رسول اللّٰہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا..

حضرت ابو ہریرہ رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے رسول اللّٰہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا....!!
''اللّٰہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو راستوں میں پھرتے رہتے ہیں اور اللّٰہ کی یاد کرنےوالوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں۔ پھر جہاں وہ کچھ ایسے لوگوں کو پالیتے ہیں جو اللّٰہ کا ذکر کرتے ہیں۔ تو ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ آوٴ ہمارا مطلب حاصل ہوگیا۔ پھر وہ پہلے آسمان تک اپنے پروں سے ان پر امنڈتے رہتے ہیں۔ پھر ختم پر اپنے رب کی طرف چلے جاتے ہیں ..."
پھر ان کا رب ان سے پوچھتا ہے،حالانکہ وہ اپنے بندوں کے متعلق خوب جانتا ہے۔۔۔۔۔۔ کہ میرے بندے کیا کہتے تھے؟
وہ جواب دیتے ہیں کہ "وہ تیری تسبیح پڑھتے تھے، تیری کبریائی بیان کرتے تھے، تیری حمد کرتے تھےاور تیری بڑائی کرتے تھے۔"
پھر اللّٰہ تعالٰی پوچھتا ہےکیا انھوں نے مجھے دیکھا ہے؟
کہا کہ وہ جواب دیتے ہیں نہیں، واللّٰہ!" انہوں نے تجھے نہیں دیکھا۔"
اس پر اللّٰہ تعالٰی فرماتا ہے! " پھر ان کا اس وقت کیا حال ہوتا جب وہ مجھے دیکھے ہوئے ہوتے؟
وہ جواب دیتے ہیں کہ :"اگر وہ تیرا دیدارکرلیتے تو تیری عبادت اور بھی بہت زیادہ کرتے، تیری بڑائی سب سے زیادہ بیان کرتے، تیری تسبیح سب سے زیادہ کرتے۔"
پھر اللّٰہ تعالٰی دریافت کرتا ہے، پھر وہ مجھ سے کیا مانگتے ہیں ؟
فرشتے کہتے ہیں کہ:" وہ جنت مانگتے ہیں۔"
بیان کیا کہ اللّٰہ تعالٰی دریافت کرتاہے کیا انہوں نے جنت دیکھی ہے؟
فرشتے جواب دیتے ہیں نہیں، واللّٰہ:" اے رب ! انہوں نے تیری جنت نہیں دیکھی۔"
بیان کیا کہ اللّٰہ تعالٰی دریافت کرتا ہے ان کا اسوقت کیا عالم ہوتا اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا؟
فرشتے جواب دیتے ہیں کہ:"اگر انہوں نے جنت کو دیکھا ہوتا تو وہ اس کے اور بھی زیادہ خواہش مند ہوتے، سب سے بڑھ کر اسکے طلبگار ہوتےاور سب سے زیادہ اسکے آرزومند ہوتے۔"
پھر اللّٰہ تعالٰی پوچھتا ہے کہ وہ کس چیز سے سب سے زیادہ پناہ مانگتےہیں؟
فرشتے جواب دیتے ہیں "دوزخ سے"
اللّٰہ تعالٰی پوچھتا ہے کیا انہوں نے جہنم کو دیکھا ہے؟
وہ جواب دیتے ہیں" نہیں" ، واللّٰہ!"انہوں نے جہنم کو دیکھا نہیں ہے۔"
اللّٰہ تعالٰی فرماتا ہے، پھر اگر انہوں نے اسےدیکھا ہوتا تو ان کا کیا حال ہوتا؟
وہ جواب دیتے ہیں کہ :"اگر انہوں نے اسے دیکھا ہوتا تو اس سے بچنے میں وہ سب سے آگے ہوتےاور سب سے زیادہ اس سے خوف کھاتے۔ "
اس پر اللّٰہ تعالٰی فرماتا ہے کہ...!" میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے ان کی مغفرت کی۔"
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ "اس پر ان میں سے ایک فرشتے نے کہا:" کہ ان میں فلاں بھی تھاجو ان ذاکرین میں سےنہیں تھا، بلکہ وہ کسی ضرورت سے آگیا تھا۔"
اللّٰہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے کہ "یہ (ذاکرین) وہ لوگ ہیں جن کی مجلس میں بیٹھنے والا بھی نامراد نہیں رہتا۔"
صحیح البخاری ۔حدیث نمبر۔6408- جلد7
تشریح:~ تلاوت قرآن مجید ومطالعہ حدیثِ نبوی وکثرت درود شریف سب اللّٰہ کےذکر کی صورتیں ہیں ۔قرآن وحدیث کی مجالس وعظ منعقد کرنا بھی مراد ہے۔یعنی قرآن پاک خود ذکر ہے۔
اس سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ اللّٰہ والوں کی صحبت میں بیٹھنا بھی مغفرت کا باعث بن جاتا ہے.ایسی محفل جس میں اللّٰہ کا ذکر ہورہا ہو وہاں نہ ذکر کرنے والے بلکہ ذکر سننے والے بھی اللّٰہ کی رحمت کے سائے میں ہوتے ہیں اور مغفرت پانے والوں میں شمار ہوتے ہیں. سبحان اللّٰہ....
اللّٰہ تعالی ہمیں بھی صبح وشام اپنا ذکر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
صحیح البخاری ۔ جلد۔7 (حدیث نمبر۔6408)

پیرآف اوگالی شریف
About the Author: پیرآف اوگالی شریف Read More Articles by پیرآف اوگالی شریف: 832 Articles with 1265035 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.