جنرل حمید گل مرحوم سے ایک دلچسپ مختصر ملاقات

جنرل حمید گل کو مرحوم لکھتے ہوئے اپنے آپکو یقین دلانا پڑتا ہے لیکن یہ جہان فانی ہے یہاں ہر انسان جانے کیلئے ہی آیا ہے اور کسکے مقدر میں کتنا وقت ،کتنی کامیابی اور ناکامی لکھ دی گئی ہے یہ اللہ کی ذات ہی جانتی ہے ۔۔

۱۵ اگست کی شب ایک آلو داعی دعو ت سے لوٹی ۔۔ اگلی صبح اپنا فون چیک کیا تو ایک دو پیغامات پر نظر پڑی کچھ ادھوری سی بات تھی جلد ہی معلوم ہوا کہ جنرل حمید گل دار فانی سے کوچ کر گئے ہیں بے حد افسوس ہوا انسے ملاقات کی یاد تازہ تازہ تھی انا للّٰہ و انا الیہ راجعون ( ہم اللہ کی جانب سے آئے ہیں اور اسی کے پاس پلٹ کر جائینگے)۔۔ اسکے بعد پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل شجاع احمد خان زادہ کے ڈیرے میں جان لیوا دھماکہ ہوا ۔۔کرنل صاحب سمیت ۲۱ افراد لقمہ اجل بن گئے یا شہید ہوگئے۔۔کرنل صاحب نے صبح صبح اپنی فیس بک صفحے پر حمید گل صاحب کو زبر دست خراج تحسین پیش کیا تھا ۔اور اپنی کامیابیوں کو انکے مرہون منت کیا تھا اور انکو اپنا اتالیق قرار دیا تھا دونوں کا تعلق فوج کی آرمرڈ کور سے تھا۔کیا جانتے تھے کہ ناگہانی اجل انکو جلد ہی ملانے والی ہے۔۔

۲۸ مئی کو یوم تکبیر کے سلسلے میں اسلام آباد ہوٹل میں نعیم اکرم قریشی صاحب کے توسط سے مدعو تھی ۔۔ پروگرام میں پہنچنے میں قدرے تاخیر ہوگئی۔۔ہال کھچا کچ بھرا ہوا تھا ۔پیچھے کی سیٹوں پر براجمان ہوئی ۔۔ تقاریر جاری تھیں صدیق ال فاروق کی تقریر حکومت کی ہمنوائی اور تعریفوں پر تھی ۔۔کئی باتیں درست بھی تھیں۔۔ اسکے بعد جنرل حمید گل کی تقریر تھی ۔۔ ٹی وی اور اخبارات کے ذریعے حمید گل صاحب سے دیرینہ شناسائی تھی لیکن بالمشافہ سامنے کھڑے ہوکر سننے کا پہلا اتفاق تھا ۔۔انکی شخصیت آئی ایس آئی کے معروف ڈائریکٹر جنرل اور جہاد افغانستان میں انکے اہم اور فعال کردار کی بناء پر جانی پہچانی اور بے حد مقبول تھی۔۔ اب بہت سے شعبوں کو یہ اعتراض ہے کہ موجودہ حربی گروہوں یا دہشت گردوں کے وہ خالق تھےجو کہ پہلے مجاہدین کہلاتے تھے اور جہاد افغانستان میں انکا سب سے اہم کردار تھا ۔۔یہ ایک الگ بحث ہے اسمیں بے نظیر سے لے کر پرویز مشرف تک کا گھناؤنا کردار ہےکہ انہوں نے کیسے ان ثمرات کو ضائع کیا بلکہ پاکستان کو ایک منجدھار میں لاکر کھڑا کردیا۔۔

