توحید

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اللہ کی توحید کا اقرار اور اس پر ایمان لانا ہرمسلمان پر فرض ہے. توحید کے تین جز ہیں. ربوبیت، الوہیت اور اسماء والصفات. ربوبیت کا مطلب ہے کہ اللہ ہی ہمارا رب، خالق، مالک، ہمارا رازق، مشکل کشا، ہاجت روا اور تدبیر کرنے والا ہے. مگر توحید کا یہ ایک جز ہے اور اپنی توحید کو صرف اس حد تک رکھنا کافی نہیں کیونکہ یہ عقیدہ تو عرب کے مشرکین کا بھی تھا. اور اس کو ماننے کے باوجود وہ اسلام میں داخل نہیں ہو سکے.

توحید کا دوسرا جز الوہیت یا عبادت ہے. اس کی مطلب ہے کہ عبادات صرف اللہ کے لیے ہیں. اور عبادات توقیفی ہیں. یعنی ہر عبادت جو قرآن اور صحیح یا حسن روایت سے ثابت ہو جاۓ وہ ویسی ہی انجام دی جاۓ گی جیسی قرآن والسنۃ سے ثابت ہو. اور اسمیں اپنی مرضی یا قیاس باطل سے کمی یا بیشی نہیں کی جاۓ گی، چند عبادات یہ ہیں. اللہ کی توحید کا اقرار کرنا، نماز، زکوۃ روزہ، حج بیت اللہ، عمرہ، جہاد فی سبیل اللہ، دعا، نزرو نیاز، صدقاۃ وغیرہ.

توحید کا تیسرا جز اسماء والصفات ہیں. اس کا مطلب ہے کہ اللہ کے نام و صفات ہیں جو اسکے شان و عزمت کے لائق ہیں. جو قرآن یا صحیح و حسن روایت سے ثابت ہیں. اللہ کے ناموں اور صفات کے چار اصول ہیں.

. لا تکیف: یعنی اللہ کے ناموں اور صفات کی کیفیت نامعلوم ہے.1
لا تمثیل: یعنی اللہ کے ناموں اور صفات میں مثال نہیں دی جاسکتی. .2
لا تاویل: یعنی اللہ کے ناموں اور صفاۃ کی تفصیل معلوم نہیں..3
.4 لا تعتیل: یعنی اللہ کے ناموں کا انکار یا اسکے مطلب میں تبدیلی نہیں کیا جاۓ گی.

سلف سے خلف تک علماء نے توحید کو آسانی سے سمجھنے کے لیے ان تین اقسام میں تقسیم کیا. مگر چند لوگوں نے بغیر علم کے ایک چوتھی قسم بھی بتائ جسکو توحید حاکمیۃ کہتے ہیں. اسکا مطلب ہے حاکمیت اعلی صرف اللہ کے لیے ہے مگر یہ تو توحید الوہیت کا حصہ پہلے سے ہی ہے جب اس قسم کو علیحدہ قسم بتایا جاتا ہے تو حکام پر تکفیر کا خطرناک دروازہ کھلتا ہے اور قتل عام ہوتا ہے جو امت میں افسوس کے ساتھ جاری ہے.

اس لیے علماء نے فرمایا کہ اس چوتھی تقسیم سے کیونکہ فائدہ کی بجاۓ بغیر علم کے تکفیر کا دروازہ کھلتا ہے اور مسلمین عوام وحکام کے خون کو حلال قرار دینے جیسی بڑی گمراہی پھیلتی ہے اسلیے اس عمل سے دور رہنے میں فلاح ہے. بہر حال اگر کوئ شخص ان تینوں اقسام کو اس طرح نہ سمجھے جس طرح پہلے بتایا گیا یا انکا کلی انکار کرے تو وہ شرک وکفر میں جاپڑے گا، اس لیے توحید کا علم خاص و عام ہر مسلم کو ضرور سیکھنا چاہیے.

ان شاء اللہ اب ہم اسکو کچھ مثالوں سے سمجھ کر ذہن نشین کر لیتے ہیں. توحید کی پہلی قسم ربوبیت ہے جیسے ہم نے پہلے سمجھا. اگر ایک شخص کہے: کہ نقل کفر، کفر نہ باشد عیسی یا عزیر یا علی میرا رب ہے اور وہ دیتا ہے اور کھلاتا اور پیلاتا ہے، اور وہ مشکلیں دور کرتا ہے اور اسکو پکارا جاتا ہے تو اس شخص نے اللہ کی ربوبیت میں واحد رب ہونے کا انکار کر دیا اور وہ کافر ہوگیا، اللہ ہمیں ایسی گمراہیوں سے بچاۓ، آمین.

