو ،عزت کو داغدارکر دو۔کوئی آپ سے محبت کا دعویٰ کرے اور آپ یہ جان کر بھی وہ بھی آپ اُپکی مانند چاہت رکھتا ہے توآپ پھر بھی اُس کی خوشی کی خاطر ایک ہونے کی کوشش نہیں کرتے ہیں ۔محبت کرنے والے تو سچے ہوتے ہیں تو اپنا رشتہ محبوب کے ہاں لے جاتے ہیں تاکہ ایک ہو سکیں مگر یہ کیسی محبت ہے کہ آپ اپنے ہی محبوب کو اُسکی نظروں میں اور خود محبوب کی نطر میں گر جاؤ۔

اب میں تنہا ئی کا شکار ہوں کیونکہ میرے والدین تو اس واقعے کے چند سال بعد انتقال کر گئے مگر میری زندگی باقی تھی تو میں تب سے آج تک اپنی زندگی میں درپیش مسائل کو جھیل رہی ہوں اور پتا نہیں کب تک سہتی رہوں گی۔میرے ذہن پر ابھی تک وہ سانحہ چھایا ہوا ہے اور میں ابھی تک ذہنی طور پر پُرسکون نہیں ہو پائی ہوں اور نہ ہی کسی نے مجھے اس سے چھٹکارہ دلوانے کی کوشش کی ہے کہ سب تو اپنی اپنی زندگی میں مشغول ہیں آج کے دور میں کسی کو دوسرے کی فکر ہے ہی کہاں سب اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہے ہیں اور میں اپنی زندگی کے حالات سے لڑ کر تھک سی رہی ہوں پتا نہیں کب کوئی مجھے میرے ماضی سمیت مجھے قبول کرے گا یا جان کر پھر اپنوں کی مانند مجھ سے دور ہو جائے گا۔میں نے آپ بیتی کے آغاز میں کہا تھا کہ میں کٹی پتنگ کی مانند ہوں جو وقت کے دھارے پر یہاں سے وہاں اُڑی چلی جا رہی ہے دعا کریں کہ میرے بھی زندگی میں سکون آجائے اور وہ اﷲ وہ وقت دکھائے کہ میں اپنا ماضی یکسر فراموش کر کے اپنے حال اور مستقبل دونوں میں خوش رہ سکوں۔آمین ثم آمین۔

Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 480211 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More