سیکولر٬ جمہوریت پسند اور مہان بھارت٬ جیسا کہ دیش واسی
کہتے ہیں! دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ممالک میں شامل٬ اپنے جغفرافیائی
و سیاسی محل وقوع٬ وسائل٬ افواج اور سب سے اہم اپنی بداخلاقیات کی بنا پر
بھارت ساری دنیا میں پہچانا جاتا ہے- اس بات میں کوئی شک نہیں کہ گزشتہ چند
سالوں میں بھارت نے معاشی میدان میں بےپناہ ترقی کی ہے اور اس کی بنا پر وہ
خود کو سب سے طاقتور اور اپنے پڑوسی ممالک چیونٹی سمجھنے لگے ہیں جنہیں وہ
جب چاہیں مسل سکتے ہیں-
طاقت کے نشے میں چور بھارت کا یہ رویہ ہمارے لیے کچھ نیا نہیں- یہی وجہ ہے
کہ پاکستان کی بھارت کے لیے خارجہ پالیسی کبھی ایک جیسی نہیں رہتی- بھارت
کے بچکانہ رویے کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اگر بھارتی کرکٹ
ٹیم پاکستان سے کوئی سیریز ہار جائے یا ان کا وزیر اعظم کا کوئی غیرملکی
دورہ ناکام ہوجائے تو وہ لائن آف کنٹرول پر گولہ باری شروع کردیتے ہیں-
|
|
پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کے پیشِ نظر پاکستان آرمی کا فیصلہ
کن “ آپریشن ضرب عضب “ جاری ہے-اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بھارت پاکستان
میں دہشت گردی پھیلانے میں سرگرم رہا ہے- تاہم پاکستان آرمی کی بروقت
کاروائی سے ان کا یہ ارادہ ریت کی دیوار ثابت ہوا
اس مضمون کے ذریعے بھارت کے بڑھتے ہوئے جنگی جنون پر نظر ڈالیں گے جن کو
ڈھال بنا کر وہ بین الاقوامی قوانین کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور
پاکستان کی طاقت کو یکسر نظر انداز کیے بیٹھا ہے-
پاک بھارت تعلقات کے اتار چڑھاؤ:
جنگ جیسا ماحول٬ سارک کانفرنس میں شرکت کرنے والے پاک بھارت وزرائے اعظم کا
مصافحہ کرنا٬ طویل عرصے سے جاری مسئلہ کشمیر٬ پاکستان اور بھارت کے سیاسی
لیڈروں کی میٹنگ پر میڈیا کے واویلے٬ بھارت کے سرد جنگ کے حربے اور امن کی
آشا کے نام پر رچایا جانے والا بدامنی کا ڈرامہ- پاکستان اور بھارت کے
تعلقات انہیں چیزوں کے گرد گھومتے رہتے ہیں- ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان
اور بھارت کے درمیان تعلقات کے اتار چڑھاؤ کا موسم ہر وقت تبدیل ہوتا رہتا
ہے- بظاہر تو دونوں ممالک امن کا راگ الاپتے رہتے ہیں مگر حقیقت اس کے
برعکس ہے- پاکستان تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہشمند ہے
جبکہ جنگ کے میدان میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے بےتاب ہے- قصہ
مختصر٬ امن بھارت کے لیے صرف ایک ڈرامہ ہے- یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہوگا
کہ کشمیر٬ بھارت کی پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی اور لائن آف
کنٹرول کی خلاف ورزیاں مناسب پاک بھارت تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں-
|
|
بھارت کا جنگی جنون اور لائن آف کنٹرول کی
خلاف ورزیاں:
نفرت کا اظہار اور جنگ جیسا ماحول پیدا کرنا بھارت کا کوئی نیا کارنامہ
نہیں- بھارتی حکومت اور ان کا میڈیا شاید خوابوں کی دنیا میں رہتے ہیں جہاں
وہ خود کو سپر پاور سمجھتے ہیں اور پاکستان کو شاید شام یا فلسطین- بھارتی
میڈیا آئے دن ایسی رپورٹ نشر کرتا رہتا ہے جس میں وہ پاکستان کے اندر گھس