جنرل صاحب بے نظیر کے دور کا بتا رہے تھے کہ ایٹم بم تیار ہو چکا تھا اور انہوں نے بے نظیر کو دھماکہ کرنیکا مشورہ دیا لیکن وہ ہچکچا رہی تھیں ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ کام بھٹو دور میں شروع ہواتھا ، ضیاءالحق کے دور میں یہ کام پوری طرح جاری رہا پاکستان کی حکومتوں کے سیاسی اختلافات کا اسپر کوئی اثر نہ پڑا۔۔بالآخر نواز شریف حکومت نے یہ کامیاب دھماکہ کیا اور یوں سہرا انکے سر رہا۔۔ بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں اعلان کیا کہ کشمیر کے مسئلے پر کوئی مفاہمت نہیں ہوگی۔۔اس دوران مغرب کا وقت ہوگیا تھا ۔۔نعیم صاحب نے آہستہ سے آکر کچھ کہا جسپر جنرل صاحب نے کہا ،" نماز تو ہم پڑھتے ہی رہتے ہیں ۔۔"

اتنے میں نعیم اکرم قریشی صاحب نے اعلان کیا،"میں نے ابھی عابدہ رحمانی صاحبہ کو دیکھا ہے میں انکا ممنون ہوں کہ وہ تشریف لائیں اگر پہلے دیکھتا تو میں انکو سٹیج پر بلاتا۔" ابھی یہ اعلان ختم ہوا ہی تھا کہ جنرل صاحب اسٹیج سے نیچے اترے لوگ ان سے لپک لپک کر ملنے لگے ۔۔نعیم صاحب میری جانب آئے اور کہا میڈم جنرل صاحب آپسے ملنا چاہتے ہیں ۔۔ میں اسوقت شش در رہ گئی ۔۔ جنرل صاحب سے دعا سلام ہوئی تو میں نے پشتو میں بات شروع کی اسپر انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ پشتو سمجھتے ہیں لیکن بول نہیں سکتے ۔۔انہوں نے بتایا کہ انکی والدہ سوات سے تھیں لیکن والد بہاولپور پنجاب سے تھے۔۔ پھر وہ مجھسے مخاطب ہوئے کہ میں اپکا بڑا فین ہوں آپکی تحاریر میں بہت شوق سے پڑھتا ہوں ۔۔میں حیران شش در ، من آنم کہ من دانم ۔۔ کہنے لگے آپ جن گروپس پر پوسٹ کرتی ہیں وہ میں دیکھتا ہوں ۔۔مجھ جیسی من موجی مصنفہ کیلئے یہ بہت بڑا اعزاز تھا اسوقت مجھے خیال ہی نہ آیا کہ جنرل صاحب کے ساتھ اپنی تصویر بنا لوں ۔

مغرب کی نماز کا وقت تھا اور میراذہن نماز کی ادائیگی کے جانب تھا۔۔میں نے انسے کہا جنرل صاحب اسطرح کی تقاریب جب شمالی امریکہ کے مسلمان کرتے ہیں تو نماز کا وقفہ اور اعلان ضرور کرتے ہیں ۔۔نماز کی ادائیگی کے بعد سیشن شروع ہوتا ہے ۔۔اور یہاں خواتین کی نماز پڑھنے کا کوئی انتظام نہیں ہے--انہوں نے مجھے ذرا حیرت سے دیکھا کہنے لگے ،"نہیں نہیں آپ نیچے بیسمنٹ میں جائیے وہاں پر انتظام ہے ۔۔ میں انسے اجازت لیکر گئی نماز کی ادائیگی کے بعد آئی تو کھانے پر ایک طرح سے حملہ ہو چکا تھا ۔۔ جنرل صاحب شاید جاچکے تھے۔۔ کون جانتا تھا کہ یہ میری انسے پہلی اور آخری ملاقات ہوگی۔۔
حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا۔۔
Abida Rahmani
About the Author: Abida Rahmani Read More Articles by Abida Rahmani: 195 Articles with 234831 views I am basically a writer and write on various topics in Urdu and English. I have published two urdu books , zindagi aik safar and a auto biography ,"mu.. View More