کراچی کے مسائل کی نِگبان جماعت اسلامی!

۲۵ ؍مارچ کو کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں جماعت اسلامی شعبہ نشرواشاعت کے سیکرٹری انفارمیشن سیدزاہد عسکری صاحب کی دعوت پر امیر جماعت اسلامی کراچی نے کراچی کی ڈائری لکھنے والے صحافیوں اور کالم نگاروں کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا۔ جس میں شہر کے مسائل ،حل کی تجاویز اور سوال جواب کی نشست ہوئی اس میں کراچی کی سیاسی اور معاشرتی ڈائری لکھنے والے اور اخبارات کے صحافی حضرات نے شرکت کی۔ اس موقعہ پر امیر جماعت اسلامی نے کراچی کے مسائل پر ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو بھی ریکارڈ کرایا۔اپنے خطاب میں جناب حاٖفظ نعیم الرحمان نے کہا کراچی کے مسائل کا حل با اختیار شہری حکومت ہے۔جماعت اسلامی نے کراچی کے عوام کی بے مثال خدمت کی ہے۔ک الیکٹرک کی ناقص کارکردگی کے خلاف جلدعدالت اعظمیٰ میں شہریوں کا مقدمہ لڑیں گے۔ نعمت اﷲ خان نے شہر میں گرین بسیں چلائیں تھیں جنہیں بند کر دیا گیا تھا ۔ کراچی میں صرف ۲۶ ؍بسوں چلانے سے ٹرانسپورٹ کا مسئلہ نہیں ہوگا۔ کم از کم ۱۰۰۰؍ بسیں چلائی جائیں ۔ ۲۶؍ کا اعلان کر کے سرجانی ٹاؤن سے ٹاور تک صرف ۱۶؍ بسیں چلائیں گئیں ہیں۔ متبادل انتظام کے بغیر سی این جی اور چنگ جی رکشے بند کر کے عوام کو مشکلات اور پریشانیوں سے دوچار کر دیا گیاہے۔کراچی میں سرکلرریلوے اورماس ٹرنسزٹ نعمت اﷲ خان کے دور میں شروع کئے گئے تھے ان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔کراچی کی ضرورت کے لئے مختص کیے گئے پانی کا نصف مل رہا ہے۔k4 منصوبہ فوری مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ ۲؍ کروڑ سے زائد آبادی والے شہر کراچی کے عوام بجلی،پانی اور ٹرانسپورٹ سمیت دیگر مسائل کا شکار ہے۔جماعت اسلامی ہی شہریوں کے مسائل حل کر سکتی ہے۔دنیا بھر میں عوام کی سہولت کے لیے لوکل ٹرینیں اور میٹرو بسیں چل رہی ہیں۔ ماس ٹرانزٹ پر کام ہو رہا ہے مگر کراچی کے لیے کچھ بھی نہیں کیا جارہا۔ مسافروں کے لیے بڑی بسیں نہیں۔روزانہ لا کھوں افراد منی بسوں کی چھتوں پر چڑھ کر اور دروازوں پر لٹک کر سفر کرتے ہیں ان مسائل پر کراچی سے کامیاب ہونے والوں نے کوئی بھی توجہ نہیں دی متحدہ کے پاس ۵۱؍صوبائی ۲۵ ؍ قومی اور ۸؍ سینیٹ کی نمائندگی تھی اور کئی سالوں سے ان کے گورنر بھی ہے مگر پھر بھی کراچی کے عوام بے شمار مسائل کا شکار ہیں۔واٹر بورڈ کے ۱۴؍ ہزار ملازمیں میں سے ۱۰؍ ہزار ملازمین کی بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے کیں اس کی اسکورٹنی ہونی چاہیے۔ کے الیکٹرک کی نجکاری کو کوئی بھی فائدہ نہیں ہوا۔ کراچی کے عوام اور بلنگ اور اوسط بلنگ کے عذاب سے دو چار ہیں۔با اختیار شہری حکومت چاہیے۔ کراچی میں ترقیاتی کام کرنے میں جماعت اسلامی صلاحیت رکھتی ہے اور ہمیشہ پیش پیش رہی ہے۔ قارئین! اس کے علاوہ بھی اگر کراچی میں جماعت اسلامی کی خدمات پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ تین دفعہ کراچی کی سربراہی کر چکی ہے۔اس شہر سے پروفیسر عبدالغفور صاحب کئی دفعہ کامیاب ہوتے رہے ہیں جنہوں نے پاکستان میں شرافت کی سیاست راج کرنے میں نام کمایاتھا۔ ان ہی کی کوششوں سے مرحوم بھٹو اور ڈکٹیٹرجنرل ضیا الحق کے درمیان دوبارہ انتخابات کرانے کے مذاکرات کرنے میں بھی وہ کامیاب ہوگئے مگر ڈکٹیٹر نے اس پر عمل میں رکاوٹ ڈال کر ملک میں مارشل لگا دیااس کا ذکر پروفیسر عبدالغفور نے اپنی کتاب میں بھی کیا ہے۔