اسی طرح توحید کی دوسری قسم الوہیت یا عبادت ہے، یعنی تمام عبادات توقیفی ہیں اور صرف اللہ واحد کے لیے ہیں، جیسے ہم نے پہلے سیکھا. اگر ایک شخص کہے: نقل کفر، کفر نہ باشد، کے میں عیسی یا عزیر یا علی کی عبادت کرتا ہوں یا نزر اور نیاز غیر اللہ کے لیے کرتا ہوں، قبروں کو سجدہ کرتا ہوں اور مدفون سے دعا مانگتا ہوں وغیرہ وغیرہ تو وہ کفروشرک میں جا پڑا، اللہ ہمیں ان سے اور ان جیسی گمراہیوں سے بچاۓ، آمین.

اسی طرح توحید کی تیسری قسم توحید اسماء والصفات ہے. اگر ایک شخص اللہ کی ناموں اور صفات کا منکر ہو مثلا اللہ کی ایک صفت ہے کہ وہ اپنی شان کے مطابق عرش پر مستوی ہے ہر جگہ نہیں ہے قرآن والسنۃ میں جسکے کئ واضع دلائل ہیں. لیکن وہ شخص یہ صاف اور واضع دلائل جانتے بوجھتے ہوۓ اور علم رکھتے ہوۓ اسکا انکار کرے تو وہ کفر میں داخل ہونے کے قریب ہے. لیکن اگر وہ جاہل ہے یا مرتے دم تک وہ یہ نہ جان سکا تو اسکا فیصلہ اللہ ھی کو معلوم ہے، واللہ اعلم.

توحید کی ان تینوں اقسام کو سمجھنے کے بعد اور یہ سمجھنے کے بعد کہ ان میں تبدیلی سے انسان کس طرح کفر پر واقع ہوسکتا ہے، ولعیاذ بللہ، اب ہم توحید الحاکمیۃ کو بھی سمجھ لیتے ہیں. جیسے کہ پہلے عرض کیا گیا تھا کہ توحید الحاکمیۃ سے مراد ہے کہ حاکمیت اعلی صرف اللہ کی ذات ہے، جس سے کوئ دو مسلمان کبھی اختلاف نہیں کر سکتے. یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ توحید کی یہ قسم توحید الوہیت کا پہلے ہی حصہ ہے،

اسلیے اسکو علیحدہ قسم بنانے کی ضرورت نہیں. جو لوگ اسکو علیحدہ قسم بناتے ہیں وہ صرف حکم کی بنا پر حکام کی تکفیر کرنا، ان کا خون حلال کرنا، اور خروج کرنا جائز سمجھتے ہیں جبکہ ایک دوسرا شخص جو اللہ کے حکم کا انکار کرے اور الوہیت کا جز نماز نہ پڑھے اس پر انکا فتوی یہ ہوتا ہے کہ دعوت دیتے رہو. جبکہ حکام اگر اللہ کا حکم اپنی نادانی کی وجہ سے نافظ نہ کرے تو اب ایسے حکام کو مرتد قرار دے کر اسکو قتل کر دینے کی بات کرتے ہیں.

یعنی جس طرح عام آدمی کو دعوۃ دی جاۓ گی اسی طرح علماء کو چاہیے کہ وہ حکام کو اسی طرح دعوۃ دیں جس طرح وہ عام لوگوں کو دعوۃ دیتے ہیں اور حکام کے خلاف تلوار ہرگز نہ اٹھائیں. اگر آپ عربی زبان اور انگریزی جانتے ہیں تو اس موضوع پر الشیخ ابن باز رحمہ اللہ کی گفتگو جوعبد اللہ ابن جبرین رح، سلمان العودہ اور عید القرنی وغیرہ کے مابین ہوئ ضرور سماعت فرمائیں:

https://playit.pk/watch?v=VWT_M-m2gVs

اس میں کئ اور اہم علمی نقطہ بھی ہیں مثلا حکام کی پروی کرنے کا حکم انکو نیکی کی ترغیب اور برائ کی مذمت کا حکم، اور برائ میں حکام کو ایک سائیڈ پر کرکے نیکی کا حکم.