کر اپنے ذہن میں نقش دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کر سکتا ہے اور ایسا
کرنے میں ان کو پاکستان آرمی کی طرف سے زرا سب بھی مزاحمت کا سامنا نہیں
کرنا پڑے گا- واقعی کیا یہ ہے ان کی سوچ کا پیمانہ-
کہانی یہاں ختم نہیں ہوتی- بھارت مسلسل لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری
کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے- آئی ایس پی آر کے مطابق اب تک بھارت کی جانب سے
تقریباً 72 بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی خلاف ورزی ہوچکی ہے-
پاکستانی افواج نے بھارت جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے جس سے دشمن کی کی
بندوقیں خاموش ہوئیں- ان خلاف ورزیوں کی وجہ سے کئی معصوم پاکستانیوں کی
جانیں ضائع ہوئی جس پر پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر بھرپور احتجاج کیا-
بھارت کی پاکستان آرمی اور اس کے ایٹمی
اثاثوں سے لاعلمی:
لائن آف کنٹرول پر بڑھتا ہوا درجہ حرارت اور پاکستان مخالف بیان بازی سے
بھارتی حکومت اس بات کا تاثر دیتی ہے کہ وہ پاکستان آرمی کی طاقت اور ان کے
جدید میزائل سے لیس نیوکلئیر پروگرام سے بالکل غافل ہیں- گزشتہ چند سالوں
میں پاکستان آرمی اپنی مغربی سرحد پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اور
بےشمار کامیاب آپریشن کر کے کئی دہشت گردوں کو جہنم واصل کرچکی ہے- ان سب
سے پاکستان آرمی کو اپنی جنگی صلاحیتیں اجاگر کرنے کا موقع ملا- اس طرح پاک
آرمی کو بھارت پر برتری حاصل ہے-
|
|
میزائل قوت کی بات کی جائے تو پاکستان کی جدید ترین میزائل ٹیکنالوجی ملک
کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے- پاکستان کے میزائل
سسٹم کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے جس میں battle field بلاسٹک
میزائل٬ شارٹ رینج بلاسٹک میزائل اور میڈیم رینج بلاسٹک میزائل شامل ہیں-
شارٹ رینج بلاسٹک میزائل میں شاہین٬ غوری٬ ابدالی اور غزنوی شامل ہیں جو کہ
200 کلومیٹر سے 1500 کلومیٹر تک باآسانی مار کر سکتے ہیں- میڈیم رینج
بلاسٹک میزائ میں غوری 2 شامل ہے جو کہ 750 کلوگرام تک وارہیڈ 1800 کلومیٹر
تک لے جاسکتا ہے جس سے آدھےے بھارت آسانی سے نشانہ بنایا جاسکتا ہے- یہی
نہیں بلکہ سپر سونک بلاسٹک میزائل شاہین 2 دو ہزار کلومیٹر تک اپنے ہدف کو
نشانہ بنا سکتا ہے- شاہین 3 اکستان کا سب سے زبردست میزائل ہے جو کہ 2750
کلومیٹر اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے جس سے بھارت کا کوئی
چپہ محفوظ نہیں-
حتمی رائے:
ایک بار روس کے صدر نے کہا تھا کہ “ اگر مجھے پاکستان کی فوج اور روس کے
ہتھیار مل جائیں تو میں پوری دنیا فتح کر لوں“- ان الفاظ سے دنیا کی نظر
میں پاکستان آرمی کا مقام بیان ہوتا ہے- بھارت کو امن کی خواہش کو ہماری
کمزوری سمجھنے کی غلطی ہرگز نہیں کرنی چاہیے- یہ پاکستانی مبصرین کی دور
اندیشی ہے کہ جو سارے معاملات مذاکرات سے حل کرنے پر زور دے رہے ہیں جبکہ
بھارت پاکستان سے جنگ کر کے اس کو فتح کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے- وقت اس
حقیقت کو عیاں کر دے گا کہ برصغیر کی سلامتی اور خوشحالی امن سے ہی ممکن ہے- |