کراچی میں فرشتہ صفت انسان عبدالستار افغانی ؒبھی ہو گزرے ہیں کہ جو دو دفعہ کراچی بلدیہ کے میٗر منتخب ہوئے۔بغیر نئے ٹیکس لگائے کرپشن پر کنٹرول کر کے بلدیہ کے بجٹ میں کروڑوں کا اضافہ کیا تھا۔ کراچی میں لوہے کے اوور ہیڈ برج لگائے جس سے اب تک لوگ مستفیض ہورہے ہیں ۔ بلدیہ کی طرف سے ملنے والے بڑے بنگلے میں رہائش پذیر ہوئے نہ ناجائز مراہات میں اپنے آپ کو ملوث کیا۔ تیسری بار کراچی کی قومی سیٹ این اے۲۵۰؍ ڈیفنس سوسائٹی سے ایم کیو ایم کی نسرین جلیل صاحبہ کو شکست دے کر کامیاب ہوئے۔ کراچی کے حقوق کی بات کرتے ہوئے انہوں نے مرکزی اور صوبائی حکمرانوں کو للکار کر کہا تھا، کراچی کی سڑکیں تو بلدیہ بنائے اور ویکلز ٹیکس صوبائی حکومت وصول کرے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے احتجاج کیا تو شہر میں دفعہ۱۴۴ لگا دی گئی۔ بلدیہ کے منتخب ممبران کے ساتھ دو دو کی ٹولیوں میں مناسب فاصلہ رکھتے اور قانون کا احترام کرتے ہوئے جب سندھ اسمبلی کراچی کو قراداد پیش کرنے کیلئے جا رہے تھے تواس پر تشدد کیا گیا اور بلدیہ کے۱۰۱؍ منتخب ممبران کے ساتھ گرفتار کر کے جیل میں ڈال دیا گیا۔ جماعت اسلامی کے نعمت اﷲ خان ایڈوکیٹ سٹی گورنمنٹ کے تحت سٹی ناظم منتخب ہوئے۔ ان کے دور میں کراچی میں بے شمار ترقیاتی کام ہوئے روشنییوں کے شہر کراچی میں متعدد پارک بنا کر اس شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کیا۔ پارکوں اور فلاعی پلاٹوں پر ایم کیو ایم کے قبضے کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ جیتا اور کئی پلاٹ عوام کے لیے خالی کرائے۔سڑکوں میں درخت لگا کر ماحول کو سرسبز بنایا۔ نعمت اﷲ خان نے مرکزی حکومت کو ایک اسکیم بنا کر پیش کی کہ کراچی شہر کی سڑکوں سے کراچی بندرگاہ اور دوسرے بڑے بڑے ادارے مستفیض ہوتے ہیں۔ ان کے سامان لے جانے کی وجہ سے سڑکیں خراب ہوتی ہیں اس لیے ان کو بھی کراچی کی سڑکیں بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔اس اسکیم کو ڈکٹیٹر مشرف نے منظور کیا اورکراچی کے اداروں نے شہر میں مختلف ترقیاتی کاموں میں اپنا حصہ ڈالا جس میں نمائیاں قیوم آباد کا کے پی ٹی فلائی اوور پل ہے۔جماعت اسلامی کے امیر حاٖفظ نعیم الرحمان نے رمضان میں کے الیکٹرک کے صدر دفتر کے سامنے اُس کی نااہلی اور کراچی کے عوام کی نمائندنگی کرتے ہوئے دھرنا دیا تھا اب کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑنے کورٹ میں جا رہے ہیں۔ اسی طرح کچھ دن پہلے بھی پانی کے مسئلے پر مقامی ہوٹل میں کراچی کے صحافی برادری کو بلا کر سلائڈ اور تقریرکے ذریعے کراچی کے مسائل کو بیان کیا تھا اور مسائل کے حل کی تجویزوں پر بھی سیر حاصل بحث کی تھی۔

قارئین! کراچی کے مسائل ، ایک منظم، ایماندار، کرپشن سے پاک،دوسروں کو ساتھ لے کر چلنے کی صلاحیت رکھنے والی نڈر جماعت اسلامی ہی حل کر سکتی ہے۔صحافی برادری کو جماعت اسلامی کے ساتھ مل کر کراچی کے مسائل کو اُجاگر کرنے کی کوشش کرنی چاہے۔ کراچی سب کا ہے کراچی ایک منی پاکستان ہے کراچی میں میں امن اور ترقی ہو گی تو پاکستان میں امن و امان اور ترقی ہو گی۔ اﷲ ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے آمین۔
Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1118 Articles with 948385 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More