عبداللہ ابن عمر رض کے زمانے جب یزید ابن معاویہ کے وقت میں جب مدینہ میں قتل وغارت ہوا تو عبداللہ ابن عمر رض کے بیٹوں اور پوتوں نے بغاوت کرنے کا سوچا، عبداللہ ابن عمر نے سب کو جمع کیا اور پھر فرمایا،مفہوم: ھم ابن معاویہ کو اپنی بیعت دے چکے ہیں، اللہ کی قسم جس نے بھی کاروائ کی اور نکلا میں اس سے کبھی کلام نہیں کروں گا، اور پھر غدر (بے وفائ) والی حدیث بیان کی. حوالہ: اثر صحیح مسلم

امام نووی رح فرماتے ہیں، مفہوم: "اور یہ بات کہ حکمران وقت کے خلاف نکلنا حرام ھے اور اس میں مسلمانوں کا اجماع ھے، اگرچہ وھ فاسق (کھلا گناہ گار) اور ظالم بھی کیوں نہ ہو، بہت ساری احادیث اس اجماع کی تائید کرتی ھیں، اور اھل سنۃ کا اجماع ہے کہ حاکم فسق کے ارتقاب سے حکومت سے خارج نہی کیا جاتا."

حوالہ: شرح صحیح مسلم، جلد 11-12، صفحہ 432

توحید الحاکمیۃ پر الشیخ البانی رحمہ اللہ کی راۓ:
https://playit.pk/watch?v=1FUDeHmgvYs
https://playit.pk/watch?v=rpKBZe3ST3E

توحید الحاکمیۃ پر الشیخ عثیمین رحمہ اللہ کی راۓ:
https://tawheedekhaalis.com/making-tawheed-ul-hakmiyyah-as-a/

توحید حاکمیتہ سے جڑے ایک جز پر الشیخ ابن بازرحمہ اللہ کی راۓ:
https://playit.pk/watch?v=ZYHB4nME20w

توحید الحاکمیۃ پر الشیخ صالح فوزان حفظہ اللہ کی راۓ:
https://playit.pk/watch?v=YTLdfiUDnNg
https://playit.pk/watch?v=g55NoDNo3P4

الشیخ مقبل بن ھادی رحمہ اللہ کی راۓ:
https://playit.pk/watch?v=4vH9ofXvgoo

الشیخ سالم الطاویل حفظہ اللہ کی راۓ:
https://playit.pk/watch?v=icd3UrNw_24

توحید الحاکمیۃ پر الشیخ ابو دجانہ حفظہ اللہ کی راۓ:
https://playit.pk/watch?v=tRFbiqxdPvE (1)
https://playit.pk/watch?v=o5_2J4omEq0 (2)

توحید حاکمیتہ پر د ۔ مرتضی بن بخش حفظہ اللہ کی راۓ:
https://www.ashabulhadith.com/salasa_usool/salasa_usool_MP3/19.mp3

ان چند علماء کے اقوال کو آپ ان ویب سائیٹ پر ضرور چک کریں.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

یقبض العلم، و تکثر الزلازل، ویتقارب الزمان، وتظھر الفتن، ویکثر الھرج
مفہوم: علم دین اٹھ جاۓ گا، زلزلوں کی کثرت ہوگی، زمانہ قریب ہوجاۓ گی، فتنوں کا ظہور ہوگا، ہرج یعنی قتل عام کی کثرت ہوگی
(حوالہ: صحیح بخاری، رقم:1036)

ان سب کے بعد آخرت کی نشانیوں میں سے ایک روایت اس لیے نقل کی گئ کیونکہ توحید الحاکمیۃ کو علیحدہ چوتھی قسم بنانے سے کئ لوگ ایجینڈہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور اس سے تکفیر اور تفجیر و خروج کا دروازہ کھلتا جو قتل عام لاتا ہے اور اس سے ھرج ہوتا ہے جیسا کہ اس صحیح روایت میں بتایا گیا.

اللہ ہمیں قرآن والسنۃ کو صحابہ کے صحیح وحسن طرق سے ثابت فہم پر سمجھنے، عمل کرنے اور پھیلانے کی توفیق عطاء فرماۓ اور کبار جمہور علماء حق کے ساتھ تمسک کی توفیق عطاء فرماۓ، آمین.
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 409979 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.